Tag: عارفانہ کلام

  • Ithan Main Muthri Nit Jaan Ba Lab

    Ithan Main Muthri Nit Jaan Ba Lab
    Oo Taan Khush Wasda Mulk Arab

    اتھاں میں مٹھڑی نت جان بہ لب
    او تاں خوش وسدا وچ ملک عرب

    ادھر میری جان پہ بنی ہوئی ہے
    اور وہ خوش و خرم ملک عرب میں بس رہا ہے

    ہر ویلے یار دی تانگھ لگی
    سُنجے سینے سِک دی سانگ لگی
    ڈکھی دِلڑی دے ہتھ ٹانگھ لگی
    تھئے مل مل سول سمولے سب

    ہر وقت محبوب کا انتظار ہے
    ویران سینے میں اشتیاق کا تیر لگا ہے
    دکھی دل کے ہاتھ سہارا آیا بھی تو
    غموں کے ہجوم کا جو دل میں سمائے ہوئے ہیں

    تتی تھی جوگن چو دھار پھراں
    ہند سندھ پنجاب تے ماڑ پھراں
    سنج بار تے شہر بزار پھراں
    متاں یار ملم کہیں سانگ سبب

    نیم جان دیوانی بن کر چاروں طرف پھرتی ہوں
    ہند ،سندھ پنجاب اور ماڑ پھرتی ہوں
    ویرانے اور شہر ہر جا پھرتی ہوں
    کہ کہیں میرا یار کسی سبب سے مل جائے

    جیں ڈینہ دا نینہ دے شینہ پُٹھیا
    لگی نیش ڈکھاں دی عیش گھٹیا
    سر جوبن جوش خروش ہٹیا
    سُکھ سڑ گئے مر گئی طرح طرب

    جس دن سے عشق کے شیر نے مجھے زخمی کیا ہے
    دکھوں کے نشتر لگ رہے ہیں عیش ختم ہو گیا ہے
    سر سے جوانی کا جوش و خروش اُتر گیا
    سکھ ختم ہو گئے اورخوشیاں مٹ گیئں ہیں

    توڑیں دھکڑے دھوڑے کھاندڑیاں
    تیڈے نام تے مفت وکاندڑیاں
    تیڈی باندیاں دی میں باندڑیاں
    ہے در دیاں کُتیاں نال ادب

    تیرے لئے دھکے اور ٹھوکریں کھاتی ہوں
    تیرے نام پر بے مول بک جاتی ہوں
    تیری باندیوں کے بھی باندی ہوں
    تیرے در کے کتوں کا بھی ادب کرتی ہوں

    واہ سوہنا ڈھولن یار سجن
    واہ سانول ہوت حجاز وطن
    آدیکھ فرید دا بیت حزن
    ہم روز ازل دی تانگھ طلب

    سبحان اللہ کیا پیارا لاڈلا محبوب ہے
    اور کیا ہی پیارا حجاز کا وطن ہے
    آ ذرا فرید کا غموں کا گھر تو دیکھ
    مجھے تو ازل سے ہی تیرا انتظار ہے

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

  • Utho Meri Duniya Ke Ghareebon Ko Jaga Do

    Utho Meri Duniya Ke Ghareebon Ko Jaga Do

    اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
    کاخِ اُمرا کے در و دیوار ہلا دو

    Get up wake the poor people of my world
    Shake the walls and windows of Rich people palaces

    گرماؤ غلاموں کا لہو سوز یقیں سے
    کُنجکشکِ فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو

    Warm the blood of slaves with faith of hope
    Prepare fearful sparrow to fight with the Falcon

    جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
    اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو

    A field from where the farmers are not getting sustenance
    Burn every grain of wheat from that field

    سلطانیء جمہور کا آتا ہے زمانہ
    جو نقش کہن تم کو نظر آے مٹا دو

    Approching is the time for poors to rule
    Erase every impression of the past rulers

    کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
    پیران کلیسا کو کلیسا سے اُٹھا دو

    Why are there veils between the Creator and Creation
    Push away the saints from the Church who misguide

    حق را بسجودے،صنماں بطوافے
    بہتر ہے چراغ حرم و دَیر بجھا دو

    Prostration is being held for God , Idols are being encircled
    It is better to unlit the lamp of Masjid and Temple

    میں ناخوش و بیزار ہُوں مَرمَر کی سِلوں سے
    میرے لئے مٹی کا حرم اور بنا دو

    I am unpleased with the Marble tiles
    Build for me a Mosque from the mud

    تہزیب نوی کارگہِ شیشہ گراں ہے
    آداب جنوں شاعرِ مشرِق کو سکھا دو

    New civilization is build up from glass work
    Teach ethics of devotion to the poet of east

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Ae Ishq e Nabi Mere Dil Main Bhi Sama Jana

    Ae Ishq e Nabi Mere Dil Main Bhi Sama Jana

    اے عشق نبی میرے دل میں بھی سما جانا
    مجھ کو بھی محمد کا دیوانہ بنا جانا

    وہ رنگ جو رومی پر جامی پہ چڑھایا تھا
    اس رنگ کی کچھ رنگت مجھ پہ بھی چڑھا جانا

    قدرت کی نگاہیں بھی جس چہرے کو تکتی تھیں
    اس چہرہ انوار کا دیدار کرا جانا

    جس خواب میں ہو جائے دیدار نبی حاصل
    اے عشق کبھی مجھ کو نیند ایسی سلا جانا

    دیدار محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حسرت تو رہے باقی
    جزا سکے ہر اک حسرت اس دل سے مٹا جانا

    دنیا سے ریاض ہو جب عقبٰی کی طرف جانا
    داغ غم احمد سے سینے کو سجا جانا

    علامہ سید ریاض الدین سہروردی
    Syed Riaz uddin Soharwardi

    Many Thanks to Mustafa Khan for sharing this naat on Facebook.

  • Manzar Faza e Dahar Mein Sara Ali Ka Hai

    Manzar Faza e Dahar Mein Sara Ali Ka Hai

    منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
    جس سمت دیکھتا ہوں، نظارہ علی کا ہے

    دنیائے آشتی کی پھبن ، مجتبی حسن
    لختِ جگر نبی کا تو پیارا علی کا ہے

    ہستی کی آب و تاب،حسین آسماں جناب
    زھرا کا لال، راج دلارا علی کا ہے

    مرحب دو نیم ہے سر مقتل پڑا ہوا
    اُٹھنے کا اب نہیں کہ یہ مارا علی کا ہے

    کُل کا جمال جزو کے چہرے سے ہے عیاں
    گھوڑے پہ ہیں حسین، نظارا علی کا ہے

    اے ارض پاک ! تجھ کو مبارک کہ تیرے پاس
    چم نبی کا ، چاند ستارہ علی کا ہے

    اہل ہوس کی لقمۂ تر پر رہی نظر
    نانِ جویں پہ صرف گزارا علی کا ہے

    تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باب میں
    دیکھو مُعاملہ یہ ہمارا علی کا ہے

    ہم فقر مست، چاہنے والے علی کے ہیں
    دل پر ہمارے صرف اجارا علی کا ہے

    آثار پڑھ کے مہدی دوراں کے یوں لگا
    جیسے ظہور وہ بھی دوبارا علی کا ہے

    دنیا میں اور کون ہے اپنا بجز علی
    ہم بے کسوں کو ہے تو سہارا علی کا ہے

    اصحابی کالنجوم کا ارشاد بھی بجا
    سب سے مگر بلند ستارا علی کا ہے

    تو کیا ہے اور کیا ہے تِرے علم کی بساط
    تجھ پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے

    Naseer ud Din Naseer
    نصیرالدین نصیر

  • Sohne Yaar Bajhon Meri Nai Sardi

    Sohne Yaar Bajhon Meri Nai Sardi

    سوہنے یار باجھوں میڈی نہیں سردی
    تانگھ آوے ودھدی سک آوے چڑھدی

    محبوب کے بغیر میرا گزارا نہیں ہورہا
    انتظاربھی دم بدم اورذوق و شوق بھی بڑھ رہا ہے

    کیتا ہجر تیڈے میکوں زارو رارے
    دل پارے پارے سر دھارو دھارے
    مونجھ وادھو وادھے ڈکھ تارو تارے
    رب میلے ماہی بیٹھی دھانہہ کر دی

    تیرے جدائی مجھے زاروقطار رلا رہی ہے
    دل پارہ پارہ ہے اور سر بوجھل ہے
    افسردگی زوروں پر ہے اور غموں سے تار تار ہو گیا ہوں
    رب مجھے اس سے ملا دے میں ہر دم یہی فریاد کر رہی ہوں

    سوہنا یار ماہی کڈیں پاوے پھیرا
    شالا پا کے پھیرا پچھے حال میرا
    دل درداں ماری ڈکھاں لایا دیرا
    راتیں آہیں بھردی ڈینہاں سولاں سڑدی

    کبھی تو ادھر بھی پھیرا لگا جائے
    پھیرا کر کے میرا حال پوچھ لے
    دل دکھوں سے بھرا ہے غموں نے ڈیرا ڈالا ہوا ہے
    رات کو آہیں بھرتیں ہوں دن کو زخموں سے چور ہوتی ہوں

    پنوں خان میرے کیتی کیچ تیاری
    میں منتاں کر دی تروڑی ویندا یاری
    کئی نہیں چلدی کیا کیجئے کاری
    سٹ باندی بردی تھیساں باندی بر دی

    پنوں خاں نے کیچ جانے کی ڈھان لی ہے
    میں منتیں کررہی ہوں لوگوں دیکھو عہد توڑ رہا ہے
    کچھ بس نہیں چلتا کیا کروں
    اپنی باندیوں کو چھوڑ کر میں اس کی باندی بننے کو تیار ہوں

    رو رو فریدا فریاد کر ساں
    غم باجھ اس دے بیا ساہ نہ بھرساں
    جا تھیسم میلا یا رُلدی مرساں
    کہیں لا ڈکھائی دل چوٹ اندر دی

    فرید رو رو کر ہر دم فریاد  کرتی ہوں
    اس کے غم کے بغیر سانس بھی نہین بھرتی
    یا تو میں جا ملوں گی یا پھر ڈھونڈتے مر جاؤں گی
    دل کی چوٹ کاری ہے نظر بھی نہیں آتی

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

  • Maslak Hi Wahan Faqr-o-Ghana Hota Hai

    Maslak Hi Wahan Faqr-o-Ghana Hota Hai

    مسلک ہی وہاں فقرو غنا ہوتا ہے
    میخانے میں شاہ ، ہر گدا ہوتا ہے
    رہتی نہیں میخوار کو دنیا کی ہوس
    مے ہوتی ہے مے کا مزہ ہوتا ہے

    Naseer ud Din Naseer
    نصیرالدین نصیر

  • Aashiq Hovain Taan Ishq KamaVain

    Aashiq Hovain Taan Ishq KamaVain

    عاشق ہوویں تاں عشق کماویں
    راہ عشق سوئی دا ٹکا،دھاگہ ہویں تاں ہی جاویں
    باہر پاک اندر آلودہ، کیہا توں شیخ کہاویں
    کہے حسین جے فارغ تھیویں،تاں خاص مراتبہ پاویں

    عاشق بننا ہے تو عشق حقیقی اختیار کر
    عشق کا راستہ سوئی کے سوراخ کی مانند ہے ، دھاگے کی طرح ہو جا نفس کو مار کرپھر ہی گزرے گا
    ظاہر پاک صاف ہے مگر اندر گندگی ہے تو خود کو شیخ کہلانا پسند کرتا ہے
    حسین کہتا ہے کہ دنیاوی خواہشات سے فراغت حاصل کر جب ہی تو خاص مرتبہ پا سکے گا

    شاہ حسین
    Shah Hussain

  • Sajan De Hath Banh Asadi Kyun Kar Aakhan Chad Ve Arya

    Sajan De Hath Banh Asadi Kyun Kar Aakhan Chad Ve Arya

    سجن دے ہتھ بانہہ اَساڈی ، کیونکر آکھاں چھڈ وے اَڑیا
    رات اندھیری بَدّل کنیاں ، ڈَاڈھے کیتا سڈّ وے اَڑیا
    عشق محبت سو ای جانن پئی جنیہاں دے ہڈ وے آڑیا
    کلر کٹھن کھوہڑی چینا ریت نہ گڈ وے اَڑیا
    نت بھرینائیں چھٹیاں اک دن جا سیں چھڈ وے آڑیا
    کہے حسین فقیر نمانا، نین نیناں نَال گڈ وے اَڑیا

    محبوب نے ہمارا بازو پکڑ لیا ہے میں کیوں کہوں کہ چھوڑ دے
    رات اندھیری ہے ، بادل گھنا ہے ، بلاوا بھی آ چکا ہے
    عشق اور محبت وہی جانتے ہیں جن کی ہڈیوں میں رچ بس جاتا ہے
    سیم و تھور اور ریتلی زمین کنواں کھودنے اور اناج اُگا نے کا کوئی فائدہ نہیں
    تو روز و شب مال ودولت اکٹھا کرنے میں مگن ہے مگر ایک دن سب یہیں چھوڑ کر چلا جائے گا
    حسین رب کا عاجز فقیر کہتا ہے کہ تو نگاہوں سے نگاہیں ملا یعنی عشق کر

    شاہ حسین
    Shah Hussain

  • Ghoonghat Ohle Na luk Sajna

    Ghoonghat Ohle Na luk Sajna

    گھونگٹ اوہلے نہ لک سوہنیا
    میں مشتاق دیدار دی ہاں

    پردے کے پیچھے نہ چھپ سوہنیا
    میں  شوق زیارت رکھتی ہوں

    جانی باجھ دیوانی ہوئی
    ٹوکاں کردے لوک سبھوئی
    جیکر یار کرے دِل جوئی
    میں تاں فریاد پَکار دِی ہاں

    محبوب کی جدائی میں دیوانی ہو گئی ہوں
    سب لوگ مجھے طعنے دیتے ہیں
    اگر سوہنا یار میری دلجوئی کرے
    میں تو دن رات دیدار کی پکار کر رہی ہوں

    گھنگٹ اوہلے نہ لک سوہنیا
    میں مشتاق دیدار دی ہاں

    پردے کے پیچھے نہ چھپ سوہنیا
    میں  شوق زیارت رکھتی ہوں

    مفت وِکاندی جانّدی بَاندی
    مل ماہی جِند اَینویں جَاندی
    اک دم ہجر نہیں میں سہندی
    میں بُلبُل اُس گلزار دی ہاں

    تیرے عشق میں  بے قیمت باندی ہوں
    آ مل جا کہ میری جان نکلی جا رہی ہے
    میں اک پل بھی جدائی برداشت نہیں کر سکتی
    میں باغ حسن کی بلبل ہوں بھلا جدا کیسے رہوں

    گھنگٹ اوہلے نہ لک سوہنیا
    میں مشتاق دیدار دی ہاں

    پردے کے پیچھے نہ چھپ سوہنیا
    میں  شوق زیارت رکھتی ہوں

    Bulleh Shah
    بلھے شاہ

  • Sehrum Dolat e Beedar Babaleen Amad

    Sehrum Dolat e Beedar Babaleen Amad

    سحرم دولتِ بیدار ببالیں آمد
    گفت برخیز کہ آں خسرو شیریں آمد

    صبح کے وقت وہ خوش بختی کی دولت میرے پاس آئی
    کہا کہ اُٹھ کہ تیرا حسیں محبوب آرہا ہے

    قدحے درکش و سر خوش بتماشا بخرام
    تا بہ بینی کہ نگارت بچہ آئین آمد

    شراب کا پیالہ اُٹھا ،پی اور سیر کو نکل جا
    تا کہ تو دیکھ سکے کہ وہ کس ناز وانداز سے آ رہا ہے

    مژدگانے بدہ اے خلوتیِ نافہ کشائے
    کہ زصحرائےختن آہوئے مشکیں آمد

    خوش خبری سنا دے مشک کھول کر گوشہ تنہائی میں بیٹھنے والے
    کہ مشک کے صحرا  سے تیرا محبوب خوش بو بکھیرتا آرہا ہے

    گریہ آبے برخِ سوختگاں باز آورد
    نالہ فریاد رسِ عاشق مسکیں آمد

    ان آنسوؤں نے دل جلوں کے چہروں پر پھر سے چمک پیدا کر دی ہے
    یہ نالے فریاد رس بن گئے ہیں اس مسکیں عاشق کے لئے

    مرغ دل باز ہوادارِ کمان ابروئیست
    کہ کمیں صیدگہش جان و دِل ودیں آمد

    میرے دل کا پرندہ اس کی ابرو کی کمان کی زد میں ہے
    میری جان و دل و دنیاودیں سب کچھ اس کی شکار گا ہ ہیں

    در ہوا چندمعلق زنی و جلوہ کنی
    اے کبوتر نگراں باش کہ شاہیں آمد

    تو کب تک ہوا میں قلا بازیاں کھاتا  اور جلوہ دکھاتا رہے گا
    اے کبوتر ہوشیاری سے کام لے کہ وہ باز آ رہا ہے

    ساقیا مے بدہ و غم مخور از دشمن و دوست
    کہ بکام دل ما آں بشد و ایں آمد

    ساقی تو جام پلا اور دوست و دشمن کا غم نہ کر
    کیونکہ ہماری مرضی کے مطابق غم ختم ہوا اور مسرت کا دور آگیا ہے

    شادی یارِ پچہرہ بدہ بادہ ناب
    کہ مئےلَعل دوائے دلِ غمگیں آمد

    اس پری جیسے چہرے والے محبوب کی خوشی میں خالص شراب دے
    کیونکہ سرخ شراب ہی غمگیں دل کا علاج ہے

    رسم بد عہدی ایام چو دید ابر بہار
    گریہ اش بر سمن و سنبل و نسریں آمد

    بہار کے بادل نے جب زمانے کی بد عہدی کا دستور دیکھا
    تو وہ چنبیلی و سنبل اور سیوتی کے پھولوں پر رونے لگ گیا

    چوں صبا گفتہ  حافظ بشنید از بُلبُل
    عنبر افشاں بتماشائے ریاحیں آمد

    باد صبا نے جب بلبل کی زباں سے حافظ کا کلام سنا
    تو وہ خوشبو بکھیرتی گل و ریحان کی سیر کو نکل پڑی

    Deewan E Hafiz Shirazi
    دیوان حافظ شیرازی

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy