Khizaan Ke Marey Huwe Janib e Bahar Chale
Qarar Pane Zamaney Ke Be Qarar Chale
خزاں کے مارے ہوئے جانب بہار چلے
قرار پانے زمانے کے بے قرار چلے
وہ راہیں مہکیں وہ کوچے بھی عطر بیز ہوئے
جدھر جدھر سے وہ محبوب کرد گار چلے
اے تاجدارِ جہاں اے حبیب ربِ کریم
وہ بھیک دو کہ غریبوں کا کاروبار چلے
وہیں پہ تھام لیا اُن کو دست قدرت نے
نبیؐ کے در کی طرف جب گناہگار چلے
جھکا کے اپنی جبیں اُن کے آستانے پر
نصیب بگڑا ہوا تھا اسے سنوار چلے
ہمارے پاس ہی کیا تھا جو نذر کرتے انہیں
بس ایک دل تھا جسے کر کے ہم نثار چلے
ریاض عظمت نعلین مصطفےٰ کی قسم
سروں پہ رکھتے ہوئے اس کو تاجدار چلے
ریاض اُن کے کرم سے ہوئی ہے جیت اپنی
وگرنہ بازی تھے ہم زندگی کی ہار چلے
علامہ سید ریاض الدین سہروردی
Syed Riaz uddin Soharwardi