Tag: علامہ اقبال کی فارسی شاعری

  • Een Hum Jahaney Aan Hum Jahaney

    Een Hum Jahaney Aan Hum Jahaney
    Een Baekaraney Aan Baekaraney

    ایں ہم جہانے آں ہم جہانے
    ایں بیکرانے آں بیکرانے

    یہ دنیا بھی ایک جہان ہے،آخرت بھی ایک جہان ہے
    یہ بھی بیکراں ہے ، وہ بھی لا محدود ہے

    ہر دوخیالے ہر دو گمانے
    از شعلۂ من موج دخانے

    دونوں ہی خیال ہیں ، دونوں ہی قیاس ہیں
    میرے شعلے کے دھویئں کی لہریں ہیں

    ایں یک دو آنے آں یک دو آنے
    من جاودانے ، من جاودانے

    یہ بھی ایک دو پل ہے ، وہ بھی ایک دو پل (عارضی)ہے
    میں جاوداں ہوں ، مجھے بقا حاصل ہے

    ایں کم عیارے آں کم عیارے
    من پاک جانے نقد روانے

    یہ بھی کم قیمت ہے ، وہ بھی بے قدر ہے
    میں پاک جان کھری نقدی سکہ ہوں

    ایں جا مقامے آں جا مقامے
    ایں جا زمانے آں جا زمانے

    ادھر بھی کچھ وقت کے لئے مقیم ہوں اُدھر بھی وقتی پڑاؤ ہے
    یہاں بھی کچھ پل ہیں وہاں بھی کچھ پل ہیں

    ایں جا چہ کارم آں جا چہ کارم؟
    آہے فغانے آہے فغانے

    دونوں جہانوں میں میرا کیا کام ہے
    سوائے عشق میں آہ و فغاں کرنا

    ایں رہزنِ من آں رہزنِ من
    ایں جا زیانے آں جا زیانے

    یہ بھی لٹیری ہے وہ بھی لٹیری ہے
    یہاں بھی نقصان ہے وہاں بھی گھاٹا ہے

    ہر دو فروزم ہر دو بسوزم
    ایں آشیانے آں آشیانے

    میں دونوں کو جلا بخشتا ہوں،روشن کرتا ہوں
    چاہے یہ آشیاں ہو چاہے وہ ٹھکانا ہو

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand

    Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand
    Ze Shah Baj Sitanand o Khirqa Me Poshand

    قلندراں کہ بہ تسخیر آب و گل کو شند
    ز شاہ باج ستانند و خرقہ می پوشند

    قلندر ہوا مٹی آگ پانی سب پر حکم چلاتے ہیں
    خود گدڑی پہنے ہوتے ہیں اور بادشاہوں سے خراج وصول کرتے ہیں

    بجلوت اندو کمندے بہ مہرو ماہ پیچند
    بخلوت اندو زمان و مکاں در آغوشند

    جلوت میں سورج و چاند پر اپنے تصرف کی کمند ڈالتےہیں
    خلوت میں اپنی آغوش میں زمان و مکاں کو لئے ہوتے ہیں

    بروز بزم سراپا چو پرنیان و حریر
    بروز رزم خود آگاہ و تن فراموشند

    محفل میں ان کی زبان سے ریشم اور پھول جھڑتی ہے
    جنگ میں وہ اپنے اپ سے آگاہ ہو کر جسم فراموش کرتے ہیں

    نظام تازہ بچرخ وو رنگ می بخشند
    ستارہ ہائے کہن را جنازہ بر دوشند

    دو رنگے آسمان کو نیا نظام بخشتے ہیں
    پرانے ستاروں کی گردش کا خاتمہ ان کی ابرو کی جنبش سے ہوتا ہے اور اپنے کندھوں پر ان کا جنازہ اٹھاتے ہیں

    زمانہ از رخ فردا کشود بند نقاب
    معاشراں ہم سر مست بادۂ دوشند

    زمانے نے تو آنے والے وقت کی نقاب کھول دی ہے
    مگر(مسلم)معاشرہ ابھی تک پچھلے وقت کو یاد کر کے خوش ہو رہا ہے

    بلب رسید مرا   آں سخن کہ نتواں گفت
    بحیرتم کہ فقیہان شہر خاموشند

    میرے لبوں پر وہ بات آ گئی ہے جو بیان نہیں ہو سکتی
    حیرت ہے کہ شہر کی فقیہ خاموش ہیں

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Tu Ghani az Har Do Alam man Faqir

    Tu Ghani az Har Do Alam man Faqir
    تو غنی از ہر دو عالم من فقیر

    Tu Ghani az Har Do Alam man Faqir
    Roz e Mehshar Uzr Hai Man Pazeer

    تو غنی از ہر دو عالم من فقیر
    روز محشر عذر ہائے من پذیر

    You are the self sufficient (un-wanting) and independent from both the worlds and I am a miserable Faqeer.
    At the day of judgement (Doomsday) please accept my excuse and forgive me

    علامہ اقبال بارگاہ الہیٰ میں التجا کر رہیے ہیں

    تو دونوں عالم سے بے نیاز ہے اور میں ایک عاجز سوالی ہوں
    روز قیامت میری ایک عرض قبول کر لینا

    Var Hisabam Ra Tu beeni Naguzeer
    Az Nigah e Mustafa Pinhaan Bageer

    ورحسابم را تو بینی نا گزیر
    از نگاہ مصطفے پنہاں بگیر

    If you must want to open my record and it is inevitable (unavoidable)
    Please keep it hidden from my beloved prophet Mustafa (PBUH)

    اگر میرا حساب نامہ اعمال دیکھنا بڑا ہی ضروری ہے تو
    برائے مہربانی حضور ؐ کی نگاہوں سے بچا کر حساب کرنا

    مطلب یہ کہ میں گناہ گار اُمتی ہوں میں اپنے نبی کے سامنے شرمند گی سے بچ جاؤں

    اور حضور کو میری وجہ سے تیرے دربار میں اور دیگر انبیا کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے
    اس لئے مجھے ایک طرف ہٹا کرتنہائی میں حساب کتاب کرنا

    ————————————————————————————–
    دوسری طرف حضرت بیدم وارثی نے کسی اور خواہش کا اظہار کیا روز قیامت کے پس منظر میں

    عجب تماشا ہو میدان حشر میں بیدم
    کہ سب ہوں پیش خدا اور میں روبروئے رسول

    ————————————————————————————–

    Thanks to Asifa Mumtaz for sharing the following article of Irfan Siddique

    Tu Ghani Az Har Do Alam - Allama Iqbal -column -Naqsh Khiyal -Irfan Siddique -
    Tu Ghani Az Har Do Alam- Allama Iqbal- Column Naqsh Khiyal by Irfan Siddique

    Orya Maqbool Jan - Harf e Raaz - Tu Ghani Az har do Alam
    Orya Maqbool Jan – Harf e Raaz –
    Tu Ghani Az har do Alam

      Allama Iqbal
    علامہ اقبال

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy