Tag: Persian Lyrics

  • Haiderium Qalandram Mastam Banda e Murtaza Ali Hastam

    Haiderium Qalandram Mastam
    Banda e Murtaza Ali Hastam

    حیدریم قلندرم مستم
    بندہ مرتضٰی علی ہستم

    جام مہر علی ز در دستم
    بعد از جام خوردم مستم
    کمر اندر قلندری بستم
    از دل پاک حیدری ہستم

    میں نے حضرت علی کی محبت کا جام پیا
    پینے کے بعد میں مست ہو گیا
    میں نے قلندری کے میدان میں قدم رکھا
    دل و جان سے میں حیدری ہو گیا

    حیدریم قلندرم مستم
    بندہ مرتضٰی علی ہستم

    از مئے عشق شاہ سرمستم
    بندہ مرتضٰی علی ہستم
    من بغیر از علی نہ دانستم
    علی ولی اللہ از ازل گفتم

    حیدریم قلندرم مستم
    بندہ مرتضٰی علی ہستم

    غیر حیدری ہمی اگر دانی
    کافری و یہودی و نصرانی
    بہشت ایمان علی فمیدانی
    بپدیری کہ ایں مسلمانی

    حیدریم قلندرم مستم
    بندہ مرتضٰی علی ہستم

    سرگروہ تمام رندانم
    رہبر سالکم عارفانم
    ہادی عاشقانم مستانم
    کہ سگ کوئے شیر یزدانم

    حیدریم قلندرم مستم
    بندہ مرتضٰی علی ہستم

    نہ رسد کئے حشمت و جاہش
    منم عثمان مروندی بندہ درگاہش
    برزماں ہست حال ما  آگاہش
    بوصالش بود سدا خواہش

    حضرت علی کے مرتبہ کو کوئی نہیں پہنچا
    میں عثمان مروندی آپ کی بارگاہ کا غلام ہوں
    آپ ہر زمانے میں میرے حال سے واقف رہے ہیں
    آپ سے ملاقات کی ہمیشہ خواہش رہی ہے

    حیدریم قلندرم مستم
    بندہ مرتضٰی علی ہستم

    لعل شہباز قلندر
    Lal Shahbaz Qalandar

  • Dar Jaan Choo Kard Manzil Jaanan e Ma Muhammad

    Dar Jaan Choo Kard Manzil Jaanan e Ma Muhammad
    Sad Dar Kusha Dar Dil Az Jaan e Ma Muhammad

    در جان چو کرد منزل جانان ما محمد ﷺ
    صد در کشا در دل از جان ما محمد ﷺ

    جب سے میرے محبوب حضرت محمد ﷺ نے میرے دل میں گھر کیا ہے
    میری جان و دل میں سینکڑوں دروازے محبوب کی وجہ سے کھل گئے ہیں

    ما بلبلیم بالاں در گلستان احمد ﷺ
    ما لولوئیم و مرجاں عمان ما محمد ﷺ

    ہم گلستان احمد کی بلند مرتبت  بلبلیں ہیں
    ہم لولو اور مرجان کے موتی ہیں اور آپﷺ دریا ہیں

    مستغرق گناہیم ہر چند عذر خواہیم
    پژ مردہ چوں گیاہیم باران ما محمدﷺ

    ہم گناہوں میں غرق ہیں اور عذر خواہ ہیں
    ہم خشک گھاس کی مانند ہیں اور آپ ہمارے لئے باران رحمت ہیں

    از درد زخم عصیاں مارا چہ غم چو سازد
    از مرہم شفاعت درمان ما محمد ﷺ

    ہم گناہوں کے زخموں سے چور ہیں ، لیکن یہ فکر نہیں کہ کیوں ہوا کیسے ہوا
    کیونکہ ہمیں شفاعت کا مرہم ملے گا اور حضور ہمارا مداوا کریں گے

    امروز خون عاشق در عشق اگر ہدر شد
    فردا ز دوست خواہم تاوان ما محمدﷺ

    آج اگر عاشق کا خون عشق کی راہ میں ہوا ہے
    تو کل قیامت میں حضور اس کا بدلہ تاوان دلوا دیں گے

    ما طالب خدایئم بر دین مصطفائیم
    بر در گہش گدائیم سلطان ما محمد

    ہم طالب باری تعالیٰ ہیں اور دین مصطفیٰ پر قائم ہیں
    انہیں کے در پر پڑے ہیں اور حضور ہمارے سلطان ہیں

    از امتاں دیگر ما آمدیم برسر
    واں را کہ نیست یاور برہان ما محمد ﷺ

    حضور کی بدولت دوسری امتوں سے افضل ہیں
    اُن کے پاس کوئی مددگار نہیں اور حضور ﷺ ہماری روشن دلیل ہیں

    اے آب و گل سرودے وی جان و دل درودے
    تا بشنود بہ یژب افغان ما محمدﷺ

    اے پانی و مٹی کے پتلے نغمے گا اور دل و جان سے حضور پر درود بھیج
    تا کہ مدینے میں حضور ﷺ سنیں اور ہماری آہ و زاری کو

    در باغ و بوستانم دیگر مخواں  معینے
    باغم بشست قرآں بستان ما محمد

    اے معین ہمارے باغ و بوستاں میں کچھ اور نہ پڑھ
    حضور ﷺ کی طفیل قرآن ہمارا باغ بن چکا ہے

    خواجہ معین الدین چشتی
    Khwaja Moinuddin Chishti

  • Een Manam Ya Rab Ke Andar Noor e Haq Fani Shudam

    Een Manam Ya Rab Ke Andar Noor e Haq Fani Shudam
    Matla e Anwaar e Faiz Zaat e Subhani Shudam

    ایں منم یا رب کہ اندر نور حق فانی شدم
    مطلع انوار فیض ذات سبحانی شدم

    اے میرے رب میں تیرے نورحق میں فانی ہو چکا ہوں
    تیری پاک ذات کے انوار کے  فیض کا مطلع بن چکا ہوں

    ذرہ ذرہ   از  وجودم  طالب  دیدار  گشت
    تا کہ من مست   از  تجلی  ہائے  ربانی  شدم

    میری جسم وجان کا ذرہ ذرہ تیرے دیدار کا طالب ہے
    جب سے میں تجلیات ربانی سے مست ہوا ہوں

    زنگ غیرت را    ز  مرآت  دلم  بزدود  عشق
    تا بکلی  واقف  اسرار  پنہانی  شدم

    تیرے عشق نے میرے دل پر سے غیرت کا زنگ دور کر دیا ہے
    تاکہ میں ان چھپے ہوئے رازوں سے مکمل واقف ہو جاؤں

    من چناں بیروں شدم از ظلمت  ہستی  خویش
    تا ز نور ہستی  او آنکہ می دانی  شدم

    میں اپنی ہستی کے اندھیروں سے باہر نکل آیا ہوں
    لہذا اُس کی ہستی کے نور سے آگاہ ہو گیا ہوں

    گر ز دود نفس ظلمت پاک بودم سوختہ
    ز امتزاج آتش عشق تو نورانی شدم

    اگرچہ نفس کےظالم دھویئں نے مجھے جلا  کر راکھ کر دیا ہے
    مگر میں تیرے عشق کی آگ سے نورانی ہو گیا ہوں

    خلق می گفتند کیں راہ را بدشواری روند
    اے عفاک اللہ کہ من بارے بآسانی شدم

    خلق کہتی ہے کہ مشکل راہ پر کیوں پڑا ہے
    اللہ کا شکر ہے کہ اس راہ کوبا آسانی طے کر لیا ہے

    دم بدم روح القدس اندر معینی می دمد
    من نمی دانم مگر عیسیٰ ثانی شدم

    دم بدم معین کے اندر روح القدس کو پھونکی جا رہی ہے
    میں وجہ نہیں جانتا مگر عیسی ثانی ہو گیا ہوں

    خواجہ معین الدین چشتی
    Khwaja Moinuddin Chishti

  • Ay Sharaf Khuahi Agar Wasl e Habib

    Ay Sharaf Khuahi Agar Wasl e Habib
    Nala Mai Zan Roz o Shab Choon Andaleeb

    اے شرف خواہی اگر وصل حبیب
    نالہ مے زن روز و شب حون عندلیب

    اے شرف اگر تو محبو ب کا وصل چاہتا ہے
    صبح و شام بلبل کی طرح نالے بلند کرتا رہ

    من مریض عشقم و  از جان نفور
    دست بر بنض من آرد چون طبیب

    میں عشق کا مریض ہوں اور زندگی سے بیزار ہوں
    میری نبض پر طبیب کیوں ہاتھ رکھے

    رسم و راہ ما نداند ہر کہ او
    در دیار عاشقی ماند غریب

    وہ ہمارے رسم و راہ کو نہیں جان سکتا
    جو کوئی بھی عشق کے کوچے میں اجنبی ہے

    شربت دیدار دلداران خوش است
    گر نصیب ما نباشد یا نصیب

    دیدار کا شربت تو بہت لذیذ ہوتا ہے
    مگر ہمارے نصیب میں شاید ہے شاید نہیں ہے

    ما ازو دوریم دور اے وائے ما
    از رگ جان است او ما را قریب

    میں اُس سے دور بہت دور ہوں ہائے افسوس
    وہ تو میری رگ جان سے بھی قریب ہے

    بر سرم جنبیدہ تیغ محتسب
    در دلم پوشیدہ اسرار عجیب

    میرے سر پر محتسب کی تلوار چل گئی ہے
    میرے دل میں عجیب اسرار پنہاں ہیں

    بو علی شاعر شدی ساحر شدی
    این چہ انگیزی خیالات غریب

    بو علی شاعر ہو گیا ، بلکہ ساحر ہو گیا
    یہ کس طرح کی عجیب و غریب خیال انگیزیاں کرتا پھر رہا ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Man Banda e Azadam Ishq Ast Imam Man

    Man Banda e Azadam Ishq Ast Imam Man
    Ishq Ast Imam Man Aqal Ast Ghulam Man

    من بندہ آزادم عشق است امام من
    عشق است امام من عقل است غلام من

    میں آزاد بندہ ہوں،عشق میرا امام ہے
    عشق  میرا امام ہے اور عقل میری غلام ہے

    ہنگامۂ ایں محفل از گردش جام من
    ایں کوکب شام من ایں ماہ تما م من

    اس محفل کا شور اصل میں میرے جام کی گردش کے باعث ہے
    یہ چاند اور ستارہ میری شام کے لئے ہیں

    جاں در عدم آسودہ بے ذوق تمنا بود
    مستانہ نواہازد در حلقہ دام من

    روح عدم میں آرزو و تمنا کے ذوق سے خالی تھی
    جب وہ میرے قالب میں آئی تو مستانے ساز و نغمے چھڑے

    اے عالم رنگ و بو ایں صحبت ما تا چند
    مرگ است دوام تو عشق است دوام من

    اے جہان یہ تیر ی میری صحبت کب تک باقی ہے
    تجھے تو  موت آجانی ہے اور مجھے عشق کی بدولت بقاو دوام حاصل ہے

    پیدا بضمیرم او پنہاں بضمیرم او
    ایں است مقام او دریاب مقام من

    وہ میرے باطن میں پوشیدہ بھی ہے ظاہر بھی ہے
    یہ تو اُس کا مقام ہے ، اب میرا مقام دریافت کر

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Agar Ba Chashm e Haqiqat Wajood e Khud Beeni

    Agar Ba Chashm e Haqiqat Wajood e Khud Beeni
    Qayam Jumla Ashya Bahbood e Khud Beeni

    اگر بچشم حقیقت وجود خود بینی
    قیام جملہ اشیاء بہبود خود بینی

    اگر حقیقت کی آنکھ سے  خود اپنے وجود کو دیکھو گے
    تو جملہ تمام اشیا کو تم اپنے وجود میں دیکھو گے

    دجود ہیزمیت نار موسوی گردد
    اگر بروں کنی از سر تو دود خود بینی

    تیرا وجود خشک ایندھن کی طرح نار موسوی بن جائے گا
    اگر تو اپنے سر سے خود بینی کے دھوئیں کو نکال باہر کرے

    ز قعر لجہ توحید در عشق برار
    کہ گنج مخفی حق را نفود خود بینی

    دریائے توحید کی گہرائی سے عشق کے موتی نکال کر لا
    تا کہ تو اپنے اندر حق تعالیٰ کا مخفی خزانہ محسوس کرے

    بہ قصر عشق تراپایہ از سر جہدست
    کہ تخت ہر دو جہاں را فرود خود بینی

    ایوان عشق میں تیرا درجہ بلند ہو گا جدوجہد سے
    تو ہر دو جہان میں اپنا مقام اپنے مرضی کے مطابق دیکھے گا

    تو چوں فرشتہ نظر بر جمال دوست گمار
    نہ چوں لعیں کہ ہمیں در سجود خود بینی

    تو فرشتوں کی مانند اپنی نظریں یار کے حسن و جمال پر لگا دے
    شیطان کی طرح سجدوں کے باوجود انا پرست نہ بن

    ازیں حضیض و دنایت چو بگذری شاید
    کہ تا  دنا فتدلیٰ صعود خود بینی

    اپنے تنگ و تاریک پنجرے سے باہر نکل کہ شاید
    تا کہ تو دنا و فتدلیٰ کی بلندیوں اور قربتوں کو دیکھے

    بباز خانہ بروں آ ونور دوست نگر
    تو چند شیشہ سرخ و کبود خود بینی

    اپنے گھر سے باہر نکل اوریار کے نور کو دیکھ
    تو آخر کب تک دنیا وی شیشوں کی رنگ برنگی روشنیوں میں کھویا رہے گا

    اگر ز آئینہ زنگ حدوث بزوائی
    جمال شائد حق در شہود خود بینی

    اگر تو اپنے دل کا زنگ اتار دے
    پھر شائد توجمال حق کا جلوہ اپنے دجود میں دیکھ سکے

    بہ بند دیدہ ز اعیاں کہ تا ز عین عیاں
    وجود دوست چو جان وجود خود بینی

    آنکھیں بند کر لے اور اعیان کی جگہ عین عیاں دیکھ
    تا کہ دوست کے وجود کو اپنے وجود کے طرح دیکھ سکے

    بیا بزم گدایاں شہ نشاں خودی ست
    کہ تا نتیجہ  احساں وجود خود بینی

    خودی کے شہ نشیں گداؤں کی محفل میں آجا
    تا کہ تو اپنے وجود حقیقی کو پا کراحسان مند ہو جائے

    در آ بہ مجلس مسکیں معین شوریدہ
    کہ نقل و بادہ ز گفت و شنود  خود بینی

    آ جا اور مجھ عاشق دیوانہ مسکیں معین کی مجلس میں بیٹھ
    تا کہ تجھے گفت و شنود کی شرینی و حلاوت  اور زندگی کا شعور ملے

    خواجہ معین الدین چشتی
    Khwaja Moinuddin Chishti

  • Hum Sharah Kamal e Tu Naganjad Ba GumaneHa

    Hum Sharah Kamal e Tu Naganjad Ba GumaneHa
    Hum Wasf Jamal e Tu Nayayd Ba BayaneHa

    ہم شرح کمال تو نگنجد بہ گمانہا
    ہم وصف جمال تو نیاید بہ بیانہا

    تیرے کمال کی تشریح گمانوں میں نہیں آتی
    تیرے جمال کےوصف بیانوں میں نہیں سماتے

    یک واقف اسرار تو نبود کہ بگوید
    از ہیبت راز تو فرد بستہ زبانہا

    تیرے رازوں سے واقف ایک بھی ایسا نہیں جوراز کہہ دے
    تیرے راز کی  ہیبت و جلال سے تو زبانیں بند ہو گئیں ہیں

    ما مرحلہ در مرحلہ رفتن نتوانیم
    در وادئے توصیف تو بگستہ عنانہا

    ہم تیری وادی میں منزل بہ منزل نہیں چل سکتے
    تیر ی تعریف کرتے کرے تو ہماری باگیں ٹوٹ گئیں ہیں

    حسن تو عجیب است جمال تو غریب است
    حیران تو دلہا و پریشان تو جانہا

    تیرا حسن عجیب ہے تیرا جمال انوکھا ہے
    دل حیران ہے اور جان پریشان ہے

    چیزے نبود جز تو کہ یک جلوہ نماید
    گم د ر نظر ماست مکینہا و مکانہا

    اب کوئی شے نہیں جو جلوہ دکھا سکے سوائے تیرے
    میری نظر میں تو  مکان و مکین گم ہو گئے ہیں

    یک ذرہ ندیدیم  کہ نبود ز تو روشن
    جستیم ز اسرار تو در دہر نشانہا

    کوئی ذرہ ایسا نہ دیکھا جس میں تیرا نور نہ ہو
    ہم نے دنیا میں تیرے رازوں کی نشانیاں ڈھونڈنے میں کو ئی کسر اُٹھا نہ رکھی

    یک تیر نگاہت را ہمسر نتوان شد
    صد تیر کہ بر جستہ ز آغوش کمانہا

    تیری نگا ہ کے ایک تیر کا سامنامشکل ہے
    ادھر تو سینکڑوں تیر تیری آغوش سے نکلے ہیں

    دارد شرف از عشق اے فتنہ دوران
    در سینہ نہان آتش و   در حلق فغانہا

    اے فتنہ دوراں شرف عشق کے باعث
    اپنے سینے میں عشق کی آگ اور حلق میں آہ و زاری رکھتا ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Beeni Jahan Ra Khud Ra Na Beeni

    Beeni Jahan Ra Khud Ra Na Beeni
    Ta Chand Nadaan Ghafil Nasheeni

    بینی جہاں را خود را نہ بینی
    تا چند ناداں غافل نشینی

    تو جہان کو دیکھتا ہے ، اپنے آپ کو نہیں دیکھتا
    اے نا سمجھ تو کب تک غفلت میں بیٹھا رہے گا

    نور قدیمی شب را بر افروز
    دست کلیمی در آستینی

    تو ایک قدیم نور ہے، رات کو روشن کر
    تیری آستین میں تو کلیم کا ہاتھ ہے

    بیروں قدم نہ از دورِ آفاق
    تو پیش آزینی تو بیش ازینی

    تو اس کائنات سے باہر قدم رکھ
    تو اس سے آگے کی چیز ہے تری قدروقیمت بھی اس سے زیادہ ہے

    از مرگ ترسی اے زندہ جاوید؟
    مرگ است صیدے تو در کمینی

    کیا تو موت سے ڈرتا ہےاے ہمیشہ رہنے والے
    موت تو خود تیری کمین گاہ کا شکار ہے

    جانے کہ بخشند دیگر نگیرند
    آدم بمیرد از بے یقینی

    زندگی (جان)تو خدا کا عطیہ ہے جو واپس نہیں لیا جاتا
    آدمی تو اپنی بے یقینی کی وجہ سے مر جاتا ہے

    صورت گری را از من بیا موز
    شاید کہ خود را باز آفرینی

    مجھ سے مصوری کا فن سیکھ
    عجب نہیں کہ تو اپنے آپ کو تعمیر کر لے

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Hast Dar Seena e Ma Jalwa Janana e Ma

    Hast Dar Seena e Ma Jalwa Janana e Ma
    Butt Parstaim Dil e Mast Sanam Khana e Ma

    ہست در سینہ ما جلوہ جانانہ ما
    بت پرستیم دل ماست صنم خانہ ما

    ہمارے سینہ میں ہمارے محبوب کا جلوہ موجود ہے
    ہم بت پرست ہیں ہمارا دل ہمارا بت خانہ  ہے

    اے حضر چشمہ حیوان کہ بران می نازی
    بود یک قطرہ ز درتہِ پیمانہ ما

    اے خضر تو جس آب حیات کے چشمہ پر نازاں ہے
    وہ تو ہمارے جام کی تہہ کا ایک قطرہ ہے

    جنت و نار پس ماست بصد مرحلہ دور
    می شتابد بہ کجا ہمت مردانہ ما

    جنت و دوزخ تو ہم سے سینکڑوں مسافتیں دور رہ گئی ہے
    ہماری ہمت مردانہ اس شتابی سے کہاں جارہی ہے

    جنبد از جائے فتد بر سر افلاک برین
    بشنود عرش اگر نعرہ مستانہ ما

    اپنی جگہ سے ہل جائے اور آسمانوں پر گر جائے
    عرش اگر ہمارے نعرہ مستانہ کو سن لے

    ہمچو پروانہ بسوزیم و بسازیم بعشق
    اگر آں شمع کند جلوہ بکاشانہ ما

    پروانہ کی طرح جل جاؤں اور عشق کو نبھا دوں
    اگر وہ شمع ہمارے گھر میں جلوہ افروز ہو

    ما بنازیم بتو خانہ ترا بسپاریم
    گر بیائی شب وصل تو درخانہ ما

    تجھ پر ناز کریں اور گھر تیرے حوالے کر دیں
    اگر شب وصل تو ہمارے گھر قدم رنجہ فرمائے

    گفت اوخندہ زنان گریہ چو کردم بدرش
    بو علی ہست مگر عاشق دیوانہ ما

    جب ہم نے اس کی چوکھٹ پر آہ و زاردی کی
    کہا کہ بو علی کچھ نہیں مگر ہمارا عاشق و دیوانہ ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Faani Ast Bar Hama Cheez Een Daar Baqa Naist

    Faani Ast Bar Hama Cheez Een Daar Baqa Naist
    BrDaar Dil Khuwaish Ke Een Jaa e Wafa Naist

    فانی است بر ہمہ چیز ایں دار بقا نیست
    بردار دل خویش کہ ایں جائے وفا نیست

    یہاں کی ہر چیز فانی ہے،یہ سدا رہنے دالی جگہ نہیں ہے
    اپنے دل کو یہاں سے اُٹھا لے کہ یہاں وفا نہیں ملتی

    ایں دل بکسے دہ  کہ مردہ است نہ میرد
    آں مرد بود مردہ کہ درعشق خدا نیست

    یہ دل کسی ایسے کو دے جو نہ مردہ ہو اور نہ کبھی مرے
    وہ مرد مردہ ہو گا جس کے دل میں عشق خدا نہیں

    آں موت حیاتست کہ در کوئے حبیب است
    موتیکہ در آں کوئے نبودست بجا نیست

    وہ موت حیات ہے جو کوچہ جاناں میں آئے
    یار کی گلی کے سوا کہیں اور موت عاشق کو زیب نہیں دیتی

    صد روح بداند چہ دارند در آں جسم
    چوں عشق خداوند در آں روح روا نیست

    اس جسم میں سینکڑوں روحیں موجود ہیں
    اگر عشق خدا سے خالی ہو تو وہ روح کہلائی نہیں جا سکتی

    ماراست نکردیم اگر راست بہ نازیم
    ما راست ببازیم کہ ایں جائے دغا نیست

    ہم سچ نہ کہتے نہ کرتے اگر سچ پہ ناز نہ ہوتا
    ہم نے سچی بازی لگائی کیونکہ اس جگہ فریب ممکن نہیں

    از خویش جدائیم کہ با حسن بنازیم
    افسوس جدا ماند کہ از خویش جدا نیست

    ہم اپنے آپ سے جدا ہوئے ہیں تاکہ حسن پر نازاں رہیں
    افسوس کہ جدا ہو کر بھی خود سے جدا نہ ہو سکے

    ما آہ نہ کردیم اگر بر آمد تیغ
    بگریز از ایں تیغ گر ایں عشق ترا نیست

    اگر تلوار بھی نکلی تو بھی آہ نہ کی
    ہاں اگرتیرے عشق سے خالی ہو تو اس  تلوار سے گریز بہتر

    پر درد نشینم چہ احوال بگویم
    آں درد چہ پرسی کہ ہر آں درد دوا نیست

    ہم درد کے مارے بیٹھے ہیں کیا احوال بتائیں
    یہ درد کیا پوچھتے ہو جو ہرہر لمحہ بڑھتا ہے جس کی دوا ممکن نہیں

    مائیم خرابیم در ایں دار گرفتار
    دردیست در ایں سینہ کہ جز دوست دوا نیست

    ہم اس جہاں میں عشق میں گرفتا ر ہو کر خستہ حا ل ہو گئے
    سینے کے دردوں کا علاج سوائے دیدار یار کہ  ممکن نہیں

    عشاق نشینم کہ دیدار بیابیم
    بنمائے رخ خویش کہ ایں غیر شما نیست

    عاشق لوگ دیدار کی چاہت میں بیٹھے ہیں
    ان کی جانب رخ پھیر کہ یہ غیروں میں شمار نہیں ہوتے

    سجادہ نشینم و تسبیح چہ گوئیم
    دستار چہ بندیم کہ در قلب صفا نیست

    میں مسند صوفیا پہ بیٹھا تسبیح پڑھ رہا ہوں
    کوئی بھی دستار زیبا نہیں اگر دل پاک نہ ہو

    سجادہ بر آں مرد حرام است بہ تحقیق
    مردہ است در ایں دار کہ در عینی نما نیست

    یقینا اس مرد کو سجادہ حرام ہے
    جو خدا نما نہ ہو وہ اس جہاں میں مانند مردہ ہے

    مان عین ہمائیم کہ از ایں عشق رسیدیم
    او مرد بود مردہ کہ عینی ہما نیست

    میں عین ہما  ہو چکا ہوں عشق کی بدولت
    وہ مرد مردہ ہے کہ جو خود عین ہما نہیں

    ہر جائیکہ رفتیم جز دوست نہ دیدیم
    ایں قول کہ گفتم ثوابست خطا نیست

    جہاں کہیں بھی ہم گئے سوائے دوست کہ کچھ نہ دیکھا
    یہ بات ثواب کی خاطر کہی اس میں خطا نہیں

    راجؔا کہ برا یں چشم عیاں دید نما نیست
    اما چہ تواں کرد کہ آں چشم ترا نیست

    راجا تیری یہ آنکھ جو نمایاں ہے اگر دیدار نہیں کرا سکتی
    کیا کرنا ہے اس کا یہ آنکھ تیری  نہیں ہے

    لعل شہباز قلندر
    Lal Shahbaz Qalandar

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy