Author: azkalam

  • Agar Ba Chashm e Haqiqat Wajood e Khud Beeni

    Agar Ba Chashm e Haqiqat Wajood e Khud Beeni
    Qayam Jumla Ashya Bahbood e Khud Beeni

    اگر بچشم حقیقت وجود خود بینی
    قیام جملہ اشیاء بہبود خود بینی

    اگر حقیقت کی آنکھ سے  خود اپنے وجود کو دیکھو گے
    تو جملہ تمام اشیا کو تم اپنے وجود میں دیکھو گے

    دجود ہیزمیت نار موسوی گردد
    اگر بروں کنی از سر تو دود خود بینی

    تیرا وجود خشک ایندھن کی طرح نار موسوی بن جائے گا
    اگر تو اپنے سر سے خود بینی کے دھوئیں کو نکال باہر کرے

    ز قعر لجہ توحید در عشق برار
    کہ گنج مخفی حق را نفود خود بینی

    دریائے توحید کی گہرائی سے عشق کے موتی نکال کر لا
    تا کہ تو اپنے اندر حق تعالیٰ کا مخفی خزانہ محسوس کرے

    بہ قصر عشق تراپایہ از سر جہدست
    کہ تخت ہر دو جہاں را فرود خود بینی

    ایوان عشق میں تیرا درجہ بلند ہو گا جدوجہد سے
    تو ہر دو جہان میں اپنا مقام اپنے مرضی کے مطابق دیکھے گا

    تو چوں فرشتہ نظر بر جمال دوست گمار
    نہ چوں لعیں کہ ہمیں در سجود خود بینی

    تو فرشتوں کی مانند اپنی نظریں یار کے حسن و جمال پر لگا دے
    شیطان کی طرح سجدوں کے باوجود انا پرست نہ بن

    ازیں حضیض و دنایت چو بگذری شاید
    کہ تا  دنا فتدلیٰ صعود خود بینی

    اپنے تنگ و تاریک پنجرے سے باہر نکل کہ شاید
    تا کہ تو دنا و فتدلیٰ کی بلندیوں اور قربتوں کو دیکھے

    بباز خانہ بروں آ ونور دوست نگر
    تو چند شیشہ سرخ و کبود خود بینی

    اپنے گھر سے باہر نکل اوریار کے نور کو دیکھ
    تو آخر کب تک دنیا وی شیشوں کی رنگ برنگی روشنیوں میں کھویا رہے گا

    اگر ز آئینہ زنگ حدوث بزوائی
    جمال شائد حق در شہود خود بینی

    اگر تو اپنے دل کا زنگ اتار دے
    پھر شائد توجمال حق کا جلوہ اپنے دجود میں دیکھ سکے

    بہ بند دیدہ ز اعیاں کہ تا ز عین عیاں
    وجود دوست چو جان وجود خود بینی

    آنکھیں بند کر لے اور اعیان کی جگہ عین عیاں دیکھ
    تا کہ دوست کے وجود کو اپنے وجود کے طرح دیکھ سکے

    بیا بزم گدایاں شہ نشاں خودی ست
    کہ تا نتیجہ  احساں وجود خود بینی

    خودی کے شہ نشیں گداؤں کی محفل میں آجا
    تا کہ تو اپنے وجود حقیقی کو پا کراحسان مند ہو جائے

    در آ بہ مجلس مسکیں معین شوریدہ
    کہ نقل و بادہ ز گفت و شنود  خود بینی

    آ جا اور مجھ عاشق دیوانہ مسکیں معین کی مجلس میں بیٹھ
    تا کہ تجھے گفت و شنود کی شرینی و حلاوت  اور زندگی کا شعور ملے

    خواجہ معین الدین چشتی
    Khwaja Moinuddin Chishti

  • Hum Sharah Kamal e Tu Naganjad Ba GumaneHa

    Hum Sharah Kamal e Tu Naganjad Ba GumaneHa
    Hum Wasf Jamal e Tu Nayayd Ba BayaneHa

    ہم شرح کمال تو نگنجد بہ گمانہا
    ہم وصف جمال تو نیاید بہ بیانہا

    تیرے کمال کی تشریح گمانوں میں نہیں آتی
    تیرے جمال کےوصف بیانوں میں نہیں سماتے

    یک واقف اسرار تو نبود کہ بگوید
    از ہیبت راز تو فرد بستہ زبانہا

    تیرے رازوں سے واقف ایک بھی ایسا نہیں جوراز کہہ دے
    تیرے راز کی  ہیبت و جلال سے تو زبانیں بند ہو گئیں ہیں

    ما مرحلہ در مرحلہ رفتن نتوانیم
    در وادئے توصیف تو بگستہ عنانہا

    ہم تیری وادی میں منزل بہ منزل نہیں چل سکتے
    تیر ی تعریف کرتے کرے تو ہماری باگیں ٹوٹ گئیں ہیں

    حسن تو عجیب است جمال تو غریب است
    حیران تو دلہا و پریشان تو جانہا

    تیرا حسن عجیب ہے تیرا جمال انوکھا ہے
    دل حیران ہے اور جان پریشان ہے

    چیزے نبود جز تو کہ یک جلوہ نماید
    گم د ر نظر ماست مکینہا و مکانہا

    اب کوئی شے نہیں جو جلوہ دکھا سکے سوائے تیرے
    میری نظر میں تو  مکان و مکین گم ہو گئے ہیں

    یک ذرہ ندیدیم  کہ نبود ز تو روشن
    جستیم ز اسرار تو در دہر نشانہا

    کوئی ذرہ ایسا نہ دیکھا جس میں تیرا نور نہ ہو
    ہم نے دنیا میں تیرے رازوں کی نشانیاں ڈھونڈنے میں کو ئی کسر اُٹھا نہ رکھی

    یک تیر نگاہت را ہمسر نتوان شد
    صد تیر کہ بر جستہ ز آغوش کمانہا

    تیری نگا ہ کے ایک تیر کا سامنامشکل ہے
    ادھر تو سینکڑوں تیر تیری آغوش سے نکلے ہیں

    دارد شرف از عشق اے فتنہ دوران
    در سینہ نہان آتش و   در حلق فغانہا

    اے فتنہ دوراں شرف عشق کے باعث
    اپنے سینے میں عشق کی آگ اور حلق میں آہ و زاری رکھتا ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Hast Dar Seena e Ma Jalwa Janana e Ma

    Hast Dar Seena e Ma Jalwa Janana e Ma
    Butt Parstaim Dil e Mast Sanam Khana e Ma

    ہست در سینہ ما جلوہ جانانہ ما
    بت پرستیم دل ماست صنم خانہ ما

    ہمارے سینہ میں ہمارے محبوب کا جلوہ موجود ہے
    ہم بت پرست ہیں ہمارا دل ہمارا بت خانہ  ہے

    اے حضر چشمہ حیوان کہ بران می نازی
    بود یک قطرہ ز درتہِ پیمانہ ما

    اے خضر تو جس آب حیات کے چشمہ پر نازاں ہے
    وہ تو ہمارے جام کی تہہ کا ایک قطرہ ہے

    جنت و نار پس ماست بصد مرحلہ دور
    می شتابد بہ کجا ہمت مردانہ ما

    جنت و دوزخ تو ہم سے سینکڑوں مسافتیں دور رہ گئی ہے
    ہماری ہمت مردانہ اس شتابی سے کہاں جارہی ہے

    جنبد از جائے فتد بر سر افلاک برین
    بشنود عرش اگر نعرہ مستانہ ما

    اپنی جگہ سے ہل جائے اور آسمانوں پر گر جائے
    عرش اگر ہمارے نعرہ مستانہ کو سن لے

    ہمچو پروانہ بسوزیم و بسازیم بعشق
    اگر آں شمع کند جلوہ بکاشانہ ما

    پروانہ کی طرح جل جاؤں اور عشق کو نبھا دوں
    اگر وہ شمع ہمارے گھر میں جلوہ افروز ہو

    ما بنازیم بتو خانہ ترا بسپاریم
    گر بیائی شب وصل تو درخانہ ما

    تجھ پر ناز کریں اور گھر تیرے حوالے کر دیں
    اگر شب وصل تو ہمارے گھر قدم رنجہ فرمائے

    گفت اوخندہ زنان گریہ چو کردم بدرش
    بو علی ہست مگر عاشق دیوانہ ما

    جب ہم نے اس کی چوکھٹ پر آہ و زاردی کی
    کہا کہ بو علی کچھ نہیں مگر ہمارا عاشق و دیوانہ ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Faani Ast Bar Hama Cheez Een Daar Baqa Naist

    Faani Ast Bar Hama Cheez Een Daar Baqa Naist
    BrDaar Dil Khuwaish Ke Een Jaa e Wafa Naist

    فانی است بر ہمہ چیز ایں دار بقا نیست
    بردار دل خویش کہ ایں جائے وفا نیست

    یہاں کی ہر چیز فانی ہے،یہ سدا رہنے دالی جگہ نہیں ہے
    اپنے دل کو یہاں سے اُٹھا لے کہ یہاں وفا نہیں ملتی

    ایں دل بکسے دہ  کہ مردہ است نہ میرد
    آں مرد بود مردہ کہ درعشق خدا نیست

    یہ دل کسی ایسے کو دے جو نہ مردہ ہو اور نہ کبھی مرے
    وہ مرد مردہ ہو گا جس کے دل میں عشق خدا نہیں

    آں موت حیاتست کہ در کوئے حبیب است
    موتیکہ در آں کوئے نبودست بجا نیست

    وہ موت حیات ہے جو کوچہ جاناں میں آئے
    یار کی گلی کے سوا کہیں اور موت عاشق کو زیب نہیں دیتی

    صد روح بداند چہ دارند در آں جسم
    چوں عشق خداوند در آں روح روا نیست

    اس جسم میں سینکڑوں روحیں موجود ہیں
    اگر عشق خدا سے خالی ہو تو وہ روح کہلائی نہیں جا سکتی

    ماراست نکردیم اگر راست بہ نازیم
    ما راست ببازیم کہ ایں جائے دغا نیست

    ہم سچ نہ کہتے نہ کرتے اگر سچ پہ ناز نہ ہوتا
    ہم نے سچی بازی لگائی کیونکہ اس جگہ فریب ممکن نہیں

    از خویش جدائیم کہ با حسن بنازیم
    افسوس جدا ماند کہ از خویش جدا نیست

    ہم اپنے آپ سے جدا ہوئے ہیں تاکہ حسن پر نازاں رہیں
    افسوس کہ جدا ہو کر بھی خود سے جدا نہ ہو سکے

    ما آہ نہ کردیم اگر بر آمد تیغ
    بگریز از ایں تیغ گر ایں عشق ترا نیست

    اگر تلوار بھی نکلی تو بھی آہ نہ کی
    ہاں اگرتیرے عشق سے خالی ہو تو اس  تلوار سے گریز بہتر

    پر درد نشینم چہ احوال بگویم
    آں درد چہ پرسی کہ ہر آں درد دوا نیست

    ہم درد کے مارے بیٹھے ہیں کیا احوال بتائیں
    یہ درد کیا پوچھتے ہو جو ہرہر لمحہ بڑھتا ہے جس کی دوا ممکن نہیں

    مائیم خرابیم در ایں دار گرفتار
    دردیست در ایں سینہ کہ جز دوست دوا نیست

    ہم اس جہاں میں عشق میں گرفتا ر ہو کر خستہ حا ل ہو گئے
    سینے کے دردوں کا علاج سوائے دیدار یار کہ  ممکن نہیں

    عشاق نشینم کہ دیدار بیابیم
    بنمائے رخ خویش کہ ایں غیر شما نیست

    عاشق لوگ دیدار کی چاہت میں بیٹھے ہیں
    ان کی جانب رخ پھیر کہ یہ غیروں میں شمار نہیں ہوتے

    سجادہ نشینم و تسبیح چہ گوئیم
    دستار چہ بندیم کہ در قلب صفا نیست

    میں مسند صوفیا پہ بیٹھا تسبیح پڑھ رہا ہوں
    کوئی بھی دستار زیبا نہیں اگر دل پاک نہ ہو

    سجادہ بر آں مرد حرام است بہ تحقیق
    مردہ است در ایں دار کہ در عینی نما نیست

    یقینا اس مرد کو سجادہ حرام ہے
    جو خدا نما نہ ہو وہ اس جہاں میں مانند مردہ ہے

    مان عین ہمائیم کہ از ایں عشق رسیدیم
    او مرد بود مردہ کہ عینی ہما نیست

    میں عین ہما  ہو چکا ہوں عشق کی بدولت
    وہ مرد مردہ ہے کہ جو خود عین ہما نہیں

    ہر جائیکہ رفتیم جز دوست نہ دیدیم
    ایں قول کہ گفتم ثوابست خطا نیست

    جہاں کہیں بھی ہم گئے سوائے دوست کہ کچھ نہ دیکھا
    یہ بات ثواب کی خاطر کہی اس میں خطا نہیں

    راجؔا کہ برا یں چشم عیاں دید نما نیست
    اما چہ تواں کرد کہ آں چشم ترا نیست

    راجا تیری یہ آنکھ جو نمایاں ہے اگر دیدار نہیں کرا سکتی
    کیا کرنا ہے اس کا یہ آنکھ تیری  نہیں ہے

    لعل شہباز قلندر
    Lal Shahbaz Qalandar

  • Tatti Ro Ro Waat Neharaan Kadi Sanwal Mor Muharaan

    Tatti Ro Ro Waat Neharaan
    Kadi Sanwal Mor Muharaan

    تتی رو رو واٹ نہاراں
    کڈیں سانوں موڑ مہاراں

    میں رو رو سوختہ جان ہو کر تیری راہیں تک رہی ہوں
    کبھی تو اپنے اُونٹ کی مہار میر ی طرف موڑ لے

    جیں کارن سو سختی جھاگی
    پھراں ڈوہاگی دیس براگی
    جیندیں ڈیکھاں سانول ساگی
    تھیواں باغ بہاراں

    جس کے لئے ہر طرح کی اذیت برداست کی
    جنگل میں تباہ حال ہو کہ ماری ماری در بدر پھری
    کاش کہ جیتے جی محبوب کو دیکھ لوں رو برو
    خوشیاں منا لوں

    یار بروچل وسم سولڑا
    جیندے سانگے مانیم تھلڑا
    خان پنلڑانہ کر کلہڑا
    توں سنگ چانگے چاراں

    یار تو بہت قریب بستا ہے
    میں دشت و صحرا ڈھونڈتی ہوں
    میرے پنل خان مجھے اکیلا نہ چھوڑ
    تیرے ساتھ میں ریوڑ چرانا چاہتی ہوں

    جیں ڈینہہ یار اساں تو نکھڑے
    میندھی روپ ڈکھائے پھکڑے
    ڈسدے سرخی دے رنگ بکھڑے
    وگھریاں کجل دیاں دھاراں

    جس دن سے یار ہم سے بچھڑا ہے
    مہندی کا رنگ پھیکا پڑ گیا ہے
    سرخی کا رنگ مدہم ہو گیا ہے
    رو رو کے آنکھوں سے کاجل پھیل گیا ہے

    من من منتاں پیر مناواں
    ملاں گول تعویذ لکھاواں
    سڈ سڈ جو سی پھالاں پاواں
    کردی سون ہزاراں

    منت مانتی ہوں  پیر مناتی ہوں
    ملاؤں سے تعویذ لکھواتی ہوں
    بلا بلا کر جوتشیوں سے فالیں نکلوائیں
    ہزار ہا ٹونے کئے تجھے پانے کے لئے

    خواجہ پیر دے ڈیساں چھنّے
    ایہے ڈینہہ اتھایئں بھنّے
    جیندیاں سبھ دل کیتیاں منّے
    دسّم سداگھر باراں

    میں خواجہ پیر کا چھنّا دوں گی
    اگر وہ ایک دن میرے ساتھ گزارے
    میرے دل کی باتیں مانے
    اور اس گھر میں بسے اور خوشیاں بکھیرے

    بندڑے نال نہ کر سیں مندڑا
    تونیں کو جھا کملا گندڑا
    لٹک سہائیں صحن سوہندڑا
    پوں پوں توں جند واراں

    غلام کے ساتھ برا نہ کریں
    بے شک میں بد صورت ، حقیر، نکما ، گندا ہوں
    کبھی مٹک مٹک ، خراماں خراماں میرے آنگن میں آ
    ہر ہر قدم پر میں جان قربان کروں

    چھوڑ فرید نہ یار دا دامن
    جیٔں جی کیتا جڑ کر کامن
    ڈوہاں جہاناں ساڈا مامن
    کینویں دلوں دساراں

    فرید محبوب کا دامن نہ چھوڑنا
    جس نے تجھے مسحور کر دیا ہے
    دونوں جہانوں میں ہمارا سہارا ہے
    کس طرح دل سے بھلا سکتا ہوں

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

  • Mukarram Zee Muazzam Ya Muhammad

    Mukarram Zee Muazzam Ya Muhammad
    Karam Noor e Mujasim Ya Muhammad

    مکرم! دی معظم! یا محمد
    کرم  نور  مجسم  یا محمدؐ

    تیرا دیدار ، دیدار الہیٰ
    دکھاو جلوہ ہر دم یا محمدؐ

    شفاعت رحمت و نور ہدایت
    تری ذات مکرم یا محمدؐ

    گہے قرآن ہستد گہ حدیثے
    ترا معجز  تکلم یا محمدؐ

    علاج عاشقان خستہ حالاں
    فقط تیرا تبسم یا محمدؐ

    کر م کے منتظر در پر پڑے ہیں
    ہر اک نعمت کے قاسم یا محمدؐ

    درود و الفت آل و صحابہ
    مرا ایمان محکم یا محمدؐ

    اذان و کلمہ میں اسم گرامی
    زہے یہ اسم اعظم یا محمدؐ

    محمدؐ حاضرو ناظر ہیں خاور
    مرا ہے ورد ہر دم یا محمدؐ

    خاورسہروردی
    Khawar Soharwardy

  • Shahbaz La Makanam Bairoon Ze Kon o Makanam

    Shahbaz La Makanam Bairoon Ze Kon o Makanam
    Masjood Ins o Jaanam Matlab Tu Aashyanam

    شہباز لا مکانم بیرون ز کون و مکانم
    مسجود انس و جانم مطلب تو آشیانم

    میں شہباز لا مکانی ہوں،کون و مکان سے باہر ہوں
    جن و انس کا مسجود ہوں، کیونکہ میر ا ٓشیانہ  اور گھر تو ہے

    در دو سرائے لافم بہ رنگ نور صافم
    عنقائے کوہ قافم مطلب تو آشیانم

    دونوں جہانوں میں لاف زنی کرتا رہا،پھر میرا رنگ نور سے صاف کیا گیا
    میں کوہ قاف کا نایاب پرندہ عنقا ہوں،تو میرا پوشیدہ ٹھکانہ ہے

    بے چوں و بے چگونم بے شبہ بے نمونم
    بر فراز آں کہ چونم مطلب تو آشیانم

    عقل ہ فہم سے بالا تر  اور  لا جواب ہوں بلا شبہ میری مثال نہیں
    میں ایسی بلندی پر پہنچ چکا ہوں کہ تو میراآشیانہ ہو گیا ہے

    در عقل تو نگنجم در فہم تو نہ سنجم
    سیمرغ کنت کنزا مطلب تو آشیانم

    اے کہ تو عقل میں نہ سمایا نہ ہی فہم و ادراک نے  پایا
    تو تو سیمرغ کی طرح اک چھپا خزانہ ہے جوناپید ہے،تو میرا ملجا اور ٹھکانہ ہے

    بے نام و بے نشانم بے کام و بےدہانم
    بے روئے بے زبانم مطلب تو آشیانم

    میں بے نام اور بے نشان ہوں ، نہ حلق ہے نہ منہ
    چہرہ بھی نہیں اور زبان بھی نہیں ، اسی لئے تو میرا آشیا نہ ہے

    راجا کہ مست مایم بے روح و دست و پایم
    از بہشت شش بر آیم مطلب تو آشیانم

    راجا ! اپنی  دولت سے مست ہے،نہ روح ہے نہ ہاتھ پاؤں
    یہ سب عنائیات مجھے چھٹے آسمان سے ملی ہیں،مطلب تو میرا ٓشیانہ ہے

    لعل شہباز قلندر
    Lal Shahbaz Qalandar

  • Man Nami Goym Anal Haq Yaar Me Goid Bago

    Man Nami Goym Anal Haq Yaar Me Goid Bago
    Choon Nagoym Choon Mera Dildar Me Goid Bago

    من نمی گویم انا الحق یار می گوید بگو
    چوں نگویم چوں مرا دلدار می گوید بگو

    میں انا الحق نہیں کہتا،میرا یار کہتا ہے کہ میں کہوں
    پھر کس طرح نہ کہوں جب میرامحبوب مجھے کہتا ہے کہ میں کہوں

    ہر چہ می گفتنی بمن بار می گفتی مگو
    من نمی دانم چرا ایں بار می گوید بگو

    جو کچھ بھی وہ مجھے فرماتا ہے ،مجھے بیان کرنے سے منع کرتا ہے
    میں نہیں جانتا کہ اس بار کیوں کہہ رہا ہے کہ میں کہہ دوں

    آں چہ نتواں گفتن اندر صومعہ با زاہداں
    بے تحاشا بر سر بازار می گوید بگو

    وہ بات جو گرجے میں عابدوں سے بھی کہنے کی نہیں
    اس پر بار بار اصرار ہے کہ میں کھل کے سر بازار کہہ دوں

    گفتمش رازے کہ دارم با کہ گویم در جہاں
    نیست محرم با در و دیوار می گوید بگو

    اس راز کو جو مجھے معلوم ہے جہاں میں کس سے کہوں
    میرا رازداں کوئی نہیں ،فرمایا درودیوار سے کہوں

    سر منصوری نہاں کردن حد چوں منست
    چوں کنم ہم ریسماں ہم دار می گوید بگو

    منصور کا راز چھپانے کی ہمت نہیں
    کیوں نہ کہوں کہ دار کی رسی خود کہہ رہی ہے کہ میں کہوں

    آتش عشق از درخت جان من بر زد علم
    ہر چہ با موسی بگفت آں یار می گوید بگو

    عشق کی آگ کا اظہار جب میری جان کے درخت سے ہو گیا
    جو کچھ کہ موسیؑ نے کہا تھا ، محبوب کہتا ہے میں کہوں

    گفتمش من چوں نیم در من مدام می دمے
    من نخواہم گفتن اسرار می گوید بگو

    میں بانسری کی طرح ہوں اور مدام پھونک مارتا ہے
    میں یہ اسرارنہیں کہنا چاہتا لیکن وہی مجھے کہتا ہے کہ میں کہوں

    اے صبا کہ پرسدت کز ما چہ می گوید معیں
    ایں دوئی را از میاں بر دار می گوید بگو

    اے صبا محبوب پوچھے کہ معین ہمارے بارے میں کیا کہتا ہے
    کہنا کہ اس دوئی کہ پردے کودرمیان سے  ہٹا کر خودہرراز کہ دے

    اسکا منظوم اردو ترجمہ جناب عبد القادر فدائ صاحب مرحوم نے اس طرح کیا:

    میں نہیں کہتا انا الحق یار کہتا ہیکہ کہہ
    جب نہیں کہتا ہوں میں دلدار کہتا ہیکہ کہہ

    پہلے جو کہتا تھا وہ، تاکید کرتا تھا نہ کہہ
    پھر نہ جانے کس لئے اس بار کہتا ہیکہ کہہ

    جو نہ کہنا چاہئے تھا زاہدون کے سامنے
    بہ تحاشا برسرِ بازار کہتا ہیکہ کہہ

    رازِ منصوری چھپانے کی نہیں ہے مجھ پہ حد
    کیا کروں پھانسی کا پھندا دار کہتا ہیکہ کہہ

    میں نے پوچھا اس جہاں میں رازِ دل کس سے کہوں
    محرمِ دل جب تمیں دیوار کہتا ہیکہ کہہ

    عشق کی آتش نے جھنڈا کردیا دل پہ نصب
    جو کہ موسیٰ نے کہا تھا یار کہتا ہیکہ کہہ

    میں نہیں ویسا تو میری خاک میں ہے کیوں چمک
    چاہتا ہوں نہ کہوں اسرار کہتا ہیکہ کہہ

    اے صبا تجھ سے وہ پوچھیں کچھ معیں کہتا بھی تھا
    دور کرنے کو دوئ غم خوار کہتا ہیکہ کہہ

    خواجہ معین الدین چشتی
    Khwaja Moinuddin Chishti

    Thanks to Badshah Mohiuddin for contribution.

  • Bay Bismillah Ism Allah Da

    Bay Bismillah Ism Allah Da
    ب بسم اللہ اسم اللہ دا

    ب بسم اللہ اسم اللہ دا، ایہہ بھی کہنا بھارا ہُو
    نال شفاعت سرور عالمؐ چھٹسی عالم سارا ہُو

    Bay Bismillah Ism Allah Da Aay Wee Kahna Bhara Hoo
    Naal Shafaat Sarwar e Aalam Chutsi Aalam Sara Hoo

    حدوں بے حد درود نبیؐ نوں جیندا ایڈ پسارا ہُو
    میں قربان تنہاں توں باہو ،جنہاں ملیا نبی سو ہارا ہُو

    Hadoon Bey Had Darood Nabi Noon
    Jida Aid Pasaara Hoo
    Mein Qurbaan TanHaan Toon Bahoo
    Jinhaan Milyaa Nabi Sohara Hoo

    Sultan Bahu
    حضرت  سلطان  باہو

    Baghdad Shahar Dee Kiyaa Nishani
    بغداد شہر دی کیا نشانی ، اچیاں لمیاں چیراں ہُو

  • Ae Sanayat Rahmat Lil Alameen

    Ae Sanayat Rahmat Lil Alameen
    Yak Gada e Faiz e Tu Rooh ul Ameen

    اے ثنائت رحمتہ اللعالمین
    یک گدائے فیض تو روح الامین

    اے کہ تیری ثنا رحمتہ اللعالمین ہے
    تیرے فیض کا اک بھکاری جبرئل ہے

    اے کہ نامت را خدائے ذوالجلال
    زد  رقم  بر جبہہ عرش برین

    اے کہ تیر ے نام کی خدائے ذوالجلال نے
    چند سطور اپنے عرش کی پیشانی پر لکھی ہیں

    آستان عالی تو بے مشل
    آسمانے ہست بالائے زمین

    ترا آستانہ بے مشال ہے
    وہ تو زمیں  پر ایک  آسمان ہے

    آفرین بر عالم حسن تو باد
    مبتلائے تست عالم آفرین

    تیرے حسن کے عالم پر آفرین ہے
    عالم کو بنانے والا تجھ پر فدا ہے

    یک کف پاک از در پر نور اُو
    ہست مارا بہتر از تاج و نگین

    اس کے در کی پر نور مٹھی بھر خاک
    ہمارے لئے تخت و تاج سے بہتر ہے

    خرمن فیض ترا اے ابر فیض
    ہم زمین و ہم زمان شد خوشہ چین

    تیرے فیض کا کھلیان اے فیض کے بادل
    زمین و آسمان تیرے خوشہ چین ہیں

    از جمال تو ہمے بینم مسا
    جلوہ در آینہ عین الیقین

    تیرے جمال میں دیکھتا ہوں
    عین ایقین کا جلوہ تیرے آینہ میں

    خلق را آغاز و انجام از تو ہست
    اے امام اولین و آخرین

    مخلوق کی ابتدا اور انتہا تجھ سے ہے
    اے اولین و آخرین کے امام

    غیر صلوۃ و سلام و نعت تو
    بو علی را نیست ذکر دلنشین

    صلٰوۃ وسلام اور نعت کے بڑھ کر
    بو علی کے لئے کوئی ذکر دلنشین نہیں ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy