Tag: کلام اقبال

  • Khule Jate Hain Asrar-e-Nihani

    Khule Jate Hain Asrar-e-Nihani
    Gya Dor Hadees e Lan Tarani

    کھلے جاتے ہیں اسرار نہانی
    گیا دور حدیث لن ترانی

    The hidden secrets are being unveiled
    Gone is the age of the announcement  “You can’t see me”

    ہوئی جس کی خودی پہلے نمودار
    وہی مہدی ، وہی آخر زمانی

    Whoever finds his inner self First
    He is the Mehdi , he is the guide of last age

    Here Allama Iqbal is referreing the following Qurainc Verse (7:143)

    وَلَمَّا جَاءَ مُوسَىٰ لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَ‌بُّهُ قَالَ رَ‌بِّ أَرِ‌نِي أَنظُرْ‌ إِلَيْكَ قَالَ لَن تَرَ‌انِي وَلَـٰكِنِ انظُرْ‌ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ‌ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَ‌انِي فَلَمَّا تَجَلَّىٰ رَ‌بُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ‌ مُوسَىٰ صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ

    And when Moosa presented himself upon Our promise, and his Lord spoke to him, he said, “My Lord! Show me Your Self, so that I may see You”; He said, “You will never be able to see Me, but look towards the mountain – if it stays in its place, then you shall soon see Me”; so when his Lord directed His light on the mountain, He blew it into bits and Moosa fell down unconscious; then upon regaining consciousness he said, “Purity is to You! I incline towards You, and I am the first Muslim.

    اور جب موسیٰ ہمارے وعدہ پر حاضر ہوا اور اس سے اس کے رب نے کلام فرمایا عرض کی اے رب میرے! مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے دیکھوں فرمایا تو مجھے ہر گز نہ دیکھ سکے گا ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھ یہ اگر اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر اپنا نو ر چمکایا اسے پاش پاش کردیا اور موسیٰ گرا بیہوش پھر جب ہوش ہوا بولا پاکی ہے تجھے میں تیری طرف رجوع لایا اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Atta Islaaf Ka Jazb e Droon Kar

    Atta Islaaf Ka Jazb e Droon Kar
    Shareek e Zumra e La YahZanoon Kar

    عطا اسلاف کا جذبِ دروں کر
    شریک زمرۂ لاَ یَحزنُوں کر

    Grant me the absorption of the souls of the past,
    And include me among people who are fearless.

    خرد کی گتھیاں سلجا چکا میں
    میرے مولا مجھے صاحب جنوں کر

    I have solved the riddeles of wisdom
    My Lord! Give me life of ecstasy

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    Here Allama Iqbal is referring a Quranic Verse (10:62)

    أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّـهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

    سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خو ف ہے نہ کچھ غم

    Pay heed! Indeed upon the friends of Allah is neither any fear, nor any grief.

  • Mohabbat Ka Junoon Baqi Nahin Hai

    Mohabbat Ka Junoon Baqi Nahin Hai
    Muslmanoon Main Khoon Baqi Nahin Hai

    محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
    مسلمانوں میں خوں باقی نہیں ہے

    صفیں کج،دل پریشاں ، سجدہ بے ذوق
    کہ جذب اندروں باقی نہیں ہے

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Khudai Ehtemam e Khushk o Tar Hai

    Khudai Ehtemam e Khushk o Tar Hai
    Khudawanda Khudai Dard e Sar Hai

    خدائی اہتمام خشک و تر ہے
    خداوندا خدائی درد سر ہے

    ولیکن بندگی استغراللہ
    یہ درد سر نہیں درد جگر ہے

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Woh Mera Ronaq e Mehfil Kahan Hai

    Woh Mera Ronaq e Mehfil Kahan Hai
    Meri Bijli Mera Hasil Kahan Hai

    وہ میرا رونق محفل کہاں ہے
    مری بجلی ، مرا حاصل کہاں ہے

    Where is partner of my spiritual gathering
    My thunder bolt , where is my destination

    مقام اس کا ہے دل کی خلوتوں میں
    خدا جانے مقام دل کہاں ہے

    His place is in the solitude of the Heart
    Allah knows better the exact place of the Heart

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand

    Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand
    Ze Shah Baj Sitanand o Khirqa Me Poshand

    قلندراں کہ بہ تسخیر آب و گل کو شند
    ز شاہ باج ستانند و خرقہ می پوشند

    قلندر ہوا مٹی آگ پانی سب پر حکم چلاتے ہیں
    خود گدڑی پہنے ہوتے ہیں اور بادشاہوں سے خراج وصول کرتے ہیں

    بجلوت اندو کمندے بہ مہرو ماہ پیچند
    بخلوت اندو زمان و مکاں در آغوشند

    جلوت میں سورج و چاند پر اپنے تصرف کی کمند ڈالتےہیں
    خلوت میں اپنی آغوش میں زمان و مکاں کو لئے ہوتے ہیں

    بروز بزم سراپا چو پرنیان و حریر
    بروز رزم خود آگاہ و تن فراموشند

    محفل میں ان کی زبان سے ریشم اور پھول جھڑتی ہے
    جنگ میں وہ اپنے اپ سے آگاہ ہو کر جسم فراموش کرتے ہیں

    نظام تازہ بچرخ وو رنگ می بخشند
    ستارہ ہائے کہن را جنازہ بر دوشند

    دو رنگے آسمان کو نیا نظام بخشتے ہیں
    پرانے ستاروں کی گردش کا خاتمہ ان کی ابرو کی جنبش سے ہوتا ہے اور اپنے کندھوں پر ان کا جنازہ اٹھاتے ہیں

    زمانہ از رخ فردا کشود بند نقاب
    معاشراں ہم سر مست بادۂ دوشند

    زمانے نے تو آنے والے وقت کی نقاب کھول دی ہے
    مگر(مسلم)معاشرہ ابھی تک پچھلے وقت کو یاد کر کے خوش ہو رہا ہے

    بلب رسید مرا   آں سخن کہ نتواں گفت
    بحیرتم کہ فقیہان شہر خاموشند

    میرے لبوں پر وہ بات آ گئی ہے جو بیان نہیں ہو سکتی
    حیرت ہے کہ شہر کی فقیہ خاموش ہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi
    Tera Elaaj Nazar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
    ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

    ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
    حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں

    گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ
    گہرمیں آب گہر کے سوا کچھ اور نہیں

    رگوں میں گردش خوں ہے اگر تو کیا حاصل
    حیات سوز جگر کے سوا کچھ اور نہیں

    عروس لالہ! مناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب
    کہ میں نسیم سحر کے سوا کچھ اور نہیں

    جسے کساد سمجھتے ہیں تاجرانِ فرنگ
    وہ شۓ متاعِ ہنر کے سوا کچھ اور نہیں

    بڑا کریم ہے اقبال بے نوا لیکن
    عطائے شعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    YouTube PTV 1: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    YouTube PTV 1: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    Youtube: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

  • Jinhe Main Dhoondta Tha Aasmano Mein Zameeno Mein

    Jinhe Main Dhoondta Tha Aasmano Mein Zameeno Mein
    Woh Niklay Meray Zulmat Khana Dil K Makeeno Mein

    جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں ،زمینوں میں
    وہ نکلے میرے ظلمت خانہ ء دل کے مکینوں میں

    حقیقت اپنی آنکھوں پر نمایاں جب ہوئی اپنی
    مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکینوںمیں

    اگر کچھ آشنا ہوتا مذاقِ جبہ سائی سے
    تو سنگِ آستانِ کعبہ جا ملتا جبینوں میں

    کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہےتو نے  اے مجنوں
    کہ لیلیٰ کی طرح تو خود بھی ہے محمل نشینوں میں

    مہینے وصل کےگھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں
    مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں

    مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے
    کہ جن کو ڈوبنا ہو،ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں

    چھپایا حسن کو اپنے کلیم اللہ سے جس نے
    وہی ناز آفریں ہے جلوہ پیرا نازنینوں میں

    جِلا سکتی ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کی
    الہٰی کیا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سینوں میں

    تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی
    نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں

    نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ارادت ہو تو دیکھ ان کو
    یدِ بیضا لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

    ترستی ہے نگاہ نارسا جس کے نظارے کو
    وہ رونق انجمن کی ہے انھیں خلوت گزینوں میں

    کسی ایسے شرر سے پھونک اپنے خرمنِ دل کو
    کہ خورشید قیامت بھی ہو تیرے خوشہ چینوں میں

    محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
    یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں

    سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق
    بھلا اے دل حسیں ایسا بھی ہے کوئی حسینوں میں

    پھڑک اٹھاکوئی تیری ادائے ما عرفنا پر
    ترا رتبہ بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرینوں میں

    نمایاں ہو کے دکھلا دے کبھی ان کو جمال اپنا
    بہت مدت سے چرچے ہیں ترے باریک بینوں میں

    خموش اے دل بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
    ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں

    برا سمجھوں انھیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا
    کہ میں خود بھی تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چینوںمیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Yeah Paigham Dai Gai Hai Mujhe Baad e Subh e Gaahi

    Yeah Paigham Dai Gai Hai Mujhe Baad e Subh e Gaahi
    Ke Khudi Ke Arifon Ka Muqam hai Paadshahi

    یہ پیغام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی
    کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی

    تری زندگی اسی سے ، تری آبرو اسی سے
    جو رہی خودی تو شاہی ، نہ رہی تو روسیاہی

    نہ دیا نشان منزل مجھے اے حکیم تو نے
    مجھے کیا گلہ ہو تجھ سے ، تو نہ رہ نشیں نہ راہی

    مرے حلقہ سخن میں ابھی زیر تربیت ہیں
    وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسم کجکلاہی

    یہ معاملے ہیں نازک ، جو تری رضا ہو تو کر
    کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی

    تو ہما کا ہے شکاری ، ابھی ابتدا ہے تیری
    نہیں مصلحت سے خالی یہ جہان مرغ و ماہی

    تو عرب ہو یا عجم ہو ، ترا لا الہ الا
    لغت غریب ، جب تک ترا دل نہ دے گواہی

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Har Lehza Hai Momin Ki Nai Shaan Nai Aan

    Har Lehza Hai Monin Ki Nai Shaan Nai Aan
    ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن

    ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
    گفتار میں کردار میں اللہ کی برُھان

    قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
    یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان

    ہمسایہء جبرئیل آمین بندہ خاکی
    ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشاں

    یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
    قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

    جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم
    دریاوں کے دل جس سے دھل جائیں وہ طوفان

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    Noor Jahan: Har Lehza Hai Momin Ki Nai Shaan Nai Aan

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy