Tag: Iqbaliyat

  • Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand

    Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand
    Ze Shah Baj Sitanand o Khirqa Me Poshand

    قلندراں کہ بہ تسخیر آب و گل کو شند
    ز شاہ باج ستانند و خرقہ می پوشند

    قلندر ہوا مٹی آگ پانی سب پر حکم چلاتے ہیں
    خود گدڑی پہنے ہوتے ہیں اور بادشاہوں سے خراج وصول کرتے ہیں

    بجلوت اندو کمندے بہ مہرو ماہ پیچند
    بخلوت اندو زمان و مکاں در آغوشند

    جلوت میں سورج و چاند پر اپنے تصرف کی کمند ڈالتےہیں
    خلوت میں اپنی آغوش میں زمان و مکاں کو لئے ہوتے ہیں

    بروز بزم سراپا چو پرنیان و حریر
    بروز رزم خود آگاہ و تن فراموشند

    محفل میں ان کی زبان سے ریشم اور پھول جھڑتی ہے
    جنگ میں وہ اپنے اپ سے آگاہ ہو کر جسم فراموش کرتے ہیں

    نظام تازہ بچرخ وو رنگ می بخشند
    ستارہ ہائے کہن را جنازہ بر دوشند

    دو رنگے آسمان کو نیا نظام بخشتے ہیں
    پرانے ستاروں کی گردش کا خاتمہ ان کی ابرو کی جنبش سے ہوتا ہے اور اپنے کندھوں پر ان کا جنازہ اٹھاتے ہیں

    زمانہ از رخ فردا کشود بند نقاب
    معاشراں ہم سر مست بادۂ دوشند

    زمانے نے تو آنے والے وقت کی نقاب کھول دی ہے
    مگر(مسلم)معاشرہ ابھی تک پچھلے وقت کو یاد کر کے خوش ہو رہا ہے

    بلب رسید مرا   آں سخن کہ نتواں گفت
    بحیرتم کہ فقیہان شہر خاموشند

    میرے لبوں پر وہ بات آ گئی ہے جو بیان نہیں ہو سکتی
    حیرت ہے کہ شہر کی فقیہ خاموش ہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi
    Tera Elaaj Nazar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
    ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

    ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
    حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں

    گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ
    گہرمیں آب گہر کے سوا کچھ اور نہیں

    رگوں میں گردش خوں ہے اگر تو کیا حاصل
    حیات سوز جگر کے سوا کچھ اور نہیں

    عروس لالہ! مناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب
    کہ میں نسیم سحر کے سوا کچھ اور نہیں

    جسے کساد سمجھتے ہیں تاجرانِ فرنگ
    وہ شۓ متاعِ ہنر کے سوا کچھ اور نہیں

    بڑا کریم ہے اقبال بے نوا لیکن
    عطائے شعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    YouTube PTV 1: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    YouTube PTV 1: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    Youtube: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

  • Jinhe Main Dhoondta Tha Aasmano Mein Zameeno Mein

    Jinhe Main Dhoondta Tha Aasmano Mein Zameeno Mein
    Woh Niklay Meray Zulmat Khana Dil K Makeeno Mein

    جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں ،زمینوں میں
    وہ نکلے میرے ظلمت خانہ ء دل کے مکینوں میں

    حقیقت اپنی آنکھوں پر نمایاں جب ہوئی اپنی
    مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکینوںمیں

    اگر کچھ آشنا ہوتا مذاقِ جبہ سائی سے
    تو سنگِ آستانِ کعبہ جا ملتا جبینوں میں

    کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہےتو نے  اے مجنوں
    کہ لیلیٰ کی طرح تو خود بھی ہے محمل نشینوں میں

    مہینے وصل کےگھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں
    مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں

    مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے
    کہ جن کو ڈوبنا ہو،ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں

    چھپایا حسن کو اپنے کلیم اللہ سے جس نے
    وہی ناز آفریں ہے جلوہ پیرا نازنینوں میں

    جِلا سکتی ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کی
    الہٰی کیا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سینوں میں

    تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی
    نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں

    نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ارادت ہو تو دیکھ ان کو
    یدِ بیضا لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

    ترستی ہے نگاہ نارسا جس کے نظارے کو
    وہ رونق انجمن کی ہے انھیں خلوت گزینوں میں

    کسی ایسے شرر سے پھونک اپنے خرمنِ دل کو
    کہ خورشید قیامت بھی ہو تیرے خوشہ چینوں میں

    محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
    یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں

    سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق
    بھلا اے دل حسیں ایسا بھی ہے کوئی حسینوں میں

    پھڑک اٹھاکوئی تیری ادائے ما عرفنا پر
    ترا رتبہ بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرینوں میں

    نمایاں ہو کے دکھلا دے کبھی ان کو جمال اپنا
    بہت مدت سے چرچے ہیں ترے باریک بینوں میں

    خموش اے دل بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
    ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں

    برا سمجھوں انھیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا
    کہ میں خود بھی تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چینوںمیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Yeah Paigham Dai Gai Hai Mujhe Baad e Subh e Gaahi

    Yeah Paigham Dai Gai Hai Mujhe Baad e Subh e Gaahi
    Ke Khudi Ke Arifon Ka Muqam hai Paadshahi

    یہ پیغام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی
    کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی

    تری زندگی اسی سے ، تری آبرو اسی سے
    جو رہی خودی تو شاہی ، نہ رہی تو روسیاہی

    نہ دیا نشان منزل مجھے اے حکیم تو نے
    مجھے کیا گلہ ہو تجھ سے ، تو نہ رہ نشیں نہ راہی

    مرے حلقہ سخن میں ابھی زیر تربیت ہیں
    وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسم کجکلاہی

    یہ معاملے ہیں نازک ، جو تری رضا ہو تو کر
    کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی

    تو ہما کا ہے شکاری ، ابھی ابتدا ہے تیری
    نہیں مصلحت سے خالی یہ جہان مرغ و ماہی

    تو عرب ہو یا عجم ہو ، ترا لا الہ الا
    لغت غریب ، جب تک ترا دل نہ دے گواہی

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Har Lehza Hai Momin Ki Nai Shaan Nai Aan

    Har Lehza Hai Monin Ki Nai Shaan Nai Aan
    ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن

    ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
    گفتار میں کردار میں اللہ کی برُھان

    قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
    یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان

    ہمسایہء جبرئیل آمین بندہ خاکی
    ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشاں

    یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
    قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

    جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم
    دریاوں کے دل جس سے دھل جائیں وہ طوفان

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    Noor Jahan: Har Lehza Hai Momin Ki Nai Shaan Nai Aan

  • Bayan Main Nukta-e-Tauheed Aa Tou Sakta Hai

     Bayan Main Nukta-e-Tauheed Aa Tou Sakta Hai
    بیاں میں نکتہء توحید آتو سکتا ہے

    بیاں میں نکتہء توحید آتو سکتا ہے
    تیرے دماغ میں بتخانہ ہو تو کیا کہیے

    وہ رمزِ شوق کہ پوشیدہ لاَ الہٰ میں ہے
    طریقِ شیخ فقیہانہ ہو تو کیا کہیے

    سرور جو حق و باطل کی کار زار میں ہے
    تو حرب و ضرب سے بیگانہ ہو تو کیا کہیے

    جہاں میں بندہ حر کے مشاہدات ہیں کیا کیا
    تیری نگاہ غلامانہ ہو تو کیا کہیے

    مقام فقر ہے کتنا بلند شاہی سے
    روش کسی کی گدایانہ ہو تو کیا کہیے

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    YouTube: Bayan Main Nukta-e-Tauheed Aa Tou Sakta Hai

  • Mata e Bay Baha Hay Dard Soz e Arzoo Mandi

    Mata e Bay Baha Hay Dard Soz e Arzoo Mandi
    متاع بے بہا ہے دردوسوزِ آرزو مندی

    متاع بے بہا ہے دردوسوزِ آرزو مندی
    مقام بندگی دےکے نہ لوں میں شانِ خداوندی

    تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
    یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی

    گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاں میں
    کہ شاہیں  کے لئے ذلت ہے کارِ آشیاں بندی

    یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
    سکھائے کس نے اسمٰعیل کو آداب فرزندی

    میری مشاطگی کی کیا ضرورت حسن معنی کو
    کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالےَ کی حِنا بندی

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Khudi Ka Sirr e Nihan La Ilaha Illa Allah Allama Iqbal

    Khudi Ka Sirr e Nihan La Ilaha Illa Allah
    خودی کا سرِ نہاں   لا الہٰ الا اللہ

    خودی کا سرِ نہاں لا الہٰ الا اللہ
    خودی ہے تیغِ فساں لا الہٰ الا اللہ

    The secret of the Self is hid,
    In words “No God but Allah alone”.
    The Self is just a dull-edged sword,
    “No God but He”, the grinding stone.

    “Fassan” is a stone name which is used to sharpen the sword
    Mean to say Zikr of “La Ilaha Illa Allah” is the key to get aware of oneself,
    hidden secrets of life, the universe and the Almighty Allah.

    یہ دَور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
    صنم کدہ ہے جہاں لا الہٰ الا اللہ

    An Abraham by the age is sought
    To break the idols of this Hall:
    The avowal of God’s Oneness can
    Make all these idols headlong fall.

    آج بھی ہو اگر ابراہیم سا ایماں پیدا
    آگ کر سکتی ہے انداز گلستان پیدا

    کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا
    فریبِ سودوزیاں لا الہٰ الا اللہ

    A bargain you have struck for goods
    Of life, a step, that smacks conceit,
    All save the Call “No God but He”
    Is merely fraught with fraud and deceit

    یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند
    بُتانِ وَہم و گماں لا الہٰ الا اللہ

    The wordly wealth and riches too,
    Ties of blood and friends a dream
    The idols wrought by doubts untrue,
    All save God’s Oneness empty seem.

    خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
    نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہٰ الا اللہ

    The mind has worn the holy thread
    Of time and space like pagans all
    Though time and space both illusive
    “No God but He” is true withal.

    یہ نغمہ فصلِ گل ولالہ کا نہیں پابند
    بہار ہو کہ خزاں لا الہٰ الا اللہ

    These melodious songs are not confined
    To time when rose and tulip bloom
    Whatever the season of year be
    “No God but He” must ring till doom.

    اگرچہ بُت ہیں جماعت کی آستینوں میں
    مجھے ہے حکم اذاں لا الہٰ الا اللہ

    Many idols are still concealed
    In their sleeves by the Faithful Fold
    I am ordained by Mighty God
    To raise the call and be much bold.

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Tu Ghani az Har Do Alam man Faqir

    Tu Ghani az Har Do Alam man Faqir
    تو غنی از ہر دو عالم من فقیر

    Tu Ghani az Har Do Alam man Faqir
    Roz e Mehshar Uzr Hai Man Pazeer

    تو غنی از ہر دو عالم من فقیر
    روز محشر عذر ہائے من پذیر

    You are the self sufficient (un-wanting) and independent from both the worlds and I am a miserable Faqeer.
    At the day of judgement (Doomsday) please accept my excuse and forgive me

    علامہ اقبال بارگاہ الہیٰ میں التجا کر رہیے ہیں

    تو دونوں عالم سے بے نیاز ہے اور میں ایک عاجز سوالی ہوں
    روز قیامت میری ایک عرض قبول کر لینا

    Var Hisabam Ra Tu beeni Naguzeer
    Az Nigah e Mustafa Pinhaan Bageer

    ورحسابم را تو بینی نا گزیر
    از نگاہ مصطفے پنہاں بگیر

    If you must want to open my record and it is inevitable (unavoidable)
    Please keep it hidden from my beloved prophet Mustafa (PBUH)

    اگر میرا حساب نامہ اعمال دیکھنا بڑا ہی ضروری ہے تو
    برائے مہربانی حضور ؐ کی نگاہوں سے بچا کر حساب کرنا

    مطلب یہ کہ میں گناہ گار اُمتی ہوں میں اپنے نبی کے سامنے شرمند گی سے بچ جاؤں

    اور حضور کو میری وجہ سے تیرے دربار میں اور دیگر انبیا کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے
    اس لئے مجھے ایک طرف ہٹا کرتنہائی میں حساب کتاب کرنا

    ————————————————————————————–
    دوسری طرف حضرت بیدم وارثی نے کسی اور خواہش کا اظہار کیا روز قیامت کے پس منظر میں

    عجب تماشا ہو میدان حشر میں بیدم
    کہ سب ہوں پیش خدا اور میں روبروئے رسول

    ————————————————————————————–

    Thanks to Asifa Mumtaz for sharing the following article of Irfan Siddique

    Tu Ghani Az Har Do Alam - Allama Iqbal -column -Naqsh Khiyal -Irfan Siddique -
    Tu Ghani Az Har Do Alam- Allama Iqbal- Column Naqsh Khiyal by Irfan Siddique

    Orya Maqbool Jan - Harf e Raaz - Tu Ghani Az har do Alam
    Orya Maqbool Jan – Harf e Raaz –
    Tu Ghani Az har do Alam

      Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Jab Ishq Sikhata Hai (Allama Iqbal)

    Jab Ishq Sikhata Hai
    جب عشق سکھاتا ہے

    جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
    کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی

    عطار ہو رومی ہو رازی ہو غزالی ہو
    کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہے سحر گاہی

    اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
    جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

    دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولیٰ
    ہو جس کی فقیری میں بوئے اسدالہٰی

    آئین جوانمردی حق گویئ و بے باکی
    اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    Abida Parveen Jab Ishq Sikhata Hai

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy