Tag: عارفانہ کلام

  • Dar Jaan Choo Kard Manzil Jaanan e Ma Muhammad

    Dar Jaan Choo Kard Manzil Jaanan e Ma Muhammad
    Sad Dar Kusha Dar Dil Az Jaan e Ma Muhammad

    در جان چو کرد منزل جانان ما محمد ﷺ
    صد در کشا در دل از جان ما محمد ﷺ

    جب سے میرے محبوب حضرت محمد ﷺ نے میرے دل میں گھر کیا ہے
    میری جان و دل میں سینکڑوں دروازے محبوب کی وجہ سے کھل گئے ہیں

    ما بلبلیم بالاں در گلستان احمد ﷺ
    ما لولوئیم و مرجاں عمان ما محمد ﷺ

    ہم گلستان احمد کی بلند مرتبت  بلبلیں ہیں
    ہم لولو اور مرجان کے موتی ہیں اور آپﷺ دریا ہیں

    مستغرق گناہیم ہر چند عذر خواہیم
    پژ مردہ چوں گیاہیم باران ما محمدﷺ

    ہم گناہوں میں غرق ہیں اور عذر خواہ ہیں
    ہم خشک گھاس کی مانند ہیں اور آپ ہمارے لئے باران رحمت ہیں

    از درد زخم عصیاں مارا چہ غم چو سازد
    از مرہم شفاعت درمان ما محمد ﷺ

    ہم گناہوں کے زخموں سے چور ہیں ، لیکن یہ فکر نہیں کہ کیوں ہوا کیسے ہوا
    کیونکہ ہمیں شفاعت کا مرہم ملے گا اور حضور ہمارا مداوا کریں گے

    امروز خون عاشق در عشق اگر ہدر شد
    فردا ز دوست خواہم تاوان ما محمدﷺ

    آج اگر عاشق کا خون عشق کی راہ میں ہوا ہے
    تو کل قیامت میں حضور اس کا بدلہ تاوان دلوا دیں گے

    ما طالب خدایئم بر دین مصطفائیم
    بر در گہش گدائیم سلطان ما محمد

    ہم طالب باری تعالیٰ ہیں اور دین مصطفیٰ پر قائم ہیں
    انہیں کے در پر پڑے ہیں اور حضور ہمارے سلطان ہیں

    از امتاں دیگر ما آمدیم برسر
    واں را کہ نیست یاور برہان ما محمد ﷺ

    حضور کی بدولت دوسری امتوں سے افضل ہیں
    اُن کے پاس کوئی مددگار نہیں اور حضور ﷺ ہماری روشن دلیل ہیں

    اے آب و گل سرودے وی جان و دل درودے
    تا بشنود بہ یژب افغان ما محمدﷺ

    اے پانی و مٹی کے پتلے نغمے گا اور دل و جان سے حضور پر درود بھیج
    تا کہ مدینے میں حضور ﷺ سنیں اور ہماری آہ و زاری کو

    در باغ و بوستانم دیگر مخواں  معینے
    باغم بشست قرآں بستان ما محمد

    اے معین ہمارے باغ و بوستاں میں کچھ اور نہ پڑھ
    حضور ﷺ کی طفیل قرآن ہمارا باغ بن چکا ہے

    خواجہ معین الدین چشتی
    Khwaja Moinuddin Chishti

  • Pul Se Utaro Rah Guzar Ko Khabar Na ho

    Pul Se Utaro Rah Guzar Ko Khabar Na ho
    Jibrail Par Bechaain Tu Par Ko Khabar Na Ho

    پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
    جبریل پر بچھایئں تو پر کو خبر نہ ہو

    کانٹا مرے جگر سے غم روزگار کا
    یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو

    فریاد امتی جو کرے حال زار میں
    ممکن نہیں کہ خیر بشر کو خبر نہ ہو

    کہتی تھی یہ براق سے اس کی سبک روی
    یوں جائیے کہ گرد سفر کو خبر نہ ہو

    فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دو جہاں
    اے مرتضٰی عتیق و عمر کو خبر نہ ہو

    گما دے ان کی ولا میں خدا ہمیں
    ڈھونڈھا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو

    آدل حرم سے روکنے والوں سے چھپ کے آج
    یوں اٹھ چلیں کہ پہلو و بر کو خبر نہ ہو

    طیر حرم ہیں یہ کہیں رشتے بپا نہ ہوں
    یوں دیکھیے کہ تار نظر کو خبر نہ ہو

    اے خار طیبہ دیکھ کہ دامن نہ بھیگ جائے
    یوں دل میں آ کہ دیدہ تر کو خبر نہ ہو

    اے شوق دل یہ سجدہ گر ان کو روا نہیں
    اچھا وہ سجدہ کیجیے کہ سر کو خبر نہ ہو

    ان کے سوا رضا کو ئی حامی نہیں جہاں
    گزرا کرے پسر پہ پدر کو خبر نہ ہو

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Rukh Din Hai Ya Meher Sama Yeh Bhi Nahin Woh Bhi Nahin

    Rukh Din Hai Ya Meher Sama Yeh Bhi Nahin Woh Bhi Nahin
    Shab Zulf Ya MushKe Khata Yeh Bhi Nahin Woh Bhi Nahin

    رُخ دن ہے یا مہر سما ء یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
    شب زلف یا مشک ختا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    ممکن میں یہ قدرت کہاں واجب میں عبدیت کہاں
    حیراں ہوں یہ بھی خطا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    حق یہ کہ ہیں عبد الہ اور عالم امکاں کے شاہ
    برزخ ہیں وہ سر خدایہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    بلبل نے گل ان کو کہاقمری نے سروجان فزا
    حیرت نے جھنجھلا کر کہا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    خورشید تھا کس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمر
    بے پردہ جب وہ رح ہوا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    ڈر تھا کہ عصیاں کی سزا اب ہو گی یا روز جزا
    دی ان کی رحمت نے صدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    کوئی ہے نازاں زہد پر یا حسن توبہ ہے سپر
    یاں ہے فقط تیری عطا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    دن لہو میں کھونا تجھے شب صبح تک سونا تجھے
    شرم نبی خوف خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    رزق خدا کھایا کیا فرمان حق ٹالا کیا
    شکر کرم ترس سزا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    ہے بلبل رنگیں رضا یا طوطی نغمہ سرا
    حق یہ کہ واصف ہے تیرایہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Ya Elahi Har Jaga Teri Ata Ka Saath Ho

    Ya Elahi Har Jaga Teri Ata Ka Saath Ho
    Jab Paray Mushkil Shah e Muskil Kusha Ka Saath Ho

     یا الہٰی  ہر   جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
    جب پڑے مشکل شہ مشکل کشا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی بھول جاؤں نزع کی تکلیف کو
    شادی دیدار حسن مصطفی کا ساتھ ہو

    یا الہیٰ گور تیرہ کی آئے جب سخت رات
    ان کے پیارے منہ کی صبح جانفزا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جب پڑے محشر میں شور داروگیر
    امن دینے والےپیارے پیشوا کا ساتھ ہو

    یا الہیٰ جب زبانیں باہر آیئں پیاس سے
    صاحب کوثر شہ جودو عطا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی سرد مہری پر ہو جب خورشید حشر
    سید بے سایہ کے ظل لوا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی گرمی محشر سے جب بھڑکیں بدن
    دامن محبوب کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی نامہ اعمال جب کھلنے لگیں
    عیب پوش خلق ستار کا ساتھ ہو

    یا الہٰی  جب بہیں آنکھیں حساب جرم میں
    ان تبسم ریز ہونٹوں کی دعا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی  جب حساب خندہ بیجا رلائے
    چشم گریان مرتجے کا ساتھ ہو

    یا الہٰی رنگ لائیں جب مری بے باکیاں
    ان کی نیچی نیچی نظروں کی حیا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جب چلوں تاریک راہ پل صراط
    آفتاب ہاشمی نورالہدیٰ کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جب سر شمشیر پر چلنا پڑے
    رب سلم کہنے والے غمزدا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جو دعائے نیک میں تجھ سے کروں
    قدسیوں کے لب سے اٰمین ربنا کا ساتھ ہو

    یا الہٰی جب رضا خواب گراں سے سر اُٹھائے
    دولت بیدار عشق مصطفےٰ کا ساتھ ہو

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Een Manam Ya Rab Ke Andar Noor e Haq Fani Shudam

    Een Manam Ya Rab Ke Andar Noor e Haq Fani Shudam
    Matla e Anwaar e Faiz Zaat e Subhani Shudam

    ایں منم یا رب کہ اندر نور حق فانی شدم
    مطلع انوار فیض ذات سبحانی شدم

    اے میرے رب میں تیرے نورحق میں فانی ہو چکا ہوں
    تیری پاک ذات کے انوار کے  فیض کا مطلع بن چکا ہوں

    ذرہ ذرہ   از  وجودم  طالب  دیدار  گشت
    تا کہ من مست   از  تجلی  ہائے  ربانی  شدم

    میری جسم وجان کا ذرہ ذرہ تیرے دیدار کا طالب ہے
    جب سے میں تجلیات ربانی سے مست ہوا ہوں

    زنگ غیرت را    ز  مرآت  دلم  بزدود  عشق
    تا بکلی  واقف  اسرار  پنہانی  شدم

    تیرے عشق نے میرے دل پر سے غیرت کا زنگ دور کر دیا ہے
    تاکہ میں ان چھپے ہوئے رازوں سے مکمل واقف ہو جاؤں

    من چناں بیروں شدم از ظلمت  ہستی  خویش
    تا ز نور ہستی  او آنکہ می دانی  شدم

    میں اپنی ہستی کے اندھیروں سے باہر نکل آیا ہوں
    لہذا اُس کی ہستی کے نور سے آگاہ ہو گیا ہوں

    گر ز دود نفس ظلمت پاک بودم سوختہ
    ز امتزاج آتش عشق تو نورانی شدم

    اگرچہ نفس کےظالم دھویئں نے مجھے جلا  کر راکھ کر دیا ہے
    مگر میں تیرے عشق کی آگ سے نورانی ہو گیا ہوں

    خلق می گفتند کیں راہ را بدشواری روند
    اے عفاک اللہ کہ من بارے بآسانی شدم

    خلق کہتی ہے کہ مشکل راہ پر کیوں پڑا ہے
    اللہ کا شکر ہے کہ اس راہ کوبا آسانی طے کر لیا ہے

    دم بدم روح القدس اندر معینی می دمد
    من نمی دانم مگر عیسیٰ ثانی شدم

    دم بدم معین کے اندر روح القدس کو پھونکی جا رہی ہے
    میں وجہ نہیں جانتا مگر عیسی ثانی ہو گیا ہوں

    خواجہ معین الدین چشتی
    Khwaja Moinuddin Chishti

  • Sunte Hain Ke Mehshar Mein Sirf Un Ki Rasai Hai

    Sunte Hain Ke Mehshar Mein Sirf Un Ki Rasai Hai
    Gar Un Ki Rasai Hai Lo Jab Tu Ban Aai Hai

    سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
    گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے

    مچلا ہے کہ رحمت نے امید بندھائی ہے
    کیا بات تری مجرم کیا بات بنائی ہے

    سب نے صف محشر میں للکار دیا ہم کو
    اے بے کسوں کے آقا اب تیری دہائی ہے

    یوں تو سب انھیں کا ہے پر دل کی اگر پوچھو
    یہ ٹوٹے ہوئے دل ہی خاص اُن کی کمائی ہے

    زائر گئے بھی کب کے دِن ڈھلنے پہ ہے پیارے
    اٹھ میرے اکیلے چل کیا دیر لگائی ہے

    بازار عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا
    سرکار کرم تجھ میں عیبی کی سمائی ہے

    گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گرے مولیٰ
    رو رو کے شفاعت کی تمہید اُٹھائی ہے

    اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اُٹھ
    دَم گھٹنے لگا ظالم کیا دھونی رَمائی ہے

    مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈھک دو
    منھ دیکھ کے کیا ہو گا پردے میں بھلائی ہے

    اب آپ ہی سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں
    ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے

    اے عشق تِرے صدقے جلنے سے چھٹے سستے
    جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے

    حرص و ہوس ِ بد سےدل تو ، بھی ستم کر لے
    تو ہیں نہیں بے گانہ دنیا ہی پرائی ہے

    ہم دل جلے ہیں کس کے ہٹ فتنوں کے پرکالے
    کیوں پھونک دوں اک اُف سے کیا آگ لگائی ہے

    طیبہ نہ سہی افضل مکّہ ہی بڑا زاہد
    ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

    مطلع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضا واللہ
    صرف اُن کی رسائی ہے صرف اُن کی رسائی ہے

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Ay Sharaf Khuahi Agar Wasl e Habib

    Ay Sharaf Khuahi Agar Wasl e Habib
    Nala Mai Zan Roz o Shab Choon Andaleeb

    اے شرف خواہی اگر وصل حبیب
    نالہ مے زن روز و شب حون عندلیب

    اے شرف اگر تو محبو ب کا وصل چاہتا ہے
    صبح و شام بلبل کی طرح نالے بلند کرتا رہ

    من مریض عشقم و  از جان نفور
    دست بر بنض من آرد چون طبیب

    میں عشق کا مریض ہوں اور زندگی سے بیزار ہوں
    میری نبض پر طبیب کیوں ہاتھ رکھے

    رسم و راہ ما نداند ہر کہ او
    در دیار عاشقی ماند غریب

    وہ ہمارے رسم و راہ کو نہیں جان سکتا
    جو کوئی بھی عشق کے کوچے میں اجنبی ہے

    شربت دیدار دلداران خوش است
    گر نصیب ما نباشد یا نصیب

    دیدار کا شربت تو بہت لذیذ ہوتا ہے
    مگر ہمارے نصیب میں شاید ہے شاید نہیں ہے

    ما ازو دوریم دور اے وائے ما
    از رگ جان است او ما را قریب

    میں اُس سے دور بہت دور ہوں ہائے افسوس
    وہ تو میری رگ جان سے بھی قریب ہے

    بر سرم جنبیدہ تیغ محتسب
    در دلم پوشیدہ اسرار عجیب

    میرے سر پر محتسب کی تلوار چل گئی ہے
    میرے دل میں عجیب اسرار پنہاں ہیں

    بو علی شاعر شدی ساحر شدی
    این چہ انگیزی خیالات غریب

    بو علی شاعر ہو گیا ، بلکہ ساحر ہو گیا
    یہ کس طرح کی عجیب و غریب خیال انگیزیاں کرتا پھر رہا ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Lutf Un Ka Aam Ho Hi Jaye Ga

    Lutf Un Ka Aam Ho Hi Jaye Ga
    Shaad Har Nakaam Ho Hi Jaye Ga

    لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گا
    شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

    جان دیدو  وعدۂ دیدار پر
    نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

    شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
    قسمت خدام ہو ہی جائے گا

    یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
    نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا

    بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں
    مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا

    یاد گیسو ذکر حق ہے آہ کر
    دل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا

    ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز
    چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا

    سائلو! دامن سخی کا تھا م لو
    کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا

    یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو
    ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا

    مفلسو ان کی گلی میں جا پڑو
    باغ خلد اکرام ہو ہی جائے گا

    گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں
    مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا

    بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو
    شیخ درد آشام ہو ہی جائے گا

    غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں
    جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا

    مٹ کہ گر  یوں ہی رہا قرض حیات
    جان کا نیلام ہو ہی جائے گا

    عاقلو ان کی نظر سیدھی رہے
    بوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا

    اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر
    بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا

    اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
    دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

  • Man Banda e Azadam Ishq Ast Imam Man

    Man Banda e Azadam Ishq Ast Imam Man
    Ishq Ast Imam Man Aqal Ast Ghulam Man

    من بندہ آزادم عشق است امام من
    عشق است امام من عقل است غلام من

    میں آزاد بندہ ہوں،عشق میرا امام ہے
    عشق  میرا امام ہے اور عقل میری غلام ہے

    ہنگامۂ ایں محفل از گردش جام من
    ایں کوکب شام من ایں ماہ تما م من

    اس محفل کا شور اصل میں میرے جام کی گردش کے باعث ہے
    یہ چاند اور ستارہ میری شام کے لئے ہیں

    جاں در عدم آسودہ بے ذوق تمنا بود
    مستانہ نواہازد در حلقہ دام من

    روح عدم میں آرزو و تمنا کے ذوق سے خالی تھی
    جب وہ میرے قالب میں آئی تو مستانے ساز و نغمے چھڑے

    اے عالم رنگ و بو ایں صحبت ما تا چند
    مرگ است دوام تو عشق است دوام من

    اے جہان یہ تیر ی میری صحبت کب تک باقی ہے
    تجھے تو  موت آجانی ہے اور مجھے عشق کی بدولت بقاو دوام حاصل ہے

    پیدا بضمیرم او پنہاں بضمیرم او
    ایں است مقام او دریاب مقام من

    وہ میرے باطن میں پوشیدہ بھی ہے ظاہر بھی ہے
    یہ تو اُس کا مقام ہے ، اب میرا مقام دریافت کر

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Naimatain Bantata Jis Simt Wo Zeeshan Gaya

    Naimatain Bantata Jis Simt Wo Zeeshan Gaya
    Saath He Munshi e Rahmat Ka Qalmdan Gaya

    نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ زیشان گیا
    ساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلمندان گیا

    لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیا
    میرے مولیٰ میرے آقا تیرے قربان گیا

    آہ وہ آنکھ کہ ناکام تمنّا ہی رہی
    ہائے وہ دل جو ترے در سے پر ارمان گیا

    دل ہے وہ دل جو تری یاد سے معمور رہا
    سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا

    انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
    للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

    اور تم پرمرے آقا کی عنایت نہ سہی
    نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا

    آج لے ان کی پناہ آج مدد مانگ ان سے
    پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

    اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصّب آخر
    بھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا

    جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچے
    تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy