Maye Ni Main Kinu Aakhan

Maye Ni Main Kinu Aakhan
ما ئے نی میں کنوں آکھاں

مائے نی کہینوں آکھاں ، درد  وچھوڑے دا حال
وھواں دھکھے میرے مرشد والا، جاں پھولاں تاں لال
سولاں مار دیوانی کیتی، برہوں پیاساڈے خیال
دکھاں دی روٹی ، سولاں دا سالن، آہیں دا بالن بال
جنگل بیلے پھرے ڈھونڈیندی اجے نہ پائیولال
رانجھن رانجھن  پھراں ڈھونڈیندی،رانجھن میرے نال
کہے حسین فقیر نمانا، شوہ ملےتاں تھیواں نہال

اے میری ماں میں  کسے سناوں  محبوب سے جدائی کا درد اور حال

مرشد نے عشق حقیقی کی آگ دل میں جلا دی ہے جس کا دھواں سلگتا رہتا ہے۔
جب بھی  اپنی  جاں میں جھانکتا ہوں تو انگارے لال نظر آتے ہیں

ہجر کے کانٹوں نے زخمی اور دیوانہ کر دیا ہے، ہم ہر وقت محبوب کے عشق میں گرفتار ہیں۔
وہی وہم و خیال میں سمایا رہتا ہے

ہمارا معمول یہ ہے کہ دکھوں کی روٹی کھاتے ہیں ۔ہجر کے درد کو سالن بناتے ہیں ۔
ان دونوں چیزوں کو آہو ں کی آگ پر جلاتے ہیں

جنگلوں اور بیابانوں میں محبوب کی تلاش میں دیوانہ وار پھرتی رہتی ہوں لیکن ابھی تک نہیں ملا

رانجھا رانجھا ڈھونڈتی ہوں اور رانجھا میرے ساتھ ہے

حسین رب کا عاجزفقیر کہتا ہے محبو ب مل جائے تو میں سرخرو ہو کر  خوشی سے پھول جاوں

شاہ حسین
Shah Hussain

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy