Tag: Naat

  • Pul Se Utaro Rah Guzar Ko Khabar Na ho

    Pul Se Utaro Rah Guzar Ko Khabar Na ho
    Jibrail Par Bechaain Tu Par Ko Khabar Na Ho

    پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
    جبریل پر بچھایئں تو پر کو خبر نہ ہو

    کانٹا مرے جگر سے غم روزگار کا
    یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو

    فریاد امتی جو کرے حال زار میں
    ممکن نہیں کہ خیر بشر کو خبر نہ ہو

    کہتی تھی یہ براق سے اس کی سبک روی
    یوں جائیے کہ گرد سفر کو خبر نہ ہو

    فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دو جہاں
    اے مرتضٰی عتیق و عمر کو خبر نہ ہو

    گما دے ان کی ولا میں خدا ہمیں
    ڈھونڈھا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو

    آدل حرم سے روکنے والوں سے چھپ کے آج
    یوں اٹھ چلیں کہ پہلو و بر کو خبر نہ ہو

    طیر حرم ہیں یہ کہیں رشتے بپا نہ ہوں
    یوں دیکھیے کہ تار نظر کو خبر نہ ہو

    اے خار طیبہ دیکھ کہ دامن نہ بھیگ جائے
    یوں دل میں آ کہ دیدہ تر کو خبر نہ ہو

    اے شوق دل یہ سجدہ گر ان کو روا نہیں
    اچھا وہ سجدہ کیجیے کہ سر کو خبر نہ ہو

    ان کے سوا رضا کو ئی حامی نہیں جہاں
    گزرا کرے پسر پہ پدر کو خبر نہ ہو

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Rukh Din Hai Ya Meher Sama Yeh Bhi Nahin Woh Bhi Nahin

    Rukh Din Hai Ya Meher Sama Yeh Bhi Nahin Woh Bhi Nahin
    Shab Zulf Ya MushKe Khata Yeh Bhi Nahin Woh Bhi Nahin

    رُخ دن ہے یا مہر سما ء یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
    شب زلف یا مشک ختا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    ممکن میں یہ قدرت کہاں واجب میں عبدیت کہاں
    حیراں ہوں یہ بھی خطا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    حق یہ کہ ہیں عبد الہ اور عالم امکاں کے شاہ
    برزخ ہیں وہ سر خدایہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    بلبل نے گل ان کو کہاقمری نے سروجان فزا
    حیرت نے جھنجھلا کر کہا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    خورشید تھا کس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمر
    بے پردہ جب وہ رح ہوا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    ڈر تھا کہ عصیاں کی سزا اب ہو گی یا روز جزا
    دی ان کی رحمت نے صدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    کوئی ہے نازاں زہد پر یا حسن توبہ ہے سپر
    یاں ہے فقط تیری عطا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    دن لہو میں کھونا تجھے شب صبح تک سونا تجھے
    شرم نبی خوف خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    رزق خدا کھایا کیا فرمان حق ٹالا کیا
    شکر کرم ترس سزا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    ہے بلبل رنگیں رضا یا طوطی نغمہ سرا
    حق یہ کہ واصف ہے تیرایہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Ya Elahi Har Jaga Teri Ata Ka Saath Ho

    Ya Elahi Har Jaga Teri Ata Ka Saath Ho
    Jab Paray Mushkil Shah e Muskil Kusha Ka Saath Ho

     یا الہٰی  ہر   جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
    جب پڑے مشکل شہ مشکل کشا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی بھول جاؤں نزع کی تکلیف کو
    شادی دیدار حسن مصطفی کا ساتھ ہو

    یا الہیٰ گور تیرہ کی آئے جب سخت رات
    ان کے پیارے منہ کی صبح جانفزا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جب پڑے محشر میں شور داروگیر
    امن دینے والےپیارے پیشوا کا ساتھ ہو

    یا الہیٰ جب زبانیں باہر آیئں پیاس سے
    صاحب کوثر شہ جودو عطا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی سرد مہری پر ہو جب خورشید حشر
    سید بے سایہ کے ظل لوا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی گرمی محشر سے جب بھڑکیں بدن
    دامن محبوب کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی نامہ اعمال جب کھلنے لگیں
    عیب پوش خلق ستار کا ساتھ ہو

    یا الہٰی  جب بہیں آنکھیں حساب جرم میں
    ان تبسم ریز ہونٹوں کی دعا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی  جب حساب خندہ بیجا رلائے
    چشم گریان مرتجے کا ساتھ ہو

    یا الہٰی رنگ لائیں جب مری بے باکیاں
    ان کی نیچی نیچی نظروں کی حیا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جب چلوں تاریک راہ پل صراط
    آفتاب ہاشمی نورالہدیٰ کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جب سر شمشیر پر چلنا پڑے
    رب سلم کہنے والے غمزدا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جو دعائے نیک میں تجھ سے کروں
    قدسیوں کے لب سے اٰمین ربنا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جب رضا خواب گراں سے سر اُٹھائے
    دولت بیدار عشق مصطفےٰ کا ساتھ ہو

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Sunte Hain Ke Mehshar Mein Sirf Un Ki Rasai Hai

    Sunte Hain Ke Mehshar Mein Sirf Un Ki Rasai Hai
    Gar Un Ki Rasai Hai Lo Jab Tu Ban Aai Hai

    سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
    گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے

    مچلا ہے کہ رحمت نے امید بندھائی ہے
    کیا بات تری مجرم کیا بات بنائی ہے

    سب نے صف محشر میں للکار دیا ہم کو
    اے بے کسوں کے آقا اب تیری دہائی ہے

    یوں تو سب انھیں کا ہے پر دل کی اگر پوچھو
    یہ ٹوٹے ہوئے دل ہی خاص اُن کی کمائی ہے

    زائر گئے بھی کب کے دِن ڈھلنے پہ ہے پیارے
    اٹھ میرے اکیلے چل کیا دیر لگائی ہے

    بازار عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا
    سرکار کرم تجھ میں عیبی کی سمائی ہے

    گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گرے مولیٰ
    رو رو کے شفاعت کی تمہید اُٹھائی ہے

    اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اُٹھ
    دَم گھٹنے لگا ظالم کیا دھونی رَمائی ہے

    مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈھک دو
    منھ دیکھ کے کیا ہو گا پردے میں بھلائی ہے

    اب آپ ہی سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں
    ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے

    اے عشق تِرے صدقے جلنے سے چھٹے سستے
    جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے

    حرص و ہوس ِ بد سےدل تو ، بھی ستم کر لے
    تو ہیں نہیں بے گانہ دنیا ہی پرائی ہے

    ہم دل جلے ہیں کس کے ہٹ فتنوں کے پرکالے
    کیوں پھونک دوں اک اُف سے کیا آگ لگائی ہے

    طیبہ نہ سہی افضل مکّہ ہی بڑا زاہد
    ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

    مطلع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضا واللہ
    صرف اُن کی رسائی ہے صرف اُن کی رسائی ہے

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Lutf Un Ka Aam Ho Hi Jaye Ga

    Lutf Un Ka Aam Ho Hi Jaye Ga
    Shaad Har Nakaam Ho Hi Jaye Ga

    لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گا
    شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

    جان دیدو  وعدۂ دیدار پر
    نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

    شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
    قسمت خدام ہو ہی جائے گا

    یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
    نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا

    بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں
    مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا

    یاد گیسو ذکر حق ہے آہ کر
    دل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا

    ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز
    چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا

    سائلو! دامن سخی کا تھا م لو
    کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا

    یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو
    ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا

    مفلسو ان کی گلی میں جا پڑو
    باغ خلد اکرام ہو ہی جائے گا

    گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں
    مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا

    بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو
    شیخ درد آشام ہو ہی جائے گا

    غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں
    جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا

    مٹ کہ گر  یوں ہی رہا قرض حیات
    جان کا نیلام ہو ہی جائے گا

    عاقلو ان کی نظر سیدھی رہے
    بوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا

    اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر
    بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا

    اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
    دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Naimatain Bantata Jis Simt Wo Zeeshan Gaya

    Naimatain Bantata Jis Simt Wo Zeeshan Gaya
    Saath He Munshi e Rahmat Ka Qalmdan Gaya

    نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ زیشان گیا
    ساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلمندان گیا

    لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیا
    میرے مولیٰ میرے آقا تیرے قربان گیا

    آہ وہ آنکھ کہ ناکام تمنّا ہی رہی
    ہائے وہ دل جو ترے در سے پر ارمان گیا

    دل ہے وہ دل جو تری یاد سے معمور رہا
    سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا

    انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
    للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

    اور تم پرمرے آقا کی عنایت نہ سہی
    نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا

    آج لے ان کی پناہ آج مدد مانگ ان سے
    پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

    اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصّب آخر
    بھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا

    جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچے
    تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Sar Ta Ba Qadam Hai Tan e Sultan e Zaman Phool

    Sar Ta Ba Qadam Hai Tan e Sultan e Zaman Phool
    Lab Phool Dahan Phool Zaqan Phool Badan Phool

    سر تا بقدم ہے تنِ سلطان زمن پھول
    لب پھول دہن پھول زقن پھول بدن پھول

    صدقے میں ترے باغ تو کیا لائے ہیں بن پھول
    اِس غنچہ دل کو بھی تو ایما ہو کہ بن پھول

    تنکا بھی تو ہمارے تو ہلائے نہیں ہلتا
    تم جو چاہو تو ہو جائے ابھی کوہ محن پھول

    واللہ جو مل جائے مرے گل کا پسینہ
    مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلہن پھول

    دلِ بستہ وخوں گشتہ، نہ خوشبو  نہ لطافت
    کیوں غنچہ کہوں ہے مِرے آقا کا دہن پھول

    شب یاد تھی کن دانوں کی شبنم کہ دَم صبح
    شو خان بہاری کے جڑاؤ ہیں کرن پھول

    دندان و لب و زلف و رُخ شاہ کے فدائی
    ہیں در عدن لعلِ یمن مشک ختن پھول

    بو ہو کے نہاں سو گئے تابِ رُخ شہ میں
    لو بن گئے ہیں اب تو حسینوں کا دہن پھول

    ہوں بار گنہ سے نہ خجل دوشِ عزیزاں
    للہ مری نعش کر اے جان چمن پھول

    دل اپنا بھی شیدائی ہے اُس ناخنِ پا کا
    اتنا بھی مہ نو پہ نہ اے چرخ کہن پھول

    دل کھول کے خوں رو لے غم عارض شہ میں
    نکلے تو کہیں حسرت خوں نا بہ شدن پھول

    کیا غازہ مل گرد مدینہ کا جو ہے آج
    نکھرے ہوئے جوبن میں  قیامت کی پھبن پھول

    گرمی یہ قیامت ہے کہ کانٹے ہیں زباں پر
    بلبل کو بھی اے ساقی صہبا و لبن پھول

    ہے کون کہ گریہ کرے یا فاتحہ کو آئے
    بیکس کے اٹھائے تِری رحمت کے بھرن پھول

    دل غم تجھے گھیرے ہیں خدا تجھ کو وہ چمکائے
    سورج ترے خرمن کو بنے تیری کرن پھول

    کیا بات رضا اس چمنستان کرم کی
    زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Mukarram Zee Muazzam Ya Muhammad

    Mukarram Zee Muazzam Ya Muhammad
    Karam Noor e Mujasim Ya Muhammad

    مکرم! دی معظم! یا محمد
    کرم  نور  مجسم  یا محمدؐ

    تیرا دیدار ، دیدار الہیٰ
    دکھاو جلوہ ہر دم یا محمدؐ

    شفاعت رحمت و نور ہدایت
    تری ذات مکرم یا محمدؐ

    گہے قرآن ہستد گہ حدیثے
    ترا معجز  تکلم یا محمدؐ

    علاج عاشقان خستہ حالاں
    فقط تیرا تبسم یا محمدؐ

    کر م کے منتظر در پر پڑے ہیں
    ہر اک نعمت کے قاسم یا محمدؐ

    درود و الفت آل و صحابہ
    مرا ایمان محکم یا محمدؐ

    اذان و کلمہ میں اسم گرامی
    زہے یہ اسم اعظم یا محمدؐ

    محمدؐ حاضرو ناظر ہیں خاور
    مرا ہے ورد ہر دم یا محمدؐ

    خاورسہروردی
    Khawar Soharwardy

  • Guftam Ke Roshan Az Qamar Gufta Ke Rukhsar e Manst

    Guftam Ke Roshan Az Qamar Gufta Ke Rukhsar e Manst
    Guftan Ke Shereen Az Shakar Gufta Ke Guftar e Manst

    گفتم کہ روشن از قمر، گفتا کہ رخسار منست
    گفتم کہ شیریں از شکر، گفتا کہ گفتار منست

    میں نے پوچھاکہ چاند سے زیادہ روشن کوئی ہے،کہا کہ میرا رخسار
    پوچھا کہ شکر سے میٹھی کوئی چیز ہے ،کہا کہ میری گفتگو ہے

    I asked what is more beautiful than the moon, replied my cheeks
    I asked what is far sweet than sugar, replied my words

    گفتم طریق عاشقان، گفتا وفا داری بود
    گفتم مکن جورو جفا، گفتا کہ ایں کار منست

    پوچھا عاشقی کا طریقہ، کہا وفاداری
    کہا کہ ظلم و ستم نہ کرنا ، کہا کہ  میرا کام ہے

    I asked what lover may do, replied faithfulness
    I asked please don’t be cruel and unfaithful, replied it is my style

    گفتم کہ مرگ عاشقان ، گفتا کہ درد ہجر من
    گفتم کہ علاج زندگی، گفتا کہ دیدار منست

    پوچھا کہ عاشق کیسے مرتے ہیں، کہا کہ میرےفراق میں
    پوچھا کہ زندگی کا علاج کیا ہے،کہا کہ میرا دیدار ہے

    I asked what is the cruel death, replied the pain of living without me
    I asked what is a healthy life, replied gazing at me

    گفتم بہاری یا خزاں ، گفتا کہ رشک حسن من
    گفتم خجالت کبک را، گفتا کہ رفتار منست

    پوچھا کہ بہار اور خزاں ،کہا کی میرے حسن پر رشک
    کہا کہ قمر کی شرمندگی ،کہا کہ میری رفتار ہے

    I asked what is spring and autumn, replied fragments of my beauty
    I asked what makes partridge ashamed, replied my walking style

    گفتم کہ حوری یا پری، گفتا کہ من شاہ جہاں
    گفتم کہ خسرو ناتواں، گفتا کہ پرستار منست

    کہا کہ حور ہے کہ پری،کہا میں سارے جہان کا بادشاہ
    پوچھا کہ غریب خسرو،کہا کہ میرا پرستار ہے

    I asked what are you poplar or fairy, replied I am lord of beauties
    I asked about KHESRO feeble, replied he is my lover

    امیر خسرو
    Amir Khusro

    Thanks to Naqeeb Ahmad for sharing English Translation

  • Khabaram Raseed Imshab Ke Nigaar Khuahi Aamad

    Khabaram Raseed Imshab Ke Nigaar Khuahi Aamad
    Sar-e Man Fidaa-e Raah-e Ki Sawaar Khuahi Aamad

    خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد
    سرِ من فدای راہے کہ سوار خواہی آمد

    میرے محبوب مجھے خبر ملی ہے کہ تو آج رات کو آئے گا
    میر ا سراُس راہ پر قربان جس راہ پر تو سواری کرتا آئے گا

    بہ لبم رسیدہ جانم ،تو بیا کہ زندہ مانم
    پس ازان کہ من نمانم، بہ چہ کار خواہی آمد؟

    میری جان ہونٹوں پر آگئی ہے ، تو آجا کہ میں زندہ رہوں
    پھر جب میں نہ رہوں گا تو کس کام کے لئے آئے گا

    غم و غصہ فراقت بکشم چنانکہ دانم
    اگرم چو بخت روزے بہ کنار خواہی آمد

    تیری جدائی  کا غم  اور دکھ بس میں ہی جانتا ہوں
    جس دن تو پہلو میں آئے گا سب غم بھلا دوں گا

    دل و جان ببرد چشمت بہ دو کعبتین و زین پس
    دو جہانت داو، اگر تو بہ قمار خواہی آمد

    دل و جان چھین کر لے گیئں ہیں تیر ی دو آنکھیں اپنے دانوں سے
    اب دونوں جہان داو پر لگ جائیں اگر تو قمار  بازی پر آئے

    می تست خون خلقے و ہمی خوری دما دم
    مخور این قدح کہ فردا بہ خمار خواہی آمد

    تیری شراب تو عاشقوں کا خون ہے اور تو لگاتار پیتا جا رہا ہے
    اس پیالے کو ترک کر دے کہ کل تو نے بھی خماری میں آجانا ہے

    کششے کہ عشق دارد نہ گزاردت بدینساں
    بجنازہ گر نیائی بہ مزار خواہی آمد

    عشق کی کشش بے اثر نہیں ہوتی
    جنازہ پر نہ سہی مزار پر تو آئے گا

    ہمہ آہوانِ صحرا سرِ خود نہادہ بر کف
    بہ امید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد

    صحرا کے ہرن اپنے ہاتھوں میں اپنا سر اٹھا کے پھر رہے ہیں
    اس امید پر کے تو کسی روز شکار کے لئے آئے گا

    بہ یک آمدن ربودی دل و دین و جانِ خسرو
    چہ شود اگر بدینساں دو سہ بار خواہی آمد

    تیری ایک آمد پر خسرو کے دل وجان دین دنیا چلے گئے
    کیا ہو گا جب اسی طرح دو تین با ر آئے گا

    امیر خسرو
    Amir Khusro

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy