Tag: Ghazal

  • Dilam Dar Ashqi Awara Shud Awara Tar Bada

    Dilam Dar Ashqi Awara Shud Awara Tar Bada
    Tanam Az Baidili Baichara Shud Baichara Tar Bada

    دلم در عاشقی آورہ شد آدارہ تر بادا
    تنم از بیدلی یبچارہ شد یبچارہ تر بادا

    میرا دل عاشقی میں آوارہ ہو گیا ہے ، خدا کرے یہ اور زیادہ آوارہ ہوتا جائے
    میرا بدن بے دلی سے کمزور ہو گیا ہے ، یہ کمزور ہوتا چلا جائے

    بہ تاراج  عزیزان زلف تو عیارے دارد
    بہ خونریز غریبان چشم تو عیارہ تر بادا

    اپنے عزیزوں کی غارت گری میں تیری زلف عیار نے بڑا کام کیا ہے
    غریبوں کا خون بہانے کو تیری نظریں اور زیادہ  عیار ہو جائیں

    رخت تازہ ست و بہر  مردن خود تازہ تر خواہم
    دلت خارہ ست و بہر کشتن من خارہ تر بادا

    تیرا رخ تازہ ہے لیکن مجھے مارنے کو اور زیادہ تازہ ہو جائے
    تیر ا دل پتھر ہے لیکن مجھے مارنے کو اور زیادہ سخت ہو جائے

    گر اے زاہد ، دعای خیر میگوئی مرا ، این گو
    کہ آن آوارہ از کوی بتان آوراہ تر بادا

    اے عبادت گزاردعا دینی ہے تو یہ کہہ
    کہ مجھے جیسا آورہ محبوب کی گلی میں زیادہ آوراہ ہو جائے

    ہمہ گویند کز خونخواریش خلقے بہ جان آمد
    من این گویم کہ بہر جان من خونخوارہ تر بادا

    سب کہتے ہیں کہ وہ معشوق کی خونخواری سے دل و جان سے تنگ ہیں
    میں یہ کہتا ہون کہ وہ میری جان کے لئے اور زیادہ خونخوار ہو جائے

    دل من پارہ گشت از غم ، نہ زانگونہ کہ بہ گردد
    وگر جانان بدین شاد است ، یا رب ، پارہ تر بادا

    میر ا دل غم سے پارہ ہو گیا ہے ،نہیں کہتا کہ ٹھیک ہو
    اگر یہ حالت محبوب کو پسند ہے تو اور زیادہ پارہ ہو جائے

    چو با تر دامنی خو کرد خسرو با دو چشم تر
    بہ آب چشم پاکان دامنش ہموارہ تر بادا

    اے خسرو تیری دو آنکھوں نے دامن تر کر دیا ہے
    ان آٓنسو وں سے تیر ا پاک دامن اور زیادہ ہموار ہو جائے

    امیر خسرو
    Amir Khusro

  • Ae Sanayat Rahmat Lil Alameen

    Ae Sanayat Rahmat Lil Alameen
    Yak Gada e Faiz e Tu Rooh ul Ameen

    اے ثنائت رحمتہ اللعالمین
    یک گدائے فیض تو روح الامین

    اے کہ تیری ثنا رحمتہ اللعالمین ہے
    تیرے فیض کا اک بھکاری جبرئل ہے

    اے کہ نامت را خدائے ذوالجلال
    زد  رقم  بر جبہہ عرش برین

    اے کہ تیر ے نام کی خدائے ذوالجلال نے
    چند سطور اپنے عرش کی پیشانی پر لکھی ہیں

    آستان عالی تو بے مشل
    آسمانے ہست بالائے زمین

    ترا آستانہ بے مشال ہے
    وہ تو زمیں  پر ایک  آسمان ہے

    آفرین بر عالم حسن تو باد
    مبتلائے تست عالم آفرین

    تیرے حسن کے عالم پر آفرین ہے
    عالم کو بنانے والا تجھ پر فدا ہے

    یک کف پاک از در پر نور اُو
    ہست مارا بہتر از تاج و نگین

    اس کے در کی پر نور مٹھی بھر خاک
    ہمارے لئے تخت و تاج سے بہتر ہے

    خرمن فیض ترا اے ابر فیض
    ہم زمین و ہم زمان شد خوشہ چین

    تیرے فیض کا کھلیان اے فیض کے بادل
    زمین و آسمان تیرے خوشہ چین ہیں

    از جمال تو ہمے بینم مسا
    جلوہ در آینہ عین الیقین

    تیرے جمال میں دیکھتا ہوں
    عین ایقین کا جلوہ تیرے آینہ میں

    خلق را آغاز و انجام از تو ہست
    اے امام اولین و آخرین

    مخلوق کی ابتدا اور انتہا تجھ سے ہے
    اے اولین و آخرین کے امام

    غیر صلوۃ و سلام و نعت تو
    بو علی را نیست ذکر دلنشین

    صلٰوۃ وسلام اور نعت کے بڑھ کر
    بو علی کے لئے کوئی ذکر دلنشین نہیں ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Khabaram Raseed Imshab Ke Nigaar Khuahi Aamad

    Khabaram Raseed Imshab Ke Nigaar Khuahi Aamad
    Sar-e Man Fidaa-e Raah-e Ki Sawaar Khuahi Aamad

    خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد
    سرِ من فدای راہے کہ سوار خواہی آمد

    میرے محبوب مجھے خبر ملی ہے کہ تو آج رات کو آئے گا
    میر ا سراُس راہ پر قربان جس راہ پر تو سواری کرتا آئے گا

    بہ لبم رسیدہ جانم ،تو بیا کہ زندہ مانم
    پس ازان کہ من نمانم، بہ چہ کار خواہی آمد؟

    میری جان ہونٹوں پر آگئی ہے ، تو آجا کہ میں زندہ رہوں
    پھر جب میں نہ رہوں گا تو کس کام کے لئے آئے گا

    غم و غصہ فراقت بکشم چنانکہ دانم
    اگرم چو بخت روزے بہ کنار خواہی آمد

    تیری جدائی  کا غم  اور دکھ بس میں ہی جانتا ہوں
    جس دن تو پہلو میں آئے گا سب غم بھلا دوں گا

    دل و جان ببرد چشمت بہ دو کعبتین و زین پس
    دو جہانت داو، اگر تو بہ قمار خواہی آمد

    دل و جان چھین کر لے گیئں ہیں تیر ی دو آنکھیں اپنے دانوں سے
    اب دونوں جہان داو پر لگ جائیں اگر تو قمار  بازی پر آئے

    می تست خون خلقے و ہمی خوری دما دم
    مخور این قدح کہ فردا بہ خمار خواہی آمد

    تیری شراب تو عاشقوں کا خون ہے اور تو لگاتار پیتا جا رہا ہے
    اس پیالے کو ترک کر دے کہ کل تو نے بھی خماری میں آجانا ہے

    کششے کہ عشق دارد نہ گزاردت بدینساں
    بجنازہ گر نیائی بہ مزار خواہی آمد

    عشق کی کشش بے اثر نہیں ہوتی
    جنازہ پر نہ سہی مزار پر تو آئے گا

    ہمہ آہوانِ صحرا سرِ خود نہادہ بر کف
    بہ امید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد

    صحرا کے ہرن اپنے ہاتھوں میں اپنا سر اٹھا کے پھر رہے ہیں
    اس امید پر کے تو کسی روز شکار کے لئے آئے گا

    بہ یک آمدن ربودی دل و دین و جانِ خسرو
    چہ شود اگر بدینساں دو سہ بار خواہی آمد

    تیری ایک آمد پر خسرو کے دل وجان دین دنیا چلے گئے
    کیا ہو گا جب اسی طرح دو تین با ر آئے گا

    امیر خسرو
    Amir Khusro

  • Agar Rindam Agar Man But Parastam

    Agar Rindam  Agar Man But Parastam
    Qaboolam Kun Khudaya Har Che Hastam

    اگر رندم اگر من بت پرستم
    قبولم کن خدایا ہر چہ ہستم

    میں شرابی ہوں یا بت پرست ہوں
    خدایا قبول کر لے جو کچھ بھی ہوں

    بت دارم درون سینہ خویش
    کہ روز و شب من آن بت مے پرستم

    میرے سینے میں ایک بت ہے
    میں دن رات اس بت کی پرستش کرتا ہوں

    بہ ہوشم ناورد ہنگامہ حشر
    کہ من بد مست از روز الستم

    ہوش میں نہ لائے گا محشر کا ہنگامہ مجھے
    کیونکہ میں روز الست سے ہی مست ہوں

    ندارم ننگ و عا ر از بت پرستی
    کہ یارم بت بود من بت پرستم

    مجھے بت پرستی سے ہرگز عار نہیں
    کیونکہ یار میرا بت ہے اور میں بت پرست ہوں

    بہ پیچ و تا ب عشق افتادم آنگہ
    دل اندر زلف پیچان تو بستم

    میں عشق کے پیچ و تاب میں اس وقت سے گرفتار ہوں
    جب سے میں نے اپنا دل تیری زلف پیچاں میں باندھا

    خمارد نشکند  آید اجل گر
    کہ از جام شراب شوق مستم

    موت بھی میرے خمار کو نہیں توڑ سکتی
    کیونکہ میں عشق کی شراب کے جام سے مست ہوں

    شرف چون نرگس چشمش بدیدم
    بمستی ساغرو مینا شکستم

    شرف نے جب سے نرگسی آنکھوں کو دیکھا ہے
    مستی میں آ کر ساغرو مینا توڑ ڈالے ہیں

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

    Many Thanks to Wajahat Ali Warsi for review and corrections

  • Aan Shah e Do Alam Arabi Muhammad Ast

    Aan Shah e Do Alam Arabi Muhammad Ast
    Maqsood Bood e Adam Arabi Muhammad Ast

    آں شاہ دو عالم عربی محمد است
    مقصود بود آدم عربی محمد است

    دونوں جہان کے بادشاہ حضور عربیﷺہیں
    آدمؑ کی پیدائش کا مقصد حضور عربیﷺہیں

    صد شکر آں خدائے کہ پشت و پناہ خلق
    شاہنشاہے مکرم عربی محمد است

    خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مخلوق کی پشت و پناہ
    عزت والے شاہنشاہ حضور عربیﷺہیں

    مارا  ز جرم حال پریشاں وے چہ غم
    چوں پیشوائے عالم عربی محمد است

    میں اپنے جرموں اور گناہوں پر فکرمند کیوں ہوں
    جبکہ زمانے کے پیشواحضور عربیﷺہیںں

    مارا چہ غم بود کہ چنیں سایہ بر سر است
    غم خوار حال زارم عربی محمد است

    میں کیوں غم کروں جبکہ میرے سر پر آپﷺ کا سایہ ہے
    میرے حالات پرغمخوار خود حضور عربیﷺہیں

    بختم مدد نمود کہ از آتش شدم
    مطلوب و جان جانم ، عربی محمد است

    میری مدد کریں کہ میں عشق کی  آگ میں ختم ہو چکا ہوں
    میری دل وجان کے مطلوب  حضور عربیﷺہیں

    ختم رسل چراغ رہ دین و نور حق
    آں رحمت دو عالم عربی محمد است

    انبیا کے خاتم، دین کے چراغ ،حق کا نور
    دو نوں جہان کے لئے رحمت  حضور عربیﷺہیں

    آں سرور خلائق و آں رہمنائے دیں
    آں صدر و بدر عالم عربی محمد است

    آپ مخلوق کے سردار اور دین حق کے رہنما ہیں
    بمشل مکمل چاند اور زمانے کے صدر   حضور عربیﷺہیں

    آں کعبہ معارف و آں قبلہ یقین
    آں شاہ دین پناہم عربی محمد است

    آپ  اسرار و رموز الہیٰ  اور  حق الیقین کا کعبہ و قبلہ ہیں
    دین کی پناہ گاہ آپ حضور عربیﷺہیں

    کن پیروی راہ وے اربایدت نجات
    شاہنشاہے معظم عربی محمد است

    جہان والوں آپﷺ کی اتباع کرو تا کہ نجات حاصل ہو
    عزت والے بادشاہ حضور عربیﷺہیں

    عثماں چو شد غلام نبی و چہار یار
    اُمیدش از مکارم عربی محمد است

    عثمان جب حضورﷺ اورآپ کے چار یاروںکا غلام ہو  گیا
    کرم کی اُمید اب حضور عربیﷺہیں

    لعل شہباز قلندر
    Lal Shahbaz Qalandar

  • Daani Ke Cheest Duniya Dil Az Khuda Bareedan

    Daani Ke Cheest Duniya Dil Az Khuda Bareedan
    Juz Ishq e OO Gazeedan Juz Zikr OO Shuneedan

    دانی کہ چیست دنیا دل از خدا بریدن
    جز عشق او گزیدن جز ذکر او شنیدن

    کیا تو جانتا ہے کہ دنیا کیا ہے،خدا سے تعلق توڑنا
    اس کے عشق کے سواچننا ، اس کے ذکر سے سوا سننا

    دانی کہ چیست مستی  در عشق نازنیناں
    ہم دست و پا فشاندن ہم پیرہن دریدن

    کیا تو جانتا ہے کہ نازنینوں کے عشق کی مستی کیا ہے
    ہاتھ پاؤں سے رقص کرنا  اور کپڑے پھاڑنا

    دانی کہ چیست لذت در عہد زندگانی
    بوئے سرش شنیدن لعل لبش چشیدن

    جانتا ہے کہ زندگی کی لذت کیا ہے
    محبوب کے سر کی خوشبو سونگھنا اور لعل لبوں کا ذائقہ چکھنا

    دانی کہ چیست لازم آن شوخ نوجوان را
    چون گل بخندہ بودن چون سرو نو چمیدن

    جانتا ہے کہ شوخ نوجوان کے لئے کیا لازم ہے
    پھول کی طرح ہنسنا،سرو  نوکی طرح چلنا

    دانی کہ چیست مقصد  از عشق عاشقان را
    ہم سوئے یار رفتن ہم روئے یار دیدن

    جانتا ہے کہ عشق سے عاشقوں کا مقصد کیا ہوتا ہے
    یار کی طرف جانا اور  یار کے چہرے کو دیکھنا

    دانی کہ چیست مطلب از عشق تو شرف
    نشتر بدل شکستن از دیدہ خون چکیدن

    کیا تو جانتا ہے کہ تیرے عشق سے شرف کی غرض کیا ہے
    تیر کو دل میں توڑنا  آنکھوں سے خون ٹپکانا

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Jamalat Bawad Andar Ru e Adam

    Jamalat Bawad Andar Ru e Adam
    Ke Mai Bodash Shraf Bar Jumla Adam

    جمالت بود اندر روئے آدم
    کہ مے بودش شرف بر جملہ آدم

    آدم کے چہرے پر تیرا جمال موجود تھا
    اسی لئے اُسے تمام انسانوں پر فضیلت ملی

    اگر این نقطہ دانستے عزازیل
    ہزاران سجدہ آوردے دمادم

    اگر یہ بات ابلیس جان جاتا
    تو مسلسل ہزاروں سجدے کرجاتا

    بر آدم منکشف جملہ اسمائے
    ملائک اندران جا ماندہ ابکم

    آدم ؑ پر تمام نام ظاہر ہوگئے
    ملائک اس جگہ گونگے ہو گئے

    کسے کورازبان بر بستہ نبود
    حریم قدس او را   نیست محرم

    جو اپنی زبان بند نہ رکھ سکے
    وہ بارگاہ الہی کا راز دان نہیں ہو سکتا

    چہ نامے ثنائش چند فصلے
    نوشتہ بر جبین عرش اعظم

    وہ کون سا نام نامی ہے کہ چند سطور
    عرش اعظم کی پیشانی پر لکھی ہیں

    رود آن نام را جانم بہ قربان
    کنم آں نام را من دور پیہم

    اس نام پر جان قربان کروں
    میں اس نام کو دور پاتا ہوں

    خوشا نامے و خوش آن صاحب نام
    بہ جز نامش نباشد اسم اعظم

    حسین وہ نام اور خوش شکل صاحب نام
    اس نام کے سوا اسم اعظم ہرگز نہیں ہو سکتا

    بہ عشق او شود دنیا و دین مست
    اگر مستانہ آوازے بر آرم

    اُس کے عشق میں دین و دنیا مست ہو جائیں
    اگر ایک نعرہ مستانہ میں لگا دوں

    شرف در صورت پاکش عیان دید
    جمال لا یزالی را مسلم

    شرف نے اس کی پاک صورت میں دیکھا ہے
    حسن حقیقی و لا زوالی کو بلا شبہ

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Ae Dar Rukh e Tu Paida Anwaar e Paadshahi

    Ae Dar Rukh e Tu Paida Anwaar e Paadshahi
    Dar Fiqrat e Tu Pinhaan Sad Hikmat e ILaahi

    اے در رُخ تو پیدا انوارِ پادشاہی
    در فکرتِ تو پنہاں صد حکمتِ اِلہٰی

    اے محبوب تیرے چہرے پر بادشاہی کے انوار پیدا ہورہے ہیں
    تیری فکر میں اللہ کی سینکڑوں حکمتیں چھپی ہوئی ہیں

    کلکِ تو بارک اللہ در ملک و دین کشادہ
    صد چشمہ آب حیواں از قطرہ سیاہی

    تیری قلم کو اللہ برکت دے کہ اس سے ملک اور دین
    میں سینکڑوں چشمے آب حیات کے جاری ہو گئے اک قطرہ سیاہی سے

    بر اہرمن نتابد انوار اسم اعظم
    ملک آنِ تست و خاتم فرما ہر آنچہ خواہی

    شیطان پر اسم اعظم کے انوار نہیں چمکتے
    ملک اور شاہی مہر تیری ملکیت ہیں  تو جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے

    در حشمت سلیمان ہر کس کہ شک نماید
    بر عقل و دانش اُو خندند مر غ و ماہی

    حضرت سلیماں کہ جاہ و جلال پر شک کرنے والے کی
    عقل پر پرند ےاور مچھلیاں ہنستی ہیں

    تیغے کہ آسمانش از فیض خود دہد آب
    تنہا جہاں بگیرد و بے منت سپاہی

    وہ تلوار جسے آسمان خود اپنے پانی سے فیض دیتا ہے
    وہ تنہاہی جہاں کو فتح کر لیتی ہے بغیر کسی سپاہی کے

    گر پرتوے ز تیغت بر کان و معدن افتد
    یاقوت سرخ رو را بخشند رنگ کاہی

    اگر تیری تلوار کا سایہ کان و معدن پر پڑ جائے
    تو وہ سرخ یا قوت کو  زردرنگ بخش دے

    دانم دلت بخشند بر اشک شب نشیناں
    گر حال ما بپرسی  از باد صبحگاہی

    جانتا ہوں کہ تیر ا دل شب بیداروں کے اشکوں پر بخشش کرتا ہے
    اگر تو صبح کی ہوا سے ہمارا حال چال پوچھے

    ساقی بیار آبے از چشمہ خرابات
    تا خرقہ ہا بشوئیم از عجب خانقاہی

    باز ارچہ گاہ گاہے بر سر نہد کلاہے
    مرغان قاف دانند آیئن پادشاہی

    باز کبھی کبھی اپنے سر پر بادشاہی کا  تاج رکھتا ہے
    لیکن کوہ قاف کے پرندے زیادہ بہتر بادشاہی کے رموز جانتے ہیں

    در    دود مان آدم تا دضع سلطنت ہست
    مثل تو کس ندیدہ ااست ایں علم را کماہی

    آدم کے خانوادے میں جب سے سلطنت وضع ہوئی ہے
    تیری طرح کسی نے بھی علم کما حقہ نہیں سمجھا

    کلکِ تو خوش نوسید در شان یار و اغیار
    تعویز جانفزائے و افسون عمر کاہی

    تیرا قلم اپنوں اور غیروں کے بارے میں اچھا لکھتا ہے
    گویا جان بڑھانے کا تعویز اور عمر گھٹانے کا منتر ہے

    عمریست پادشاہا کز مے تہیست جامم
    اینک ز بندہ دعویٰ و زمحتسب گواہی

    عمر گزر گئی ہے اے بادشاہ کہ میرا جام خالی ہے
    میرے اس دعویٰ کا کوتوال بھی گواہ ہے

    اے عنصر تو مخلوق از کمیائے عزت
    وائے دولت تو ایمن از صد متِ تباہی

    اے ممدوح تیر ا وجود عزت کی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے
    تیر ی دولت تباہی سے محفوظ ہے

    جائیکہ برقِ عصیاں  بر آدم صفی زد
    ما را چگونہ زیبد دعوائے بے گناہی

    جب آدم صفی اللہ بھی لغزشوں کی بجلی کی زد میں آگئے
    تو ہما را بے گناہی کا دعویٰ زیب نہیں دیتا

    یا ملجا  ء البرایا یا واھب العطایا
    عطفا علی مقل حلت بہ الدواہی

    اے مخلوق کی پناہ گاہ اور بخشنے والے
    اس درویش پر بھی مہربانی فرما جو زمانے کے حادثات میں پس چکا ہے

    جور از  فلک نیاید تا تو ملک صفاتی
    ظلم از جہاں بروں شد تا تو جہاں پناہی

    آسمان ظلم نہیں کر سکتا جب تک تو فرشتہ صفت موجود ہے
    ظلم جہاں سے باہر چلا گیا ہے جب سے تو جہاں پناہ ہوا ہے

    حافظ چو دوست از تو گہ گاہ می برد نام
    رنجش ز بخت منما باز آبعذر خواہی

    اے حافظ جب تک دوست کبھی کبھی تیرا نام لیتا ہے
    تو اپنے بخت سے خفا نہ ہو اور بار بار عذر خواہی کر

    Deewan E Hafiz Shirazi
    دیوان حافظ شیرازی

  • Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand

    Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand
    Ze Shah Baj Sitanand o Khirqa Me Poshand

    قلندراں کہ بہ تسخیر آب و گل کو شند
    ز شاہ باج ستانند و خرقہ می پوشند

    قلندر ہوا مٹی آگ پانی سب پر حکم چلاتے ہیں
    خود گدڑی پہنے ہوتے ہیں اور بادشاہوں سے خراج وصول کرتے ہیں

    بجلوت اندو کمندے بہ مہرو ماہ پیچند
    بخلوت اندو زمان و مکاں در آغوشند

    جلوت میں سورج و چاند پر اپنے تصرف کی کمند ڈالتےہیں
    خلوت میں اپنی آغوش میں زمان و مکاں کو لئے ہوتے ہیں

    بروز بزم سراپا چو پرنیان و حریر
    بروز رزم خود آگاہ و تن فراموشند

    محفل میں ان کی زبان سے ریشم اور پھول جھڑتی ہے
    جنگ میں وہ اپنے اپ سے آگاہ ہو کر جسم فراموش کرتے ہیں

    نظام تازہ بچرخ وو رنگ می بخشند
    ستارہ ہائے کہن را جنازہ بر دوشند

    دو رنگے آسمان کو نیا نظام بخشتے ہیں
    پرانے ستاروں کی گردش کا خاتمہ ان کی ابرو کی جنبش سے ہوتا ہے اور اپنے کندھوں پر ان کا جنازہ اٹھاتے ہیں

    زمانہ از رخ فردا کشود بند نقاب
    معاشراں ہم سر مست بادۂ دوشند

    زمانے نے تو آنے والے وقت کی نقاب کھول دی ہے
    مگر(مسلم)معاشرہ ابھی تک پچھلے وقت کو یاد کر کے خوش ہو رہا ہے

    بلب رسید مرا   آں سخن کہ نتواں گفت
    بحیرتم کہ فقیہان شہر خاموشند

    میرے لبوں پر وہ بات آ گئی ہے جو بیان نہیں ہو سکتی
    حیرت ہے کہ شہر کی فقیہ خاموش ہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Nami Danam Ke Aakhir Chun Dam e Deedar Me Raqsam

    Nami Danam Ke Aakhir Chun Dam e Deedar Me Raqsam
    Magar Nazam Ba Ein Zouq e Ke Paish Yaar Me Raqsam

    نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم
    مگر نازم بایں ذوقے کہ پیشِِ یار می رقصم

    مجھےنہیں معلوم کہ آخر دیدار کے وقت میں کیوں ناچ رہاہوں، لیکن اپنے اس ذوق پر نازاں ہوں کہ اپنے یار کے سامنے ناچتا ہوں

    تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی
    من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خونخوار می رقصم

    تُو وہ قاتل ہے کہ تماشے کے لیے میرا خون بہاتا ہے اور میں وہ بسمل ہوں کہ خونخوار خنجر کے نیچے ناچتا ہوں

    بیا جاناں تماشا کن کہ در انبوہِ جانبازاں
    بہ صد سامانِ رسوائی سرِ بازار می رقصم

    آ، اے محبوب  اورتماشا دیکھ کہ جانبازوں کی بھِیڑ میں،  میں سینکڑوں رسوائیوں کےسامان کےساتھ ،سر بازار ناچتا ہوں

    خوشا رندی کہ پامالش کنم صد پارسائی را
    زہے تقویٰ کہ من با جبّہ و دستار می رقصم

    واہ ! مے نوشی کہ جس کیلیے میں نے سینکڑوں پارسائیوں کو پامال کر دیا، خوب! تقویٰ کہ میں جبہ و دستار کے ساتھ ناچتا ہوں

    اگرچہ قطرۂ شبنم نپوئید بر سرِ خارے
    منم آں قطرۂ شبنم بنوکِ خار می رقصم

    اگرچہ شبنم کا قطرہ کانٹے پر نہیں پڑتا لیکن میں شبنم کا وہ قطرہ ہوں کہ کانٹے کی نوک پر ناچتا ہوں

    تو ہر دم می سرائی نغمہ و ہر بار می رقصم
    بہر طرزے کہ رقصانی منم اے یار می رقصم

    توہر وقت جب بھی مجھے نغمہ سناتا ہے، میں  ہر بار ناچتا ہوں، اور جس طرز پر بھی تو رقص کراتا ہے، اے یار میں ناچتا ہوں

    سراپا بر سراپائے خودم از بیخودی قربان
    بگرد مرکزِ خود صورتِ پرکار می رقصم

    سر سے پاؤں تک جو میرا حال ہےاس  بیخودی پر میں قربان جاؤں،کہ پرکار کی طرح اپنے ہی گرد ناچتا ہوں

    مرا طعنہ مزن اے مدعی طرزِ ادائیم بیں
    منم رندے خراباتی سرِ بازار می رقصم

    اے ظاہر دیکھنے والے مدعی !مجھے طعنہ مت مار،میں تو شراب خانے کا مے نوش ہوں کہ سرِ بازار ناچتا ہوں

    کہ عشقِ دوست ہر ساعت دروں نار می رقصم
    گاہےبر خاک می غلتم , گاہے بر خار می رقصم

    عشق کا دوست تو ہر گھڑی آگ میں ناچتا ہے،کبھی تو میں خاک میں مل جاتا ہوں ،کبھی کانٹے پر ناچتا ہوں

    منم عثمانِ ھارونی کہ یارے شیخِ منصورم
    ملامت می کند خلقے و من برَ،دار می رقصم

    میں عثمان ھارونی ،شیخ حسین بن منصور حلاج کا دوست ہوں، مجھے خلق ملامت کرتی ہے اور میں سولی پر ناچتا ہوں

    Khwaja Usman Harooni
    خواجہ عثمان ہارونی

    Download Link: Nami Danam Ke Aakhir Chun Dam e Deedar Me Raqsam-Usman Harooni–Farzand Ali Soharwardy –Mehfil Meelad– 6-5-4 —786

    Text Reference: http://aljellani.blogspot.com/2012/01/blog-post_5148.html

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy