Tere Dar Se Door Hat Kar Main Kahin Na Ja Sakon Ga

Tere Dar Se Door Hat Kar Main Kahin Na Ja Sakon Ga
Jo Utha Diya Yahan Se Koi Raah Na Pa Sakon Ga

تیرے در سے دور ہٹ کر ، میں کہیں نہ جا سکوں گا
جو اُٹھا دیا یہاں سے ، کوئی راہ نہ پا سکوں گا

میری زندگی تمہیں سے ، میری بندگی تمہیں سے
تیرے نقش پا پہ چل کر ، تیرے رب کو پا سکوں گا

جو پکڑ لیا ہے دامن، پہ ہزار نا توانی
نہ چھڑایئے خدا را، کہ کہیں نہ جا سکوں گا

تیری پاک صحبتوں میں ، جو ملا ہےراز ہستی
نہ کہیں سے مل سکا تھا، نہ کہیں سے پا سکوں گا

وہ جو با ر امانتوں کا ، نہ اُٹھا سکا تھا کوئی
تیری بندہ پروری سے ، اسے میں اُٹھا سکوں گا

میری سجدہ ریزیوں کو، تیرے سنگ ِ آستاں سے
وہ ملا ہے ذوقِ سجدہ، نہ کبھی بھلا سکوں گا

میرے دل کے چند ٹکڑے ، للہ قبول کیجے
نہ انہیں بساط و ساماں، نہ کچھ اور لا سکوں گا

میری تشنگی کا عالم ، ہر لحظہ بڑھ رہا ہے
میرے ولولوں سے پوچھو، کیسے بجھا سکوں گا

یہ بجھا بجھا سا دیپک ، ارمان و آرزو کا
تیرے حسنِ ضوفشاں سےدائم جلا سکوں گا

میرا من ہو تیری بستی، میرا تن ہو تیری نگری
کہ میں داغ ہائے سینہ ، یونہی جلا سکوں گا

پنہائیاں یہ دل کی، مہمان کی ہیں طالب
تجھ سے یہ گھر سجے گا ، تجھ سے بسا سکوں گا

سرِ عا شقے علامت ، دلِ عاشقے سلامت
زہے جذبہء شہادت کہ نہ سر اُٹھا سکوں گا

میر اسلسلہ قلندر  میرا واسطہ محمدؐ
اسی واسطے سے خاؔور میں خدا کو پا سکوں گا

خاورسہروردی
Khawar Soharwardy

Kaash Meri Jabeen e Shouq Sajdoon Se Sarfaraz Ho

Kaash Meri Jabeen e Shouq Sajdoon Se Sarfaraz Ho
Yaar Ki Khak e Aastan Taj e Sar e Niyaz Ho

کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو
یار کی خاکِ آستاں تاجِ سرِ نیاز ہو

ہم کو بھی پایئمال کر عمر تری دراز ہو
مستِ خرامِ ناز ادھرمشقِ خرامِ ناز ہو

چشمِ حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب
دفترِ صد حدیث راز ہر ورقِ مجاز ہو

سامنے روئے یار ہو سجدہ میں ہو سرِ نیاز
یونہی حریم ناز میں آٹھوں پہر نماز ہو

اس کے حریم ناز میں عقل و خرز کو دخل کیا
جس کی گلی کی خاک کا ذرہ جہانِ راز ہو

تیری گلی میں پا کے جا، جائے کہاں ترا گدا
کیوں نہ وہ بے نیاز ہو تجھ سے جسے نیاز ہو

بیدم خستہ ہجر میں بن گئی جانِ زار پر
جس نے دیا ہے دردِ دل کاش وہ چارہ ساز ہو

بیدم وارثی
Bedam Warsi

Khalq Ke Sarwar Shafay Mehshar Sallallahu Alaihi Wasallam

Khalq Ke Sarwar Shafay Mehshar Sallallahu Alaihi Wasallam
Mursaly Daawar Khas Payambar Sallallahu Alaihi Wasallam

خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
مرسل داور خاص پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم

نورمجسم، نیّر اعظم، سرور عالم، مونسِ آدم
نوح کے ہمدم، خضر کے رہبر، صلی اللہ علیہ وسلم

فخر جہاں ہیں، عرش مکاں ہیں، شاہ شہاں ہیں، سیف زباں ہیں
سب پہ عیاں ہیں آپ کے جوہر، صلی اللہ علیہ وسلم

قبلہء عالم، کعبہ اعظم، سب سے مقدم راز کے محرم
جان مجسم، روح مصور، صلی اللہ علیہ وسلم

دولتِ دنیا خاک برابر، ہاتھ کے خالی دل کے تونگر
مالک کشور تخت نہ افسر، صلی اللہ علیہ وسلم

رہبر موسیٰ، ہادیء عیسٰی ، تارک دنیا، مالک عقبٰی
ہاتھ کا تکیہ، خاک کا بستر، صلی اللہ علیہ وسلم

سروخراماں، چہرہ گلستاں، جبہ تاباں، مہر درخشاں
سنبل پیچاں، زلف معنبر ، صلی اللہ علیہ وسلم

مہر سے مملو ریشہ ریشہ، نعت امؔیر اپنا ہے پیشہ
ورد ہمیشہ رہتا ہے لب پر ، صلی اللہ علیہ وسلم

امیر مینائی
Ameer Meenai

Thanks to Syeda Aasma for sharing this Naat.

Saanay Ki Sanatoun Ka Qareena Tumhi Tou Ho

Saanay Ki Sanatoun Ka Qareena Tumhi Tou Ho
Es Husan e La Makan Ka Khazina Tumhi Tou Ho

صانع کی صنعتوں کا قرینہ تمہی تو ہو
اس حسنِ لا مکا ں کا خزینہ تمہی تو ہو

ختم الرسل ہو شا ہد و مشہود و نورِ دات
دانائے راز حاضر و بینا   تمہی تو ہو

فطرت کے جس کمال پر ہے قد سیوں میں شور
وہ شاہکار ِ حق وہ نگینہ  تمہی تو ہو

دنیا و ماسوا ذات کے عارف و حق شناس
کون و مکان کے راز کا سینہ  تمہی تو ہو

عرفاں کی مے جو ذات مقدس میں ہے چھپی
اس مے کا جا م کیف ہو مینا تمہی تو ہو

ہر آن مل رہا ہے یہ معراج سے سبق
انسانیت کا اوج قرینہ  تمہی تو ہو

جس پرتوِ جما ل کا حامل نہیں کوئی
ان سب تجلیّات کے بینا  تمہی تو ہو

روح الامیں کے جس جگہ جا کر قدم رکے
اس سے وراکے راکب و بینا  تمہی تو ہو

لا ریب غیب داں  ہو حیات النبی ہو تم
ذات و صفات حق کا قرینہ  تمہی تو ہو

سا رے نبی ہیں جس کی امامت پہ مفتخر
اسس مرتبہ کے اہل حسینا تمہی تو ہو

رحمت ہر اک جہاں پہ تمہاری محیط ہے
رحمت کا بے حساب  خزینہ  تمہی تو ہو

اللہ کو ہے تمہاری شفاعت کا احترام
امت کے عاصیوں کا سفینہ تمہی تو ہو

جس زندگی سے ہے کوئی قائم بہ ذات حق
حقا وہ روح زیست و جینا تمہی تو ہو

جس کے طفیل ساحل و منزل پہ جا لگیں
اے جانِ بحر و بر وہ سفینہ تمہی تو ہو

وہ نور جس سے ذرہ خاوؔر ہو آفتاب
ایسی شعاع نور کا سینہ  تمہی تو ہو

خاورسہروردی
Khawar Soharwardy

Khuda Jane Kahan Se Jalwa e Jaana Kahan Tak Hai

Khuda Jane Kahan Se Jalwa e Jaana Kahan Tak Hai
Waheen Tak Daikh Sakta Hai Nazar Jis Ki Jahan Tak Hai

خدا جانے کہاں سے جلوۂ جاناں کہاں تك ہے
وہیں تك دیكھ سكتا ہے نظر جس كی جہاں تك ہے

ہم اتنا بھی نہ سمجھے عقل كھوئی دل گنوا بیٹھے
كہ حسن و عشق كی دنیا كہاں سے ہے کہاں تك ہے

زمیں سے آسماں تك ایك سناٹے كا عالم ہے
نہیں معلوم میرے دل كی ویرانی کہاں تك ہے

نیاز راز كی روداد حسن و عشق كا قصہ
یہ جو كچھ بھی ہے سب انكی ہماری داستاں تك ہے

خیال یار نے تو آتے ہی گم كر دیا مجھ كو
یہی ہے ابتدا تو انتہا اس كی کہاں تك ہے

زمیں سے آسماں تك، آسماں سے لامكاں تك ہے
خدا جانے ہمارے عشق كی دنیا کہاں تك ہے

سنا ہے ہم نے صوفیوں سے اكثر خانقاہوں میں
كہ یہ رنگین بیانی بیدمؔ رنگیں بیاں تك ہے

بیدم وارثی
Bedam Warsi

Abida Parveen YouTube:Khuda jane Kahan se Jalwa e Jaana Kahan Tak Hai

 

Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki

Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki
Qudrat Ne Ussay Raah Dikhaai Tere Dar Ki

تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
قدرت نے اسے راہ دکھائی ترے در کی

ہر وقت ہے اب جلوہ نمائی ترے در کی
تصویر ہی دل میں اتر آئی ترے در کی

ہیں عرض و سماوات تری ذات کا صدقہ
محتاج ہے یہ ساری خدائی ترے در کی

انوار ہی انوار کا عالم نظر آیا
چلمن جو ذرا میں نے اٹھائی ترے در کی

مشرب ہے مرا تیری طلب تیرا تصور
مسلک ہے مرا صرف گدائی ترے در کی

در سے ترے الله کا در ہم کو ملا
اس اوج کا باعث ہے رسائی ترے در کی

اک نعمت عظمیٰ سے وہ محروم رہ گیا
جس شخص نے خیرات نہ پائی ترے در کی

میں بھول گیا نقش و نگار رخ دنیا
صورت جو مرے سامنے آئی ترے در کی

تازیست ترے در سے مرا سر نہ اٹھے گا
مر جاؤں تو ممکن ہے جدائی ترے در کی

صد شکر کہ میں بھی ہوں ترے در کا
صد فخر کہ حاصل ہے گدائی ترے در کی

پھر اس نے کوئی اور تصور نہیں باندھا
ہم نے جسے تصویر دکھائی ترے در کی

ہے میرے لیے تو یہی معراج عبادت
حاصل ہے مجھے ناصیہ سائی ترے در کی

رویا ھوں میں اس شخص کے پاؤں سے لپٹ کر
جس نے بھی کوئی بات سنائی ترے در کی

پانے کو تو یہ شمس و قمر چرخ نہ پاۓ
کیا پایا اگر خاک نہ پائی ترے در کی

آیا ہے نصیر آج تمنا یہی لے کر
پلکوں سے کیے جائے صفائی ترے در کی

Naseer ud Din Naseer
نصیرالدین نصیر

Thanks to Mustafa Khan for review and correction.

Youtube: Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki

Youtube: Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki

Youtube: Thi Jis Ke Muqadar Mein Gadaie Tere Dar Ki

Hasti Ka Intizam Muhammad Ke Dam Se Hai

Hasti Ka Intizam Muhammad Ke Dam Se Hai
Sara Yeah Ahtamam Muhammad Ke Dam Se Hai

 

ہستی کا انتظام محمدؐ کے دم سے ہے
سارا یہ اہتمام محمدؐ کے دم سے ہے

جبریل،عرش،لوح وقلم ، فرش الکتاب
ان سب کا احترام محمد ؐ کے دم سے ہے

محرم تھا کون پہلے اس سر بستہ راز کا
ہر سُو خدا کا نام محمدؐ کے دم سے ہے

انساں نے جو کیا ہے نیابت کا حق ادا
اس کا حسیں مقام محمدؐ کے دم سے ہے

اللہ رے شانِ رفعتِ دکرِ حبیبِ پاک
حمد و ثناء تمام محمدؐ کے دم سے ہے

اے طالبانِ بادہ عرفاں! خدا گواہ
پُر معرفت کا جام  محمدؐ کے دم سے ہے

پیغام دے رہا ہے یہ صدیق کا خلوص
عشاق کا دوام محمدؐ کے دم سے ہے

اے سالکانِ راہِ طریقت تمہیں ہے علم ؟
اس راہ میں خرام  محمدؐ کے دم سے ہے

جویانِ حق کو مژدہ  دیدار ذوالجلال
یہ سُرمدی پیغام محمدؐ کے دم سے ہے

قرآں کی دل نشین تلاوت سے ہر کوئی
اللہ سے ہم کلام محمدؐ کے دم سے ہے

لا تَقْنَطُوْ ا سے عاصیوں کی ہر خطا معاف
یہ اِذنِ عفوِ عا م محمدؐ کے دم سے ہے

عصیاں کے داغ دامنِ دل پر لئے ہوئے
حاضر ہوا ہوں ، کا م محمدؐ کے دم سے ہے

صبرِ حسینؓ  صدقِ حسنؓ علمِ بو ترابؓ
خاؔور یہ فیض عا م محمدؐ کے دم سے ہے

خاورسہروردی
Khawar Soharwardy

Na Chehro Khiyal e Muhammad Main Gum Hun

Na Chehro Khiyal e Muhammad Main Gum Hun
Ba Een Rukh e Wisaal e Muhammad Main Gum Hun

نہ چھیڑو خیالِ محمد میں گم ہوں
بہ ایں رخ وصالِ محمد میں گم ہوں

ہمہ وصف موصوف نورٌ من اللہ
جلال و جمال محمدؐ میں گم ہوں

اَمینے ،حکیمے، رحیمے، کریمے
ہمی خوش خصالِ محمدؐ میں گم ہوں

سدا نعت گوئی، سدا نعت خوانی
سدا قیل و قالِ محمد ؐ میں گم ہوں

ہمہ آفتابم، مہا ماہتابم
کہ حسن و جمالِ محمدؐ میں گم ہوں

نہ ہنگامِ مستی نہ ایں ہوشیاری
غلامانِ آلِ محمدؐ میں گم ہوں

مرے حالِ ظاہر ہی اے ہنسنے والو
دریں حال، قالِ محمدؐ میں گم ہوں

سراپا محمدؐ کے نقش قدم پر
سراپا مالِ محمد ؐ میں گم ہوں

دما دم نئے ولولے زندگی کے
کہ دائم خیالِ محمد میں گم ہوں

حقائق کا عرفاں، معارف کا طوفاں
کہ جامِ سفالِ محمدؐ میں گم ہوں

ہے محشر میں ہر کوئی پرسش پہ لرزاں
مگر میں خیالِ محمد میں گم ہوں

خوشا بخت خؔاور قلندر کے صدقے
میں قرب و وصالِ محمد میں گم ہوں

خاورسہروردی
Khawar Soharwardy

Meray Ishq Ki Hai Azmat Tera Sang e Aastana

Meray Ishq Ki Hai Azmat Tera Sang e Aastana
Hai Yehi Mera Nasheman Hai Yehi Mera Thikana

مرے عشق کی ہے عظمت ، تیرا سنگ آستانہ
ہے یہی مرا نشیمن، ہے یہی مرا ٹھکانہ

سر پردہ سرا سے ہے ظہور کنز مخفی
کہ جہاں میں پھیل جائے تیرے حسن کا فسانہ

کسے ہمسری کا وعوی، کسے سروری کا یارا
کہ ہو انبیا میں یکتا تو رسل میں یگانہ

تیری رحمتیں سراپا ، تیری شفقتیں سرا سر
تری بخشش وکرم کا ہے معترف زمانہ

اُمت کے عاصیوں کا ، ٹوٹے ہوئے دلوں کا
واللہ یہ سبز گنبد ہے آخری ٹھکانہ

تو خدا کی ہم پہ رحمت ، تو خدا کا ہم پہ احساں
کہ تمیں سے ہم نے پایا یہ عرفان کا خزانہ

مجھے کیا غرض زماں سے ، مجھے کیا غرض مکاں سے
مری آرزو تمہیں ہو اے نور دلبرانہ

گہے سوزش محبت ، گہے صبر نا شکیبا
غم عاشقی سلامت، ہے یہ قرب کا بہانہ

تیرا غم میر ا مداوا، تیری یاد میرا حاصل
کیا عجب کہ رنگ لائے میرا عشق والہانہ

وہ جذب و شوق مضطرکہ لی چوم چوم جالی
اسی جذب میں ہے مضمر ، میرے عشق کا فسانہ

یہ سگ در قلندر یہ بہ عرف عام خؔاور
تیرے در کا ہے گداگر اور فقط ترا دوانہ

خاورسہروردی
Khawar Soharwardy

Har Lehza Hai Momin Ki Nai Shaan Nai Aan

Har Lehza Hai Monin Ki Nai Shaan Nai Aan
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن

ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
گفتار میں کردار میں اللہ کی برُھان

قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان

ہمسایہء جبرئیل آمین بندہ خاکی
ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشاں

یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم
دریاوں کے دل جس سے دھل جائیں وہ طوفان

Allama Iqbal
علامہ اقبال

Noor Jahan: Har Lehza Hai Momin Ki Nai Shaan Nai Aan

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy