Mata e Bay Baha Hay Dard Soz e Arzoo Mandi
متاع بے بہا ہے دردوسوزِ آرزو مندی
متاع بے بہا ہے دردوسوزِ آرزو مندی
مقام بندگی دےکے نہ لوں میں شانِ خداوندی
تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی
گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاں میں
کہ شاہیں کے لئے ذلت ہے کارِ آشیاں بندی
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسمٰعیل کو آداب فرزندی
میری مشاطگی کی کیا ضرورت حسن معنی کو
کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالےَ کی حِنا بندی