Tag: lyrics

  • Ik Rashk e Zamana Hain Parwanay Muhammad Ke

    Ik Rashk e Zamana Hain Parwanay Muhammad Ke
    Ya Khuld Badaman Hain Deewanay Muhammad Ke

    اک رشکِ زمانہ ہیں، پروانے محمد کے
    یا خلد بداماں ہیں، دیوانے محمد کے

    مرتے ہیں محبت میں، جیتے ہیں محبت میں
    یوں زندہ و تابندہ ہیں ، پروانے محمد کے

    اوتادِ زمین و عرش، سرمست و خدا  آگاہ
    ویرانہ ء عالم میں ،فرزانے محمد کے

    محبوبیِ و سرشاری، ہر آن طمانیت
    بیگانہ ء خوف و غم، دیوانے محمد کے

    یک مستی و ہشیاری، یک گونہ سروروشوق
    میخانہء ہستی میں ، پیمانے محمد کے

    عرفان کی مے سےپر، جاںبخش ودوائےدل
    پیمانے محمد کے ، میخانے محمدؐکے

    انوار الہیٰ کا ہر رنگ نمایاں ہے
    سر چشمہءرحمت ہیں کاشانے محمدؐ کے

    اقوالِ شریعتہوں اسرار طریقت ہوں
    ہر شے کی حقیقت ہیں،افسانے محمدؐ کے

    تفسیر و فقہ، فتویٰ، شمشیر، جہادِ نفس
    عشاق کے ہاتھوںمیں،پیمانے محمدؐکے

    یہ فیض قلندر کے ، ہیں فیض محمدؐ کے
    کاشانے قلندر کے کاشانے محمد کے

    دربار قلندرؒ میں دل کھول کے پی خاور
    بوالفیض کی نظریں ہیں میخانے محمدؐ کے

    خاورسہروردی
    Khawar Soharwardy

  • Moun Aayi Baat Na Rehndi Ay — Lyrics Video Bulleh Shah

    Moun Aayi Baat Na Rehndi Ay
    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    جھوٹھ آکھاں تے کچھ بچدا ہے
    سچ آکھیاں بھانبڑمچدا ہے
    جی دوہاں گلاں توں جچدا ہے
    جچ جچ کے جیبھا کہندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    جس پایا بھید قلندر دا
    راہ کھوجیا اپنے اندر دا
    او واسی ہے سُکھ مندر دا
    جتھے کوئی نہ چڑھدی لہندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    اک لازم بات ادب دی ہے
    سانوں بات ملومی سبھ دی ہے
    ہَر ہَر وچ صورت رب دی ہے
    کتھے ظاہر ہے کتھے چھپیندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    ایتھے دنیا وچ انھیرا ہے
    ایہہ تِلکن بازی ویہڑا ہے
    وڑ اندر ویکھو کیہڑا ہے
    کیوں خلقت باہر ڈھونڈیندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    ایتھے لیکھا پاؤں پسارا ہے
    ایہدا وکھرا بھید نیارا ہے
    اِک صورت دا چمکارا ہے
    جیوں چِنگ دارو وچ پیندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    کِتے ناز ادا دکھلائیدا
    کِتے ہو رسول مِلائیدا
    کِتے عاشق بن بن آئیدا
    کِتے جان جدائی سہندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    جدوں ظاہر ہوئے نور ہوری
    جل گئے پہاڑ کوہِ طور ہوری
    تدوں دار چڑھے منصور ہوری
    اوتھے شیخی مینڈی نہ تیندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    جے ظاہر کراں اسرار تائیں
    سبھ بھل جاون تکرار تائیں
    پھر مارن بلھے یار تائیں
    ایتھے مخفی گل سوہیندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    اساں پڑھیا علم تحقیقی ہے
    اوتھے اکّو حرف حقیقی ہے
    ہور جھگڑا سب ودھیکی ہے
    اینویں رولا پایا بہندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    اے شاہِ عقل توں آیا کر
    سانوں ادب آداب سکھایا کر
    میں جھوٹھی نوں سمجھایا کر
    جو مورکھ ماہنوں کہندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    واہ واہ قدرت بے پروائی ہے
    دیوے قیدی دے سر شاہی ہے
    ایسا بیٹا جایا مائی ہے
    سبھ کلمہ اُس دا کہندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    اس عاجز دا کیہہ حیلہ ہے
    رنگ زرد تے مکھڑا پیلا ہے
    جِتھے آپے آپ وسیلہ ہے
    اوتھے کیہہ عدالت کہندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    بلھا شوہ اساں تھیں وکھ نہیں
    بِن شوہ تے دوجا ککھ نہیں
    پر ویکھن والی اکھ نہیں
    تاں ہی جان پئی دکھ سہندی ہے

    مُونہہ آئی بات نہ رہندی ہے

    Bulleh Shah
    بلھے شاہ

    Thanks to Syeda Aasma for sharing these lyrics and Link.

    Youtube Arieb Azhar: Moun Aayi Baat Na Rehndi Ay

  • Ae Noor e Mujasim Jab Teri Rahmat Ki Nazar Ho Jati hai

    Ae Noor e Mujasim Jab Teri Rahmat Ki Nazar Ho Jati hai
    Har Uqdah e Mushkil Khulta Hai Taqdeer Edhar Ho Jati hai

    اے نورِ مجسم جب تیری ، رحمت کی نظر ہو جاتی ہے
    ہر عقدہ مشکل کھلتا ہے ، تقدیر ادھر ہو جاتی ہے

    اے حسنِ تجلی میں قرباں، اے شمع حقیقت کیا کہنا
    جس سَمت نگاہیں اٹھتی ہیں ، رحمت بھی ادھر ہو جاتی ہے

    کیا عشق تماشا بنتا ہے، کیا پردہ دوئی اتھتا ہے
    خود کشف ِ حقیقت ہوتا ہے جس شے پہ نظر ہو جاتی ہے

    گھنگھور گھٹائیں اٹھتی ہیں ، اک نور کی بارش ہوتی ہے
    سب دل کی سیاہی دھلتی ہے وہ زلف جدھر ہو جاتی ہے

    محبوب خدا کے قدموں میں ، محبوب خدا کی صحبت میں
    وہ علمِ لدنی ملتا ہے ، ہر شے کی خبر ہو جاتی ہے

    جب اسوہ نبوی اپنا کر ، اک قربِ خصوصی ملتا ہے
    ہر عرض رضائے حق بن کر “اکسیر اثر” ہو جاتی ہے

    اے نورہدیٰ کے متلاشی، سن! غارحرا کے ذرّوں سے
    آواز کچھ ایسی آتی ہے تسکینِ خبر ہو جاتی ہے

    انوارِ نبی کے جلو وں سے دیدارِ نبی کی برکت سے
    بیمار محبت کی ہر شب گویا کہ سَحر ہو جاتی ہے

    جب صحبت ِ پیرِ کا مل میں آداب محبت آتے ہیں
    دربار رسالت میں فوراً طالب کی گذر ہو جاتی ہے

    بو الفیض کی نظر کا مل ہے عرفان و حقیقت کا عنواں
    تکمیل تمنا ہوتی ہے جس آن نظر ہو جاتی ہے

    سرکا ر کی الفت میں خاؔور جب ہستی ء ظاہر مٹتی ہے
    خود درد مداوا بنتا ہے”اللہ” کی خبر ہو جاتی ہے

    خاورسہروردی
    Khawar Soharwardy

  • Yeah Paigham Dai Gai Hai Mujhe Baad e Subh e Gaahi

    Yeah Paigham Dai Gai Hai Mujhe Baad e Subh e Gaahi
    Ke Khudi Ke Arifon Ka Muqam hai Paadshahi

    یہ پیغام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی
    کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی

    تری زندگی اسی سے ، تری آبرو اسی سے
    جو رہی خودی تو شاہی ، نہ رہی تو روسیاہی

    نہ دیا نشان منزل مجھے اے حکیم تو نے
    مجھے کیا گلہ ہو تجھ سے ، تو نہ رہ نشیں نہ راہی

    مرے حلقہ سخن میں ابھی زیر تربیت ہیں
    وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسم کجکلاہی

    یہ معاملے ہیں نازک ، جو تری رضا ہو تو کر
    کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی

    تو ہما کا ہے شکاری ، ابھی ابتدا ہے تیری
    نہیں مصلحت سے خالی یہ جہان مرغ و ماہی

    تو عرب ہو یا عجم ہو ، ترا لا الہ الا
    لغت غریب ، جب تک ترا دل نہ دے گواہی

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Tere Dar Se Door Hat Kar Main Kahin Na Ja Sakon Ga

    Tere Dar Se Door Hat Kar Main Kahin Na Ja Sakon Ga
    Jo Utha Diya Yahan Se Koi Raah Na Pa Sakon Ga

    تیرے در سے دور ہٹ کر ، میں کہیں نہ جا سکوں گا
    جو اُٹھا دیا یہاں سے ، کوئی راہ نہ پا سکوں گا

    میری زندگی تمہیں سے ، میری بندگی تمہیں سے
    تیرے نقش پا پہ چل کر ، تیرے رب کو پا سکوں گا

    جو پکڑ لیا ہے دامن، پہ ہزار نا توانی
    نہ چھڑایئے خدا را، کہ کہیں نہ جا سکوں گا

    تیری پاک صحبتوں میں ، جو ملا ہےراز ہستی
    نہ کہیں سے مل سکا تھا، نہ کہیں سے پا سکوں گا

    وہ جو با ر امانتوں کا ، نہ اُٹھا سکا تھا کوئی
    تیری بندہ پروری سے ، اسے میں اُٹھا سکوں گا

    میری سجدہ ریزیوں کو، تیرے سنگ ِ آستاں سے
    وہ ملا ہے ذوقِ سجدہ، نہ کبھی بھلا سکوں گا

    میرے دل کے چند ٹکڑے ، للہ قبول کیجے
    نہ انہیں بساط و ساماں، نہ کچھ اور لا سکوں گا

    میری تشنگی کا عالم ، ہر لحظہ بڑھ رہا ہے
    میرے ولولوں سے پوچھو، کیسے بجھا سکوں گا

    یہ بجھا بجھا سا دیپک ، ارمان و آرزو کا
    تیرے حسنِ ضوفشاں سےدائم جلا سکوں گا

    میرا من ہو تیری بستی، میرا تن ہو تیری نگری
    کہ میں داغ ہائے سینہ ، یونہی جلا سکوں گا

    پنہائیاں یہ دل کی، مہمان کی ہیں طالب
    تجھ سے یہ گھر سجے گا ، تجھ سے بسا سکوں گا

    سرِ عا شقے علامت ، دلِ عاشقے سلامت
    زہے جذبہء شہادت کہ نہ سر اُٹھا سکوں گا

    میر اسلسلہ قلندر  میرا واسطہ محمدؐ
    اسی واسطے سے خاؔور میں خدا کو پا سکوں گا

    خاورسہروردی
    Khawar Soharwardy

  • Kaash Meri Jabeen e Shouq Sajdoon Se Sarfaraz Ho

    Kaash Meri Jabeen e Shouq Sajdoon Se Sarfaraz Ho
    Yaar Ki Khak e Aastan Taj e Sar e Niyaz Ho

    کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو
    یار کی خاکِ آستاں تاجِ سرِ نیاز ہو

    ہم کو بھی پایئمال کر عمر تری دراز ہو
    مستِ خرامِ ناز ادھرمشقِ خرامِ ناز ہو

    چشمِ حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب
    دفترِ صد حدیث راز ہر ورقِ مجاز ہو

    سامنے روئے یار ہو سجدہ میں ہو سرِ نیاز
    یونہی حریم ناز میں آٹھوں پہر نماز ہو

    اس کے حریم ناز میں عقل و خرز کو دخل کیا
    جس کی گلی کی خاک کا ذرہ جہانِ راز ہو

    تیری گلی میں پا کے جا، جائے کہاں ترا گدا
    کیوں نہ وہ بے نیاز ہو تجھ سے جسے نیاز ہو

    بیدم خستہ ہجر میں بن گئی جانِ زار پر
    جس نے دیا ہے دردِ دل کاش وہ چارہ ساز ہو

    بیدم وارثی
    Bedam Warsi

  • Khalq Ke Sarwar Shafay Mehshar Sallallahu Alaihi Wasallam

    Khalq Ke Sarwar Shafay Mehshar Sallallahu Alaihi Wasallam
    Mursaly Daawar Khas Payambar Sallallahu Alaihi Wasallam

    خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
    مرسل داور خاص پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم

    نورمجسم، نیّر اعظم، سرور عالم، مونسِ آدم
    نوح کے ہمدم، خضر کے رہبر، صلی اللہ علیہ وسلم

    فخر جہاں ہیں، عرش مکاں ہیں، شاہ شہاں ہیں، سیف زباں ہیں
    سب پہ عیاں ہیں آپ کے جوہر، صلی اللہ علیہ وسلم

    قبلہء عالم، کعبہ اعظم، سب سے مقدم راز کے محرم
    جان مجسم، روح مصور، صلی اللہ علیہ وسلم

    دولتِ دنیا خاک برابر، ہاتھ کے خالی دل کے تونگر
    مالک کشور تخت نہ افسر، صلی اللہ علیہ وسلم

    رہبر موسیٰ، ہادیء عیسٰی ، تارک دنیا، مالک عقبٰی
    ہاتھ کا تکیہ، خاک کا بستر، صلی اللہ علیہ وسلم

    سروخراماں، چہرہ گلستاں، جبہ تاباں، مہر درخشاں
    سنبل پیچاں، زلف معنبر ، صلی اللہ علیہ وسلم

    مہر سے مملو ریشہ ریشہ، نعت امؔیر اپنا ہے پیشہ
    ورد ہمیشہ رہتا ہے لب پر ، صلی اللہ علیہ وسلم

    امیر مینائی
    Ameer Meenai

    Thanks to Syeda Aasma for sharing this Naat.

  • Saanay Ki Sanatoun Ka Qareena Tumhi Tou Ho

    Saanay Ki Sanatoun Ka Qareena Tumhi Tou Ho
    Es Husan e La Makan Ka Khazina Tumhi Tou Ho

    صانع کی صنعتوں کا قرینہ تمہی تو ہو
    اس حسنِ لا مکا ں کا خزینہ تمہی تو ہو

    ختم الرسل ہو شا ہد و مشہود و نورِ دات
    دانائے راز حاضر و بینا   تمہی تو ہو

    فطرت کے جس کمال پر ہے قد سیوں میں شور
    وہ شاہکار ِ حق وہ نگینہ  تمہی تو ہو

    دنیا و ماسوا ذات کے عارف و حق شناس
    کون و مکان کے راز کا سینہ  تمہی تو ہو

    عرفاں کی مے جو ذات مقدس میں ہے چھپی
    اس مے کا جا م کیف ہو مینا تمہی تو ہو

    ہر آن مل رہا ہے یہ معراج سے سبق
    انسانیت کا اوج قرینہ  تمہی تو ہو

    جس پرتوِ جما ل کا حامل نہیں کوئی
    ان سب تجلیّات کے بینا  تمہی تو ہو

    روح الامیں کے جس جگہ جا کر قدم رکے
    اس سے وراکے راکب و بینا  تمہی تو ہو

    لا ریب غیب داں  ہو حیات النبی ہو تم
    ذات و صفات حق کا قرینہ  تمہی تو ہو

    سا رے نبی ہیں جس کی امامت پہ مفتخر
    اسس مرتبہ کے اہل حسینا تمہی تو ہو

    رحمت ہر اک جہاں پہ تمہاری محیط ہے
    رحمت کا بے حساب  خزینہ  تمہی تو ہو

    اللہ کو ہے تمہاری شفاعت کا احترام
    امت کے عاصیوں کا سفینہ تمہی تو ہو

    جس زندگی سے ہے کوئی قائم بہ ذات حق
    حقا وہ روح زیست و جینا تمہی تو ہو

    جس کے طفیل ساحل و منزل پہ جا لگیں
    اے جانِ بحر و بر وہ سفینہ تمہی تو ہو

    وہ نور جس سے ذرہ خاوؔر ہو آفتاب
    ایسی شعاع نور کا سینہ  تمہی تو ہو

    خاورسہروردی
    Khawar Soharwardy

  • Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki

    Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki
    Qudrat Ne Ussay Raah Dikhaai Tere Dar Ki

    تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
    قدرت نے اسے راہ دکھائی ترے در کی

    ہر وقت ہے اب جلوہ نمائی ترے در کی
    تصویر ہی دل میں اتر آئی ترے در کی

    ہیں عرض و سماوات تری ذات کا صدقہ
    محتاج ہے یہ ساری خدائی ترے در کی

    انوار ہی انوار کا عالم نظر آیا
    چلمن جو ذرا میں نے اٹھائی ترے در کی

    مشرب ہے مرا تیری طلب تیرا تصور
    مسلک ہے مرا صرف گدائی ترے در کی

    در سے ترے الله کا در ہم کو ملا
    اس اوج کا باعث ہے رسائی ترے در کی

    اک نعمت عظمیٰ سے وہ محروم رہ گیا
    جس شخص نے خیرات نہ پائی ترے در کی

    میں بھول گیا نقش و نگار رخ دنیا
    صورت جو مرے سامنے آئی ترے در کی

    تازیست ترے در سے مرا سر نہ اٹھے گا
    مر جاؤں تو ممکن ہے جدائی ترے در کی

    صد شکر کہ میں بھی ہوں ترے در کا
    صد فخر کہ حاصل ہے گدائی ترے در کی

    پھر اس نے کوئی اور تصور نہیں باندھا
    ہم نے جسے تصویر دکھائی ترے در کی

    ہے میرے لیے تو یہی معراج عبادت
    حاصل ہے مجھے ناصیہ سائی ترے در کی

    رویا ھوں میں اس شخص کے پاؤں سے لپٹ کر
    جس نے بھی کوئی بات سنائی ترے در کی

    پانے کو تو یہ شمس و قمر چرخ نہ پاۓ
    کیا پایا اگر خاک نہ پائی ترے در کی

    آیا ہے نصیر آج تمنا یہی لے کر
    پلکوں سے کیے جائے صفائی ترے در کی

    Naseer ud Din Naseer
    نصیرالدین نصیر

    Thanks to Mustafa Khan for review and correction.

    Youtube: Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki

    Youtube: Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki

    Youtube: Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki

  • Hasti Ka Intizam Muhammad Ke Dam Se Hai

    Hasti Ka Intizam Muhammad Ke Dam Se Hai
    Sara Yeah Ahtamam Muhammad Ke Dam Se Hai

     

    ہستی کا انتظام محمدؐ کے دم سے ہے
    سارا یہ اہتمام محمدؐ کے دم سے ہے

    جبریل،عرش،لوح وقلم ، فرش الکتاب
    ان سب کا احترام محمد ؐ کے دم سے ہے

    محرم تھا کون پہلے اس سر بستہ راز کا
    ہر سُو خدا کا نام محمدؐ کے دم سے ہے

    انساں نے جو کیا ہے نیابت کا حق ادا
    اس کا حسیں مقام محمدؐ کے دم سے ہے

    اللہ رے شانِ رفعتِ دکرِ حبیبِ پاک
    حمد و ثناء تمام محمدؐ کے دم سے ہے

    اے طالبانِ بادہ عرفاں! خدا گواہ
    پُر معرفت کا جام  محمدؐ کے دم سے ہے

    پیغام دے رہا ہے یہ صدیق کا خلوص
    عشاق کا دوام محمدؐ کے دم سے ہے

    اے سالکانِ راہِ طریقت تمہیں ہے علم ؟
    اس راہ میں خرام  محمدؐ کے دم سے ہے

    جویانِ حق کو مژدہ  دیدار ذوالجلال
    یہ سُرمدی پیغام محمدؐ کے دم سے ہے

    قرآں کی دل نشین تلاوت سے ہر کوئی
    اللہ سے ہم کلام محمدؐ کے دم سے ہے

    لا تَقْنَطُوْ ا سے عاصیوں کی ہر خطا معاف
    یہ اِذنِ عفوِ عا م محمدؐ کے دم سے ہے

    عصیاں کے داغ دامنِ دل پر لئے ہوئے
    حاضر ہوا ہوں ، کا م محمدؐ کے دم سے ہے

    صبرِ حسینؓ  صدقِ حسنؓ علمِ بو ترابؓ
    خاؔور یہ فیض عا م محمدؐ کے دم سے ہے

    خاورسہروردی
    Khawar Soharwardy

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy