Na Tha Kuch to Khuda Tha
نہ تھا کچھ تو خدا تھا
نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈوبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
ہوا جب غم سے یوں بے حس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گر جدا تن سے تو ذانوں پر دھرا ہوتا
ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
Deewan E Ghalib
دیوان غالب