Ae Habib e Kibriya Ae Manba e Jood o Sifaat
اے حبیبِ کبریا ، اے منبع جودوصفات
باعث تکوین عالم ، مرکز کل کائنات
ہو گیا پیدا تیری خاطر نظام ہست و بُود
بارگاہ حق میں ہے مقبول کتنی تیری ذات
تو نہیں ، کچھ بھی نہیں ، تو ہے تو سب موجود ہے
تیرے ہی دم سے ہوا قائم وجود شش جہات
کیوں نہ ہم سمجھیں محبت کو تیری ایمان اصل
جب اسی اک بات پر موقوف ہے اپنی نجات
جس کے منہ میں پڑ گیا اک مرتبہ تیرا لعاب
اُس نے ٹکڑے کر دیا پیمانہء آب حیات
تو نے فرمایا ھواللہ احد دنیا میں جب
سر بسجدہ تیرے قدموں میں گرے لات و منات
ریزہ چیں تیری بساطِ حسن کے شمس و قمر
اے مجسم نور حق اے مشعلِ کل کائنات
عاصیوں کو ناز ہو کیونکر نہ تیری ذات پر
مانی جائے گی تری محشر کے دن ہر ایک بات
تیرے نُور پاک سے ضو ریز مہر و ماہ ہوئے
تیرے حسن لم یزل کی اس طرح نکلی زکات
مرجع خلق خدا ہے تیری ذات با صفا
ہو ریاض دل جزیں پر بھی نگا ہ التفات
علامہ سید ریاض الدین سہروردی
Syed Riaz uddin Soharwardi