Sehrum Dolat e Beedar Babaleen Amad
سحرم دولتِ بیدار ببالیں آمد
گفت برخیز کہ آں خسرو شیریں آمد
صبح کے وقت وہ خوش بختی کی دولت میرے پاس آئی
کہا کہ اُٹھ کہ تیرا حسیں محبوب آرہا ہے
قدحے درکش و سر خوش بتماشا بخرام
تا بہ بینی کہ نگارت بچہ آئین آمد
شراب کا پیالہ اُٹھا ،پی اور سیر کو نکل جا
تا کہ تو دیکھ سکے کہ وہ کس ناز وانداز سے آ رہا ہے
مژدگانے بدہ اے خلوتیِ نافہ کشائے
کہ زصحرائےختن آہوئے مشکیں آمد
خوش خبری سنا دے مشک کھول کر گوشہ تنہائی میں بیٹھنے والے
کہ مشک کے صحرا سے تیرا محبوب خوش بو بکھیرتا آرہا ہے
گریہ آبے برخِ سوختگاں باز آورد
نالہ فریاد رسِ عاشق مسکیں آمد
ان آنسوؤں نے دل جلوں کے چہروں پر پھر سے چمک پیدا کر دی ہے
یہ نالے فریاد رس بن گئے ہیں اس مسکیں عاشق کے لئے
مرغ دل باز ہوادارِ کمان ابروئیست
کہ کمیں صیدگہش جان و دِل ودیں آمد
میرے دل کا پرندہ اس کی ابرو کی کمان کی زد میں ہے
میری جان و دل و دنیاودیں سب کچھ اس کی شکار گا ہ ہیں
در ہوا چندمعلق زنی و جلوہ کنی
اے کبوتر نگراں باش کہ شاہیں آمد
تو کب تک ہوا میں قلا بازیاں کھاتا اور جلوہ دکھاتا رہے گا
اے کبوتر ہوشیاری سے کام لے کہ وہ باز آ رہا ہے
ساقیا مے بدہ و غم مخور از دشمن و دوست
کہ بکام دل ما آں بشد و ایں آمد
ساقی تو جام پلا اور دوست و دشمن کا غم نہ کر
کیونکہ ہماری مرضی کے مطابق غم ختم ہوا اور مسرت کا دور آگیا ہے
شادی یارِ پچہرہ بدہ بادہ ناب
کہ مئےلَعل دوائے دلِ غمگیں آمد
اس پری جیسے چہرے والے محبوب کی خوشی میں خالص شراب دے
کیونکہ سرخ شراب ہی غمگیں دل کا علاج ہے
رسم بد عہدی ایام چو دید ابر بہار
گریہ اش بر سمن و سنبل و نسریں آمد
بہار کے بادل نے جب زمانے کی بد عہدی کا دستور دیکھا
تو وہ چنبیلی و سنبل اور سیوتی کے پھولوں پر رونے لگ گیا
چوں صبا گفتہ حافظ بشنید از بُلبُل
عنبر افشاں بتماشائے ریاحیں آمد
باد صبا نے جب بلبل کی زباں سے حافظ کا کلام سنا
تو وہ خوشبو بکھیرتی گل و ریحان کی سیر کو نکل پڑی
Deewan E Hafiz Shirazi
دیوان حافظ شیرازی