Tag: منقبت

  • BJuz Tumhare Kahoon Kis Se Ya Ghareeb Nawaz

    BJuz Tumhare Kahoon Kis Se Ya Ghareeb Nawaz
    Suno Meri Mere Mushkil Kusha Ghareeb Nawaz

    بجز تمھارے کہوں کس سے یا غریب نواز
    سنو مری مرے مشکل کشا غریب نواز

    تمہارے دامن عالی نے ہاتھ آتے ہی
    بڑھا دیا ہے مرا حوصلہ غریب نواز

    معین دین و عطائے رسولؐ والیَ ہند
    امیر خواجہ گلگوں قبا غریب نواز

    کہاں تک پھرے در در کی ٹھوکریں کھاتا
    تمہارے در کا تمھارا گدا غریب نواز

    سُنی ہے آپ کی بندہ نوازیوں کی دھوم
    کبھی ادھر بھی نگاہ عطا غریب نواز

    تمہارا ہوں میں تمہیں سے ہی التجا میری
    تمہارے ہوتے کہوں کس سے یا غریب نواز

    لحد میں روز قیامت میں دین دنیا میں
    تمھارے نام کا ہے آسرا غریب نواز

    تمہارے در کی گدائی ہے آبرو میری
    تھماری دید مرا مدعا غریب نواز

    ضیائے مجلس عرفاں نگار عالم قُدس
    فضائے گلشنِ اِنی انا غریب نواز

    کچھ اپنے بیدم خستہ کو بھی عطا کیجیے
    سخی ہے آپ کی سرکار یا غریب نواز

    بیدم وارثی
    Bedam Warsi

    Thanks to Mohammed Tausif Iftekhari for Sharing

  • Man Shab e Siddique Ra Deedum b’Khawab

    خلاصہ مطالبِ مثنوی
    در تفسیر سورہَ اخلاص

    قل ھواللہ احد
    کہہ دو وہ اللہ ایک ہے

    Man Shab e Siddque Ra Deedum b’Khawab
    Gul Z Khak e Raah e Oo Cheedam b’Khawab

    من شبے صدیق را دیدم بخواب
    گل زِ خاک راہِ اُو چیدم بخواب

    ایک رات میں نے خواب میں حضرت ابو بکر صدیق کو دیکھا
    آپ کے راستے کی خاک سے میں نے خواب میں پھول چنے

    آں امن الناس بر مولائے ما
    آں کلیم اوّل سینائے ما

    آپ سب سے زیادہ احسان کرنے والے ہمارے مولا ہیں
    آپ ہمارے طور(نبی کریم ؐ ) کے پہلے کلیم ہیں

    ہمت اُو کشت ملت را چو ابر
    ثانی اسلام و غار و بدر و قبر

    آپ کی ہمت امت کی کھیتی کے لئے بادل کی مانند ہے
    آپ ثانی اسلام و غار وبدر و قبر ہیں

    گفتمش اے خاصہَ خاصانِ عشق
    عشقِ تو سرِ مطلعِ دیوانِ عشق

    میں نے آپ سے کہا کہ آپ عشق کے خاصوں سے بھی خاص ہیں
    آپ کا عشق دیوان عشق کا پہلا شعر ہے

    پختہ از دستت اساسِ کار ما
    چارہ ے فرما پے آزارِ ما

    آپ کے ہاتھوں سے ہمارے کاموں کی بنیاد مضبوط ہوئی
    آپ ہمارے دکھ درد کا علاج فرمائیں

    گفت تاکہ ہوس گردی اسیر
    آب و تاب از سورہ اخلاص گیر

    حضرت صدیق نے فرمایا کہ کب تک اُمت حرص و ہوس میں مبتلا رہے گی
    اس اُمت کو سورہ اخلاس سے چمک دمک حاصل کرنی چاہیے

    ایں کہ در صد سینہ پیچد یک نفس
    سرے از اسرارِ توحید است و بس

    یہ جو ہزاروں سینوں میں ایک ہی طرح سے سانس چل رہا ہے
    یہ توحید کے رازوں میں سے ایک راز ہے

    رنگ اُو برکن مثالِ او شوی
    در جہاں عکس جمال او شوی

    اس جہاں میں تو اس کے رنگ کو اختیار کر کے اس کی مانند ہو جا
    اس جہاں میں اُس کے جمال کا عکس بن جا

    آنکہ نامِ تو مسلماں کردہ است
    اذ دوئی سوے یکی آورہ است

    وہ ذات کہ جس نے تیرا نام مسلماں رکھا ہے
    وہ تجھے دوئی سے وحدت کی طرف لائی ہے

    خویشتن را ترک و افغان خواندہ ای
    وائے بر تو آنچہ بودی ماندہ ای

    تو خود کو ترک اور افغان کہلانا پسند کرتا ہے
    افسوس تجھ پر کہ تو جو تھا اب نہیں ہے

    وارہاں نامیدہ را از نامہا
    ساز با خم در گذر از جامہا

    تو اس قوم کو اتنے سارے ناموں سے نجات دلا
    تو صراحی سے موافقت کر اور پیالوں سے جان چھڑا

    اے کہ تو رسواے نام افتادہ عی
    از درخت خویش خام افتادہ ای

    اے کہ تو (قوم) اتنے سارے ناموں کی وجہ سے رسوا ہو گئی ہے
    اور اپنے درخت سے کچے پھل کی طرح گر گئی ہے

    با یکی ساز از دوئی بردار رخت
    وحدت خود را مگرداں لخت لخت

    تو توحید سے تعلق جوڑ اور دوئی کو رخصت کر دے
    اپنی وحدت کو اس طریقے پر ٹکڑے ٹکڑے نہ کر

    اے پرستار یکی گر تو توئی
    تا کجا باشی سبق خوانِ دوئی

    اے ایک کے پوچنے والے اگر تو تو ہے
    تو کب تک دوئی کا سبق پڑھتا رہے گا

    تو درِ خود را بخود پوشیدہ ای
    در دل آور آنچہ بر لب چیدہ ای

    تو نے اپنا دروازہ اپنے اوپر خود بند کر لیا ہے
    تو جو زبان سے کہتا ہے دل سے بھی ادا کر

    صد ملل از ملتے انگیختی
    برحصارِ خود شبخوں ریختی

    تو نے ایک ملت کی سو ملتیں بنا لیں ہیں
    اپنے قلعے پر خود ہی شب خوں مارا ہے

    یک شو و توحید را مشہود کن
    غائبش را از عمل موجود کن

    ایک ہو جا اور توحید کا اظہار کر دے
    اپنے عمل سے غائب کو موجود کر دے

    لذتِ ایماں فزاید در عمل
    مردہ آں ایماں کہ ناید در عمل

    ایمان کی لذت عمل کرنے سے بڑھتی ہے
    مردہ ہے ایمان جس میں عمل نہ ہو

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Char Yaar Rasool Dai Char Gohar Ek Thi Ek Charheendray Nain

    Char Yaar Rasool Dai Char Gohar Ek Thi Ek Charheendray Nain

    چار یار رسول دے چار گوہر سبّھے اِک تھیں اک چَڑہیندڑے نیں
    ابوبکرؓ  تے عمرؓ عثمانؓ علیؓ آپو اپنے گُنیں سوہندڑے نیں
    جنہاں صِدق یقین تحقیق کِیتا راہ رب دے سِیس وکنیدڑے نیں
    ذوق چھڈ کے جنہاں نے زُہد کِیتا واہ واہ اُوہ رب دے بنّدڑے نیں

    حضورؐ کے چار یار چار گوہر ہیں،ہر ایک ایک سے بڑھ کر ہے
    ابو بکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ و علیؓ کے اوصاف حمیدہ بہت خوب ہیں
    جنہوں نے صدق دل سے تحقیق کی وہ رب کے سرفروش کہلائے
    اجروثواب کے لالچ کے بغیرجو عبادت کرتے ہیں وہی رب کے مقبول بندے ہیں

    سید وارث شاہ
    Waris Shah

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy