Tag: غزل

  • Aan Shah e Do Alam Arabi Muhammad Ast

    Aan Shah e Do Alam Arabi Muhammad Ast
    Maqsood Bood e Adam Arabi Muhammad Ast

    آں شاہ دو عالم عربی محمد است
    مقصود بود آدم عربی محمد است

    دونوں جہان کے بادشاہ حضور عربیﷺہیں
    آدمؑ کی پیدائش کا مقصد حضور عربیﷺہیں

    صد شکر آں خدائے کہ پشت و پناہ خلق
    شاہنشاہے مکرم عربی محمد است

    خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مخلوق کی پشت و پناہ
    عزت والے شاہنشاہ حضور عربیﷺہیں

    مارا  ز جرم حال پریشاں وے چہ غم
    چوں پیشوائے عالم عربی محمد است

    میں اپنے جرموں اور گناہوں پر فکرمند کیوں ہوں
    جبکہ زمانے کے پیشواحضور عربیﷺہیںں

    مارا چہ غم بود کہ چنیں سایہ بر سر است
    غم خوار حال زارم عربی محمد است

    میں کیوں غم کروں جبکہ میرے سر پر آپﷺ کا سایہ ہے
    میرے حالات پرغمخوار خود حضور عربیﷺہیں

    بختم مدد نمود کہ از آتش شدم
    مطلوب و جان جانم ، عربی محمد است

    میری مدد کریں کہ میں عشق کی  آگ میں ختم ہو چکا ہوں
    میری دل وجان کے مطلوب  حضور عربیﷺہیں

    ختم رسل چراغ رہ دین و نور حق
    آں رحمت دو عالم عربی محمد است

    انبیا کے خاتم، دین کے چراغ ،حق کا نور
    دو نوں جہان کے لئے رحمت  حضور عربیﷺہیں

    آں سرور خلائق و آں رہمنائے دیں
    آں صدر و بدر عالم عربی محمد است

    آپ مخلوق کے سردار اور دین حق کے رہنما ہیں
    بمشل مکمل چاند اور زمانے کے صدر   حضور عربیﷺہیں

    آں کعبہ معارف و آں قبلہ یقین
    آں شاہ دین پناہم عربی محمد است

    آپ  اسرار و رموز الہیٰ  اور  حق الیقین کا کعبہ و قبلہ ہیں
    دین کی پناہ گاہ آپ حضور عربیﷺہیں

    کن پیروی راہ وے اربایدت نجات
    شاہنشاہے معظم عربی محمد است

    جہان والوں آپﷺ کی اتباع کرو تا کہ نجات حاصل ہو
    عزت والے بادشاہ حضور عربیﷺہیں

    عثماں چو شد غلام نبی و چہار یار
    اُمیدش از مکارم عربی محمد است

    عثمان جب حضورﷺ اورآپ کے چار یاروںکا غلام ہو  گیا
    کرم کی اُمید اب حضور عربیﷺہیں

    لعل شہباز قلندر
    Lal Shahbaz Qalandar

  • Daani Ke Cheest Duniya Dil Az Khuda Bareedan

    Daani Ke Cheest Duniya Dil Az Khuda Bareedan
    Juz Ishq e OO Gazeedan Juz Zikr OO Shuneedan

    دانی کہ چیست دنیا دل از خدا بریدن
    جز عشق او گزیدن جز ذکر او شنیدن

    کیا تو جانتا ہے کہ دنیا کیا ہے،خدا سے تعلق توڑنا
    اس کے عشق کے سواچننا ، اس کے ذکر سے سوا سننا

    دانی کہ چیست مستی  در عشق نازنیناں
    ہم دست و پا فشاندن ہم پیرہن دریدن

    کیا تو جانتا ہے کہ نازنینوں کے عشق کی مستی کیا ہے
    ہاتھ پاؤں سے رقص کرنا  اور کپڑے پھاڑنا

    دانی کہ چیست لذت در عہد زندگانی
    بوئے سرش شنیدن لعل لبش چشیدن

    جانتا ہے کہ زندگی کی لذت کیا ہے
    محبوب کے سر کی خوشبو سونگھنا اور لعل لبوں کا ذائقہ چکھنا

    دانی کہ چیست لازم آن شوخ نوجوان را
    چون گل بخندہ بودن چون سرو نو چمیدن

    جانتا ہے کہ شوخ نوجوان کے لئے کیا لازم ہے
    پھول کی طرح ہنسنا،سرو  نوکی طرح چلنا

    دانی کہ چیست مقصد  از عشق عاشقان را
    ہم سوئے یار رفتن ہم روئے یار دیدن

    جانتا ہے کہ عشق سے عاشقوں کا مقصد کیا ہوتا ہے
    یار کی طرف جانا اور  یار کے چہرے کو دیکھنا

    دانی کہ چیست مطلب از عشق تو شرف
    نشتر بدل شکستن از دیدہ خون چکیدن

    کیا تو جانتا ہے کہ تیرے عشق سے شرف کی غرض کیا ہے
    تیر کو دل میں توڑنا  آنکھوں سے خون ٹپکانا

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Jamalat Bawad Andar Ru e Adam

    Jamalat Bawad Andar Ru e Adam
    Ke Mai Bodash Shraf Bar Jumla Adam

    جمالت بود اندر روئے آدم
    کہ مے بودش شرف بر جملہ آدم

    آدم کے چہرے پر تیرا جمال موجود تھا
    اسی لئے اُسے تمام انسانوں پر فضیلت ملی

    اگر این نقطہ دانستے عزازیل
    ہزاران سجدہ آوردے دمادم

    اگر یہ بات ابلیس جان جاتا
    تو مسلسل ہزاروں سجدے کرجاتا

    بر آدم منکشف جملہ اسمائے
    ملائک اندران جا ماندہ ابکم

    آدم ؑ پر تمام نام ظاہر ہوگئے
    ملائک اس جگہ گونگے ہو گئے

    کسے کورازبان بر بستہ نبود
    حریم قدس او را   نیست محرم

    جو اپنی زبان بند نہ رکھ سکے
    وہ بارگاہ الہی کا راز دان نہیں ہو سکتا

    چہ نامے ثنائش چند فصلے
    نوشتہ بر جبین عرش اعظم

    وہ کون سا نام نامی ہے کہ چند سطور
    عرش اعظم کی پیشانی پر لکھی ہیں

    رود آن نام را جانم بہ قربان
    کنم آں نام را من دور پیہم

    اس نام پر جان قربان کروں
    میں اس نام کو دور پاتا ہوں

    خوشا نامے و خوش آن صاحب نام
    بہ جز نامش نباشد اسم اعظم

    حسین وہ نام اور خوش شکل صاحب نام
    اس نام کے سوا اسم اعظم ہرگز نہیں ہو سکتا

    بہ عشق او شود دنیا و دین مست
    اگر مستانہ آوازے بر آرم

    اُس کے عشق میں دین و دنیا مست ہو جائیں
    اگر ایک نعرہ مستانہ میں لگا دوں

    شرف در صورت پاکش عیان دید
    جمال لا یزالی را مسلم

    شرف نے اس کی پاک صورت میں دیکھا ہے
    حسن حقیقی و لا زوالی کو بلا شبہ

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Ae Dar Rukh e Tu Paida Anwaar e Paadshahi

    Ae Dar Rukh e Tu Paida Anwaar e Paadshahi
    Dar Fiqrat e Tu Pinhaan Sad Hikmat e ILaahi

    اے در رُخ تو پیدا انوارِ پادشاہی
    در فکرتِ تو پنہاں صد حکمتِ اِلہٰی

    اے محبوب تیرے چہرے پر بادشاہی کے انوار پیدا ہورہے ہیں
    تیری فکر میں اللہ کی سینکڑوں حکمتیں چھپی ہوئی ہیں

    کلکِ تو بارک اللہ در ملک و دین کشادہ
    صد چشمہ آب حیواں از قطرہ سیاہی

    تیری قلم کو اللہ برکت دے کہ اس سے ملک اور دین
    میں سینکڑوں چشمے آب حیات کے جاری ہو گئے اک قطرہ سیاہی سے

    بر اہرمن نتابد انوار اسم اعظم
    ملک آنِ تست و خاتم فرما ہر آنچہ خواہی

    شیطان پر اسم اعظم کے انوار نہیں چمکتے
    ملک اور شاہی مہر تیری ملکیت ہیں  تو جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے

    در حشمت سلیمان ہر کس کہ شک نماید
    بر عقل و دانش اُو خندند مر غ و ماہی

    حضرت سلیماں کہ جاہ و جلال پر شک کرنے والے کی
    عقل پر پرند ےاور مچھلیاں ہنستی ہیں

    تیغے کہ آسمانش از فیض خود دہد آب
    تنہا جہاں بگیرد و بے منت سپاہی

    وہ تلوار جسے آسمان خود اپنے پانی سے فیض دیتا ہے
    وہ تنہاہی جہاں کو فتح کر لیتی ہے بغیر کسی سپاہی کے

    گر پرتوے ز تیغت بر کان و معدن افتد
    یاقوت سرخ رو را بخشند رنگ کاہی

    اگر تیری تلوار کا سایہ کان و معدن پر پڑ جائے
    تو وہ سرخ یا قوت کو  زردرنگ بخش دے

    دانم دلت بخشند بر اشک شب نشیناں
    گر حال ما بپرسی  از باد صبحگاہی

    جانتا ہوں کہ تیر ا دل شب بیداروں کے اشکوں پر بخشش کرتا ہے
    اگر تو صبح کی ہوا سے ہمارا حال چال پوچھے

    ساقی بیار آبے از چشمہ خرابات
    تا خرقہ ہا بشوئیم از عجب خانقاہی

    باز ارچہ گاہ گاہے بر سر نہد کلاہے
    مرغان قاف دانند آیئن پادشاہی

    باز کبھی کبھی اپنے سر پر بادشاہی کا  تاج رکھتا ہے
    لیکن کوہ قاف کے پرندے زیادہ بہتر بادشاہی کے رموز جانتے ہیں

    در    دود مان آدم تا دضع سلطنت ہست
    مثل تو کس ندیدہ ااست ایں علم را کماہی

    آدم کے خانوادے میں جب سے سلطنت وضع ہوئی ہے
    تیری طرح کسی نے بھی علم کما حقہ نہیں سمجھا

    کلکِ تو خوش نوسید در شان یار و اغیار
    تعویز جانفزائے و افسون عمر کاہی

    تیرا قلم اپنوں اور غیروں کے بارے میں اچھا لکھتا ہے
    گویا جان بڑھانے کا تعویز اور عمر گھٹانے کا منتر ہے

    عمریست پادشاہا کز مے تہیست جامم
    اینک ز بندہ دعویٰ و زمحتسب گواہی

    عمر گزر گئی ہے اے بادشاہ کہ میرا جام خالی ہے
    میرے اس دعویٰ کا کوتوال بھی گواہ ہے

    اے عنصر تو مخلوق از کمیائے عزت
    وائے دولت تو ایمن از صد متِ تباہی

    اے ممدوح تیر ا وجود عزت کی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے
    تیر ی دولت تباہی سے محفوظ ہے

    جائیکہ برقِ عصیاں  بر آدم صفی زد
    ما را چگونہ زیبد دعوائے بے گناہی

    جب آدم صفی اللہ بھی لغزشوں کی بجلی کی زد میں آگئے
    تو ہما را بے گناہی کا دعویٰ زیب نہیں دیتا

    یا ملجا  ء البرایا یا واھب العطایا
    عطفا علی مقل حلت بہ الدواہی

    اے مخلوق کی پناہ گاہ اور بخشنے والے
    اس درویش پر بھی مہربانی فرما جو زمانے کے حادثات میں پس چکا ہے

    جور از  فلک نیاید تا تو ملک صفاتی
    ظلم از جہاں بروں شد تا تو جہاں پناہی

    آسمان ظلم نہیں کر سکتا جب تک تو فرشتہ صفت موجود ہے
    ظلم جہاں سے باہر چلا گیا ہے جب سے تو جہاں پناہ ہوا ہے

    حافظ چو دوست از تو گہ گاہ می برد نام
    رنجش ز بخت منما باز آبعذر خواہی

    اے حافظ جب تک دوست کبھی کبھی تیرا نام لیتا ہے
    تو اپنے بخت سے خفا نہ ہو اور بار بار عذر خواہی کر

    Deewan E Hafiz Shirazi
    دیوان حافظ شیرازی

  • Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand

    Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand
    Ze Shah Baj Sitanand o Khirqa Me Poshand

    قلندراں کہ بہ تسخیر آب و گل کو شند
    ز شاہ باج ستانند و خرقہ می پوشند

    قلندر ہوا مٹی آگ پانی سب پر حکم چلاتے ہیں
    خود گدڑی پہنے ہوتے ہیں اور بادشاہوں سے خراج وصول کرتے ہیں

    بجلوت اندو کمندے بہ مہرو ماہ پیچند
    بخلوت اندو زمان و مکاں در آغوشند

    جلوت میں سورج و چاند پر اپنے تصرف کی کمند ڈالتےہیں
    خلوت میں اپنی آغوش میں زمان و مکاں کو لئے ہوتے ہیں

    بروز بزم سراپا چو پرنیان و حریر
    بروز رزم خود آگاہ و تن فراموشند

    محفل میں ان کی زبان سے ریشم اور پھول جھڑتی ہے
    جنگ میں وہ اپنے اپ سے آگاہ ہو کر جسم فراموش کرتے ہیں

    نظام تازہ بچرخ وو رنگ می بخشند
    ستارہ ہائے کہن را جنازہ بر دوشند

    دو رنگے آسمان کو نیا نظام بخشتے ہیں
    پرانے ستاروں کی گردش کا خاتمہ ان کی ابرو کی جنبش سے ہوتا ہے اور اپنے کندھوں پر ان کا جنازہ اٹھاتے ہیں

    زمانہ از رخ فردا کشود بند نقاب
    معاشراں ہم سر مست بادۂ دوشند

    زمانے نے تو آنے والے وقت کی نقاب کھول دی ہے
    مگر(مسلم)معاشرہ ابھی تک پچھلے وقت کو یاد کر کے خوش ہو رہا ہے

    بلب رسید مرا   آں سخن کہ نتواں گفت
    بحیرتم کہ فقیہان شہر خاموشند

    میرے لبوں پر وہ بات آ گئی ہے جو بیان نہیں ہو سکتی
    حیرت ہے کہ شہر کی فقیہ خاموش ہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Guftam Ghame To Daram Gufta Ghamat Sar Ayad

    Guftam Ghame To Daram Gufta Ghamat Sar Ayad
    Gufta Ke Maah Man Sho Gufta Agar Bar Ayad

    گفتم غم تو دارم گفتا غمت سر آید
    گفتم کہ ماه من شو، گفتا اگر برآید

    گفتم ز مہرواں رسم وفا بیاموز
    گفتا ز ماہ رعیاں ایں کار کمتر آید

    گفتم کہ بوئے زلفت گمراه عالمم کرد
    گفتا اگر بدانی ہم اُوت رہبر آید

    گفتم خوشا هوایی کز باد صبح خیزد
    گفتم که نوش لعلت ما را به آرزو کشت

    گفتم دل رحیمت کے عزم صلح دارد
    گفتا بکش جفارا تا وقتِ آں در آید

    گفتم کہ بر خیالت راه نظر ببندم
    گفتا کہ شبروست ایں ازراہِ دیگر آید

    گفتم خوش آں ہوائے کز باغ خلد خیزد
    گفتا خنک نسیمے کز کوئے دلبر آید

    گفتم کہ نوشِ لعلت مارا بآرزو کشت
    گفتا تو بندگی کن کاں بندہ پرور آید

    گفتم زمان عشرت دیدی کہ چو سر آمد
    گفتا خموش حافظ کایں غصّہ ہم سر آید

    Hafiz Shirazi
    حافظ شیرازی

  • Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi
    Tera Elaaj Nazar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
    ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

    ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
    حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں

    گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ
    گہرمیں آب گہر کے سوا کچھ اور نہیں

    رگوں میں گردش خوں ہے اگر تو کیا حاصل
    حیات سوز جگر کے سوا کچھ اور نہیں

    عروس لالہ! مناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب
    کہ میں نسیم سحر کے سوا کچھ اور نہیں

    جسے کساد سمجھتے ہیں تاجرانِ فرنگ
    وہ شۓ متاعِ ہنر کے سوا کچھ اور نہیں

    بڑا کریم ہے اقبال بے نوا لیکن
    عطائے شعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    YouTube PTV 1: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    YouTube PTV 1: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

    Youtube: Khirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahi

  • Jinhe Main Dhoondta Tha Aasmano Mein Zameeno Mein

    Jinhe Main Dhoondta Tha Aasmano Mein Zameeno Mein
    Woh Niklay Meray Zulmat Khana Dil K Makeeno Mein

    جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں ،زمینوں میں
    وہ نکلے میرے ظلمت خانہ ء دل کے مکینوں میں

    حقیقت اپنی آنکھوں پر نمایاں جب ہوئی اپنی
    مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکینوںمیں

    اگر کچھ آشنا ہوتا مذاقِ جبہ سائی سے
    تو سنگِ آستانِ کعبہ جا ملتا جبینوں میں

    کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہےتو نے  اے مجنوں
    کہ لیلیٰ کی طرح تو خود بھی ہے محمل نشینوں میں

    مہینے وصل کےگھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں
    مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں

    مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے
    کہ جن کو ڈوبنا ہو،ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں

    چھپایا حسن کو اپنے کلیم اللہ سے جس نے
    وہی ناز آفریں ہے جلوہ پیرا نازنینوں میں

    جِلا سکتی ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کی
    الہٰی کیا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سینوں میں

    تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی
    نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں

    نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ارادت ہو تو دیکھ ان کو
    یدِ بیضا لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

    ترستی ہے نگاہ نارسا جس کے نظارے کو
    وہ رونق انجمن کی ہے انھیں خلوت گزینوں میں

    کسی ایسے شرر سے پھونک اپنے خرمنِ دل کو
    کہ خورشید قیامت بھی ہو تیرے خوشہ چینوں میں

    محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
    یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں

    سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق
    بھلا اے دل حسیں ایسا بھی ہے کوئی حسینوں میں

    پھڑک اٹھاکوئی تیری ادائے ما عرفنا پر
    ترا رتبہ بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرینوں میں

    نمایاں ہو کے دکھلا دے کبھی ان کو جمال اپنا
    بہت مدت سے چرچے ہیں ترے باریک بینوں میں

    خموش اے دل بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
    ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں

    برا سمجھوں انھیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا
    کہ میں خود بھی تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چینوںمیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Yeah Paigham Dai Gai Hai Mujhe Baad e Subh e Gaahi

    Yeah Paigham Dai Gai Hai Mujhe Baad e Subh e Gaahi
    Ke Khudi Ke Arifon Ka Muqam hai Paadshahi

    یہ پیغام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی
    کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی

    تری زندگی اسی سے ، تری آبرو اسی سے
    جو رہی خودی تو شاہی ، نہ رہی تو روسیاہی

    نہ دیا نشان منزل مجھے اے حکیم تو نے
    مجھے کیا گلہ ہو تجھ سے ، تو نہ رہ نشیں نہ راہی

    مرے حلقہ سخن میں ابھی زیر تربیت ہیں
    وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسم کجکلاہی

    یہ معاملے ہیں نازک ، جو تری رضا ہو تو کر
    کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی

    تو ہما کا ہے شکاری ، ابھی ابتدا ہے تیری
    نہیں مصلحت سے خالی یہ جہان مرغ و ماہی

    تو عرب ہو یا عجم ہو ، ترا لا الہ الا
    لغت غریب ، جب تک ترا دل نہ دے گواہی

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Ay Chehra-e Zeba-e-Tu Rashk-e butan-e-Azari

    Ay Chehra-e Zeba-e-Tu Rashk-e butan-e-Azari
    ای چہرہ زیبای تو رشک بتان آزری

    ای چہرہ زیبای تو رشک بتان آزری
    ہر چند وصف می کنم در حسن زاں بالا تری

    تو از پری چا بک تری ، و ز برگ گل نازک تری
    و ز ہر چہ گوئم بہتری ، حقا عجائب دلبری

    تا نقش می بندد فلک ، ہر گز ندادہ ایں نمک
    حوری ندانم یا ملک، فرزند آدم یا پری

    عالم ہمہ یغمای تو ، خلقی ہمہ شیدای تو
    آں نرگس شہلای تو آوردہ رسم کافری

    آفاقہا گردیدہ ام مہر بتاں ورزیدہ ام
    بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیزی دیگری

    ای راحت و آرام جان با قد چوںسرورواں
    زینساں مرو دامن کشاں کا رام جانم می پری

    من تو شدم تو من شدی، من تن شدم تو جان شدی
    تا کس نہ گوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری

    Mun tu shudam tu mun shudi, Mun tun shudam tu jaan shudi
    Taakas na goyad baad azeen, Mun deegaram tu deegari

    I have become you, and you me,I am the body, you soul
    So that no one can say hereafter, That you are are someone, and me someone else.

    خسرو غریب است و گدا افتادہ در شہر شما
    با شد کہ از بہر خدا سوی غریباں بنگری

    امیر خسرو
    Amir Khusro

    http://sufipoetry.blogspot.com/2009/05/man-tu-shudamtu-man-shudi-hazrat-amir.html

    Ejaz Hussain Hazarvi  Ay Chehra-e Zeba-e-Tu Rashk-e butan-e-Azari

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy