Khinchi Hai Tasawar Mein Tasveer Hum Aaghoshi
Ab Hosh Na Aaney Dai Muj Ko Meri BeHoshi
کھینچی ہے تصّور میں تصویر ہم آغوشی
اب ہوش نہ آنے دے مجھ کو میری بے ہوشی
پا جانا ہے کھو جانا ، کھو جانا ہے پا جانا
بے ہوشی ہے ہشیاری ،ہشیاری ہے بے ہوشی
میں ساز حقیقت ہوں ، دمساز حقیقت ہوں
خاموشی ہے گویائی ، گویائی ہے خاموشی
اسرار محبت کا اظہار ہے نا ممکن
ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا قفل در خاموشی
ہر دل میں تجّلی ہے اُن کے رخ روشن کی
خورشید سے حاصل ہے ذروں کو ہم آغوشی
جو سنتا ہوں سنتا ہوں میں اپنی خموشی سے
جو کہتی ہے کہتی ہے مجھ سے مری خاموشی
یہ حسن فروشی کی دکان ہے یا چلمن
نظّارہ کا نظّارہ ہے ،روپوشی کی روپوشی
یاں خاک کا ذرہ بھی لغزش سے نہیں خالی
میخانۂ دنیا ہے یا عالم بے ہوشی
ہاں ہاں مرے عصیاں کا پردہ نہیں کھلنے کا
ہاں ہاں تیری رحمت کا ہے کام خطا پوشی
اس پردے میں پوشیدہ لیلائے دو عالم ہے
بے وجہ نہیں بیدم کعبے کی سیہ پوشی