Tag: Persian Lyrics

  • Daani Ke Cheest Duniya Dil Az Khuda Bareedan

    Daani Ke Cheest Duniya Dil Az Khuda Bareedan
    Juz Ishq e OO Gazeedan Juz Zikr OO Shuneedan

    دانی کہ چیست دنیا دل از خدا بریدن
    جز عشق او گزیدن جز ذکر او شنیدن

    کیا تو جانتا ہے کہ دنیا کیا ہے،خدا سے تعلق توڑنا
    اس کے عشق کے سواچننا ، اس کے ذکر سے سوا سننا

    دانی کہ چیست مستی  در عشق نازنیناں
    ہم دست و پا فشاندن ہم پیرہن دریدن

    کیا تو جانتا ہے کہ نازنینوں کے عشق کی مستی کیا ہے
    ہاتھ پاؤں سے رقص کرنا  اور کپڑے پھاڑنا

    دانی کہ چیست لذت در عہد زندگانی
    بوئے سرش شنیدن لعل لبش چشیدن

    جانتا ہے کہ زندگی کی لذت کیا ہے
    محبوب کے سر کی خوشبو سونگھنا اور لعل لبوں کا ذائقہ چکھنا

    دانی کہ چیست لازم آن شوخ نوجوان را
    چون گل بخندہ بودن چون سرو نو چمیدن

    جانتا ہے کہ شوخ نوجوان کے لئے کیا لازم ہے
    پھول کی طرح ہنسنا،سرو  نوکی طرح چلنا

    دانی کہ چیست مقصد  از عشق عاشقان را
    ہم سوئے یار رفتن ہم روئے یار دیدن

    جانتا ہے کہ عشق سے عاشقوں کا مقصد کیا ہوتا ہے
    یار کی طرف جانا اور  یار کے چہرے کو دیکھنا

    دانی کہ چیست مطلب از عشق تو شرف
    نشتر بدل شکستن از دیدہ خون چکیدن

    کیا تو جانتا ہے کہ تیرے عشق سے شرف کی غرض کیا ہے
    تیر کو دل میں توڑنا  آنکھوں سے خون ٹپکانا

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Jamalat Bawad Andar Ru e Adam

    Jamalat Bawad Andar Ru e Adam
    Ke Mai Bodash Shraf Bar Jumla Adam

    جمالت بود اندر روئے آدم
    کہ مے بودش شرف بر جملہ آدم

    آدم کے چہرے پر تیرا جمال موجود تھا
    اسی لئے اُسے تمام انسانوں پر فضیلت ملی

    اگر این نقطہ دانستے عزازیل
    ہزاران سجدہ آوردے دمادم

    اگر یہ بات ابلیس جان جاتا
    تو مسلسل ہزاروں سجدے کرجاتا

    بر آدم منکشف جملہ اسمائے
    ملائک اندران جا ماندہ ابکم

    آدم ؑ پر تمام نام ظاہر ہوگئے
    ملائک اس جگہ گونگے ہو گئے

    کسے کورازبان بر بستہ نبود
    حریم قدس او را   نیست محرم

    جو اپنی زبان بند نہ رکھ سکے
    وہ بارگاہ الہی کا راز دان نہیں ہو سکتا

    چہ نامے ثنائش چند فصلے
    نوشتہ بر جبین عرش اعظم

    وہ کون سا نام نامی ہے کہ چند سطور
    عرش اعظم کی پیشانی پر لکھی ہیں

    رود آن نام را جانم بہ قربان
    کنم آں نام را من دور پیہم

    اس نام پر جان قربان کروں
    میں اس نام کو دور پاتا ہوں

    خوشا نامے و خوش آن صاحب نام
    بہ جز نامش نباشد اسم اعظم

    حسین وہ نام اور خوش شکل صاحب نام
    اس نام کے سوا اسم اعظم ہرگز نہیں ہو سکتا

    بہ عشق او شود دنیا و دین مست
    اگر مستانہ آوازے بر آرم

    اُس کے عشق میں دین و دنیا مست ہو جائیں
    اگر ایک نعرہ مستانہ میں لگا دوں

    شرف در صورت پاکش عیان دید
    جمال لا یزالی را مسلم

    شرف نے اس کی پاک صورت میں دیکھا ہے
    حسن حقیقی و لا زوالی کو بلا شبہ

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Ae Dar Rukh e Tu Paida Anwaar e Paadshahi

    Ae Dar Rukh e Tu Paida Anwaar e Paadshahi
    Dar Fiqrat e Tu Pinhaan Sad Hikmat e ILaahi

    اے در رُخ تو پیدا انوارِ پادشاہی
    در فکرتِ تو پنہاں صد حکمتِ اِلہٰی

    اے محبوب تیرے چہرے پر بادشاہی کے انوار پیدا ہورہے ہیں
    تیری فکر میں اللہ کی سینکڑوں حکمتیں چھپی ہوئی ہیں

    کلکِ تو بارک اللہ در ملک و دین کشادہ
    صد چشمہ آب حیواں از قطرہ سیاہی

    تیری قلم کو اللہ برکت دے کہ اس سے ملک اور دین
    میں سینکڑوں چشمے آب حیات کے جاری ہو گئے اک قطرہ سیاہی سے

    بر اہرمن نتابد انوار اسم اعظم
    ملک آنِ تست و خاتم فرما ہر آنچہ خواہی

    شیطان پر اسم اعظم کے انوار نہیں چمکتے
    ملک اور شاہی مہر تیری ملکیت ہیں  تو جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے

    در حشمت سلیمان ہر کس کہ شک نماید
    بر عقل و دانش اُو خندند مر غ و ماہی

    حضرت سلیماں کہ جاہ و جلال پر شک کرنے والے کی
    عقل پر پرند ےاور مچھلیاں ہنستی ہیں

    تیغے کہ آسمانش از فیض خود دہد آب
    تنہا جہاں بگیرد و بے منت سپاہی

    وہ تلوار جسے آسمان خود اپنے پانی سے فیض دیتا ہے
    وہ تنہاہی جہاں کو فتح کر لیتی ہے بغیر کسی سپاہی کے

    گر پرتوے ز تیغت بر کان و معدن افتد
    یاقوت سرخ رو را بخشند رنگ کاہی

    اگر تیری تلوار کا سایہ کان و معدن پر پڑ جائے
    تو وہ سرخ یا قوت کو  زردرنگ بخش دے

    دانم دلت بخشند بر اشک شب نشیناں
    گر حال ما بپرسی  از باد صبحگاہی

    جانتا ہوں کہ تیر ا دل شب بیداروں کے اشکوں پر بخشش کرتا ہے
    اگر تو صبح کی ہوا سے ہمارا حال چال پوچھے

    ساقی بیار آبے از چشمہ خرابات
    تا خرقہ ہا بشوئیم از عجب خانقاہی

    باز ارچہ گاہ گاہے بر سر نہد کلاہے
    مرغان قاف دانند آیئن پادشاہی

    باز کبھی کبھی اپنے سر پر بادشاہی کا  تاج رکھتا ہے
    لیکن کوہ قاف کے پرندے زیادہ بہتر بادشاہی کے رموز جانتے ہیں

    در    دود مان آدم تا دضع سلطنت ہست
    مثل تو کس ندیدہ ااست ایں علم را کماہی

    آدم کے خانوادے میں جب سے سلطنت وضع ہوئی ہے
    تیری طرح کسی نے بھی علم کما حقہ نہیں سمجھا

    کلکِ تو خوش نوسید در شان یار و اغیار
    تعویز جانفزائے و افسون عمر کاہی

    تیرا قلم اپنوں اور غیروں کے بارے میں اچھا لکھتا ہے
    گویا جان بڑھانے کا تعویز اور عمر گھٹانے کا منتر ہے

    عمریست پادشاہا کز مے تہیست جامم
    اینک ز بندہ دعویٰ و زمحتسب گواہی

    عمر گزر گئی ہے اے بادشاہ کہ میرا جام خالی ہے
    میرے اس دعویٰ کا کوتوال بھی گواہ ہے

    اے عنصر تو مخلوق از کمیائے عزت
    وائے دولت تو ایمن از صد متِ تباہی

    اے ممدوح تیر ا وجود عزت کی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے
    تیر ی دولت تباہی سے محفوظ ہے

    جائیکہ برقِ عصیاں  بر آدم صفی زد
    ما را چگونہ زیبد دعوائے بے گناہی

    جب آدم صفی اللہ بھی لغزشوں کی بجلی کی زد میں آگئے
    تو ہما را بے گناہی کا دعویٰ زیب نہیں دیتا

    یا ملجا  ء البرایا یا واھب العطایا
    عطفا علی مقل حلت بہ الدواہی

    اے مخلوق کی پناہ گاہ اور بخشنے والے
    اس درویش پر بھی مہربانی فرما جو زمانے کے حادثات میں پس چکا ہے

    جور از  فلک نیاید تا تو ملک صفاتی
    ظلم از جہاں بروں شد تا تو جہاں پناہی

    آسمان ظلم نہیں کر سکتا جب تک تو فرشتہ صفت موجود ہے
    ظلم جہاں سے باہر چلا گیا ہے جب سے تو جہاں پناہ ہوا ہے

    حافظ چو دوست از تو گہ گاہ می برد نام
    رنجش ز بخت منما باز آبعذر خواہی

    اے حافظ جب تک دوست کبھی کبھی تیرا نام لیتا ہے
    تو اپنے بخت سے خفا نہ ہو اور بار بار عذر خواہی کر

    Deewan E Hafiz Shirazi
    دیوان حافظ شیرازی

  • Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand

    Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand
    Ze Shah Baj Sitanand o Khirqa Me Poshand

    قلندراں کہ بہ تسخیر آب و گل کو شند
    ز شاہ باج ستانند و خرقہ می پوشند

    قلندر ہوا مٹی آگ پانی سب پر حکم چلاتے ہیں
    خود گدڑی پہنے ہوتے ہیں اور بادشاہوں سے خراج وصول کرتے ہیں

    بجلوت اندو کمندے بہ مہرو ماہ پیچند
    بخلوت اندو زمان و مکاں در آغوشند

    جلوت میں سورج و چاند پر اپنے تصرف کی کمند ڈالتےہیں
    خلوت میں اپنی آغوش میں زمان و مکاں کو لئے ہوتے ہیں

    بروز بزم سراپا چو پرنیان و حریر
    بروز رزم خود آگاہ و تن فراموشند

    محفل میں ان کی زبان سے ریشم اور پھول جھڑتی ہے
    جنگ میں وہ اپنے اپ سے آگاہ ہو کر جسم فراموش کرتے ہیں

    نظام تازہ بچرخ وو رنگ می بخشند
    ستارہ ہائے کہن را جنازہ بر دوشند

    دو رنگے آسمان کو نیا نظام بخشتے ہیں
    پرانے ستاروں کی گردش کا خاتمہ ان کی ابرو کی جنبش سے ہوتا ہے اور اپنے کندھوں پر ان کا جنازہ اٹھاتے ہیں

    زمانہ از رخ فردا کشود بند نقاب
    معاشراں ہم سر مست بادۂ دوشند

    زمانے نے تو آنے والے وقت کی نقاب کھول دی ہے
    مگر(مسلم)معاشرہ ابھی تک پچھلے وقت کو یاد کر کے خوش ہو رہا ہے

    بلب رسید مرا   آں سخن کہ نتواں گفت
    بحیرتم کہ فقیہان شہر خاموشند

    میرے لبوں پر وہ بات آ گئی ہے جو بیان نہیں ہو سکتی
    حیرت ہے کہ شہر کی فقیہ خاموش ہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Nami Danam Ke Aakhir Chun Dam e Deedar Me Raqsam

    Nami Danam Ke Aakhir Chun Dam e Deedar Me Raqsam
    Magar Nazam Ba Ein Zouq e Ke Paish Yaar Me Raqsam

    نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم
    مگر نازم بایں ذوقے کہ پیشِِ یار می رقصم

    مجھےنہیں معلوم کہ آخر دیدار کے وقت میں کیوں ناچ رہاہوں، لیکن اپنے اس ذوق پر نازاں ہوں کہ اپنے یار کے سامنے ناچتا ہوں

    تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی
    من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خونخوار می رقصم

    تُو وہ قاتل ہے کہ تماشے کے لیے میرا خون بہاتا ہے اور میں وہ بسمل ہوں کہ خونخوار خنجر کے نیچے ناچتا ہوں

    بیا جاناں تماشا کن کہ در انبوہِ جانبازاں
    بہ صد سامانِ رسوائی سرِ بازار می رقصم

    آ، اے محبوب  اورتماشا دیکھ کہ جانبازوں کی بھِیڑ میں،  میں سینکڑوں رسوائیوں کےسامان کےساتھ ،سر بازار ناچتا ہوں

    خوشا رندی کہ پامالش کنم صد پارسائی را
    زہے تقویٰ کہ من با جبّہ و دستار می رقصم

    واہ ! مے نوشی کہ جس کیلیے میں نے سینکڑوں پارسائیوں کو پامال کر دیا، خوب! تقویٰ کہ میں جبہ و دستار کے ساتھ ناچتا ہوں

    اگرچہ قطرۂ شبنم نپوئید بر سرِ خارے
    منم آں قطرۂ شبنم بنوکِ خار می رقصم

    اگرچہ شبنم کا قطرہ کانٹے پر نہیں پڑتا لیکن میں شبنم کا وہ قطرہ ہوں کہ کانٹے کی نوک پر ناچتا ہوں

    تو ہر دم می سرائی نغمہ و ہر بار می رقصم
    بہر طرزے کہ رقصانی منم اے یار می رقصم

    توہر وقت جب بھی مجھے نغمہ سناتا ہے، میں  ہر بار ناچتا ہوں، اور جس طرز پر بھی تو رقص کراتا ہے، اے یار میں ناچتا ہوں

    سراپا بر سراپائے خودم از بیخودی قربان
    بگرد مرکزِ خود صورتِ پرکار می رقصم

    سر سے پاؤں تک جو میرا حال ہےاس  بیخودی پر میں قربان جاؤں،کہ پرکار کی طرح اپنے ہی گرد ناچتا ہوں

    مرا طعنہ مزن اے مدعی طرزِ ادائیم بیں
    منم رندے خراباتی سرِ بازار می رقصم

    اے ظاہر دیکھنے والے مدعی !مجھے طعنہ مت مار،میں تو شراب خانے کا مے نوش ہوں کہ سرِ بازار ناچتا ہوں

    کہ عشقِ دوست ہر ساعت دروں نار می رقصم
    گاہےبر خاک می غلتم , گاہے بر خار می رقصم

    عشق کا دوست تو ہر گھڑی آگ میں ناچتا ہے،کبھی تو میں خاک میں مل جاتا ہوں ،کبھی کانٹے پر ناچتا ہوں

    منم عثمانِ ھارونی کہ یارے شیخِ منصورم
    ملامت می کند خلقے و من برَ،دار می رقصم

    میں عثمان ھارونی ،شیخ حسین بن منصور حلاج کا دوست ہوں، مجھے خلق ملامت کرتی ہے اور میں سولی پر ناچتا ہوں

    Khwaja Usman Harooni
    خواجہ عثمان ہارونی

    Download Link: Nami Danam Ke Aakhir Chun Dam e Deedar Me Raqsam-Usman Harooni–Farzand Ali Soharwardy –Mehfil Meelad– 6-5-4 —786

    Text Reference: http://aljellani.blogspot.com/2012/01/blog-post_5148.html

  • Guftam Ghame To Daram Gufta Ghamat Sar Ayad

    Guftam Ghame To Daram Gufta Ghamat Sar Ayad
    Gufta Ke Maah Man Sho Gufta Agar Bar Ayad

    گفتم غم تو دارم گفتا غمت سر آید
    گفتم کہ ماه من شو، گفتا اگر برآید

    گفتم ز مہرواں رسم وفا بیاموز
    گفتا ز ماہ رعیاں ایں کار کمتر آید

    گفتم کہ بوئے زلفت گمراه عالمم کرد
    گفتا اگر بدانی ہم اُوت رہبر آید

    گفتم خوشا هوایی کز باد صبح خیزد
    گفتم که نوش لعلت ما را به آرزو کشت

    گفتم دل رحیمت کے عزم صلح دارد
    گفتا بکش جفارا تا وقتِ آں در آید

    گفتم کہ بر خیالت راه نظر ببندم
    گفتا کہ شبروست ایں ازراہِ دیگر آید

    گفتم خوش آں ہوائے کز باغ خلد خیزد
    گفتا خنک نسیمے کز کوئے دلبر آید

    گفتم کہ نوشِ لعلت مارا بآرزو کشت
    گفتا تو بندگی کن کاں بندہ پرور آید

    گفتم زمان عشرت دیدی کہ چو سر آمد
    گفتا خموش حافظ کایں غصّہ ہم سر آید

    Hafiz Shirazi
    حافظ شیرازی

  • Chashmay Mastay Ajabay Zulf Daraazay Ajabay

    Chashmay Mastay Ajabay Zulf Daraazay Ajabay
    چشم مست عجبی زلف دراز عجبی

    چشم مست عجبی زلف دراز عجبی
    مئے پرستی عجبی فتنہ طراز عجبی

    بہر قتلم چوں کشد ، تیغ نہم سر بسجود
    او بہ ناز عجبی من بہ نیاز عجبی

    صید کردی دل عالم چہ تماشا کر دی
    دیدہ بازی عجبی زلف دراز عجبی

    بوالعجب حسن و جمال و خط و خال و گیسو
    سرو قد عجبی قا مت ناز عجبی

    وقت بسمل شدنم چشم بر ویش باز است
    مہربانی  عجبی بندہ نواز عجبی

    حق مگو کلمہ کفر ست درینجا خسرو
    راز دانی عجبی صاحب راز عجبی

    امیر خسرو
    Amir Khusro
    Nusrat Fateh Ali Khan: Chashmay Mastay Ajabay Zulf Daraazay Ajabay


    Abida Parveen: Chashmay Mastay Ajabay Zulf Daraazay Ajabay

  • Ay Chehra-e Zeba-e-Tu Rashk-e butan-e-Azari

    Ay Chehra-e Zeba-e-Tu Rashk-e butan-e-Azari
    ای چہرہ زیبای تو رشک بتان آزری

    ای چہرہ زیبای تو رشک بتان آزری
    ہر چند وصف می کنم در حسن زاں بالا تری

    تو از پری چا بک تری ، و ز برگ گل نازک تری
    و ز ہر چہ گوئم بہتری ، حقا عجائب دلبری

    تا نقش می بندد فلک ، ہر گز ندادہ ایں نمک
    حوری ندانم یا ملک، فرزند آدم یا پری

    عالم ہمہ یغمای تو ، خلقی ہمہ شیدای تو
    آں نرگس شہلای تو آوردہ رسم کافری

    آفاقہا گردیدہ ام مہر بتاں ورزیدہ ام
    بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیزی دیگری

    ای راحت و آرام جان با قد چوںسرورواں
    زینساں مرو دامن کشاں کا رام جانم می پری

    من تو شدم تو من شدی، من تن شدم تو جان شدی
    تا کس نہ گوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری

    Mun tu shudam tu mun shudi, Mun tun shudam tu jaan shudi
    Taakas na goyad baad azeen, Mun deegaram tu deegari

    I have become you, and you me,I am the body, you soul
    So that no one can say hereafter, That you are are someone, and me someone else.

    خسرو غریب است و گدا افتادہ در شہر شما
    با شد کہ از بہر خدا سوی غریباں بنگری

    امیر خسرو
    Amir Khusro

    http://sufipoetry.blogspot.com/2009/05/man-tu-shudamtu-man-shudi-hazrat-amir.html

    Ejaz Hussain Hazarvi  Ay Chehra-e Zeba-e-Tu Rashk-e butan-e-Azari

  • Zee Haal e Miskeen Makun Taghaful

    Zee Haal e Miskeen Makun Taghaful
    ز حال مسکین مکن تغافل

    ز حال مسکین مکن تغافل ورائے نیناں بنائے بتیاں
    کہ تا ب ہجراں ندارم اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں

    Zeehaal-e miskeen makun taghaful,
    duraye naina banaye batiyan;
    ki taab-e hijran nadaram ay jaan,
    na leho kaahe lagaye chhatiyan.

    Do not overlook my misery
    Blandishing your eyes, and weaving tales;
    My patience has over-brimmed, O sweetheart,
    Why do you not take me to your bosom.

    شبان ہجراں دراز چوں زلف وروز وصلت چو عمر کوتاہ
    سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں

    Shaban-e hijran daraz chun zulf
    wa roz-e waslat cho umr kotah;
    Sakhi piya ko jo main na dekhun
    to kaise kaatun andheri ratiyan.

    The nights of separation are long like tresses,
    The day of our union is short like life;
    When I do not get to see my beloved friend,
    How am I to pass the dark nights?

    یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم ببردتسکیں
    کسے پڑی ہے جو جا سناوے پیارے پی کو ہماری بتیاں

    Yakayak az dil do chashm-e jadoo
    basad farebam baburd taskin;
    Kise pari hai jo jaa sunaave
    piyare pi ko hamaari batiyan.

    Suddenly, as if the heart, by two enchanting eyes
    Is beset by a thousand deceptions and robbed of tranquility;
    But who cares enough to go and report
    To my darling my state of affairs?

    چو شمع سوزاں چو زرہ حیراں ز مہر آن مہ بگشتم آخر
    نہ نیند نیناں ، نہ انگ چیناں نہ آپ آیئں  نہ بھیجیں پتیاں

    Cho shama sozan cho zarra hairan
    hamesha giryan be ishq aan meh;
    Na neend naina na ang chaina
    Na aap aaven na bhejen patiyan.

    The lamp is aflame; every atom excited
    I roam, always, afire with love;
    Neither sleep to my eyes, nor peace for my body,
    neither comes himself, nor sends any messages

    بحق روز وصال دلبر کہ داد مارا فریب خسرو
    سپت منکے ورائے راکھوں جو جائےپاوں پیا کہ کھتیاں

    Bahaqq-e roz-e wisal-e dilbar
    ki daad mara ghareeb Khusrau;
    Sapet man ke waraaye raakhun
    jo jaaye paaon piya ke khatiyan.

    In honour of the day of union with the beloved
    who has lured me so long, O Khusrau;
    I shall keep my heart suppressed,
    if ever I get a chance to get to his place

    امیر خسرو
    Amir Khusro

    Download mp3:Zay Haalay Maskeen Makun Taghafil 02-09-04 786

    Meaning: http://en.wikipedia.org/wiki/Amir_Khusrow#Meaning

    Youtube: Zee Haal e Miskeen Makun Taghaful

  • Manam Ke Gosha e Maikhana Khanqah e Man Ast

    Manam Ke Gosha e Maikhana Khanqah e Man Ast
    منم کہ گوشہ ء میخانہ  خانقاہ من ست

    منم کہ گوشہ ء میخانہ  خانقاہ من ست
    دعائے پیر مغاں ورد صبحگاہ من ست

    گرم ترانہ ء چنگ وصبوح نیست چہ باک
    نوائے من بسحر آہ عزر خواہ من ست

    ز پادشاہ و گدا ٖفارغم بحمداللہ
    گدائے خاک در دست پادشاہ من ست

    غرض ز مسجد و میخانہ ام وصال شماست
    جز ایں خیال ندارم خدا گواہ من ست

    مر ا گدائے تو بودن ز سلطنت خوشتر
    کہ ذل جورو جفائے تو عزو جاہ من ست

    مگر بہ تیغ اجل خیمہ بر کنم ورنہ
    رمیدن از در دولت نہ رسم و راہ من ست

    ازاں زماں کہ بر اں آستاں نہادم روئے
    فراز مسند خورشید تکیہ گاہ من ست

    کلاہ دولت خسرو کجا بچشم آید
    کہ خاک کوئے شما عزت کلاہ من ست

    گناہ اگرچہ نبود اختیار ما حافط
    تو در طریق ادب کوش و گو گناہ من ست

    Deewan E Hafiz Shirazi
    دیوان حافظ شیرازی

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy