Tag: lyrics

  • Diyar e Ishq Mein Apna Maqam Paida Kar

    جاوید کے نام
    Javed Ke Naam

    لندن میں جاوید کے ہاتھ کا لکھا پہلا خط آنے پر
    On receiving his first letter in London

    Apparently this poem is written for Javed (Son of Allma Iqbal), however it is equally towards all the teenagers and youngsters of Muslim Nation across the world.

    Diyar e Ishq Mein Apna Maqam Paida Kar
    Naya Zamana, Nayey Subha-o-Shaam Paida Kar

    دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
    نیا زمانہ نِے صبح و شام پیدا کر

    In the Region of Love , build your Entity
    Create New Cosmos , New Dawns and Evenings

    خدا اگر دل فطرت شناس دے تچھ کو
    سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر

    Khuda Agar Dil-e-Fitrat Shanas Dai Tuj Ko
    Sakoot-e-Lala-o-Gul Se Kalaam Paida Kar

    May Allah grant you a Heart that could recognize the Nature
    Generate melodies from the silence of Rose n Tulip

    ﺍﭨﮭﺎ ﻧﮧ ﺷﯿﺸﮧ ﮔﺮﺍﻥِ ﻓﺮﻧﮓ ﮐﮯ ﺍﺣﺴﺎﮞ
    ﺳﻔﺎﻝِ ﮨﻨﺪ ﺳﮯ ﻣﯿﻨﺎ ﻭ ﺟﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

    Utha Na Sheesha Garan-e-Farang Ke Ahsan
    Sifal-e-Hind Sey Meena-o-Jaam Paida Kar

    Don’t accept the favors from European people (Farang) and reject their tools (Glass)
    Create your own weapons from the pure mud of Islamic Culture

    ﻣﯿﮟ ﺷﺎﺥِ ﺗﺎﮎ ﮨﻮﮞ, ﻣﯿﺮﯼ ﻏﺰﻝ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺛﻤﺮ
    ﻣﺮﮮ ﺛﻤﺮ ﺳﮯ ﻣﺌﮯ ﻻﻟﮧ ﻓﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

    Main Shakh-e-Taak Hun, Meri Ghazal Hai Mera Samar
    Mere Samar Se Mai-e-Lala Faam Paida Kar

    I am like a brach of grapes, My song is my fresh fruit
    Produce fresh delicious wine from my fruits.

    ﻣِﺮﺍ ﻃﺮﯾﻖ ﺍﻣﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﻘﯿﺮﯼ ﮨﮯ
    ﺧﻮﺩﯼ ﻧﮧ ﺑﯿﭻ , ﻏﺮﯾﺒﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

    Mera Tareeq Ameeri Nahin, Faqeeri Hai
    Khudi Na Baich, Ghareebi Mein Naam Paida Kar

    Rich are not my inspirations rather Poors
    Don’t sell yourself, Make your NAME by leaving all the desires of the world

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Kis Ghar Mein Kis Hijab Mein Ae Jaan Nehaan Ho Tum

    Kis Ghar Mein Kis Hijab Mein Ae Jaan Nehaan Ho Tum
    Hum Raah Daikhte hain Tumhari Kahan Ho Tum

    کس گھر میں کس حجاب میں اے جاں نہاں ہو تم
    ہم راہ دیکھتے ہیں تمھاری کہاں ہو تم

    مٹنے پر اپنے ناز نہ ہو کس طرح مجھے
    میں ہوں وہ بے نشاں کہ جس کہ نشاں ہو تم

    پردہ دری کا آپ نہ کیجے گلہ اگر
    ہم سینہ چاک کرکے دکھا دیں جہاں ہو تم

    دونوں جگہ ظہور برابر ہے آپ کا
    ذرے میں آفتاب میں یک ساں عیاں ہو تم

    خالی نہیں ہے آپ کے جلوے سے کوئی شے
    دریا ہو اور قطروں کے اندر نہاں ہو تم

    حاضر ہے بزم یار میں ساماں عیش سب
    اب کس کا انتظار ہے اکبر کہاں ہو تم

    شاہ اکبر دانا پوری

    Thanks to Syed Zeeshan Khalid for Sharing.

  • Man Shab e Siddique Ra Deedum b’Khawab

    خلاصہ مطالبِ مثنوی
    در تفسیر سورہَ اخلاص

    قل ھواللہ احد
    کہہ دو وہ اللہ ایک ہے

    Man Shab e Siddque Ra Deedum b’Khawab
    Gul Z Khak e Raah e Oo Cheedam b’Khawab

    من شبے صدیق را دیدم بخواب
    گل زِ خاک راہِ اُو چیدم بخواب

    ایک رات میں نے خواب میں حضرت ابو بکر صدیق کو دیکھا
    آپ کے راستے کی خاک سے میں نے خواب میں پھول چنے

    آں امن الناس بر مولائے ما
    آں کلیم اوّل سینائے ما

    آپ سب سے زیادہ احسان کرنے والے ہمارے مولا ہیں
    آپ ہمارے طور(نبی کریم ؐ ) کے پہلے کلیم ہیں

    ہمت اُو کشت ملت را چو ابر
    ثانی اسلام و غار و بدر و قبر

    آپ کی ہمت امت کی کھیتی کے لئے بادل کی مانند ہے
    آپ ثانی اسلام و غار وبدر و قبر ہیں

    گفتمش اے خاصہَ خاصانِ عشق
    عشقِ تو سرِ مطلعِ دیوانِ عشق

    میں نے آپ سے کہا کہ آپ عشق کے خاصوں سے بھی خاص ہیں
    آپ کا عشق دیوان عشق کا پہلا شعر ہے

    پختہ از دستت اساسِ کار ما
    چارہ ے فرما پے آزارِ ما

    آپ کے ہاتھوں سے ہمارے کاموں کی بنیاد مضبوط ہوئی
    آپ ہمارے دکھ درد کا علاج فرمائیں

    گفت تاکہ ہوس گردی اسیر
    آب و تاب از سورہ اخلاص گیر

    حضرت صدیق نے فرمایا کہ کب تک اُمت حرص و ہوس میں مبتلا رہے گی
    اس اُمت کو سورہ اخلاس سے چمک دمک حاصل کرنی چاہیے

    ایں کہ در صد سینہ پیچد یک نفس
    سرے از اسرارِ توحید است و بس

    یہ جو ہزاروں سینوں میں ایک ہی طرح سے سانس چل رہا ہے
    یہ توحید کے رازوں میں سے ایک راز ہے

    رنگ اُو برکن مثالِ او شوی
    در جہاں عکس جمال او شوی

    اس جہاں میں تو اس کے رنگ کو اختیار کر کے اس کی مانند ہو جا
    اس جہاں میں اُس کے جمال کا عکس بن جا

    آنکہ نامِ تو مسلماں کردہ است
    اذ دوئی سوے یکی آورہ است

    وہ ذات کہ جس نے تیرا نام مسلماں رکھا ہے
    وہ تجھے دوئی سے وحدت کی طرف لائی ہے

    خویشتن را ترک و افغان خواندہ ای
    وائے بر تو آنچہ بودی ماندہ ای

    تو خود کو ترک اور افغان کہلانا پسند کرتا ہے
    افسوس تجھ پر کہ تو جو تھا اب نہیں ہے

    وارہاں نامیدہ را از نامہا
    ساز با خم در گذر از جامہا

    تو اس قوم کو اتنے سارے ناموں سے نجات دلا
    تو صراحی سے موافقت کر اور پیالوں سے جان چھڑا

    اے کہ تو رسواے نام افتادہ عی
    از درخت خویش خام افتادہ ای

    اے کہ تو (قوم) اتنے سارے ناموں کی وجہ سے رسوا ہو گئی ہے
    اور اپنے درخت سے کچے پھل کی طرح گر گئی ہے

    با یکی ساز از دوئی بردار رخت
    وحدت خود را مگرداں لخت لخت

    تو توحید سے تعلق جوڑ اور دوئی کو رخصت کر دے
    اپنی وحدت کو اس طریقے پر ٹکڑے ٹکڑے نہ کر

    اے پرستار یکی گر تو توئی
    تا کجا باشی سبق خوانِ دوئی

    اے ایک کے پوچنے والے اگر تو تو ہے
    تو کب تک دوئی کا سبق پڑھتا رہے گا

    تو درِ خود را بخود پوشیدہ ای
    در دل آور آنچہ بر لب چیدہ ای

    تو نے اپنا دروازہ اپنے اوپر خود بند کر لیا ہے
    تو جو زبان سے کہتا ہے دل سے بھی ادا کر

    صد ملل از ملتے انگیختی
    برحصارِ خود شبخوں ریختی

    تو نے ایک ملت کی سو ملتیں بنا لیں ہیں
    اپنے قلعے پر خود ہی شب خوں مارا ہے

    یک شو و توحید را مشہود کن
    غائبش را از عمل موجود کن

    ایک ہو جا اور توحید کا اظہار کر دے
    اپنے عمل سے غائب کو موجود کر دے

    لذتِ ایماں فزاید در عمل
    مردہ آں ایماں کہ ناید در عمل

    ایمان کی لذت عمل کرنے سے بڑھتی ہے
    مردہ ہے ایمان جس میں عمل نہ ہو

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Mein koji Mera Dilbar Sohna Mein Kyunkar us Noon Bhawaan Hoo

    Mein koji Mera Dilbar Sohna Mein Kyunkar us Noon Bhawaan Hoo
    میں کوجی میرا دلبر سوہنا ، میں کیونکر اس نوں بھانواں ہُو

    میں کوجی میرا دلبر سوہنا ، میں کیونکر اس نوں بھانواں ہُو
    ویہڑے ساڈے وڑدا ناہیں پئی لکھ وسیلے پانواں ہُو

    Mein Koji Mera Dilbar SohaNa
    Mein KyunKar Us Noon Bhanwaan
    WaiRay Saadey Warda Naahin
    Payi Lakh Wasailey Pawaan Hoo

    میں بد صورت ہوں میرا محبوب نہائت حسین ہے
    میں کس طرح سے اس کو پسند آ سکتی ہوں
    میرے گھر میں وہ قدم نہیں رکھتا
    میں نے لاکھوں تدبیریں کیں ہیں

    ناں میں سوہنی ناں دولت پلّے ، کیوں کر یار مناواں ہُو
    ایہہ دکھ ہمیشاں رہسی باہو روندڑی ہی مر جاواں ہُو

    Na Mein Sohni Na Dolat Palley
    KyunKar Yaar Manawaan Hoo
    Ayeah Dukh Hameesha Rahsee Bahoo
    RondRi He Mar Jawaan hoo

    نہ تو میں حوبصورت ہوں نہ ہی مال و دولت ہے
    میں کیسے محبوب کو مناوں
    باہو یہ دکھ ہمیشہ رہے گا
    یہاں تک کہ رو رو کر مر جاؤں

    Sultan Bahu
    حضرت  سلطان  باہو

  • Khizaan Ke Marey Huwe Janib e Bahar Chale

    Khizaan Ke Marey Huwe Janib e Bahar Chale
    Qarar Pane Zamaney Ke Be Qarar Chale

    خزاں کے مارے ہوئے جانب بہار چلے
    قرار پانے زمانے کے بے قرار چلے

    وہ راہیں مہکیں وہ کوچے بھی عطر بیز ہوئے
    جدھر جدھر سے وہ محبوب کرد گار چلے

    اے تاجدارِ جہاں اے حبیب ربِ کریم
    وہ بھیک دو کہ غریبوں کا کاروبار چلے

    وہیں پہ تھام لیا اُن کو دست قدرت نے
    نبیؐ کے در کی طرف جب گناہگار چلے

    جھکا کے اپنی جبیں اُن کے آستانے پر
    نصیب بگڑا ہوا تھا اسے سنوار چلے

    ہمارے پاس ہی کیا تھا جو نذر کرتے انہیں
    بس ایک دل تھا جسے کر کے ہم نثار چلے

    ریاض عظمت نعلین مصطفےٰ کی قسم
    سروں پہ رکھتے ہوئے اس کو تاجدار چلے

    ریاض اُن کے کرم سے ہوئی ہے جیت اپنی
    وگرنہ بازی تھے ہم زندگی کی ہار چلے

    علامہ سید ریاض الدین سہروردی
    Syed Riaz uddin Soharwardi

  • Khusboo Hai Do Aalam Main Teri Ae Gul e Cheeda

    Khusboo Hai Do Aalam Main Teri Ae Gul e Cheeda
    Kis Moun Se Bayan houn Tere Ausaaf Hameeda

    خوشبو ہے دو عالم میں تیری اے گُل چیدہ
    کس منہ سے بیاں ہوں تیرے اوصاف حمیدہ

    تُجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
    دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ

    مضمر تیری تقلید میں عالم کی بھلائی
    میرا یہی ایماں ہے یہی میرا عقیدہ

    اے رحمت عالم تیری یادوں کی بدولت
    کس درجہ سکوں میں ہے میرا قلب تپیدہ

    خیرات مجھے اپنی محبت کی عطا کر
    آیا ہوں بڑی دور سے با دامان دریدہ

    یوں دور ہوں تائب میں حریم نبویؐ سے
    صحرا میں ہو جس طرح کوئی شاخ بریدہ

    حفیظ تائب
    Hafeez Taib

    Thanks to Mustafa Khan for Sharing the Naat

  • Balaghal-ula be-Kamal-e-hi

    Balaghal-ula be-Kamal-e-hi

    بلغ العلی بکمالہ

    پہنچے بلندی پر اپنے کمال سے

    Kashafad-duja be-Jamaal-e-hi

    کشف الدجی بجمالہ

    دور کر دیا اندھیرا اپنے جمال سے

    Hasunat jamee’u Khisaal-e-hi

    حسنت جمیع خصالہ

    حسیں ہیں آپ کی سب خصلتیں

    Sallu alae-hi wa Aal-e-hi

    صلو علیہ و آلہ

    درود بھیچو آپؐ پر اور آپؐ کی آل پر

    شیخ سعدی شیرازی

    Sheikh Saadi Shirazi

  • Tu Jo Allah Ka Mahboob Howa Khoob Howa

    Tu Jo Allah Ka Mahboob Howa Khoob Howa
    Ya Nabi Khoob Howa Khoob Howa Khoob Hova

    تو جو اللہ کا محبوب ہوا خوب ہوا
    یا نبی خوب ہوا خوب ہوا خوب ہوا

    شب معراج یہ کہتے تھے فرشتے باہم
    سخن طالب و مطلوب ہوا خوب ہوا

    حشر میں امت عاصی کا ٹھکانا ہی نہ تھا
    بخشوانا تجھے مرغوب ہوا خوب ہوا

    تھا سبھی پیش نظر معرکہ کرب و بلا
    صبر میں ثانی ایوب ہوا خوب ہوا

    داغ ہے روز قیامت مری شرم اسکے ہاتھ
    میں گناہوں سے جو محجبوب ہوا خوب ہوا

    داغ دھلوی

  • Ek Main He Nahin Un Per Qurban Zamana Hai

    Ek Main He Nahin Un Per Qurban Zamana Hai
    Jo Rab e Do Alam Ka Mahboob Yaqana Hai

    اک میں ہی نہیں اس پر قربان زمانہ ہے
    جو رب دو عالم کا محبوب یگانہ ہے

    کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
    زہرہ کا وہ بابا ہے سبطین کا نانا ہے

    اُس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
    جو حُسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے

    عزت سے نہ مر جائیں کیوں نام محمد پر
    ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے

    آو در زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
    ہے نسل کریموں کی لجپال گھرانہ ہے

    ہوں شاہ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
    کیا اس کی مجھے پرواہ دشمن جو زمانہ ہے

    یہ کہ کے در حق سے لی موت میں کچھ مہلت
    میلاد کی آمد ہے محفل کو سجانا ہے

    قربان اُس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
    اَس اُمت عاصی کو کملی میں چھپانا ہے

    سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو حیرت کیا
    بخشش کی روائت میں توبہ تو بہانہ ہے

    ہر وقت وہ ہیں میری دُنیائے تصور میں
    اے شوق کہیں اب تو آنا ہے نہ جانا ہے

    پُر نور سی راہیں ہیں گنبد پہ نگاہیں ہیں
    جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے

    ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رُو داد الم اپنی
    جب اُن کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے

    محروم کرم اَس کو رکھیئے نہ سرِ محشر
    جیسا ہے نصیر آخر سائل تو پُرانا ہے

    Naseer ud Din Naseer
    نصیرالدین نصیر

  • Bachashme Man Jahan Juz Rahguzar Naist

    Bachashme Man Jahan Juz Rahguzar Naist

    بچشم من جہاں جز رہگزر نیست
    ہزاراں رہرو و یک ہم سفر نیست
    گذشتم از ہجوم خویش و پیوند
    کہ از خویشاں کسے بیگانہ تر نیست

    میری نظر میں دنیا ایک راستہ کے سوا کچھ نہیں
    یہاں ہزاروں مسافر ہیں مگر ایک بھی ہم سفر نہیں ہے
    میں عزیزوں اور دوستوں کے ہجوم سے گزر گیا
    کیونکہ اپنوں سے بڑھ کر کوئی بیگانہ نہیں ہے

    By my eyes this world is just a passage
    There are thousands of passengers but no one is companion traveler
    I have passed from the crowd of loved ones and relatives
    Because there is no one more stranger than our own loved ones

     Allama Iqbal
    علامہ اقبال

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy