Tag: عارفانہ کلام

  • Man Ke Basham Az Bahar e Jalwa e Dildar Mast

    Man Ke Basham Az Bahar e Jalwa e Dildar Mast
    Choon Maney Naid Nazar Dar Khana Khumaar Mast

     من کہ باشم از بہار جلوہ دلدار مست
    چون منے ناید نظر در خانہ خمار مست

    میں تو دلدار کے جلوے کی بہار سے مست ہوں
    میخانے میں میری طرح کا مست نظر نہیں آتا

    مے نیاید در دلش انگار دنیا ہیچ گاہ
    زاہدا ہر کس کہ باشد از ساغر سرشار مست

    شراب کے آنے سے دل میں دنیا کی قدر ختم جاتی ہے
    اے زاہد جو کوئی بھی ساغر سرشار سے مست ہو

    جلوہ مستانہ کر دی دور ایام بہار
    شد نسیم و بلبل و نہر و گلزار مست

    تو نے بہار کے دنوں میں اپنا جلوہ مستانہ دکھایا
    جس کی وجہ سے ہوا و بلبل ، نہر و پھول و باغ سبھی مست ہو گئے

    من کہ از جام الستم مست ہر شام کہ سحر
    در نظر آید مرا ہر دم درو دیوار مست

    میں تو روز ازل سے جام الست سے مست ہوں اور ہر صبح و شام
    درودیوار ہر لمحے مجھے مست نظر آتے ہیں

    چون نہ اندر عشق او جاوید مستیہا کنیم
    شاہد مارا بود گفتار و ہم رفتار مست

    میں کیوں اس کے عشق میں مستیاں نہ کروں
    جب کہ محبوب کہ رفتار و گفتار دونوں ہی مست ہیں

    تا اگر راز شما گوید نہ کس پروا کند
    زین سبب باشد شمارا محرم اسرار مست

    اگر راز کو ظاہر کر بھی دیا جائے تو پروا نہیں
    کیونکہ محرم راز بھی مست ہے

    غافل از دنیا و دین و جنت و نار است او
    در جہان ہر کس کہ میباشد قلندر وار مست

    وہ دنیا و دین و جنت و دوزخ سے بے پرواہ ہوتا ہے
    جو کوئی بھی اس جہان میں قلندر کہ طرح مست ہو

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

  • Asan So Bad Mast Qalandar houn

    Asan So Bad Mast Qalandar houn
    Kadin Masjid Houn Kadi Mandir Houn

    اساں سو بد مست قلندر ہوں
    کڈیں مسجد ہوں کڈیں مندر ہوں

    ہم وہ سرقسمت قلندر ہیں جو
    کبھی مسجد میں ہیں کبھی مندر میں ہیں

    کڈیں چور بنوں کڈیں جار بنوں
    کڈیں توبہ استغفار بنوں
    کڈیں زہد عبادت کار بنوں
    کڈیں فسق فجوریں اندر ہوں

    کبھی چور بنیں بدکار بنیں
    کبھی توبہ اسغفار کہیں
    کبھی زاہد عابد نیک بنیں
    کبھی فسق فجور کے اندر ہیں

    کِتھاں درد کِتھاں درمان بنوں
    کتھاں مصر کتھاں کنعان بنوں
    کتھاں کیچ بھنبھور دا شان بنوں
    کتھاں واسی شہر جلندر ہوں

    کہیں درد کہیں درمان بنیں
    کبھی مصر، کبھی کنعان بنیں
    کہیں کیچ،بھنبھور کا شان بنیں
    کبھی اندر شہر جا لندھر ہیں

    کتھاں صومعہ دیر کنشت کِتھاں
    کتھے دوزخ باغ بہشت کِتھاں
    کتھے عاصی نیک سرشت کِتھاں
    کِتھے گمرہ ہوں کِتھے رہبر ہوں

    کبھی خانقاہ کبھی بت خانہ
    کبھی گرجا میں کبھی مسجد میں
    کبھی دوزخ میں کبھی جنت میں
    کبھی عاصی ہیں کبھی زاہد ہیں
    کہیں گمراہ ہیں کہیں راہبر ہیں

    ہیوں او قلاش تے رند اساں
    پئی نودی ہے ہند سندھ اساں
    ہیوں بے شک عارف چند اساں
    کل راز رموز دے دفتر ہوں

    ہم تو وہ بے مایہ مست الست ہیں کہ
    کائنات ہمارے سامنے سرنگوں ہے
    ہم بلا شک و شبہ عارف کامل ہیں
    اور اسرار و رموز الہی کے ماہر ہیں

    ہن ناز نواز دے ٹول کڈیں
    ہے مونجھ منجھاری کول کڈیں
    رلے ڈھول کڈیں گیا رول کڈیں
    کڈیں بر در ہوں کڈیں در بر ہوں

    کبھی نازنیں کبھی ناز آفریں
    کبھی پرحزن وملال کبھی اندوہگیں
    کبھی قریب دوست کبھی بعید دوست
    کبھی در پر ہیں کبھی اندر ہیں

    ول واتوں سمجھ فرید الا
    کر محض نہ شعر جدید ولا
    ہے چالوں حال پدید بھلا
    تونے کیجو سارے ابتر ہوں

    فرید منہ سنبھال کر بات کر
    ایسے اشعار پھر نہ کہنا
    ہماری کیفیت تو ہمارے انداز سے ظاہر ہے
    کیا ہوا اگر بدحال ہیں

    Khawaja Ghulam Farid
    خواجہ غلام فرید

    ترجمہ تحقیق تصحیح
    خواجہ طاہر محمود کوریجہ

  • Heart Touching Poetry of Jalal ud din Rumi

    Heart Touching Poetry of Moulana Jalal ud din Rumi

    یک زمانہ صحبت با اولیا
    بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا

    اللہ کے ولی کی صحبت کے چند لمحے
    سو سال کی بے ریا عبادت سے بھی بہتر ہے

    صحبت صالح ترا صالح کند
    صحبت طالح ترا طالح کند

    نیک لوگوں کی صحبت نیک بنا دیتی ہے
    بُرے لوگوں کی صحبت بُرا بنا دیتی ہے

    اولیا را ہست قدرت از الہ
    تیر جستہ باز آرندش راہ

    اللہ کے ولیوں کو رب کی طرف سے طاقت حاصل ہے کہ وہ
    کمان سے نکلے ہوئے تیر کو بھی واپس کر دیتے ہیں یعنی تقدیر بدل دیتے ہیں

    گفت پیغمبرؐ با آواز بلند
    بر توکل زانوئے اُشتر بہ بند

    نبی پاک نے با آواز بلند تعلیم دی
    اللہ پر توکل رکھو ساتھ ہی اُونٹ کے گھٹنے بھی باندھو

    رمز الگاسبُ حبیب اللہ شنو
    از توکل در سبب کاہل مشو

    اشارہ سمجھو کہ حلال روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے
    توکل کے بھروسے کاہل نہ بن جاؤ

    چیست دنیا از خدا غافل بدن
    نے قماش و نقرہ و فرزندان و زن

    دنیا کیا ہے اللہ سے غافل ہونا
    نا کہ سازو سامان  چاندی ، بیوی اور بچے

    نام احمد ؐ نام جملہ انبیا ست
    چونکہ صد آمد نود ہم پیش ماست

    احمدؐ کے نام میں تمام انبیا کے نام موجود ہیں
    جیسا کہ سو آئے تو نوے بھی ساتھ ہی آ جاتے ہیں

    کاملے گر خاک گیرد زر شود
    ناقص ار زَر بُرد خاکستر شود

    کامل انسان خاک پکڑےتو سونا بن جائے
    ناقص اگر سونا لے لے تو خاک ہو جائے

    قافیہ اندیشم و دلدارِ من
    گویدم مندیش جز دیدارِ من

    میں قافیہ کی فکر کرتا ہوں اور میرا محبوب
    مجھ سے کہتا ہے کہ میرے دیداد کے سوا کچھ نہ سوچ

    چوں تو شیریں نیستی فرہاد باش
    چوں نہ لیلیٰ تو مجنوں گرد فاش

    جب تو شیریں نہیں ہے فرہاد بن جا
    جب تو لیلیٰ نہیں ہے توکھلا مجنوں بن جا
    یعنی معشوق نہیں ہے توپھر عاشق بن

    در بہاراں کے شود سَر سبز سنگ
    خاک شو تا گل بَروید رنگ رنگ

    موسم بہار میں پتھر سر سبز و شاداب کب ہوتا ہے
    خاک (مٹی) بن جا تاکہ رنگ برنگ کے پھول کھلیں

    ہمنشینی مُقبلاں چوں کمیاست
    چوں نظر شاں کیمائے خود کجاست

    بارگاہ حق کے مقبول بندوں کے ہم نشینی سونا ہے
    بلکہ ان لوگوں کے نظر کے مقابلے میں سونا خود کچھ نہیں

    ہیں کہ اسرافیل وقتند اولیا
    مُردہ را زیشاں حیات ست و نما

    خبردار اولیا وقت کے اسرافیل ہیں
    مردے ان سے حیات اور نشوونما پاتے ہیں

    مطلق آں آواز از شہ بود
    گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

    ان کی آواز حق کی آواز ہو تی ہے
    اگرچہ حلق اللہ کے بندے کا ہوتا ہے

    رو کہ بی یَسمَعُ وَ بیِ یَبصِرُ توئی
    سِر توئی چہ جائے صاحب سِر توئی

    جا کہ توہی رب کی سمع اور بصر والا ہے
    تو ہی راز ہے اور تو ہی صاحب راز ہے
    دو احادیث کی طرف اشارہ ہے کہ بندہ جب نوافل سے قرب حاصل کرتا ہے تو میں
    اُس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے
    الا نسان سری و انا سرہ, رب فرماتا ہے انسان میرا راز ہے اور میں اُس کا راز ہوں

    بہر کیکے تو کلیمے را مسوز
    در صداع ہر مگس مگذارروز

    پسو سے تنگ آکر گدڑی نہ جلا دو
    مکھی سے تنگ آکر باہر نکلنا مت چھوڑو

    ہر کہ اُو بے مرشدے در راہ شد
    اُو زغولاں گمرہ و در چاہ شد

    جو کوئی بھی بغیر مرشد کے راستہ پر جلا
    وہ شیطانوں کی وجہ سے گمراہ اور ہلاگ ہوا

    صد ہزاراں نیزہ فرعون را
    در شکست آں موسیٰ با یک عصا

    فرعون کے لاکھوں نیزے
    حضرت موسیٰ نے ایک لاٹھی سے توڑ دیے

    صد ہزاراں طب جالنیوس بود
    پیش عیسیٰ و دمش افسوس بود

    جالنیوس کی لاکھوں طبیں(نسخے) تھیں
    حضرت عیسیٰ کے دم(پھونک) کے سامنے ہار گئیں

    صد ہزاراں دفتر اشعار بود
    پیش حرِف اُمیش آں عار بود

    لاکھوں اشعار کے دفتر(دیوان) تھے
    حضورؐ کے کلام کے سامنے شرمندہ ہو گئے

    ہمسری با انبیا برداشتند
    اولیا۶ را ہمچو خود پنداشتند

    انبیا کے ساھ برابری کا دعویٰ کر دیا
    اولیا کو اپنے جیسا سمجھ لیا

    گفتہ اینک ما بشر ایشاں بشر
    ما و ایشاں بستہ خوابیم و خور

    کہا کہ ہم بھی انسان ہیں اور وہ بھی انسان ہیں
    ہم اور وہ سونے اور کھانے کے پابند ہیں

    کار پاکاں را قیاس از خود مگیر
    گرچہ باشد در نوشتن شیر شیرِ

    نیک لوگوں کے کام کو اپنے پر قیاس نہ کر
    اگرچہ لکھنے میں شییر(درندہ) اور شیرِ( دودھ) یکساں ہے

    مومنی اُو مومنی تو بیگماں
    درمیانِ ہر دو فرقے بیکراں

    رب بھی مومن ہے ، ،تو بھی مومن ہے
    لیکن ہر دو مومنوں کے درمیان بے حساب فرق ہے
    اس شعر سے بنی پاک کو اپنے جیسا(بشر) کہنے والوں کو نصیحت پکڑنی چاہیے
    مومن اللہ کا نام ہے ، حضور کا بھی نام ہے اور مسلمان بندے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے

    بادہ در جوشش گدائے جوشِ ماست
    چرخ در گردش فدائے ہوشِ ماست

    شراب جوش میں ہمارے جوش کی بھکاری ہے
    آسمان گردش میں ہمارے ہوش پر قربان ہے

    بادہ از ما مست شدنے ما ازو
    قالب از ما ہست شد نے ما ازو

    شراب ہماری وجہ سے مست ہوئی ہے نہ کہ ہم اُس سے
    جسم ہماری وجہ سے پیدا ہوا ہے نہ کہ ہم اُس کی وجہ سے

     

    Maulana Jalal uddin Rumi
    مولانا جلال الدین رومی

    To be Continued ……

  • Best Poetry of Allama Iqbal

    Best Poetry of Allama Iqbal

    علامہ اقبال ایک سچے عاشق رسول نہائت خوبی سے حضور کی شان بیان کر گئے ہیں

    در دل مسلم مقام مصطفیٰ است
    آبروئے ما زِ نام مصطفیٰ است

    مسلمانوں کے دلوں میں حضور کا مقام ہے
    ہم مسلمانوں کی عزت و آبرو حضورؐ کے نام کی بدولت ہے

    طور موجے از غبار خانہ اش
    کعبہ را بیت الحرم کاشانہ اش

    کوہ طور تو آپ کے مبارک گھر کی گرد کی لہر ہے
    کعبہ کے لئے آپ کا کاشانہ مبارک بیت الحرام کی مانند ہے

    کمتر از آنے ز اوقاتش، ابد
    کاسب افزائش از ذاتش ابد

    ابد جس کی انتہا نہیں آپؐ کے مبارک اوقات کے ایک پل سے بھی کم ہے
    ابد کی افزائش بھی آپ کی ذات گرامی کے طفیل ہے

    Asrar o Ramooz
    اسرار و رموز
    ——————————————————————
    مسلماں آں فقیر کج کلاہے
    رمید از سینہ او سوز آہے
    دلش نالد چرا نالد؟ نداند
    نگاہے یا رسول اللہ نگاہے

    مسلماں جو کہ اپنی فقیری میں بے پرواہ تھا
    اس کا سینہ سوز و گداز کی آہ سے خالی ہو گیا ہے
    اس کا دل روتا ہے مگر رونے کا سبب نہیں معلوم
    ایسے حال میں یارسول اللہ آپ ہی کچھ نظر کرم کریں

    Armaghan Hijaz
    ارمغان حجاز
    ——————————————————————-
    شبے پیش خدا بگریستم زار
    مسلماناں چرا زارند و خوارند
    ندا آمد نمی دانی کہ ایں قوم
    دلے دارند و محبوبے ندارند

    ایک رات خدا کے حضور بہت رویا
    کہ مسلمان ذلیل و خوار کیوں ہیں
    صدا آئی کہ تو نہیں جانتا کہ یہ قوم
    دل تو رکھتی ہے محبوب(حضورؐ) نہیں رکھتی

    Armaghan Hijaz
    ارمغان حجاز

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

  • Lam Yati Nazeeroka Fi Nazarin Missle Tu Na Shud Paida Jana

    Lam Yati Nazeeroka Fi Nazarin Missle Tu Na Shud Paida Jana
    Jag Raaj Ko Taj Toray Sar So Hai Tuj Ko Shah e dohsara jana

    اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے چار زبانوں عربی فارسی اُردو ہندی میں یہ نعت لکھی جس کی مثال نہیں ملتی
    عربی متن میں کچھ اعراب کی کمی رہ گئی ہے کوشش کر کے دور کر دی جائے گی

    لَم یَاتِ نَظیرُکَ فِی نَظَر مثل تو نہ شد پیدا جانا
    جگ راج کو تاج تورے سر سوہے تجھ کو شہ دوسرا جانا

    آپ کی مثل کسی آنکھ نے نہیں دیکھا نہ ہی آپ جیسا کوئی پیدا ہوا
    سارے جہان کا تاج آپ کے سر پر سجا ہے اور آپ ہی دونوں جہانوں کے سردار ہیں

    Never will anyone see someone like you;
    no one was ever born, with a status like you!
    The crown of ruling the world befits only you;
    the king of both worlds, we acknowledge is you!

    اَلبحرُ عَلاَوالموَجُ طغےٰ من بیکس و طوفاں ہوشربا
    منجدہار میں ہوں بگڑی ہے ہواموری نیا پار لگا جانا

    دریا کا پانی اونچا ہے اور موجیں سرکشی پر ہیں میں بے سروسامان ہوں اور طوفان ہوش اُڑانے والا ہے
    بھنورمیں پھنس گیا ہوں ہوا بھی مخلالف سمت ہے آپ میری کشتی کو پار لگا دیں

    The sea is high and the waves are rebellious;
    I am weak while the storm numbs the senses!
    I am caught in a fast current, with a wind that opposes;
    Please steer my ship to success!

    یَا شَمسُ نَظَرتِ اِلیٰ لیَلیِ چو بطیبہ رسی عرضے بکنی
    توری جوت کی جھلجھل جگ میں رچی مری شب نے نہ دن ہونا جانا

    اے سورج میری اندھیری رات کو دیکھ تو جب طیبہ پہنچے تو میری عرض پیش کرنا
    کہ آپ کی روشنی سے سارا جہان منور ہو گیا مگر میری شب ختم ہو کر دن نہ بنی

    O Sun, you have observed my night;
    When you reach Taibah, relate my plight!
    With your radiance, the whole world is alight;
    But my darkness has seen no daylight!

    لَکَ بَدر فِی الوجہِ الاجَمل خط ہالہ مہ زلف ابر اجل
    تورے چندن چندر پروکنڈل رحمت کی بھرن برسا جانا

    آپ کا چہرہ چودھویں کے چاند سے بڑھ کر ہےآپ کی زلف گویا چاند کے گرد ہالہ (پوش)ہے
    آپ کے صندل جیسے چہرہ پر زلف کا بادل ہے اب رحمت کی بارش برسا ہی دیں

    The full moon rises in your face, most handsome;
    The beard is a halo, the tresses rain-clouds, heavy!
    Your sandalwood hued, moon like face shows the signs;
    So now let fall the torrents of mercy!

    انا فِی عَطَش وّسَخَاک اَتَم اے گیسوئے پاک اے ابرِ کرم
    برسن ہارے رم جھم رم جھم دو بوند ادھر بھی گرا جانا

    میں پیاسا ہوں اور آپ کی سخاوت کامل ہے،اے زلف پاک اے رحمت کے بادل
    برسنے والی بارش کی ہلکی ہلکی دو بوندیں مجھ پر بھی گرا جا

    I am thirsty and utmost is your generosity;
    The sacred hair-locks, O the clouds of mercy!
    Your rain falls in a steady drizzle, all over;
    So let a few drops also fall on me!

    یَا قاَفِلَتیِ زِیدَی اَجَلَک رحمے برحسرت تشنہ لبک
    مورا جیرا لرجے درک درک طیبہ سے ابھی نہ سنا جانا

    اے قافلہ والوں اپنے ٹھہرنے کی مدت زیادہ کرو میں ابھی حسرت زدہ پیاسا ہوں
    میرا دل طیبہ سے جانے کی صدا سن کر گھبرا کر تیز تیز ڈھڑک رہا ہے

    O my caravan, lengthen your staying;
    have mercy upon the thirsty lips’ longing!
    My heart beats fast, trembling;
    From Taibah so quickly do not announce the parting!

    وَاھا لسُویعات ذَھَبت آں عہد حضور بار گہت
    جب یاد آوت موہے کر نہ پرت دردا وہ مدینہ کا جانا

    افسوس آپ کی بارگاہ میں حضوری کی گھڑیاں تیزی سے گزر گئی
    مجھے وہ زمانہ یاد آتا ہے جب میں سفر کی تکالیف کی پرواہ کئے بغیر مدنیہ آ رہا تھا

    Alas those moments have passed;
    In the Prophet’s court the fleeting time spent!
    When I recall I just cannot forget;
    How uncaringly, to his city I went!

    اَلقلبُ شَح وّالھمُّ شجوُں دل زار چناں جاں زیر چنوں
    پت اپنی بپت میں کاسے کہوں مورا کون ہے تیرے سوا جانا

    دل زخمی اور پریشانیاں اندازے سے زیادہ ہیں،دل فریادی اور چاں کمزور ہے
    میراے آقا میں اپنی پریشانیاں کس سے کہوں میری جان آپ کے سوا کون ہے جو میری سنے

    My heart is hurt and my sorrows are countless;
    My heart is distressed and my soul is dejected!
    O master, to whom shall I relate my grief;
    Who else do I have save you, O Beloved!

    اَلروح فداک فزد حرقا یک شعلہ دگر برزن عشقا
    مورا تن من دھن سب پھونک دیا یہ جان بھی پیارے جلا جانا

    میری جان آپ پر فدا ہے،عشق کی چنگاری سے مزید بڑھا دیں
    میرا جسم دل اور سامان سب کچھ نچھاور ہو گیا اب اس جان کو بھی جلا دیں

    May my soul be sacrificed for you, increase the fire;
    Add yet another ember atop my desire!
    You have burnt all – my body, heart and wealth;
    So now, also finish my life with fire!

    بس خامہ خام نوائے رضا نہ یہ طرز میری نہ یہ رنگ مرا
    ارشاد احبا ناطق تھا ناچار اس راہ پڑا جانا

    رضا کی شاعری نا تجربہ کاراور قلم کمزور ہے ، میرا طور طریقہ اور انداز ایسا نہیں ہے
    دوستوں کے اصرار پر میں نے اس طرح کی راہ اختیار کی یعنی چار زبانوں میں شاعری کی

    The poem of ‘Raza’ is crude, unskilled;
    This is not my style nor is this my method,
    The directive of friends prodded me thus;
    Compelled, this is the path I had to tread!

    Alahazrat Imam Ahmad Raza
    اعلی حضرت احمد رضا

    English Translation By Aqib AlQadri

    English Meaning Urdu Meaning Word
    Will Not Ever Come نہیں آیے گا یات
    Similar to You آپ جیسا نظیرُ ک
    In EyeSight نگاہ میں فی نظر
    Resemblance مانندمثل
    Happened ہوا شد
    Governance حکومت راج
    Crown شاہی ٹوپی تاج
    Suitable, Appropriate سجے ، زیب دے سرسو ہے
    World and Hereafterدونوں جہاںدو سرا
    Seaسمندرالبحر
    High , Fastبلند، اونچاعَلاَ
    Wavesلہریں،موجیںوالموج
    Angryطغیانی،جوشطَغی
    Iمیںمن
    Aloneاکیلابیکس
    Frightening, Scaryہوش اُڑانے والاہوشربا
    WhirlPoolدریا کے درمیان بھنورمنجدھار
    My Shipمیری کشتیموری نیا
    O Sunاے سورجیا شمش
    Have Seenدیکھ لیانظرتِ
    My Nightمیری راتلیلی
    When Reachedجب پہنچےچو رسی
    Presentپیش کر بکنی
    Yourتیریتوری
    Shine , Lightروشنی،چمک ، نورجوت
    Worldدنیاجگ
    Radianceتیز روشنیجھلجھل
    Compatible, Alignedسما گی ، بھا گی رچی
    For Youتیرے لیےلَکَ
    Full Moonچودھویں کا چاندبَدر
    Faceچہرہالوجہ
    Extremely Beautifulبہت خوبصورتالا جمل
    Beardریش مبارک ، داڑھیخط
    Halo Around Moonپوش جو برسات کے موسم میں
    چاند کے گرد ہوتی ہے
    ہالہ
    Moonچاندمہ
    Hair Locksکاکلزلف
    Cloudبادلابر
    Largeبڑی بزرگاجل
    Yourتیرےتورے
    Sandalwood Hueصندل کی خوشبو دار لکڑیچندن
    Moonچاندچندر
    On Itپر ہےپرو
    Moon’s Haloچاند پر بوش ،ہالہ کنڈل
    Rain of Mercyموسلا دھار بارشبھرن
    Iمیںاَنا
    Thirstyپیاسعطش
    Your Generosityآپ کی سخاوتو سخَاک
    Completeکامل ، تام ، پوریاتم
    Rainبارشبرسن
    Doerوالے ہارے
    Drizzleہلکی بارشرم جھم

    English Translation and Difficult Words Meaning in English and Urdu updated on 06-Oct-2019

  • Ae Ke Bashi Dar Pe Kasb e Uloom

    Ae Ke Bashi Dar Pe Kasb e Uloom
    Ba Tu me Goium Payam Pir e Room

    علامہ اقبال نے خوبصورت اشعار کی صورت میں حضرت مولانا روم کا مشہور واقعہ قلمبند کیا ہے
    جس کے بعد آپ نے درس و تدریس کو چھوڑ کر حضرت شمس تبریزی کی صحبت اختیار کر لی

    اے کہ باشی در پے کسب علوم
    با تو می گویم پیام پیر روم

    اےکہ تو علم حاصل کرنے میں مصروف ہے
    کیا تو نے پیر روم کا پیغام بھی سنا ہے

    “علم را بر تن زنی مارے بود
    علم را بر دل زنی یارے بود”

    مولانا روم کہتے ہیں کہ
    علم کو اگر بدن پر لگایا جائے تو یہ سانپ بن جاتا ہے
    لیکن علم کو اگر دل سے جوڑا جائے تو یہ یار بن جاتا ہے

    آگہی از قصہ اخوند روم
    آں کہ داد اندر حلب درس علوم

    تو مولاناروم  کے قصے سے تو واقف ہے
    وہ جو روم کہ شہر حلب مین علوم کا درس دیا کرتے تھے

    پائے در زنجیر توجیہات عقل
    کشتیش طوفانی طلمات عقل

    اُن کے پاؤں عقل کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے
    اُن کی کشتی عقل کی تاریکیوں اور طوفانوں میں گھری ہوئی تھی

    موسی ے بیگانہ سینائے عشق
    بے خبر از عشق او از سودائے عشق

    وہ ایسے موسی تھے جو عشق کے طور سے نا واقف تھا
    عشق اور عشق کے طور اطوار سے بے خبر تھے

    از تشکک گفت و از اشراق گفت
    وز حکم صد گوہر تابندہ سفت

    وہ تشکک اور اشراق جیسے  فلسفہ کے موضوعات پر گفتگو فرماتے
    علوم کے موتی پروتے اور اس کے حصول پر زور دیتے تھے

    عقدہائے قول مشائیں کشود
    نور فکرش ہر خفی را وا نمود

    اُنہوں نے بہت سے پیچیدہ مسائل کی گھتیاں سلجھائیں
    اپنے نور فکر سے علم کا حصول ہر خاص و عام پر آسان کر دیا

    گرد و پیشش بود انبار کتب
    بر لب او شرح اسرار کتب

    اُن کے گرد ہر وقت کتابوں کا ڈھیر ہوتا
    ان کے ہونٹوں پر ہر وقت کتابوں کی تشریحات ہوتیں تھیں

    پیر تبریزی ز ارشاد کمال
    جست راہ مکتب مُلا جلال

    حضرت شمس تبریزی اپنے مرشد کے حکم پر
    مولاناجلال الدین رومی کے مدرسے پر آئے

    گفت “ایں غوغا و قیل و قال چیست
    ایں قیاس و وہم و استدلال چیست؟”

    کہا کہ یہ شورو شرابہ اور غل غپاڑہ کیا ہے؟
    یہ وہم و قیاس ،شک شبہ ،سمجھنا کیا ہے؟

    مولوی فرمود “ناداں لب بہ بند
    بر ملاقات خرد منداں مخند

    مولانا روم نے کہا کہ مولوی چپ ہو جا
    تو عقل مندوں کی باتوں کا مذاق نہ اُڑا

    پائے خویش از مکتبم بیروں گذار
    قیل و قال است ایں ترا باوے چہ کار؟

    تو اُلٹے پاؤں میرے مدرسے سے نکل جا
    میر ے قول و فعل سے تیرا کوئی لینا دینا نہیں

    قال ما از فہم تو بالا تر است
    شیشہ ادراک را روشن گر است”

    میری باتیں تیری عقل سے اونچی ہیں
    یہ عقل کے شیشے کو روشن کرتیں ہیں

    سوز شمس از گفتہ ملا فزود
    آتشے از جان تبریزی کشود

    شمس تبریزی کے سوز کی گرمی مولانا کی باتوں سے بڑھ گئی
    ان کی جان میں چھپی آگ ظاہر ہو گئ

    بر زمیں برق نگاہ او فتاد
    خاک از سوز دم او شعلہ زاد

    اُنہوں نے جلال سے بھری آنکھ زمیں پہ ڈالی
    ان کے پھونک سے مٹی شعلہ بن گئی

    آتش دل خرمن ادراک سوخت
    دفتر آں فلسفی را پاک سوخت

    دل کی آگ نے عقل و فہم و ادراک کا کھلیان جلا دیا
    اس فلسفی کا دفتر جل کر راکھ ہو گیا

    مولوی بیگانہ از اعجاز عشق
    ناشناس نغمہائے ساز عشق

    مولانا روم جو کہ اُس وقت تک عشق کی کرامتوں سے نا واقف تھے
    اور عشق کے نغموں اور رازوں سے بھی بے خبر تھے

    گفت: “ایں آتش چساں افروختی
    دفتر ارباب حکمت سوختی”

    بولے کہ تو نے یہ آگ کیسے جلا لی
    تو نے ارباب علم و حکمت کا نایاب خزانہ جلا ڈالہ

    گفت شیخ اے مسلم زنار دار
    ذوق و حال است ایں ترا باوے چہ کار

    شمس تبریز بولے کہ اے بظاہر مسلم مگر عملا انکاری
    یہ ذوق و شوق اور عشق کی گرمی کہ باعث ہے لیکن تیرا اس سے کوئی کام نہیں

    حال ما از فکر تو بالا تر است
    شعلہ ما کیمائے احمر است

    میرا حال تیری سمجھ سے بالا تر ہے
    میرا شعلہ پارس پتھر سونا ہے

    Allama Iqbal
    علامہ اقبال

    —————————————————————
    Molvi Hargiz Na Shud Maula E Rum
    Ta Ghulam e Shams Tabraizi Na Shud

    مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم
    تا غلام شمس تبریزی نہ شد

    مولانا روم اپنے بارے میں کہتے ہیں کہ میں فقط مولوی تھا
    مگر جب حضرت شمس تبریزی کا غلام ہوا تو روم کا سردار ہو گیا۔

    —————————————————————

    اس واقعہ کے بارے میں حکائت ہے کہ حضرت شمس تبریزی نے حضرت مولانا روم کی کتب پانی کے تالاب میں ڈال دی تھیں۔پھر جب مولانا روم برہم ہوئے تو آپ نے تالاب سے خشک کتابیں نکال دیں۔یہ کرامت دیکھ کہ مولانا روم آپ کے گرویدہ و مرید ہو گئے

  • Ishq Di Navio Navi Bahar

    Ishq Di Navio Navi Bahar

    عشق دی نوّیوں نوّیں بہار

    جاں میں سبق عشق دا پڑھیا
    مسجد کولوں جیوڑا ڈریا
    ڈیرے جا ٹھاکر دے وڑیا
    جتھے وجدے ناد ہَزار

    عشق دی نوّیوں نوّیں بہار

    جاں میں رَمز عشق دی پائی
    مَینا طوطا مار گوائی
    اندر باہر ہوئی صفائی
    جِت وَل ویکھاں یارو یار

    عشق دی نوّیوں نوّیں بہار

    ہیر رانجھے دے ہو گئے میلے
    بھُلّی مہر ڈھوڈیندی بیلے
    رانجھا یار بُکّل وِچ کھیلے
    مینوں سدھ رہی نہ سار

    عشق دی نوّیوں نوّیں بہار

    وید قرآناں پڑھ پڑھ تھکے
    سجدے کردیاں گھس گئے متھے
    نہ رب تیرتھ نہ رب مکّے
    جس پایا تس نور اَنوار

    عشق دی نوّیوں نوّیں بہار

    پُھوک مصلّٰی بھن سٹ لوٹا
    نہ پھڑ تسبیح عاصا سوٹا
    عاشق کیہندے دے دے ہوکا
    ترک حلالوں کھا مردار

    عشق دی نوّیوں نوّیں بہار

    عمر گوائی وچ مسیتی
    اندر بھریا نال پلیتی
    کدے نماز توحید نہ نیتی
    ہن کی کرنائیں شور پُکار

    عشق دی نوّیوں نوّیں بہار

    عشق بُھلایا سجدہ تیرا
    ہن کیوں اینویں پاویں جھیڑا
    بلھا ہوندا چپ بتیرا
    عشق کریندا مارو مار

    عشق دی نوّیوں نوّیں بہار

    Bulleh Shah
    بلھے شاہ

  • ilmon Bas Kareen o Yaar Eko Alaf tere Darkar

    ilmon Bas Kareen o Yaar Eko Alaf tere Darkar

    علموں بس کریں او یار
    اِکّو اَلف تیرے دَرکار

    علم نہ آوے وچ شمار
    اِکّو اَلف تیرے دَرکار
    جاندی عمر نہیں اَتبار
    علموں بس کریں او یار

    پڑھ پڑھ لکھ لکھ لاویں ڈھیر
    ڈھیر کتاباں چار چُفیر
    گردے چانن وچ اَنھیر
    پچھو راہ ؟ تے خبر نہ سار

    علموں بس کریں او یار

    پڑھ پڑھ شیخ مشایخ ہویا
    بھر بھر پیٹ نِیندر بھر سویا
    جاندی وار نین بھر رویا
    ڈبا وچ اُرار نہ پار

    علموں بس کریں او یار

    پڑھ پڑھ شیخ مشایخ کہاویں
    الٹے مسئلے گھروں بناویں
    بے علماں نوں لٹ لٹ کھاویں
    چھوٹھے سچے کریں اِقرار

    علموں بس کریں او یار

    پڑھ پڑھ نفل نماز گزاریں
    اُچیاں بانگاں چانگاں ماریں
    منبر تے چڑھ واعظ پکاریں
    کیتا تینوں علم خوار

    علموں بس کریں او یار

    پڑھ پڑھ مُلاں ہوئے قاضی
    اللہ علماں باجھوں راضی
    ہووے حرص دنوں دن تازی
    تینوں کیتا حرص خوار

    علموں بس کریں او یار

    پڑھ پڑھ مسئلے روز سناویں
    کھانا شک شبہے دا کھاویں
    دسے ہور تے ہور کماویں
    اندر کھوٹ ، باہر سچیار

    علموں بس کریں او یار

    پڑھ پڑھ علم نجوم وَچارے
    گندا راساں بُرج ستارے
    پڑھے عزیمتاں منتر چھاڑے
    اَبجد گنے تعویذ شمار

    علموں بس کریں او یار

    علموں پئے قضّئے ہور
    اَکھیں والے انھّے کور
    پھڑے سادھ تے چھڈے چور
    دوہیں جہانیں ہویا خوار

    علموں بس کریں او یار

    علموں پئےہزاراں پھستے
    تمبا چُک چُک منڈی جاویں
    دھیلا لَے کے چُھری چَلاویں
    نال قصَائیاں بوہتا پیار

    علموں بس کریں او یار

    بوہتا علم عزازیل نے پڑھیا
    جُھگا جھاہا اوس دا سَڑیا
    گل وچ طوق لعنت دا پَڑیا
    آخر گیا اوہ بازی ہار

    علموں بس کریں او یار

    جد میں سبق عشق دا پڑھیا
    دریا ویکھ وَحدت دا وڑیا
    گھمن گھیراں دے وچ اَڑیا
    شاہ عنائت لایا پار

    علموں بس کریں او یار

    بلّھا رافضی نہ ہے سنی
    عالم فاضل نہ عامل جُنّی
    اِکو پڑھیا علم لدّنی
    واحد اَلف میم دَرکار

    علموں بس کریں او یار

    Bulleh Shah
    بلھے شاہ

  • Arbab e Nazar Ke Liyea Har Sang Hai Toor

    Arbab e Nazar Ke Liyea Har Sang Hai Toor

    ارباب نظر کے لئے ہر سنگ ہے طُور
    ہر شے میں اُسی کا نور، ہے اس کا ظہور
    میخانہ و مسجد ہیں اُسی کے مظہر
    بخشے اللہ تجھ کو تھوڑا سا شعور

    Naseer ud Din Naseer
    نصیرالدین نصیر

  • Buriyan Buriyan Buriyan Way Aseen Buriyaan Way Loka

    Buriyan Buriyan Buriyan Way Aseen Buriyaan Way Loka

    بُریاں،بُریاں،بُریاں وے، اَسیں بُریاں وے لوکا
    بُریاں کول نہ بَہو وے
    تِیراں تے تلواراں کُولوں ،تِکھیاں برہوں دیاں چُھریاں وے لوکا
    لَد سجن پردیس سدھائے،اَسیں ودیاع کرکے مڑیاں وے لوکا
    چے تُوں تخت ہزارے دا سائیں، اسیں سیالاں دیاں کُڑیاں وے لوکا
    سانجھ پات کاہوں سَوں ناہیں،سَاجن کھوجن اَسِیں !ٹَریاں وے لوکا
    جنہاں سائیں دا ناؤں نہ لِتّا، اوڑک نوں اوہ جُھریاں وے لوکا
    اَساں اَوگن ہاریاں جیہے،کہے حسین فقیر سائیں دا
    صاحب سیوں اَسیں جُڑیاں وے لوکا

    ہم بُرے ہیں بُرے ہیں ،ہم بُرے ہیں اے لوگو
    بُروں کے پاس نہ بیٹھو اے لوگو
    تیروں اور تلواروں سے بڑھ کر تیز تر عشق و جدائی کی چھریاں ہیں
    محبوب ہمارا پردیس چلا گیا ہے،ہم لاچار الوداع کر کے لوٹ آئے ہیں
    اگر تو تخت ہزارے کا سائیں ہے تو ہم سیالوں کی باسی ہیں
    صبح شام کی ہم کو خبر نہیں ہم تو محبوب کی تلاش میں دن رات سرگرداں ہیں
    جنہوں نے مالک کا نام نہ لیا وہ بالاخر پچھتائیں گے
    ہم جیسے گنہگاروں کے لئے حسین رب کا فقیر کہتا ہے
    ہمارا تعلق تو مالک حقیقی سے چڑا ہوا ہے

    شاہ حسین
    Shah Hussain

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy