Agar Ba Chashm e Haqiqat Wajood e Khud Beeni
Qayam Jumla Ashya Bahbood e Khud Beeni
اگر بچشم حقیقت وجود خود بینی
قیام جملہ اشیاء بہبود خود بینی
اگر حقیقت کی آنکھ سے خود اپنے وجود کو دیکھو گے
تو جملہ تمام اشیا کو تم اپنے وجود میں دیکھو گے
دجود ہیزمیت نار موسوی گردد
اگر بروں کنی از سر تو دود خود بینی
تیرا وجود خشک ایندھن کی طرح نار موسوی بن جائے گا
اگر تو اپنے سر سے خود بینی کے دھوئیں کو نکال باہر کرے
ز قعر لجہ توحید در عشق برار
کہ گنج مخفی حق را نفود خود بینی
دریائے توحید کی گہرائی سے عشق کے موتی نکال کر لا
تا کہ تو اپنے اندر حق تعالیٰ کا مخفی خزانہ محسوس کرے
بہ قصر عشق تراپایہ از سر جہدست
کہ تخت ہر دو جہاں را فرود خود بینی
ایوان عشق میں تیرا درجہ بلند ہو گا جدوجہد سے
تو ہر دو جہان میں اپنا مقام اپنے مرضی کے مطابق دیکھے گا
تو چوں فرشتہ نظر بر جمال دوست گمار
نہ چوں لعیں کہ ہمیں در سجود خود بینی
تو فرشتوں کی مانند اپنی نظریں یار کے حسن و جمال پر لگا دے
شیطان کی طرح سجدوں کے باوجود انا پرست نہ بن
ازیں حضیض و دنایت چو بگذری شاید
کہ تا دنا فتدلیٰ صعود خود بینی
اپنے تنگ و تاریک پنجرے سے باہر نکل کہ شاید
تا کہ تو دنا و فتدلیٰ کی بلندیوں اور قربتوں کو دیکھے
بباز خانہ بروں آ ونور دوست نگر
تو چند شیشہ سرخ و کبود خود بینی
اپنے گھر سے باہر نکل اوریار کے نور کو دیکھ
تو آخر کب تک دنیا وی شیشوں کی رنگ برنگی روشنیوں میں کھویا رہے گا
اگر ز آئینہ زنگ حدوث بزوائی
جمال شائد حق در شہود خود بینی
اگر تو اپنے دل کا زنگ اتار دے
پھر شائد توجمال حق کا جلوہ اپنے دجود میں دیکھ سکے
بہ بند دیدہ ز اعیاں کہ تا ز عین عیاں
وجود دوست چو جان وجود خود بینی
آنکھیں بند کر لے اور اعیان کی جگہ عین عیاں دیکھ
تا کہ دوست کے وجود کو اپنے وجود کے طرح دیکھ سکے
بیا بزم گدایاں شہ نشاں خودی ست
کہ تا نتیجہ احساں وجود خود بینی
خودی کے شہ نشیں گداؤں کی محفل میں آجا
تا کہ تو اپنے وجود حقیقی کو پا کراحسان مند ہو جائے
در آ بہ مجلس مسکیں معین شوریدہ
کہ نقل و بادہ ز گفت و شنود خود بینی
آ جا اور مجھ عاشق دیوانہ مسکیں معین کی مجلس میں بیٹھ
تا کہ تجھے گفت و شنود کی شرینی و حلاوت اور زندگی کا شعور ملے
خواجہ معین الدین چشتی
Khwaja Moinuddin Chishti