Ronde Umar Nibhai
Yaar Di Khabar Na Kaai
روندیں عمر نبھائی
یار دی خبر نہ کائی
روتے روتے عمر گزار دی
محبوب کی کوئی خبر نہ ملی
بھاگ سہاگ سنگار ونجائم
دلوں وساریا ماہی
جس کے لئے رنگ روپ حسن عیش آرام چھوڑا
اُس نے مجھے دل سے بھلا دیا
دور گیا ول آیا ناہیں
مر سا کھا کر پھائی
وہ دور چلا گیا ہے اور واپس نہیں آتا
میں زہر کھا کر پھانسی لگ جاؤں
عشق نہیں کنی بار غضب دی
چٹنگ چوانتی لائی
یہ عشق نہیں یہ تو آگ غضب کی ہے
میرے دل کو جلتی لکڑی کر دیاچنگاری سے
جوبن سارا روپ گنوائم
دردیں مار مسائی
جوانی اور رنگ روپ ضائع ہو گیا
شدت درد نے مجھے تباہ کر دیا ہے
فخرالدین مٹھل دے شوقوں
دم دم پیڑ سوائی
مرشد فخرالدین کا اشتیاق
میرے درد جگر کو دم بدم بڑھاتا جا رہا ہے
یار فرید نہ پائم پھیرا
گل گئم مفت اجائی
فرید کو محبوب واپس نہ آیا
میں بیکار میں گل سڑ کے تبا ہ ہوئی