Tag: Zahida Parveen

  • Ithan Main Muthri Nit Jaan Ba Lab

    Ithan Main Muthri Nit Jaan Ba Lab
    Oo Taan Khush Wasda Mulk Arab

    اتھاں میں مٹھڑی نت جان بہ لب
    او تاں خوش وسدا وچ ملک عرب

    ادھر میری جان پہ بنی ہوئی ہے
    اور وہ خوش و خرم ملک عرب میں بس رہا ہے

    ہر ویلے یار دی تانگھ لگی
    سُنجے سینے سِک دی سانگ لگی
    ڈکھی دِلڑی دے ہتھ ٹانگھ لگی
    تھئے مل مل سول سمولے سب

    ہر وقت محبوب کا انتظار ہے
    ویران سینے میں اشتیاق کا تیر لگا ہے
    دکھی دل کے ہاتھ سہارا آیا بھی تو
    غموں کے ہجوم کا جو دل میں سمائے ہوئے ہیں

    تتی تھی جوگن چو دھار پھراں
    ہند سندھ پنجاب تے ماڑ پھراں
    سنج بار تے شہر بزار پھراں
    متاں یار ملم کہیں سانگ سبب

    نیم جان دیوانی بن کر چاروں طرف پھرتی ہوں
    ہند ،سندھ پنجاب اور ماڑ پھرتی ہوں
    ویرانے اور شہر ہر جا پھرتی ہوں
    کہ کہیں میرا یار کسی سبب سے مل جائے

    جیں ڈینہ دا نینہ دے شینہ پُٹھیا
    لگی نیش ڈکھاں دی عیش گھٹیا
    سر جوبن جوش خروش ہٹیا
    سُکھ سڑ گئے مر گئی طرح طرب

    جس دن سے عشق کے شیر نے مجھے زخمی کیا ہے
    دکھوں کے نشتر لگ رہے ہیں عیش ختم ہو گیا ہے
    سر سے جوانی کا جوش و خروش اُتر گیا
    سکھ ختم ہو گئے اورخوشیاں مٹ گیئں ہیں

    توڑیں دھکڑے دھوڑے کھاندڑیاں
    تیڈے نام تے مفت وکاندڑیاں
    تیڈی باندیاں دی میں باندڑیاں
    ہے در دیاں کُتیاں نال ادب

    تیرے لئے دھکے اور ٹھوکریں کھاتی ہوں
    تیرے نام پر بے مول بک جاتی ہوں
    تیری باندیوں کے بھی باندی ہوں
    تیرے در کے کتوں کا بھی ادب کرتی ہوں

    واہ سوہنا ڈھولن یار سجن
    واہ سانول ہوت حجاز وطن
    آدیکھ فرید دا بیت حزن
    ہم روز ازل دی تانگھ طلب

    سبحان اللہ کیا پیارا لاڈلا محبوب ہے
    اور کیا ہی پیارا حجاز کا وطن ہے
    آ ذرا فرید کا غموں کا گھر تو دیکھ
    مجھے تو ازل سے ہی تیرا انتظار ہے

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

  • Sohne Yaar Bajhon Meri Nai Sardi

    Sohne Yaar Bajhon Meri Nai Sardi

    سوہنے یار باجھوں میڈی نہیں سردی
    تانگھ آوے ودھدی سک آوے چڑھدی

    محبوب کے بغیر میرا گزارا نہیں ہورہا
    انتظاربھی دم بدم اورذوق و شوق بھی بڑھ رہا ہے

    کیتا ہجر تیڈے میکوں زارو رارے
    دل پارے پارے سر دھارو دھارے
    مونجھ وادھو وادھے ڈکھ تارو تارے
    رب میلے ماہی بیٹھی دھانہہ کر دی

    تیرے جدائی مجھے زاروقطار رلا رہی ہے
    دل پارہ پارہ ہے اور سر بوجھل ہے
    افسردگی زوروں پر ہے اور غموں سے تار تار ہو گیا ہوں
    رب مجھے اس سے ملا دے میں ہر دم یہی فریاد کر رہی ہوں

    سوہنا یار ماہی کڈیں پاوے پھیرا
    شالا پا کے پھیرا پچھے حال میرا
    دل درداں ماری ڈکھاں لایا دیرا
    راتیں آہیں بھردی ڈینہاں سولاں سڑدی

    کبھی تو ادھر بھی پھیرا لگا جائے
    پھیرا کر کے میرا حال پوچھ لے
    دل دکھوں سے بھرا ہے غموں نے ڈیرا ڈالا ہوا ہے
    رات کو آہیں بھرتیں ہوں دن کو زخموں سے چور ہوتی ہوں

    پنوں خان میرے کیتی کیچ تیاری
    میں منتاں کر دی تروڑی ویندا یاری
    کئی نہیں چلدی کیا کیجئے کاری
    سٹ باندی بردی تھیساں باندی بر دی

    پنوں خاں نے کیچ جانے کی ڈھان لی ہے
    میں منتیں کررہی ہوں لوگوں دیکھو عہد توڑ رہا ہے
    کچھ بس نہیں چلتا کیا کروں
    اپنی باندیوں کو چھوڑ کر میں اس کی باندی بننے کو تیار ہوں

    رو رو فریدا فریاد کر ساں
    غم باجھ اس دے بیا ساہ نہ بھرساں
    جا تھیسم میلا یا رُلدی مرساں
    کہیں لا ڈکھائی دل چوٹ اندر دی

    فرید رو رو کر ہر دم فریاد  کرتی ہوں
    اس کے غم کے بغیر سانس بھی نہین بھرتی
    یا تو میں جا ملوں گی یا پھر ڈھونڈتے مر جاؤں گی
    دل کی چوٹ کاری ہے نظر بھی نہیں آتی

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

  • Aj Faal Firaq Daseendi Ay Mataan Yaar Kinoun Nkhraindi Ay

    Aj Faal Firaq Daseendi Ay
    Mataan Yaar Kinoun Nkhraindi Ay

    اج فال فراق ڈسیندی ہے
    متاں یار کنوں نکھڑیندی ہے

    آج فال فراق کی نکلی ہے
    لگتا ہے جدائی کا وقت آگیا ہے

    سختیاں ودھیاں سکھ تھئے تھولے
    رنج والم غم سوز سمولے

    اذیتیں بڑھ گئیں ہیں،سکھ کم ہو گئے ہیں
    سوزوغم رنج و الم ہجوم کی مانند آگئے ہیں

    چرکھا ڈکھڑی روں روں بولے
    تند ڈنگی ول پیندی ہے

    چرکھا دکھی ہو گیا ہے
    اس کی آواز اور تانت ٹیڑھی ہو گئی ہے

    سیندھاں کچڑیاں میدیاں پھکڑیاں
    کجلے اُچڑے سرخیاں بکھڑیاں

    مانگ اُجڑ گئی ہے، مہندی پھیکی پڑ گئی ہے
    کاجل بہہ گیا ہے ، سرخی پھیل گئی ہے

    یاساں ملیاں آساں نکھڑیاں
    لوں لوں وین ولیندی ہے

    نا اُمیدیاں بڑھ گئی ہیں، اُمیدیں ٹوٹ گئی ہیں
    ہر ہر رگ جاں ماتم کر رہی ہے

    تول نہالیاں دار ڈسیجن
    ہار پھلا ں دے خار ڈسیجن
    صحن حویلیاں بار ڈسیجن
    سب شے مونجھ ودھیندی ہے

    نرم بسترپھندا لگتا ہے
    پھولون کے ہار ، کانٹے لگتے ہیں
    گھر کا آنگن  جنگل ویران لگتا ہے
    ہر شے افسردگی بڑھا رہی ہے

    بھاگ گیا بد بختی جاگی
    بانہہ چوڑیلی تھیم ڈوہاگی
    جیندیں ڈیکھاں سانول ساگی
    جنڈری مر مر ویندی ہے

    خوش بختی چلی گئی بدبختی آگئی
    چوڑیوں بھری کلائی اُجڑ گئی
    کاش جیتے جی ماہی کو دیکھوں
    جان جسم سے نکل نکل جاتی ہے

    ٹوٹے پیلیں کڑیاں نیور
    ٹکڑے بینے بولے بینسر
    کٹمالے تھئے نانگ برابر
    چوہنب کلی چک پیندی ہے

    پیلیں ، ٹوٹے ، کڑیاں ،نیور
    بینے بولے بینسر سب زیورات ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے
    مالا نانگ کی مانند نظر آتی ہے
    چوہنب کلی کاٹنے لگ گئی ہے

    نظر نہ آوے رانجھن ماہی
    کیتس بے کس تے بے واہی
    مونھ منجھاری گل دی پھاہی
    صبر آرام ونجیندی ہے

    میرا محبوب نظر نہیں آرہا ہے
    مجھے بے کس و بے سہارا کر چھوڑا
    مایوسی و اداسی گلے کا پھندا بن گیا
    صبرو آرام بچھڑ گیا

    درد کنوں منہ ساوا پیلا
    چولا کالا بوچھن نیلا
    توں بن ساڈا کوجھا حیلہ
    ہر کئی سخت الیندی ہے

    شدت غم سے سبز چہرہ پیلا ہو گیا
    دوپٹہ اور کرتہ سیاہ ماتمی ہو گیا ہے
    تیرے بغیر میرا حال برا ہو گیا
    ہر کو ئی تلخی سے بولتا ہے

    سون شگون سبھے تھئے پٹھڑے
    دصل وصال دے سانگے ترنڑے
    نین نہ بھائے رو رو ہٹڑے
    دلڑی کیس کریندی ہے

    شگون فالیں سب اُلٹے پڑ گئے
    ملنے ملانے کے سب اسباب ٹوٹ گئے
    آنکھیں رو رو کے تھک گئی ہیں
    دل بھی جبروظلم ڈھا رہا ہے

    چیتر بہار خزاں ڈسیجے
    جھوک سبھو ویران ڈسیجے
    نہ کوئی علم نہ بان ڈسیجے
    روہی ڈین ڈریندی ہے

    بہار خزاں نظر آتی ہیں
    آبادیاں ویراں نظر آتی ہیں
    نہ علم نہ کوشش کام آرہی ہے
    روہی چڑیل ڈائن کی طرح ڈرا رہی ہے

    یار فرید نہ کھڑ مکلایا
    باری یار ہجر  سر آیا
    سک ساڑیا تے تانگھاں تایا
    قسمت رودھے ڈیندی ہے

    فرید کے یار نے جاتے ہوئے الوداع بھی نہ کیا
    میرے سر پر فراق کا پہاڑ ٹوٹ پڑا
    ملنے کی آرزو  و جستجو ناکا م ہوئی
    قسمت ظلم وستم توڑ رہی ہے

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

  • Hai Ishq Da Jalwa Har Har Ja Subhan Allah Subhan Allah

    Hai Ishq Da Jalwa Har Har Ja
    Subhan Allah Subhan Allah

    ہے عشق دا جلوہ ہر ہر جا
    سبحان اللہ سبحان اللہ
    خود عاشق خود معشوق بنیا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    عشق کا جلوہ ہر جگہ ہے
    سبحان اللہ سبحان اللہ
    خوہ ہی عاشق خود ہی معشوق ہے
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    خود بلبل تے پروانہ ہے
    گل شمع اتے دیوانہ ہے
    تھی چاند چکور نوں موہ لیا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    خود بلبل ،خود پھول
    خود پروانہ، خود شمع پر دیوانہ
    چاند بھی خود ، چکور بھی خود
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    کڈیں موسی تھی میقٰات چڑھے
    ول وعظ کرے توریت  پڑھے
    کڈیں عیسیٰ یحییٰ زِکرٰیا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    کبھی موسیؑ کی شکل میں کلام کرے
    وعظ کرے توریت پڑھے
    کبھی عیسیؑ یحییؑ زکریاؑ نبیوں کی صورت
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    کتھے شاد کتھے دل تنگ ڈسے
    کتھے صلح ڈسے کتھےجنگ ڈسے
    تھیا شان جلال جمال ادا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    کبھی خوش، کبھی غمگین لگے
    کبھی دوستی کبھی جنگ کرے
    یہ سب جلال و جمال کی ادائیں ہیں
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    کتھے راز انا الحق فاش کیتا
    کتھے سبحانی دا  ورد پڑھیا
    کتھے انی عبد رسول کہیا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    کہیں منصور بن کے انا لحق کا راز کھولے
    کہیں با یزید بسطامی کا نعرہ سبحانی لگائے
    کہیں رسول کی زبان سے انی عبداللہ کہے
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    ہن ہستی دے نیرنگ عجب
    ہن حسن ازل دے ڈھنگ عجب
    بے رنگ بہ ہر ہر رنگ رچیا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    اس مقام پہ ہستی کے رنگ عجیب ہیں
    اب حسن ازل کےاطوار عجیب ہیں
    خود رنگوں سے پاک اور ہر رنگ میں نمایاں
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    ہے محض مقام تحیر دا
    بٹھ حیلہ درک و تفکر دا
    ہیں ڈونگھڑے ڈیہہ ڈوں ہتھ نہ پا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    یہ مقام حیرت  ہے
    غور و فکر ترک کر دے
    بہت گہری باتیں ہیں ان کو ہاتھ نہ لگا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    تقدیس کتھاں تنزیہ کتھاں
    تقیید اَتے تشبیہ کتھاں
    ہے حیرت سکھ تسلیم و رضا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    پاکی ہے اُسے ، آلائشوں سے مبرا ہے
    اس کی قید کی تشبیہ کیسے ہو
    حیرت و حیرانگی ہے، سیکھ تسلیم و رضا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    تھئ عمر تلف برباد سبھو
    ہیہات سبھو فریاد سبھو
    مر مردے تیئں نہ پیُم سَما
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    عمر برباد ہو گئی ہے
    ہائے افسوس اور فریاد ہے
    مرتے دم تک خبر نہ سنی
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    ہے  پریت فرید دی ریت عجب
    ہے درد تے سوز دی گیت عجب
    ہن سمجھو سارے اہلِ صفا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    فرید عشق کی ریت عجیب ہے
    اس کے درد و سوز کا گیت بھی عجیب ہے
    اب سمجھ لیں سارے اہل صفا
    سبحان اللہ سبحان اللہ

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy