Mayam Ke Asal Shadi o Kaan e Ghameem

Mayam Ke Asal Shadi o Kaan e Ghameem

مائیم کہ اصل شادی و کان غمیم
سرمایۂ دادیم و نہاد ستمیم
پستیم و بلندیم و زیادیم و کمیم
آئینہ زنگ خوردہ و جام جمیم

ہم لوگ جو کہ خوشیوں کا گھر تھے غم کی کان ہو گئے
زندگی کا سرمایہ دے دیا اور ستم کی بنیاد بن گئے
پست بھی ہیں بلند بھی زیادہ بھی ہیں کم بھی
ہمارے دل کے آئینہ کو زنگ لگ گیا ورنہ جمشید بادشاہ کے جام کی طرح ساری دنیا دیکھتے

عمر خیام
Omar Khayyam

Ithan Main Muthri Nit Jaan Ba Lab

Ithan Main Muthri Nit Jaan Ba Lab
Oo Taan Khush Wasda Mulk Arab

اتھاں میں مٹھڑی نت جان بہ لب
او تاں خوش وسدا وچ ملک عرب

ادھر میری جان پہ بنی ہوئی ہے
اور وہ خوش و خرم ملک عرب میں بس رہا ہے

ہر ویلے یار دی تانگھ لگی
سُنجے سینے سِک دی سانگ لگی
ڈکھی دِلڑی دے ہتھ ٹانگھ لگی
تھئے مل مل سول سمولے سب

ہر وقت محبوب کا انتظار ہے
ویران سینے میں اشتیاق کا تیر لگا ہے
دکھی دل کے ہاتھ سہارا آیا بھی تو
غموں کے ہجوم کا جو دل میں سمائے ہوئے ہیں

تتی تھی جوگن چو دھار پھراں
ہند سندھ پنجاب تے ماڑ پھراں
سنج بار تے شہر بزار پھراں
متاں یار ملم کہیں سانگ سبب

نیم جان دیوانی بن کر چاروں طرف پھرتی ہوں
ہند ،سندھ پنجاب اور ماڑ پھرتی ہوں
ویرانے اور شہر ہر جا پھرتی ہوں
کہ کہیں میرا یار کسی سبب سے مل جائے

جیں ڈینہ دا نینہ دے شینہ پُٹھیا
لگی نیش ڈکھاں دی عیش گھٹیا
سر جوبن جوش خروش ہٹیا
سُکھ سڑ گئے مر گئی طرح طرب

جس دن سے عشق کے شیر نے مجھے زخمی کیا ہے
دکھوں کے نشتر لگ رہے ہیں عیش ختم ہو گیا ہے
سر سے جوانی کا جوش و خروش اُتر گیا
سکھ ختم ہو گئے اورخوشیاں مٹ گیئں ہیں

توڑیں دھکڑے دھوڑے کھاندڑیاں
تیڈے نام تے مفت وکاندڑیاں
تیڈی باندیاں دی میں باندڑیاں
ہے در دیاں کُتیاں نال ادب

تیرے لئے دھکے اور ٹھوکریں کھاتی ہوں
تیرے نام پر بے مول بک جاتی ہوں
تیری باندیوں کے بھی باندی ہوں
تیرے در کے کتوں کا بھی ادب کرتی ہوں

واہ سوہنا ڈھولن یار سجن
واہ سانول ہوت حجاز وطن
آدیکھ فرید دا بیت حزن
ہم روز ازل دی تانگھ طلب

سبحان اللہ کیا پیارا لاڈلا محبوب ہے
اور کیا ہی پیارا حجاز کا وطن ہے
آ ذرا فرید کا غموں کا گھر تو دیکھ
مجھے تو ازل سے ہی تیرا انتظار ہے

Khawaja Ghulam Farid
خواجہ غلام فرید

https://youtu.be/vYAOfBm7PVk

Tujhay Apnay Maal Pe Ujab Hai Mujhay Apnay Haal Pay Naaz Hai

Tujhay Apnay Maal Pe Ajab Hai Mujhay Apnay Haal Pay Naaz Hai
Tera Hisa Masti o Baikhudi Mera Bakhra Sooz o Gudaaz Hai

تجھے اپنے مال پہ عجب ہے ، مجھے اپنے حال پہ ناز ہے
تیرا حصّہ مستی و بیخودی مرا بخرہ سوزوگداز ہے

تو دُکھے ہوؤں کو دکھائے جا،تو جلے ہووں کو جلائے جا
تو نشان خیر مٹائے جا ترے شر کی رسی دراز ہے

غم دہر تجھ کو نہ کھائے کیوں خوشی اپنا جلوہ دکھائے کیوں
تو وفا کا لطف اٹھائے کیوں، ترا دل تو بندہ آز ہے

تجھے فکر ہے کم وبیش کی تجھے سوچ ہے پس و پیش کی
مری زندگی کے محیط میں نہ نشیب ہے نہ فراز ہے

طرب آفریں میرا ساتگیں،تری لے ہے مایہ بغض و کیں
میں جہان درد کا راز ہوں تو دیار حرص کا ساز ہے

مجھے تیرے مال سے کیا غرض،تجھے میرے حال کی کیا خبر
کہ میں غزنوی بُتِ ذر کا ہوں ،شہ سیم کا تو ایاز ہے

تو رہین شوکت قیصری ، میں امین شان قلندری
ترا قبلہ ہے بُتِ آذری،سر عرش میری نماز ہے

کروں مال و زر کی میں کیوں ہوس  مجھے اپنے فقر پہ فخر بس
یہی حرز جان فقیر ہے ،یہی قول شاہ حجاز ؐہے

MAIKASH AKBARABADI
میکش اکبر آبادی

Utho Meri Duniya Ke Ghareebon Ko Jaga Do

Utho Meri Duniya Ke Ghareebon Ko Jaga Do

اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخِ اُمرا کے در و دیوار ہلا دو

Get up wake the poor people of my world
Shake the walls and windows of Rich people palaces

گرماؤ غلاموں کا لہو سوز یقیں سے
کُنجکشکِ فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو

Warm the blood of slaves with faith of hope
Prepare fearful sparrow to fight with the Falcon

جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو

A field from where the farmers are not getting sustenance
Burn every grain of wheat from that field

سلطانیء جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقش کہن تم کو نظر آے مٹا دو

Approching is the time for poors to rule
Erase every impression of the past rulers

کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
پیران کلیسا کو کلیسا سے اُٹھا دو

Why are there veils between the Creator and Creation
Push away the saints from the Church who misguide

حق را بسجودے،صنماں بطوافے
بہتر ہے چراغ حرم و دَیر بجھا دو

Prostration is being held for God , Idols are being encircled
It is better to unlit the lamp of Masjid and Temple

میں ناخوش و بیزار ہُوں مَرمَر کی سِلوں سے
میرے لئے مٹی کا حرم اور بنا دو

I am unpleased with the Marble tiles
Build for me a Mosque from the mud

تہزیب نوی کارگہِ شیشہ گراں ہے
آداب جنوں شاعرِ مشرِق کو سکھا دو

New civilization is build up from glass work
Teach ethics of devotion to the poet of east

Allama Iqbal
علامہ اقبال

Ae Ishq e Nabi Mere Dil Main Bhi Sama Jana

Ae Ishq e Nabi Mere Dil Main Bhi Sama Jana

اے عشق نبی میرے دل میں بھی سما جانا
مجھ کو بھی محمد کا دیوانہ بنا جانا

وہ رنگ جو رومی پر جامی پہ چڑھایا تھا
اس رنگ کی کچھ رنگت مجھ پہ بھی چڑھا جانا

قدرت کی نگاہیں بھی جس چہرے کو تکتی تھیں
اس چہرہ انوار کا دیدار کرا جانا

جس خواب میں ہو جائے دیدار نبی حاصل
اے عشق کبھی مجھ کو نیند ایسی سلا جانا

دیدار محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حسرت تو رہے باقی
جزا سکے ہر اک حسرت اس دل سے مٹا جانا

دنیا سے ریاض ہو جب عقبٰی کی طرف جانا
داغ غم احمد سے سینے کو سجا جانا

علامہ سید ریاض الدین سہروردی
Syed Riaz uddin Soharwardi

Many Thanks to Mustafa Khan for sharing this naat on Facebook.

Har Chand Ke Rang o Roop Zaibast Mera

Har Chand Ke Rang o Roop Zaibast Mera

ہر چند کہ رنگ و روی زیباست مرا
چوں لالہ رُخ  و چو سرو بالا ست مرا
معلوم نہ شد کہ در طربخانہ خاک
نقاشِ ازل بہر چہ آرا ست مرا

بے شک میرا حسن و جمال اور رنگ و روپ بہت خوب ہے
لالہ کی طرح سرخ اور سرو کی مانند دراز قد ہوں
لیکن سمجھ نہیں آتی کہ اس فانی دنیا مٹی کے گھر میں
قدرت نے مجھے کس لئے اتنے حسن و جمال سے نوازا ہے

عمر خیام
Omar Khayyam

Manzar Faza e Dahar Mein Sara Ali Ka Hai

Manzar Faza e Dahar Mein Sara Ali Ka Hai

منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
جس سمت دیکھتا ہوں، نظارہ علی کا ہے

دنیائے آشتی کی پھبن ، مجتبی حسن
لختِ جگر نبی کا تو پیارا علی کا ہے

ہستی کی آب و تاب،حسین آسماں جناب
زھرا کا لال، راج دلارا علی کا ہے

مرحب دو نیم ہے سر مقتل پڑا ہوا
اُٹھنے کا اب نہیں کہ یہ مارا علی کا ہے

کُل کا جمال جزو کے چہرے سے ہے عیاں
گھوڑے پہ ہیں حسین، نظارا علی کا ہے

اے ارض پاک ! تجھ کو مبارک کہ تیرے پاس
چم نبی کا ، چاند ستارہ علی کا ہے

اہل ہوس کی لقمۂ تر پر رہی نظر
نانِ جویں پہ صرف گزارا علی کا ہے

تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باب میں
دیکھو مُعاملہ یہ ہمارا علی کا ہے

ہم فقر مست، چاہنے والے علی کے ہیں
دل پر ہمارے صرف اجارا علی کا ہے

آثار پڑھ کے مہدی دوراں کے یوں لگا
جیسے ظہور وہ بھی دوبارا علی کا ہے

دنیا میں اور کون ہے اپنا بجز علی
ہم بے کسوں کو ہے تو سہارا علی کا ہے

اصحابی کالنجوم کا ارشاد بھی بجا
سب سے مگر بلند ستارا علی کا ہے

تو کیا ہے اور کیا ہے تِرے علم کی بساط
تجھ پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے

Naseer ud Din Naseer
نصیرالدین نصیر

Sohne Yaar Bajhon Meri Nai Sardi

Sohne Yaar Bajhon Meri Nai Sardi

سوہنے یار باجھوں میڈی نہیں سردی
تانگھ آوے ودھدی سک آوے چڑھدی

محبوب کے بغیر میرا گزارا نہیں ہورہا
انتظاربھی دم بدم اورذوق و شوق بھی بڑھ رہا ہے

کیتا ہجر تیڈے میکوں زارو رارے
دل پارے پارے سر دھارو دھارے
مونجھ وادھو وادھے ڈکھ تارو تارے
رب میلے ماہی بیٹھی دھانہہ کر دی

تیرے جدائی مجھے زاروقطار رلا رہی ہے
دل پارہ پارہ ہے اور سر بوجھل ہے
افسردگی زوروں پر ہے اور غموں سے تار تار ہو گیا ہوں
رب مجھے اس سے ملا دے میں ہر دم یہی فریاد کر رہی ہوں

سوہنا یار ماہی کڈیں پاوے پھیرا
شالا پا کے پھیرا پچھے حال میرا
دل درداں ماری ڈکھاں لایا دیرا
راتیں آہیں بھردی ڈینہاں سولاں سڑدی

کبھی تو ادھر بھی پھیرا لگا جائے
پھیرا کر کے میرا حال پوچھ لے
دل دکھوں سے بھرا ہے غموں نے ڈیرا ڈالا ہوا ہے
رات کو آہیں بھرتیں ہوں دن کو زخموں سے چور ہوتی ہوں

پنوں خان میرے کیتی کیچ تیاری
میں منتاں کر دی تروڑی ویندا یاری
کئی نہیں چلدی کیا کیجئے کاری
سٹ باندی بردی تھیساں باندی بر دی

پنوں خاں نے کیچ جانے کی ڈھان لی ہے
میں منتیں کررہی ہوں لوگوں دیکھو عہد توڑ رہا ہے
کچھ بس نہیں چلتا کیا کروں
اپنی باندیوں کو چھوڑ کر میں اس کی باندی بننے کو تیار ہوں

رو رو فریدا فریاد کر ساں
غم باجھ اس دے بیا ساہ نہ بھرساں
جا تھیسم میلا یا رُلدی مرساں
کہیں لا ڈکھائی دل چوٹ اندر دی

فرید رو رو کر ہر دم فریاد  کرتی ہوں
اس کے غم کے بغیر سانس بھی نہین بھرتی
یا تو میں جا ملوں گی یا پھر ڈھونڈتے مر جاؤں گی
دل کی چوٹ کاری ہے نظر بھی نہیں آتی

Khawaja Ghulam Farid
خواجہ غلام فرید

Khayyam Ke Khaima Haai Hikmat Me Dokht

Khayyam Ke Khaima Haai Hikmat Me Dokht

خیام کہ خیمہ ہای حکمت می دوخت
در کوزہ غم فتادہ ناگاہ بسوخت
مقراض اجل طناب عمرش بہ برید
دلال قضا بہ رائگانش بفروخت

خیام جو کہ فلسفہ و حکمت کے خیمے سیتا تھا
غم کی بھٹی میں اچانک گر گیا اور جل گیا
موت کی قنیچی نے جب اس کی عمر کی ڈور کاٹی
قضا و قدر کے دلال نے جسد خاکی کو بے مول ہی فروخت کر دیا

عمر خیام
Omar Khayyam

Maslak Hi Wahan Faqr-o-Ghana Hota Hai

Maslak Hi Wahan Faqr-o-Ghana Hota Hai

مسلک ہی وہاں فقرو غنا ہوتا ہے
میخانے میں شاہ ، ہر گدا ہوتا ہے
رہتی نہیں میخوار کو دنیا کی ہوس
مے ہوتی ہے مے کا مزہ ہوتا ہے

Naseer ud Din Naseer
نصیرالدین نصیر

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy