Ni Saiyo Asi Naina De Aakhe Lage

Ni Saiyo Asi Naina De Aakhe Lage

نی سیّو ! اسیں نیناں دے آکھے لگے
جینہاں پاک نگاہاں ہوئیاں ، کہیں نہیں جاندے ٹھگے
کالے پٹ نہ چڑھے سفیدی ، کاگ نہ تھیندے بگے
شاہ حسین شہادت پائیں ، مرن جو متراں اگے

 دوستو! ہم نگاہوں کا کہنا مانتے ہیں
جن کی طرف پاک نگاہیں اُٹھ جاتی ہیں وہ کہیں بھی دھوکہ نہیں کھاتے
جیسے سیاہ ریشم پر سفید رنگ نہیں چڑھتا اور جیسا کہ کوّے سفید نہیں ہوتے
شاہ حسین وہ شہید ہوتے ہیں جو محبوب کی خاطر قربان ہو جاتے ہیں

شاہ حسین
Shah Hussain

Een Qafila Umar Ajab Mi Guzrad

Een Qafila Umar Ajab Mi Guzrad

ایں قافلہ عمر عجب می گزرد
در یاب دمی کہ با طرب می گزرد
ساقی! غم فردای قیامت چہ خوری
پیش آر پیالہ ای کہ شب می گزرد

زندگی کا قافلہ عجیب انداز میں گزرتا ہے
اس لمحے کو  حاصل کر لے جو خوشی اور راحت میں گزرتا ہے
ساقی آنے والی قیامت کا غم کیوں کرتا ہے
تو جام پکڑا کہ  شب گزرتی جاتی ہے

عمر خیام
Omar Khayyam

Gar Ishq e Haqiqi Ast O Gar Ishq Majaz Ast

Gar Ishq e Haqiqi Ast O Gar Ishq Majaz Ast
Maqsood Azeen Har Do Mera Soz o Gudaz Ast

گر عشق حقیقی است و گر عشق مجاز است
مقصود ازین ہر دو مرا سوز و گداز است

چاہے عشق حقیقی ہو چاہے عشق مجاز ہو
مرا مقصد ان دونوں سے صرف  سوزو گداز ہے

گفتی تو الست و زدم آواز بلی من
بنگر کہ مرا با تو ز میثاق نیاز است

تو نے ازل میں الست بربی کہا اورمیں نے اقرار کیا
تو دیکھ کہ میرا تیرے ساتھ عہد نیاز بندھا ہوا ہے

راز تو بلب ناورد و دل شودش خون
ہر کس کہ درین دہر ترا محرم راز است

وہ تیرا راز لبوں پہ نہیں لاتا یہاں تک کہ دل خون ہو جاتا ہے
جو کوئی بھی اس دنیا میں تیرا محرم راز ہو جاتا ہے

عشق ہست و صد آفات محن لازم وملزوم
این منزل دشوار و رہ سخت دراز است

عشق ہو تو سینکڑوں آفات و بلیات لازم و ملزوم ہو جاتی ہیں
یہ راہ بڑی دشوار اور مشکل ترین اور لمبی ہے

اندر دل او گاؤ خر  و ذکر بلبہا
قاضی بتصور کہ ہمین حق  نماز است

دل میں گائے  اور گدھا ہے اور لبوں پر ترا ذکر ہے
قاضی اپنے خیال میں اسی کو نماز حق سمجھتا ہے

خواہی کہ روی بردر آن دوست قلندر
آن ہدیہ کہ مقبول شودعجز و نیاز است

اے قلندر اگر تو دوست کے دروازے پر جانا چاہتا ہے
تو وہاں ایک ہی ہدیہ قبول ہوتا ہے جو عجزو نیاز ہے

حضرت بوعلی شاہ قلندر
Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

Awal Hamd Khuda Da Vird Kijey Ishq Kita So Jag Da Mol Mian

Awal Hamd Khuda Da Vird Kijey Ishq Kita So Jag Da Mol Mian

اول حمد خدا دا ورد کیجے، عشق کیتا سو جگ دا مول میاں
پہلوں آپ ہی رب نے عشق کیتا ، معشوق ہے نبی رسول میاں
عشق پیر فقیر دا مرتبہ اے، مرد عشق دا بھلا رنجول میاں
کھلے تنہاندے باغ قلوب اندر، جنہاں کیتا اے عشق قبول میاں

سب سے پہلے اللہ پاک کی تعریف جس نے عشق کی ابتدا کی اور  عشق کو جہاں کا دام مقرر کیا
سب سے پہلے عاشق خود بنا اور رسول کریمﷺ کو اپنا محبوب بنایا
عشق تو پیروں فقیروں کا مرتبہ ہے،عاشق حقیقی بڑا خوش قسمت ہوتا ہے
ان کے دلوں میں باغ کھلتے ہیں جو عشق کو قبول کر لیتے ہیں

سید وارث شاہ
Waris Shah

Meri Zindagi Ka Tujh Se Yeh Nizam Chal Raha Hai

Meri Zindagi Ka Tujh Se Yeh Nizam Chal Raha Hai
Tera Aastan Salamat Mera Kaam Chal Raha Hai

میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
ترا آستاں سلامت مرا کام چل رہا ہے

نہیں عرش و فرش پر ہی تری عظمتوں کے چرچے
تہ خاک بھی لحد میں ترا نام چل رہا ہے

وہ تری عطا کے تیور، وہ ہجوم گرِد کوثر
کہیں شورِ مَے کشاں ہے کہیں جام چل رہا ہے

کسی وقت یا محمد کی صدا کو میں نہ بھُولا
دم نزع  بھی زباں پر یہ کلام چل رہا ہے

مرے ہاتھ آگئی ہے یہ کلید قُفلِ مقصد
ترا نام لے رہا ہوں مرا کام چل رہا ہے

کوئی یاد آ رہا ہے مرے دل  کو آج شاید
جو یہ سیل اشکِ حسرت سرِ شام چل رہا ہے

وہ برابری  کا تُو نے دیا درس آدمی کو
کہ غلام ناقَہ پر ہے تو امام چل رہا ہے

یہ اثر ہے تیری سنت کے مذاق سادگی کا
رہ خاص چلنے والا رہ عام چل رہا ہے

ترے لطف خسروی پر مرا کٹ رہا ہے جیون
میرے دن گزر رہے ہیں میرا کام چل رہا ہے

مجھے اس قدر جہاں میں نہ قبول عام ملتا
ترے نام کے سہارے مرا نام چل رہا ہے

تری مہر کیا لگی کہ کوئی ہنر نہ ہوتے
مری شاعری کا سکہ سرِ عام چل رہا ہے

یہ تری دعا کہ ہے کچھ اھی ہم میں وضع داری
یہ تری نظر کہ آپس میں سلام چل رہا ہے

میں ترے نثار آقا ! یہ حقیر پر نوازش
مجھے جانتی ہے دنیا مرا نام چل رہا ہے

ترا اُمتی بس اتنی ہی تمیز کاش کر لے
وہ حلا ل کھا رہا ہے کہ حرام چل رہا ہے

کڑی دھوپ کے سفر میں نہیں کچھ نصیر کو غم
ترے سایہ کرم میں یہ غلام چل رہا ہے

Naseer ud Din Naseer
نصیرالدین نصیر

Sajna Aseen Moriyon Lang Payase

Sajna Aseen Moriyon Lang Payase

سجنا اَسیں موریوں لنگھ پیاسے
بھلا ہووے گڑ مکھیاں کھاہدا،اَسیں بِھن بِھن تُوں چُھٹیاسے
ڈَھنڈ پُرانی کتیاں لکّی، اَسیں سرور ما نہیں دھوتیاسے
کہے حُسین فقیر سائیں دا ، اَسیں ٹپن ٹپ نِکلاسے

سوہنے ہم تو اس نالی(دنیا) سے پیاسے ہی نکل گئے
بھلا ہو مکھیوں نے گڑ(دنیا) کھایا مگر ہم  نےمکھیوں کی بھنبھناہٹ سے چھٹکارا حاصل کر لیا
پرانے برتن کو کتوں نے چاٹا مگر ہم نے پانی سے کچھ نہیں دھویا
حسین رب کا فقیر کہتا ہے کہ جتنی مشکلات ہمارے راستے میں آئیں ہم سب کو چھلانگ لگا کر پار کرآئے

شاہ حسین
Shah Hussain

Ee Deeda Agar Kor Na Gor Babeen

Ee Deeda Agar Kor Na Gor Babeen

ای دیدہ  اگر کور نۂ گور ببین
وین عالم پر فتنہ و پر شور ببین
شاہان و سران و سروران زیر گلند
روہای چو مہہ در دہن مور ببین

اے آنکھ اگر اندھی نہیں ہے تو قبر دیکھ
اس دنیا کے شور و غل اور فتنہ و فساد کو دیکھ
بادشاہ ،بزرگ اور سردار زیر زمین چلے گئے
چاند جیسے چہروں کو چیونٹیوں کے منہ میں دیکھ

عمر خیام
Omar Khayyam

Lo Madinay Ki Tajalli Se Lagaye Hue Hain

Lo Madinay Ki Tajalli Se Lagaye Hue Hain
Dil Ko Ham Matla e Anwar Banaye Hue Hain

لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں

اک جھلک آج دکھا گنبد خضرٰی کے مکیں
کچھ بھی ہیں ، دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں

سر پہ رکھ دیجے ذرا دستِ تسلی آقا
غم کے مارے ہیں ، زمانے کے ستائے ہوئے ہیں

نام کس منہ سے ترا لیں کہ ترے کہلاتے
تیری نسبت کے تقاضوں کو بُھلائے ہوئے ہیں

گھٹ گیا ہے تری تعلیم سے رشتہ اپنا
غیر کے ساتھ رہ و رسم بڑھائے ہوئے ہیں

شرم عصیاں سے نہیں سامنے جایا جاتا
یہ بھی کیا کم ہے ، ترے شہر میں ائے ہوئے ہیں

تری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں

کاش دیوانہ بنا لیں وُہ ہمیں بھی اپنا
ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں

اللہ اللہ مدینے پہ یہ جلووں کی پھُوار
بارشِ نور میں سب لوگ نہائے ہوئے ہیں

کشتیاں اپنی کنارے سے لگائے ہوئے ہیں
کیا وہ ڈوبے جو محمد کے ترائے ہوئے ہیں

نام آنے سے ابوبکر و عمر کا لب پر کیوں بگڑتا ہے
وہ پہلو میں سلائے ہوئے ہیں

حاضر و ناظر و نور و بشر و غیب کو چھوڑ
شکر کر وہ تیرے عیبوں کو چھپائے ہوئے ہیں

قبر کی نیند سے اٹھنا کوئی آسان نہ تھا
ہم تو محشر میں انہیں دیکھنے آئے ہوئے ہیں

کیوں نہ پلڑا تیرے اعمال کا بھاری ہو نصیر
اب تو میزان پہ سرکار بھی آئے ہوئے ہیں

Naseer ud Din Naseer
نصیرالدین نصیر

Dil Dardaan Keeti Poori Ni Dil Dardaan Keeti Poori

Dil Dardaan Keeti Poori Ni Dil Dardaan Keeti Poori

دل درداں کیتی پوری نی،دل درداں کیتی پوری
لکھ کروڑ جنہاں دے جڑیا،سو بھی جُھوری جُھوری
بَھٹھ پئی تیری چِٹی چادر ،، چَنگی فقیراں دی بُھوری
سَادھ سنگت دے اوہلے رندے ،بُدھ تینہاں دی سُوری
کہے حسین فقیر سائیں دا ،خلقت گئی اَدھوری

دل کی دردوں نے پورا کر دیا،دل کی دردوں نے مکمل کر دیا
جن کے پاس لاکھ ، کڑور جمع ہوتا  ہے وہ پھر بھی  ادھورے اور نا مکمل رہتے ہیں
تیر ی سفید چادر میلی ہو گئی مگرہماری بھوری چادر بے داغ ہے
جن کو نیک صحبت میسر ہو جائے ان کی عقل سلیم ہو جاتی ہے
حسین رب کا فقیر کہتا ہے کہ خلقت دنیا سے ادھوری جاتی ہے

شاہ حسین
Shah Hussain

Sun Faryad Peeran deya Peera Meri Arz Suneen Kan Dhar Ke

Sun Faryad Peeran deya Peera Meri Arz Suneen Kan Dhar Ke
سن فریاد پیراں دیا پیرا میری عرض سنیں کن دھر کے ہُو

سن فریاد پیراں دیا پیرا میری عرض سنیں کن دھر کے ہُو
بیڑا اڑیا میرا وچ کپرا ندے جتھے مچھ نہ بہندے ڈر کے ہُو

Sun Faryaad Piraan Daya Pira
Meri Araz Suni Kan Dhar Ke Hoo
BaiRa ArYaa Mera Wich KapRaan Dai
Jithey Mach Na BahanDey Dar Ke Hoo

شاہ جیلانی محبوب سبحانی میری خبر لیو جھٹ کر کے ہُو
پیر جنہاندے میراں باہو، اوہ کدھی لگدے ترکے ہُو

Shah Jeelani Mahboob e Subhani
Meri Khabar Laiyo Jhat Kar Ke Hoo
Pir JinahanDay Meeran Bahoo
Ooh Kadhi LagDai Tar Ke Hoo

Sultan Bahu
حضرت  سلطان  باہو

Sey Rozay Sey Nafal Namazan Sey Sajday Ker Ker Thakey Ho
سے روزے سے نفل نمازاں ، سے سجدے کر کر تھکّے ہو

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy