Tag: lyrics

  • Jo Bane Aaina Woh Tera Tamasha Daikhe

    Jo Bane Aaina Woh Tera Tamasha Daikhe
    Apni Soorat mein Tere Husn Ka Jalwa Daikhe

    جو بنے آئینہ وہ تیرا تماشا دیکھے
    اپنی صورت میں تیرے حسن کا جلوہ دیکھے

    ہائے کس طرح تجھے عاشق شیدا دیکھے
    تیرا سایہ بھی نہیں ہے جو سایہ دیکھے

    تیری شانیں ہیں ہزاروں ،تیرے جلوے ہیں لاکھوں
    دو ہی آنکھیں ہوں ملیں جس کو وہ کیا کیا دیکھے

    قیس کو ہوش نہیں لب پہ انا لیلیٰ ہے
    اپنے دیوانے کو آ کر ذرا لیلیٰ دیکھے

    دیکھنے والے تیرے دیکھتے ہیں یوں تجھ کو
    جیسے دریا کی طرف پیاس کا مارا دیکھے

    کیا سمجھ رکھا ہے اللہ کو تو نے اکبر
    آنکھیں کھولے ہوئے بیٹھا ہے کہ جلوہ دیکھے

    شاہ اکبر دانا پوری

    Hazrat Syed Shah Muhammad Akbar Danapuri

    Thanks to Syed Zeeshan Khalid for Sharing and correction.

  • Ochiaan lamiaan laal khajooran ty pattar jinhan dy saway

    Ochiaan lamiaan laal khajooran ty pattar jinhan dy saway
    jiss dam naal asanjh hai asan ku, o dam nazar na aaway

    Galiaan sunjiaan ujaar disan mai ku, veyrra khawan aaway
    Ghulam farida othan ki wasna jithan yaar nazar na aaway

    اُجیاں لمیاں لال کھجوراں تہ پتر جنہاں دے ساویں
    جس دم نال سانجھ ہے اساں کوں او دم نظر نہ آوے
    گلیاں سنجیاں اُجاڑ دسن میں کو ،ویڑا کھاون آوے
    غلام فریدا اُوتھے کی وسنا جتھے یار نظرنہ آوے

    Ochiaan lamiaan laal khajooran ty pattar jinhan dy saway
    nangay pinday mainu chamkaan maaray, mery ronday nain nimany
    jinnain tann mery ty laggian ,tanu ik laggay ty tu jaany
    ghulam farida dil othy diye jithy agla kadar wi janay

    اُجیاں لمیاں لال کھجوراں تہ پتر جنہاں دے ساویں
    ننگے پنڈے مینوں چمکن مارے، میرے روندے نیں نین نمانے
    جنیاں تن میرے تے لگیاں ، تینوں اک لگے تے توں جانے
    غلام فریدا دل اُوتھے دیئیے جتھے اگلا قدر وی جانے

    Andron he andron wagda rehnda, paani dard hayati da
    sadi umran tu wi lambi umr wy teri, haali na was wy kaaliya
    umran laagian pabhan paar ,umran laagian pabhan paar

    اندروں ہی اندروں وگدا رہندا ،پانی درد حیاتی دا
    ساڈی عمراں تو وی لمبی عمر وے تیری،ہالے ناں وس وے کالیا
    عمراں لنگھیاں پھباں پار،عمراں لنگھیاں پھباں پار

    Pardes gayon pardesi hoyon, ty nit watna munh morran
    kamli kr k chorr ditto, ty main bathi kakh galiaan ty roolan
    Ghulam farida main ty dozakh sarsan, jy main mukh mahi walon moran
    umran laagian pabhan paar ,umran laagian pabhan paar

    پردیس گیوں پردیسی ہویوں تے نت وٹناں منہ موڑاں
    کملی کر کہ چھوڑ دیتو ،تہ میں بیٹھی خاک گلیاں تے رو لاں
    غلام فریدا میں تے دوزخ سرساں جے میں مکھ ماہی ولوں موڑاں
    عمراں لنگھیاں پھباں پار،عمراں لنگھیاں پھباں پار

    izrael aaya lain sassi di jaan hai,
    Jaan sassi wich nazar na aaondi
    o ty ly gaya kaich da khan hai
    kismay aye, Quran aye.
    Andron he andron wagda rehnda, paani dard hayati da
    sadi umran tu wi lambi umr wy teri, haali na was wy kaaliya
    umran laagian pabhan paar ,umran laagian pabhan paar

    عزرایل آیا لین سسی دی جان ہے
    جان سسی وچ نظر نہ آوندی
    او تے لے گیا کیچ دا خان ہے
    قسم قرآن ہے
    اندروں ہی اندروں وگدا رہندا ،پانی درد حیاتی دا
    ساڈی عمراں تو وی لمبی عمر وے تیری،ہالے ناں وس وے کالیا
    عمراں لنگھیاں پھباں پار،عمراں لنگھیاں پھباں پار

    Thanks to Asifa Mumtaz for Sharing

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

  • Har Ke PaimaaN Ba HoWal MoJod Bast

    منقبت فی شان حضرت امام حسین رحمتہ اللہ علیہ
    Manqabat Fee Shan e Hazrat Imam Hussain

    Har Ke PaimaaN Ba HoWal MoJod Bast
    Gardanash Az Band e Har Mabood Rast

    ہر کہ پیماں با ھوالموجود بست
    گردنش از بند ہر معبود رَست

    جس کسی نے بھی رب حضور کو ہر جگہ موجود جاننے ماننے کا عہد کیا
    اُس کی گردن ہر باطل معبود کی زنجیر سے نجات پا گئی

    مومن از عشق است و عشق از مومن است
    عشق را ناممکن ما ممکن است

    مومن عشق سے بنتا ہے اور عشق مومن کی بدولت ہے
    عشق کی وجہ سے ہمارے لئے ناممکن بھی ممکن ہو گیا

    عقل سفاک است و اُو سفاک تر
    پاک تر ، چالاک تر ، بیباک تر

    عقل سفاک ہے اور عشق اس سے زیادہ سفاک ہے
    کیونکہ عشق پاک ہے ،چالاک ہے اور نڈر ہے

    عقل درپیچاک اسباب و علل
    عشق چوگاں باز میدان عمل

    عقل دلائل و اسباب میں پھنسی رہتی ہے
    جبکہ عشق میدان عمل میں چوگان(پولو) کا کھیل کھیلتا ہے

    عشق صید از زور بازو افگند
    عقل مکار است و دامے می زند

    عشق اپنے زور بازو سے شکار کھیلتا ہے
    جبکہ عقل عیاری سے شکار کرتی ہے

    عقل را سرمایہ از بیم و شک است
    عشق را عزم و یقیں لاینفک است

    عقل کی ساری جمع پونجی وہم و شک ہے
    عشق کے ارادے اٹل اور وہم و شک سے پاک ہوتے ہیں

    آں کند تعمیر تا ویراں کند
    ایں کند ویراں کہ آباداں کند

    عقل تعمیر کرتی ہے تا کہ وہران کر دے
    عشق پہلے ویران کرتا ہے تا کہ آباد ہو

    عقل چوں باد است ارزاں در جہاں
    عشق کمیاب و بہائے او گراں

    عقل ہوا کی طرح اس جہان میں سستی چیز ہے
    عشق ایک بیش قیمت چیز ہے جو نایاب ہے

    عقل محکم از اساس چون و چند
    عشق عریاں از لباسِ چون و چند

    عقل پختہ ہوتی ہے حجت اور منطق سے
    جبکہ عشق اس لباس کو اتار پھنیکتا ہے

    عقل می گوید کہ   خودراپیش کن
    عشق گوید   امتحان خویش کن

    عقل کہتی ہے کہ خود کو پیش کر ہتھیار ڈال دے
    عشق کہتا ہے کہ اپنی خودی کا امتحان کر

    عقل با غیر آشنا از اکتساب
    عشق از فضل است و باخود درحساب

    عقل اپنا حساب کروانے کے لئے غیروں سے آشنائی اختیار کرتی ہے
    جبکہ عشق خدا کے فضل سے اپنا حساب خود کر لیتا ہے

    عقل گوید شاد شو آباد شو
    عشق گوید بندہ شو آزاد شو

    عقل کہتی ہے کہ خوش رہو آباد رہو
    عشق کہتا ہے کہ رب کا بندہ بن جا اور آزاد ہو جا

    عشق را آرام جاں حریت است
    ناقہ اش را سارباں حریت است

    حریت عشق کی جان کی راحت ہے
    اس کی سواری(اُونٹنی) کی سارباں بھی حریت ہے

    آں شنیدستی کہ ہنگام نبرد
    عشق با عقل ہوس پرور چہ کرد

    کیا تو نے کربلا کے واقعہ کے بارے میں سنا ہے
    عشق نے ہوس پرور عقل کے ساتھ کیا کیا

    آں امام عاشقاں پور بتول
    سروِ آزادے ز بستان رسولؐ

    امام حسین جو کہ عشاق کے امام اور حضرت بی بی فاطمہ کے بیٹے ہیں
    گلشن رسالت کے آزاد سرو (جو باطل کے آگے نہیں جھکا) ہیں

    اللہ اللہ بائے بسم اللہ پدر
    معنی ذبح عظیم آمد پسر

    اللہ اللہ والد بسم اللہ کی ب کی مثل ہیں
    اور بیٹا حسین ذبح عظیم کی صورت میں آیا

    بہر آں شہزادہ خیرالملل
    دوش حتم المرسلیں نعم الجمل

    تمام اُمتوں سے بہترین اُمت کے شہزادے کے لئے
    خاتم الانبیا کے کندھے بہترین اُونٹ کی مانند تھے
    اشارہ ہے حدیث شریف کی طرف کیا ہی اچھی سواری اور کیا ہی اچھا سوار

    سرخ رو عشق غیور از خون او
    شوخی ایں مصرع از مضمون او

    عشق کو غیرت اور سرخی آپ کے خون سے ملی
    اس مصرع کی شوخی آپ کے مضمون کی وجہ سے ہی ہے

    درمیان اُمت آں کیواں جناب
    ہمچو حرف قل ھواللہ  در کتاب

    اس بہترین اُمت کے درمیان آپ کا مقام
    ایسے ہی ہے جیسے کہ قرآن میں قل ھواللہ

    موسی و فرعون و شبیر و یزید
    ایں دو قوت از حیات آید پدید

    موسی اور فرعون ، شبیر اور یزید
    یہ دونوں  حق و باطل کی قوتیں زندگی کے ساتھ ساتھ ہیں

    زندہ حق از قوتِ شبیری است
    باطل آخر داغ حسرت میری است

    حق قوت شبیری کی وجہ سے زندہ ہے
    باطل نے آخر کار حسرت کی موت مرنا ہے

    چوں خلافت رشتہ از قرآں گسیخت
    حریت را زہر اندر کام ریخت

    خلافت نے جب قرآن سے تعلق توڑ دیا
    تو حریت آزادی کے حلق میں زہر اُنڈیل دیا

    خاست آں سر جلوہ خیرالامم
    چوں سحاب قبلہ باراں در قدم

    اُس خیرالامم کا جلوہ ایسے اُبھرا
    جیسے کعبہ سے بارش سے بھرا ہوا بادل اُٹھتا ہے

    بر زمین کربلا بارید و رفت
    لالہ در ویرانہ ہا کارید و رفت

    وہ کربلا کی زمین پر برسا اور چلا گیا
    ویرانی میں لالہ کے پھول اُگائے اور چلا گیا

    تا قیامت قطعِ استبداد کرد
    موج خونِ او چمن ایجاد کرد

    قیامت تک کے لئے شخصی حکومت کا خاتمہ کر دیا
    اُن کے خون کی موجوں نے ایک نیا باغ تعمیرکردیا

    ہر حق در خاک و خون غلتیدہ است
    پس بنائے لا الہ گردیدہ است

    حق کے لئے انہوں نے اپنا خون خاک میں ملایا
    اس طرح سے انہوں نے لا الہ کی بنیاد ڈالی

    مدعائش سلطنت  بودے اگر
    خود نکردے با چنیں سامان سفر

    اُن کا مقصد اگر سلطنت ہوتی
    تو اتنے  کم سامان سفر کے ساتھ نہ جاتے

    دشمناں چوں ریگ صحرا لا تعد
    دوستانِ او بہ یزداں ہم عدد

    اُن کے دشمنوں کی تعداد صحرا کے ذروں کے مانند ان گنت تھی
    جب کہ دوستوں کی تعداد یزداں اللہ کا ایک نام کے عدد کے برابر بہتر تھی
    10+7+4+1+50=72

    سر ابراہیم و اسماعیل بود
    یعنی آں اجمال را تفصیل بود

    آپ اصل میں حضرت ابراہیم و اسمیعل کی قربانی کا راز تھے
    یعنی وہ اجمال تھے اور آپ ان کی تفصیل و تفسیر ہوئے

    عزم او چوں کوہساراں استوار
    پایدار و تند سیر و کامگار

    آپ کا عزم پہاڑ کی مانند اٹل تھا
    مضبوط و تیز اور مقصد کو حاصل کرنے والا تھا

    تیغ بہر عزت دین است و بس
    مقصد او حفظ آئین است و بس

    آپ کی تلوار دین کے عزت و ناموس کے لئے تھی
    آپ کی نیت دین اسلام کی حفاظت تھی

    ما سواللہ را مسلماں بندہ نیست
    پیش فرعونے سرش افگندہ نیست

    مسلمان خدا کے سوا کسی باطل قوت کا غلام نہیں بنتا
    وہ فرعونی قوتوں کے آگے سر نگوں نہیں ہوتا

    خونِ او تفسیر ایں اسرار کرد
    ملتِ خوابیدہ را بیدار کرد

    آپ کے خون نے کئی رازوں کی تفسیریں بیاں کیں
    اور سوئی ہوئی اُمت بیدار کو عملا بیدار کر دیا

    تیغ لا چوں میاں بیرون کشید
    از رگِ ارباب باطل خوں کشید

    جب آپ نے لا کی تلوار کو باہر نکالا
    تو باطل قوتوں کی رگوں سے خون کھینچ لیا

    نقش الا اللہ بر صحرا نوشت
    سطرِ عنوان نجات ما نوشت

    ہر قطرے سے صحرا پر الا للہ کا نقش لکھ دیا
    اور اُمت کی نجات کا مضمون لکھ دیا

    رمز قرآں از حسین آموختیم
    ز آتشِ اُو شعلہ ہا اندوختیم

    قرآن کی رمزیں ہم نے حسین سے سیکھی ہیں
    اور آپ کی آگ سے ہم نے کئی شعلے (تعلیم )حاصل کئے ہیں

    شوکت شام و فر بغداد رفت
    سطوتِ غرناطہ ہم ازیاد رفت

    شام و بغداد کی شوکتیں چلی گئیں
    غرناطہ کی دھوم دھام بھی ہماری یاد سے محو ہو گئی

    تار ما از خمہ ہائش لرزاں ہنوز
    تازہ از تکبیر او ایماں ہنوز

    لیکن ہمارا ساز ابھی بھی آپ کی بدولت بج رہا ہے
    آپ کی تکبیر کی گونج ہمارے ایمان کو لمحہ بہ لمحہ تازہ کر رہی ہے

    اے صبا اے پیک دور افتادگاں
    اشک ما بر خاک پاک او رسان

    اے ہوا اے دور رہنے والوں کی پیغام رساں
    ہمارے آنسو(سلام و عقیدت) آپ کے مزار مبارک کی خاک پر پہنچا دے

     Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Sarood Rafta Baaz Ayad ke Nayad

    Sarood Rafta Baaz Ayad ke Nayad

    سرود رفتہ باز آید کہ ناید؟
    نسیمے از حجاز آید کہ ناید؟
    سر آمد روز گار ایں فقیرے
    دگر دانائے راز آید کہ ناید؟

    خدا جانے کہ وہ پہلے والا دور آئے گا یا نہیں
    حجاز کی طرف سے ٹھنڈی ہوا چلے گی یا نہیں

    یعنی مسلمان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر پایئں گے کہ نہیں
    حضور کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر

    اس فقیر (اقبال) کا وقت آخر آ گیا ہے
    دیکھتے ہیں کہ میری طرح کا دانائے راز آتا ہے کہ نہیں

    The golden era of islam will come back or not ?
    Sweet wind will blow from Madina again or not ?

    The last moments of this sufi dervish has arrived
    Not sure another opener of the secrets will come or not?

     Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Jahan Az Ishq o Ishq Az Seena Tust

    Jahan Az Ishq o Ishq Az Seena Tust

    جہان از عشق و عشق از سینہ تست
    سرورش از مے دیرینہ تست
    جز ایں چیزے نمی دانم ز جبریل
    کہ او یک جوہر از آینہ تست

    یہ دنیا عشق کی بدولت ہے اور عشق آپؐ کے سینہ(دل) مبارک سے ہے
    عشق کا سرور آپؐ کی پرانی شراب (توحید و معرفت)کے طفیل ہے
    میں جبریل کے بارے میں فقط اتنا جانتا ہوں کہ وہ
    آپؐ کہ آئینہ کی ایک چمک ہے
    یعنی جبریل بھی حضورؐ کے نور کے طفیل معرض وجود میں آئے

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Na Az Saaqi Na Az Paimana Guftam Hadees Ishq Be Bakana Guftam

    Na Az Saaqi Na Az Paimana Guftam
    Hadees Ishq Be Bakana Guftam

    نہ از ساقی نہ از پیمانہ گفتم
    حدیث عشق بے باکانہ گفتم

    میں نے نہ تو ساقی اور نہ ہی پیمانے کی بات کی جیسے کے عام شعرا کرتے ہیں
    بلکہ عشق کی باتیں کھل کھلا کہ نڈر ہو کر کی ہیں

    شنیدم آنچہ از پاکانِ اُمت
    ترا با شوخی رندانہ گفتم

    جو کچھ کہ میں نے اس اُمت کے پاک لوگوں سے سنا
    تیرے لئے رندانہ شوخی لئے شاعری میں بیان کر دیا

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Char Yaar Rasool Dai Char Gohar Ek Thi Ek Charheendray Nain

    Char Yaar Rasool Dai Char Gohar Ek Thi Ek Charheendray Nain

    چار یار رسول دے چار گوہر سبّھے اِک تھیں اک چَڑہیندڑے نیں
    ابوبکرؓ  تے عمرؓ عثمانؓ علیؓ آپو اپنے گُنیں سوہندڑے نیں
    جنہاں صِدق یقین تحقیق کِیتا راہ رب دے سِیس وکنیدڑے نیں
    ذوق چھڈ کے جنہاں نے زُہد کِیتا واہ واہ اُوہ رب دے بنّدڑے نیں

    حضورؐ کے چار یار چار گوہر ہیں،ہر ایک ایک سے بڑھ کر ہے
    ابو بکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ و علیؓ کے اوصاف حمیدہ بہت خوب ہیں
    جنہوں نے صدق دل سے تحقیق کی وہ رب کے سرفروش کہلائے
    اجروثواب کے لالچ کے بغیرجو عبادت کرتے ہیں وہی رب کے مقبول بندے ہیں

    سید وارث شاہ
    Waris Shah

  • Sey Rozay Sey Nafal Namazan Sey Sajday Ker Ker Thakey Ho

    Sey Rozay Sey Nafal Namazan Sey Sajday Ker Ker Thakey Ho
    سے روزے سے نفل نمازاں ، سے سجدے کر کر تھکّے ہو

    سے روزے سے نفل نمازاں ، سے سجدے کر کر تھکّے ہو
    سے واری مکے حج گزارن دل دی دوڑ نہ مکّے ہُو

    Say Rozey Say Nafal Namazaan
    Say Sajday Kar Kar Thakey Hoo
    Say Wari Makkey Haj Guzaran
    Dil De DoR Na Mukkey Hoo

    سینکڑوں روزے ،ہزاروں نوافل
    اور سجدے کر کر تھک گئے
    سو بار مکے جا کر حج بھی کیا
    مگر دل بے قرار کی بھاگ دوڑ ختم نہ ہوئی

    Say Rozey Say Nafal Namazaan
    Say Sajday Kar Kar Thakey Hoo
    Say Wari Makkey Haj Guzaran
    Dil De DoR Na Mukkey Hoo

    چلے چلیئے ،جنگل بھوناں ، اس گل تھیں نہ پکے ہُو
    سبھے مطلب حاصل ہوندے باہو جد پیر نظر اک تکے ہُو

    چلّے کئے ، جنگل گھومے
    لیکن مراد حاصل نہ ہوئی
    باہو سارے مطلب حاصل ہو جاتے ہیں
    جب پیر اک نظر دیکھتا ہے

    Sultan Bahu
    حضرت  سلطان  باہو

    Mein koji Mera Dilbar Sohna Mein Kyunkar us Noon Bhawaan Hoo
    میں کوجی میرا دلبر سوہنا ، میں کیونکر اس نوں بھانواں ہُو

  • Doee Naat Rasool Maqbool Waali Jeen Dai Haq Nazool Lolak Keeta

    Doee Naat Rasool Maqbool Waali Jeen Dai Haq Nazool Lolak Keeta

    دوئی نعت رسول مقبول والی جیں دے حق نزُول لولاک کِیتا
    خاکی آکھ کے مرتبہ وَڈا دِتّا سبھ خلق دے عیب تھِیں پاک کِیتا
    سرور ہوئے کے اَولیاں انبیاں دا اگّے حق دے آپ نُوں خاک کِیتا
    کرے اُمتی اُمتی روز محشر خوشی چَھڈ کے جیئو غمناک کِیتا

    دوسرے درجے پر رسول مقبول کی تعریف کریں جن کے لئے حدیث لولاک آئی
    لولاک لما خلقت الا فلاک اے محمد اگر آپ نہ ہوتے توہم زمین و آسماں پیدا نہ کرتے
    آپ کو خاکی کہ کر مرتبہ بہت بڑا دیا اور جملہ خلق کے عیبوں سے پاک رکھا
    آپؐ نے انبیا و اولیا کا سردار ہونے کے باوجود رب کی بارگاہ میں خود کو عاجز رکھا
    روز محشر اُپؐ امتی امتی پکاریں گے اپنی خوشی بھول کر بیقرار اور مضطر ہوں گے

    سید وارث شاہ
    Waris Shah

  • Man Ke Basham Az Bahar e Jalwa e Dildar Mast

    Man Ke Basham Az Bahar e Jalwa e Dildar Mast
    Choon Maney Naid Nazar Dar Khana Khumaar Mast

     من کہ باشم از بہار جلوہ دلدار مست
    چون منے ناید نظر در خانہ خمار مست

    میں تو دلدار کے جلوے کی بہار سے مست ہوں
    میخانے میں میری طرح کا مست نظر نہیں آتا

    مے نیاید در دلش انگار دنیا ہیچ گاہ
    زاہدا ہر کس کہ باشد از ساغر سرشار مست

    شراب کے آنے سے دل میں دنیا کی قدر ختم جاتی ہے
    اے زاہد جو کوئی بھی ساغر سرشار سے مست ہو

    جلوہ مستانہ کر دی دور ایام بہار
    شد نسیم و بلبل و نہر و گلزار مست

    تو نے بہار کے دنوں میں اپنا جلوہ مستانہ دکھایا
    جس کی وجہ سے ہوا و بلبل ، نہر و پھول و باغ سبھی مست ہو گئے

    من کہ از جام الستم مست ہر شام کہ سحر
    در نظر آید مرا ہر دم درو دیوار مست

    میں تو روز ازل سے جام الست سے مست ہوں اور ہر صبح و شام
    درودیوار ہر لمحے مجھے مست نظر آتے ہیں

    چون نہ اندر عشق او جاوید مستیہا کنیم
    شاہد مارا بود گفتار و ہم رفتار مست

    میں کیوں اس کے عشق میں مستیاں نہ کروں
    جب کہ محبوب کہ رفتار و گفتار دونوں ہی مست ہیں

    تا اگر راز شما گوید نہ کس پروا کند
    زین سبب باشد شمارا محرم اسرار مست

    اگر راز کو ظاہر کر بھی دیا جائے تو پروا نہیں
    کیونکہ محرم راز بھی مست ہے

    غافل از دنیا و دین و جنت و نار است او
    در جہان ہر کس کہ میباشد قلندر وار مست

    وہ دنیا و دین و جنت و دوزخ سے بے پرواہ ہوتا ہے
    جو کوئی بھی اس جہان میں قلندر کہ طرح مست ہو

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy