Een Manam Ya Rab Ke Andar Noor e Haq Fani Shudam
Matla e Anwaar e Faiz Zaat e Subhani Shudam
ایں منم یا رب کہ اندر نور حق فانی شدم
مطلع انوار فیض ذات سبحانی شدم
اے میرے رب میں تیرے نورحق میں فانی ہو چکا ہوں
تیری پاک ذات کے انوار کے فیض کا مطلع بن چکا ہوں
ذرہ ذرہ از وجودم طالب دیدار گشت
تا کہ من مست از تجلی ہائے ربانی شدم
میری جسم وجان کا ذرہ ذرہ تیرے دیدار کا طالب ہے
جب سے میں تجلیات ربانی سے مست ہوا ہوں
زنگ غیرت را ز مرآت دلم بزدود عشق
تا بکلی واقف اسرار پنہانی شدم
تیرے عشق نے میرے دل پر سے غیرت کا زنگ دور کر دیا ہے
تاکہ میں ان چھپے ہوئے رازوں سے مکمل واقف ہو جاؤں
من چناں بیروں شدم از ظلمت ہستی خویش
تا ز نور ہستی او آنکہ می دانی شدم
میں اپنی ہستی کے اندھیروں سے باہر نکل آیا ہوں
لہذا اُس کی ہستی کے نور سے آگاہ ہو گیا ہوں
گر ز دود نفس ظلمت پاک بودم سوختہ
ز امتزاج آتش عشق تو نورانی شدم
اگرچہ نفس کےظالم دھویئں نے مجھے جلا کر راکھ کر دیا ہے
مگر میں تیرے عشق کی آگ سے نورانی ہو گیا ہوں
خلق می گفتند کیں راہ را بدشواری روند
اے عفاک اللہ کہ من بارے بآسانی شدم
خلق کہتی ہے کہ مشکل راہ پر کیوں پڑا ہے
اللہ کا شکر ہے کہ اس راہ کوبا آسانی طے کر لیا ہے
دم بدم روح القدس اندر معینی می دمد
من نمی دانم مگر عیسیٰ ثانی شدم
دم بدم معین کے اندر روح القدس کو پھونکی جا رہی ہے
میں وجہ نہیں جانتا مگر عیسی ثانی ہو گیا ہوں
خواجہ معین الدین چشتی
Khwaja Moinuddin Chishti