Ghoonghat Ohle Na luk Sajna
گھونگٹ اوہلے نہ لک سوہنیا
میں مشتاق دیدار دی ہاں
پردے کے پیچھے نہ چھپ سوہنیا
میں شوق زیارت رکھتی ہوں
جانی باجھ دیوانی ہوئی
ٹوکاں کردے لوک سبھوئی
جیکر یار کرے دِل جوئی
میں تاں فریاد پَکار دِی ہاں
محبوب کی جدائی میں دیوانی ہو گئی ہوں
سب لوگ مجھے طعنے دیتے ہیں
اگر سوہنا یار میری دلجوئی کرے
میں تو دن رات دیدار کی پکار کر رہی ہوں
گھنگٹ اوہلے نہ لک سوہنیا
میں مشتاق دیدار دی ہاں
پردے کے پیچھے نہ چھپ سوہنیا
میں شوق زیارت رکھتی ہوں
مفت وِکاندی جانّدی بَاندی
مل ماہی جِند اَینویں جَاندی
اک دم ہجر نہیں میں سہندی
میں بُلبُل اُس گلزار دی ہاں
تیرے عشق میں بے قیمت باندی ہوں
آ مل جا کہ میری جان نکلی جا رہی ہے
میں اک پل بھی جدائی برداشت نہیں کر سکتی
میں باغ حسن کی بلبل ہوں بھلا جدا کیسے رہوں
گھنگٹ اوہلے نہ لک سوہنیا
میں مشتاق دیدار دی ہاں
پردے کے پیچھے نہ چھپ سوہنیا
میں شوق زیارت رکھتی ہوں