Pul Se Utaro Rah Guzar Ko Khabar Na ho
Jibrail Par Bechaain Tu Par Ko Khabar Na Ho
پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
جبریل پر بچھایئں تو پر کو خبر نہ ہو
کانٹا مرے جگر سے غم روزگار کا
یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو
فریاد امتی جو کرے حال زار میں
ممکن نہیں کہ خیر بشر کو خبر نہ ہو
کہتی تھی یہ براق سے اس کی سبک روی
یوں جائیے کہ گرد سفر کو خبر نہ ہو
فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دو جہاں
اے مرتضٰی عتیق و عمر کو خبر نہ ہو
گما دے ان کی ولا میں خدا ہمیں
ڈھونڈھا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو
آدل حرم سے روکنے والوں سے چھپ کے آج
یوں اٹھ چلیں کہ پہلو و بر کو خبر نہ ہو
طیر حرم ہیں یہ کہیں رشتے بپا نہ ہوں
یوں دیکھیے کہ تار نظر کو خبر نہ ہو
اے خار طیبہ دیکھ کہ دامن نہ بھیگ جائے
یوں دل میں آ کہ دیدہ تر کو خبر نہ ہو
اے شوق دل یہ سجدہ گر ان کو روا نہیں
اچھا وہ سجدہ کیجیے کہ سر کو خبر نہ ہو
ان کے سوا رضا کو ئی حامی نہیں جہاں
گزرا کرے پسر پہ پدر کو خبر نہ ہو
masha Allah (y)
Subhan- Allah, subhanallah,
Wah kya baat hain kalam-e-alahazrat ka.