Tag: Ghazal

  • Hum Sharah Kamal e Tu Naganjad Ba GumaneHa

    Hum Sharah Kamal e Tu Naganjad Ba GumaneHa
    Hum Wasf Jamal e Tu Nayayd Ba BayaneHa

    ہم شرح کمال تو نگنجد بہ گمانہا
    ہم وصف جمال تو نیاید بہ بیانہا

    تیرے کمال کی تشریح گمانوں میں نہیں آتی
    تیرے جمال کےوصف بیانوں میں نہیں سماتے

    یک واقف اسرار تو نبود کہ بگوید
    از ہیبت راز تو فرد بستہ زبانہا

    تیرے رازوں سے واقف ایک بھی ایسا نہیں جوراز کہہ دے
    تیرے راز کی  ہیبت و جلال سے تو زبانیں بند ہو گئیں ہیں

    ما مرحلہ در مرحلہ رفتن نتوانیم
    در وادئے توصیف تو بگستہ عنانہا

    ہم تیری وادی میں منزل بہ منزل نہیں چل سکتے
    تیر ی تعریف کرتے کرے تو ہماری باگیں ٹوٹ گئیں ہیں

    حسن تو عجیب است جمال تو غریب است
    حیران تو دلہا و پریشان تو جانہا

    تیرا حسن عجیب ہے تیرا جمال انوکھا ہے
    دل حیران ہے اور جان پریشان ہے

    چیزے نبود جز تو کہ یک جلوہ نماید
    گم د ر نظر ماست مکینہا و مکانہا

    اب کوئی شے نہیں جو جلوہ دکھا سکے سوائے تیرے
    میری نظر میں تو  مکان و مکین گم ہو گئے ہیں

    یک ذرہ ندیدیم  کہ نبود ز تو روشن
    جستیم ز اسرار تو در دہر نشانہا

    کوئی ذرہ ایسا نہ دیکھا جس میں تیرا نور نہ ہو
    ہم نے دنیا میں تیرے رازوں کی نشانیاں ڈھونڈنے میں کو ئی کسر اُٹھا نہ رکھی

    یک تیر نگاہت را ہمسر نتوان شد
    صد تیر کہ بر جستہ ز آغوش کمانہا

    تیری نگا ہ کے ایک تیر کا سامنامشکل ہے
    ادھر تو سینکڑوں تیر تیری آغوش سے نکلے ہیں

    دارد شرف از عشق اے فتنہ دوران
    در سینہ نہان آتش و   در حلق فغانہا

    اے فتنہ دوراں شرف عشق کے باعث
    اپنے سینے میں عشق کی آگ اور حلق میں آہ و زاری رکھتا ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Beeni Jahan Ra Khud Ra Na Beeni

    Beeni Jahan Ra Khud Ra Na Beeni
    Ta Chand Nadaan Ghafil Nasheeni

    بینی جہاں را خود را نہ بینی
    تا چند ناداں غافل نشینی

    تو جہان کو دیکھتا ہے ، اپنے آپ کو نہیں دیکھتا
    اے نا سمجھ تو کب تک غفلت میں بیٹھا رہے گا

    نور قدیمی شب را بر افروز
    دست کلیمی در آستینی

    تو ایک قدیم نور ہے، رات کو روشن کر
    تیری آستین میں تو کلیم کا ہاتھ ہے

    بیروں قدم نہ از دورِ آفاق
    تو پیش آزینی تو بیش ازینی

    تو اس کائنات سے باہر قدم رکھ
    تو اس سے آگے کی چیز ہے تری قدروقیمت بھی اس سے زیادہ ہے

    از مرگ ترسی اے زندہ جاوید؟
    مرگ است صیدے تو در کمینی

    کیا تو موت سے ڈرتا ہےاے ہمیشہ رہنے والے
    موت تو خود تیری کمین گاہ کا شکار ہے

    جانے کہ بخشند دیگر نگیرند
    آدم بمیرد از بے یقینی

    زندگی (جان)تو خدا کا عطیہ ہے جو واپس نہیں لیا جاتا
    آدمی تو اپنی بے یقینی کی وجہ سے مر جاتا ہے

    صورت گری را از من بیا موز
    شاید کہ خود را باز آفرینی

    مجھ سے مصوری کا فن سیکھ
    عجب نہیں کہ تو اپنے آپ کو تعمیر کر لے

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Hast Dar Seena e Ma Jalwa Janana e Ma

    Hast Dar Seena e Ma Jalwa Janana e Ma
    Butt Parstaim Dil e Mast Sanam Khana e Ma

    ہست در سینہ ما جلوہ جانانہ ما
    بت پرستیم دل ماست صنم خانہ ما

    ہمارے سینہ میں ہمارے محبوب کا جلوہ موجود ہے
    ہم بت پرست ہیں ہمارا دل ہمارا بت خانہ  ہے

    اے حضر چشمہ حیوان کہ بران می نازی
    بود یک قطرہ ز درتہِ پیمانہ ما

    اے خضر تو جس آب حیات کے چشمہ پر نازاں ہے
    وہ تو ہمارے جام کی تہہ کا ایک قطرہ ہے

    جنت و نار پس ماست بصد مرحلہ دور
    می شتابد بہ کجا ہمت مردانہ ما

    جنت و دوزخ تو ہم سے سینکڑوں مسافتیں دور رہ گئی ہے
    ہماری ہمت مردانہ اس شتابی سے کہاں جارہی ہے

    جنبد از جائے فتد بر سر افلاک برین
    بشنود عرش اگر نعرہ مستانہ ما

    اپنی جگہ سے ہل جائے اور آسمانوں پر گر جائے
    عرش اگر ہمارے نعرہ مستانہ کو سن لے

    ہمچو پروانہ بسوزیم و بسازیم بعشق
    اگر آں شمع کند جلوہ بکاشانہ ما

    پروانہ کی طرح جل جاؤں اور عشق کو نبھا دوں
    اگر وہ شمع ہمارے گھر میں جلوہ افروز ہو

    ما بنازیم بتو خانہ ترا بسپاریم
    گر بیائی شب وصل تو درخانہ ما

    تجھ پر ناز کریں اور گھر تیرے حوالے کر دیں
    اگر شب وصل تو ہمارے گھر قدم رنجہ فرمائے

    گفت اوخندہ زنان گریہ چو کردم بدرش
    بو علی ہست مگر عاشق دیوانہ ما

    جب ہم نے اس کی چوکھٹ پر آہ و زاردی کی
    کہا کہ بو علی کچھ نہیں مگر ہمارا عاشق و دیوانہ ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Faani Ast Bar Hama Cheez Een Daar Baqa Naist

    Faani Ast Bar Hama Cheez Een Daar Baqa Naist
    BrDaar Dil Khuwaish Ke Een Jaa e Wafa Naist

    فانی است بر ہمہ چیز ایں دار بقا نیست
    بردار دل خویش کہ ایں جائے وفا نیست

    یہاں کی ہر چیز فانی ہے،یہ سدا رہنے دالی جگہ نہیں ہے
    اپنے دل کو یہاں سے اُٹھا لے کہ یہاں وفا نہیں ملتی

    ایں دل بکسے دہ  کہ مردہ است نہ میرد
    آں مرد بود مردہ کہ درعشق خدا نیست

    یہ دل کسی ایسے کو دے جو نہ مردہ ہو اور نہ کبھی مرے
    وہ مرد مردہ ہو گا جس کے دل میں عشق خدا نہیں

    آں موت حیاتست کہ در کوئے حبیب است
    موتیکہ در آں کوئے نبودست بجا نیست

    وہ موت حیات ہے جو کوچہ جاناں میں آئے
    یار کی گلی کے سوا کہیں اور موت عاشق کو زیب نہیں دیتی

    صد روح بداند چہ دارند در آں جسم
    چوں عشق خداوند در آں روح روا نیست

    اس جسم میں سینکڑوں روحیں موجود ہیں
    اگر عشق خدا سے خالی ہو تو وہ روح کہلائی نہیں جا سکتی

    ماراست نکردیم اگر راست بہ نازیم
    ما راست ببازیم کہ ایں جائے دغا نیست

    ہم سچ نہ کہتے نہ کرتے اگر سچ پہ ناز نہ ہوتا
    ہم نے سچی بازی لگائی کیونکہ اس جگہ فریب ممکن نہیں

    از خویش جدائیم کہ با حسن بنازیم
    افسوس جدا ماند کہ از خویش جدا نیست

    ہم اپنے آپ سے جدا ہوئے ہیں تاکہ حسن پر نازاں رہیں
    افسوس کہ جدا ہو کر بھی خود سے جدا نہ ہو سکے

    ما آہ نہ کردیم اگر بر آمد تیغ
    بگریز از ایں تیغ گر ایں عشق ترا نیست

    اگر تلوار بھی نکلی تو بھی آہ نہ کی
    ہاں اگرتیرے عشق سے خالی ہو تو اس  تلوار سے گریز بہتر

    پر درد نشینم چہ احوال بگویم
    آں درد چہ پرسی کہ ہر آں درد دوا نیست

    ہم درد کے مارے بیٹھے ہیں کیا احوال بتائیں
    یہ درد کیا پوچھتے ہو جو ہرہر لمحہ بڑھتا ہے جس کی دوا ممکن نہیں

    مائیم خرابیم در ایں دار گرفتار
    دردیست در ایں سینہ کہ جز دوست دوا نیست

    ہم اس جہاں میں عشق میں گرفتا ر ہو کر خستہ حا ل ہو گئے
    سینے کے دردوں کا علاج سوائے دیدار یار کہ  ممکن نہیں

    عشاق نشینم کہ دیدار بیابیم
    بنمائے رخ خویش کہ ایں غیر شما نیست

    عاشق لوگ دیدار کی چاہت میں بیٹھے ہیں
    ان کی جانب رخ پھیر کہ یہ غیروں میں شمار نہیں ہوتے

    سجادہ نشینم و تسبیح چہ گوئیم
    دستار چہ بندیم کہ در قلب صفا نیست

    میں مسند صوفیا پہ بیٹھا تسبیح پڑھ رہا ہوں
    کوئی بھی دستار زیبا نہیں اگر دل پاک نہ ہو

    سجادہ بر آں مرد حرام است بہ تحقیق
    مردہ است در ایں دار کہ در عینی نما نیست

    یقینا اس مرد کو سجادہ حرام ہے
    جو خدا نما نہ ہو وہ اس جہاں میں مانند مردہ ہے

    مان عین ہمائیم کہ از ایں عشق رسیدیم
    او مرد بود مردہ کہ عینی ہما نیست

    میں عین ہما  ہو چکا ہوں عشق کی بدولت
    وہ مرد مردہ ہے کہ جو خود عین ہما نہیں

    ہر جائیکہ رفتیم جز دوست نہ دیدیم
    ایں قول کہ گفتم ثوابست خطا نیست

    جہاں کہیں بھی ہم گئے سوائے دوست کہ کچھ نہ دیکھا
    یہ بات ثواب کی خاطر کہی اس میں خطا نہیں

    راجؔا کہ برا یں چشم عیاں دید نما نیست
    اما چہ تواں کرد کہ آں چشم ترا نیست

    راجا تیری یہ آنکھ جو نمایاں ہے اگر دیدار نہیں کرا سکتی
    کیا کرنا ہے اس کا یہ آنکھ تیری  نہیں ہے

    لعل شہباز قلندر
    Lal Shahbaz Qalandar

  • Een Hum Jahaney Aan Hum Jahaney

    Een Hum Jahaney Aan Hum Jahaney
    Een Baekaraney Aan Baekaraney

    ایں ہم جہانے آں ہم جہانے
    ایں بیکرانے آں بیکرانے

    یہ دنیا بھی ایک جہان ہے،آخرت بھی ایک جہان ہے
    یہ بھی بیکراں ہے ، وہ بھی لا محدود ہے

    ہر دوخیالے ہر دو گمانے
    از شعلۂ من موج دخانے

    دونوں ہی خیال ہیں ، دونوں ہی قیاس ہیں
    میرے شعلے کے دھویئں کی لہریں ہیں

    ایں یک دو آنے آں یک دو آنے
    من جاودانے ، من جاودانے

    یہ بھی ایک دو پل ہے ، وہ بھی ایک دو پل (عارضی)ہے
    میں جاوداں ہوں ، مجھے بقا حاصل ہے

    ایں کم عیارے آں کم عیارے
    من پاک جانے نقد روانے

    یہ بھی کم قیمت ہے ، وہ بھی بے قدر ہے
    میں پاک جان کھری نقدی سکہ ہوں

    ایں جا مقامے آں جا مقامے
    ایں جا زمانے آں جا زمانے

    ادھر بھی کچھ وقت کے لئے مقیم ہوں اُدھر بھی وقتی پڑاؤ ہے
    یہاں بھی کچھ پل ہیں وہاں بھی کچھ پل ہیں

    ایں جا چہ کارم آں جا چہ کارم؟
    آہے فغانے آہے فغانے

    دونوں جہانوں میں میرا کیا کام ہے
    سوائے عشق میں آہ و فغاں کرنا

    ایں رہزنِ من آں رہزنِ من
    ایں جا زیانے آں جا زیانے

    یہ بھی لٹیری ہے وہ بھی لٹیری ہے
    یہاں بھی نقصان ہے وہاں بھی گھاٹا ہے

    ہر دو فروزم ہر دو بسوزم
    ایں آشیانے آں آشیانے

    میں دونوں کو جلا بخشتا ہوں،روشن کرتا ہوں
    چاہے یہ آشیاں ہو چاہے وہ ٹھکانا ہو

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Har Shab Manam Futada Ba Gird e Sara e Tu

    Har Shab Manam Futada Ba Gird e Sara e Tu
    Ta Roz Aah o Nala Kunam Az Bara e Tu

    ہر شب منم فتادہ بہ گرد سرای تو
    تار روز آہ و نالہ کنم از برای تو

    ہر رات میں تیرے آستانے کے پاس پڑا رہتا ہوں
    اور صبح تک تیرے غم میں آہ و زاری کرتا رہتا ہوں

    روزے کہ ذرہ ذرہ شود استحوان من
    باشد ہنوز در دل تنگم ہوای تو

    جس روز کہ میری ہڈیاں ذرہ ذرہ ہو جائیں گی
    پھر بھی میرے چھوٹے سے دل میں تیری  تمنا ہو گی

    ہرگز شب وصال تو روزے نہ شد مرا
    اے وای بر کسے کہ بود مبتلای تو

    کوئی بھی دن تیرے قرب کی رات نہ لایا
    ہائے افسوس اس پر جو تیری محبت میں مبتلا ہوتا ہے

    جان را روان برای تو خواہم نثار کرد
    دستم نمی دہد کہ نہم سر بہ بپای تو

    اپنی جان تیرے لئے قربان کر دوں
    بس نہیں چلتا کہ تیرے پاؤں پر سر رکھ دوں

    جانا بیا ببین تو شکستہ دلی من
    عمرے گذشتہ است منم آشنای تو

    اے محبوب آ اور دیکھ میری شکستہ دلی
    تیری آشنائی میں میری اک عمر بیت گئی ہے

    بہر حال زار من نظرے کن ز روی لطف
    تو پادشاہ حسن و خسرو گدای تو

    مہربانی فرما کر میری حالت زار پر لطف کی نظر کر
    تو حسن کا بادشاہ ہے اور خسرو تیرا گدا ہے

    امیر خسرو
    Amir Khusro


  • Shahbaz La Makanam Bairoon Ze Kon o Makanam

    Shahbaz La Makanam Bairoon Ze Kon o Makanam
    Masjood Ins o Jaanam Matlab Tu Aashyanam

    شہباز لا مکانم بیرون ز کون و مکانم
    مسجود انس و جانم مطلب تو آشیانم

    میں شہباز لا مکانی ہوں،کون و مکان سے باہر ہوں
    جن و انس کا مسجود ہوں، کیونکہ میر ا ٓشیانہ  اور گھر تو ہے

    در دو سرائے لافم بہ رنگ نور صافم
    عنقائے کوہ قافم مطلب تو آشیانم

    دونوں جہانوں میں لاف زنی کرتا رہا،پھر میرا رنگ نور سے صاف کیا گیا
    میں کوہ قاف کا نایاب پرندہ عنقا ہوں،تو میرا پوشیدہ ٹھکانہ ہے

    بے چوں و بے چگونم بے شبہ بے نمونم
    بر فراز آں کہ چونم مطلب تو آشیانم

    عقل ہ فہم سے بالا تر  اور  لا جواب ہوں بلا شبہ میری مثال نہیں
    میں ایسی بلندی پر پہنچ چکا ہوں کہ تو میراآشیانہ ہو گیا ہے

    در عقل تو نگنجم در فہم تو نہ سنجم
    سیمرغ کنت کنزا مطلب تو آشیانم

    اے کہ تو عقل میں نہ سمایا نہ ہی فہم و ادراک نے  پایا
    تو تو سیمرغ کی طرح اک چھپا خزانہ ہے جوناپید ہے،تو میرا ملجا اور ٹھکانہ ہے

    بے نام و بے نشانم بے کام و بےدہانم
    بے روئے بے زبانم مطلب تو آشیانم

    میں بے نام اور بے نشان ہوں ، نہ حلق ہے نہ منہ
    چہرہ بھی نہیں اور زبان بھی نہیں ، اسی لئے تو میرا آشیا نہ ہے

    راجا کہ مست مایم بے روح و دست و پایم
    از بہشت شش بر آیم مطلب تو آشیانم

    راجا ! اپنی  دولت سے مست ہے،نہ روح ہے نہ ہاتھ پاؤں
    یہ سب عنائیات مجھے چھٹے آسمان سے ملی ہیں،مطلب تو میرا ٓشیانہ ہے

    لعل شہباز قلندر
    Lal Shahbaz Qalandar

  • Guftam Ke Roshan Az Qamar Gufta Ke Rukhsar e Manst

    Guftam Ke Roshan Az Qamar Gufta Ke Rukhsar e Manst
    Guftan Ke Shereen Az Shakar Gufta Ke Guftar e Manst

    گفتم کہ روشن از قمر، گفتا کہ رخسار منست
    گفتم کہ شیریں از شکر، گفتا کہ گفتار منست

    میں نے پوچھاکہ چاند سے زیادہ روشن کوئی ہے،کہا کہ میرا رخسار
    پوچھا کہ شکر سے میٹھی کوئی چیز ہے ،کہا کہ میری گفتگو ہے

    I asked what is more beautiful than the moon, replied my cheeks
    I asked what is far sweet than sugar, replied my words

    گفتم طریق عاشقان، گفتا وفا داری بود
    گفتم مکن جورو جفا، گفتا کہ ایں کار منست

    پوچھا عاشقی کا طریقہ، کہا وفاداری
    کہا کہ ظلم و ستم نہ کرنا ، کہا کہ  میرا کام ہے

    I asked what lover may do, replied faithfulness
    I asked please don’t be cruel and unfaithful, replied it is my style

    گفتم کہ مرگ عاشقان ، گفتا کہ درد ہجر من
    گفتم کہ علاج زندگی، گفتا کہ دیدار منست

    پوچھا کہ عاشق کیسے مرتے ہیں، کہا کہ میرےفراق میں
    پوچھا کہ زندگی کا علاج کیا ہے،کہا کہ میرا دیدار ہے

    I asked what is the cruel death, replied the pain of living without me
    I asked what is a healthy life, replied gazing at me

    گفتم بہاری یا خزاں ، گفتا کہ رشک حسن من
    گفتم خجالت کبک را، گفتا کہ رفتار منست

    پوچھا کہ بہار اور خزاں ،کہا کی میرے حسن پر رشک
    کہا کہ قمر کی شرمندگی ،کہا کہ میری رفتار ہے

    I asked what is spring and autumn, replied fragments of my beauty
    I asked what makes partridge ashamed, replied my walking style

    گفتم کہ حوری یا پری، گفتا کہ من شاہ جہاں
    گفتم کہ خسرو ناتواں، گفتا کہ پرستار منست

    کہا کہ حور ہے کہ پری،کہا میں سارے جہان کا بادشاہ
    پوچھا کہ غریب خسرو،کہا کہ میرا پرستار ہے

    I asked what are you poplar or fairy, replied I am lord of beauties
    I asked about KHESRO feeble, replied he is my lover

    امیر خسرو
    Amir Khusro

    Thanks to Naqeeb Ahmad for sharing English Translation

  • Man Nami Goym Anal Haq Yaar Me Goid Bago

    Man Nami Goym Anal Haq Yaar Me Goid Bago
    Choon Nagoym Choon Mera Dildar Me Goid Bago

    من نمی گویم انا الحق یار می گوید بگو
    چوں نگویم چوں مرا دلدار می گوید بگو

    میں انا الحق نہیں کہتا،میرا یار کہتا ہے کہ میں کہوں
    پھر کس طرح نہ کہوں جب میرامحبوب مجھے کہتا ہے کہ میں کہوں

    ہر چہ می گفتنی بمن بار می گفتی مگو
    من نمی دانم چرا ایں بار می گوید بگو

    جو کچھ بھی وہ مجھے فرماتا ہے ،مجھے بیان کرنے سے منع کرتا ہے
    میں نہیں جانتا کہ اس بار کیوں کہہ رہا ہے کہ میں کہہ دوں

    آں چہ نتواں گفتن اندر صومعہ با زاہداں
    بے تحاشا بر سر بازار می گوید بگو

    وہ بات جو گرجے میں عابدوں سے بھی کہنے کی نہیں
    اس پر بار بار اصرار ہے کہ میں کھل کے سر بازار کہہ دوں

    گفتمش رازے کہ دارم با کہ گویم در جہاں
    نیست محرم با در و دیوار می گوید بگو

    اس راز کو جو مجھے معلوم ہے جہاں میں کس سے کہوں
    میرا رازداں کوئی نہیں ،فرمایا درودیوار سے کہوں

    سر منصوری نہاں کردن حد چوں منست
    چوں کنم ہم ریسماں ہم دار می گوید بگو

    منصور کا راز چھپانے کی ہمت نہیں
    کیوں نہ کہوں کہ دار کی رسی خود کہہ رہی ہے کہ میں کہوں

    آتش عشق از درخت جان من بر زد علم
    ہر چہ با موسی بگفت آں یار می گوید بگو

    عشق کی آگ کا اظہار جب میری جان کے درخت سے ہو گیا
    جو کچھ کہ موسیؑ نے کہا تھا ، محبوب کہتا ہے میں کہوں

    گفتمش من چوں نیم در من مدام می دمے
    من نخواہم گفتن اسرار می گوید بگو

    میں بانسری کی طرح ہوں اور مدام پھونک مارتا ہے
    میں یہ اسرارنہیں کہنا چاہتا لیکن وہی مجھے کہتا ہے کہ میں کہوں

    اے صبا کہ پرسدت کز ما چہ می گوید معیں
    ایں دوئی را از میاں بر دار می گوید بگو

    اے صبا محبوب پوچھے کہ معین ہمارے بارے میں کیا کہتا ہے
    کہنا کہ اس دوئی کہ پردے کودرمیان سے  ہٹا کر خودہرراز کہ دے

    اسکا منظوم اردو ترجمہ جناب عبد القادر فدائ صاحب مرحوم نے اس طرح کیا:

    میں نہیں کہتا انا الحق یار کہتا ہیکہ کہہ
    جب نہیں کہتا ہوں میں دلدار کہتا ہیکہ کہہ

    پہلے جو کہتا تھا وہ، تاکید کرتا تھا نہ کہہ
    پھر نہ جانے کس لئے اس بار کہتا ہیکہ کہہ

    جو نہ کہنا چاہئے تھا زاہدون کے سامنے
    بہ تحاشا برسرِ بازار کہتا ہیکہ کہہ

    رازِ منصوری چھپانے کی نہیں ہے مجھ پہ حد
    کیا کروں پھانسی کا پھندا دار کہتا ہیکہ کہہ

    میں نے پوچھا اس جہاں میں رازِ دل کس سے کہوں
    محرمِ دل جب تمیں دیوار کہتا ہیکہ کہہ

    عشق کی آتش نے جھنڈا کردیا دل پہ نصب
    جو کہ موسیٰ نے کہا تھا یار کہتا ہیکہ کہہ

    میں نہیں ویسا تو میری خاک میں ہے کیوں چمک
    چاہتا ہوں نہ کہوں اسرار کہتا ہیکہ کہہ

    اے صبا تجھ سے وہ پوچھیں کچھ معیں کہتا بھی تھا
    دور کرنے کو دوئ غم خوار کہتا ہیکہ کہہ

    خواجہ معین الدین چشتی
    Khwaja Moinuddin Chishti

    Thanks to Badshah Mohiuddin for contribution.

  • Kafir Ishqm Musalmani Mera Darkar Naist

    Kafir Ishqm Musalmani Mera Darkar Naist
    Har Rag e Man Taar Gashta Hajat e Zanaar Naist

    کافر عشقم مسلمانی مرا درکار نیست
    ہر رگ من تار گشتہ حاجت زنار نیست

    میں عشق میں کافر ہوں ،مجھے مسلمانی کی ضرورت نہیں
    میری ہر رگ تار تار ہو گئی ہے مجھے زنار کی بھی ضرورت نہیں

    از سر بالیں من بر خیز اے نادان طبیب
    درد مند عشق را  دارو بجز دیدار نیست

    اے نادان معالج میرے سر ہانے سے اُٹھ جا
    عشق کے بیمار کا علاج سوائے دیدار کے ممکن نہیں

    ابر را با دیدۂ گریان من نسبت مکن
    نسبتت با رود کے باران خونبار نیست

    بادل کو میری آنکھوں سے نسبت نہ دو
    بارش کو خون کے آنسوؤں سے کوئی نسبت نہیں

    شاد اے دل کہ فردا برسر بازار عشق
    مژدۂ قتل ست گرچہ وعدئے دیدار نیست

    اے دل خوش ہو جاکہ آنے والے کل کو بازار عشق میں
    تیرے لئے قتل کی خوشخبری ہے مگر دیدار کا دعدہ نہیں

    خلق می گوید کہ خسرو بت پرستی میکند
    آرے آرے میکنم با خلق عالم کار نیست

    لوگ مجھے کہتے ہیں کہ خسرو بتوں کو پوجتا ہے
    ہاں ہاں میں ایسے کرتا ہوں دنیا والوں  کو ہم سے کوئی کام نہیں

    امیر خسرو
    Amir Khusro

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy