Har Ke PaimaaN Ba HoWal MoJod Bast

منقبت فی شان حضرت امام حسین رحمتہ اللہ علیہ
Manqabat Fee Shan e Hazrat Imam Hussain

Har Ke PaimaaN Ba HoWal MoJod Bast
Gardanash Az Band e Har Mabood Rast

ہر کہ پیماں با ھوالموجود بست
گردنش از بند ہر معبود رَست

جس کسی نے بھی رب حضور کو ہر جگہ موجود جاننے ماننے کا عہد کیا
اُس کی گردن ہر باطل معبود کی زنجیر سے نجات پا گئی

مومن از عشق است و عشق از مومن است
عشق را ناممکن ما ممکن است

مومن عشق سے بنتا ہے اور عشق مومن کی بدولت ہے
عشق کی وجہ سے ہمارے لئے ناممکن بھی ممکن ہو گیا

عقل سفاک است و اُو سفاک تر
پاک تر ، چالاک تر ، بیباک تر

عقل سفاک ہے اور عشق اس سے زیادہ سفاک ہے
کیونکہ عشق پاک ہے ،چالاک ہے اور نڈر ہے

عقل درپیچاک اسباب و علل
عشق چوگاں باز میدان عمل

عقل دلائل و اسباب میں پھنسی رہتی ہے
جبکہ عشق میدان عمل میں چوگان(پولو) کا کھیل کھیلتا ہے

عشق صید از زور بازو افگند
عقل مکار است و دامے می زند

عشق اپنے زور بازو سے شکار کھیلتا ہے
جبکہ عقل عیاری سے شکار کرتی ہے

عقل را سرمایہ از بیم و شک است
عشق را عزم و یقیں لاینفک است

عقل کی ساری جمع پونجی وہم و شک ہے
عشق کے ارادے اٹل اور وہم و شک سے پاک ہوتے ہیں

آں کند تعمیر تا ویراں کند
ایں کند ویراں کہ آباداں کند

عقل تعمیر کرتی ہے تا کہ وہران کر دے
عشق پہلے ویران کرتا ہے تا کہ آباد ہو

عقل چوں باد است ارزاں در جہاں
عشق کمیاب و بہائے او گراں

عقل ہوا کی طرح اس جہان میں سستی چیز ہے
عشق ایک بیش قیمت چیز ہے جو نایاب ہے

عقل محکم از اساس چون و چند
عشق عریاں از لباسِ چون و چند

عقل پختہ ہوتی ہے حجت اور منطق سے
جبکہ عشق اس لباس کو اتار پھنیکتا ہے

عقل می گوید کہ   خودراپیش کن
عشق گوید   امتحان خویش کن

عقل کہتی ہے کہ خود کو پیش کر ہتھیار ڈال دے
عشق کہتا ہے کہ اپنی خودی کا امتحان کر

عقل با غیر آشنا از اکتساب
عشق از فضل است و باخود درحساب

عقل اپنا حساب کروانے کے لئے غیروں سے آشنائی اختیار کرتی ہے
جبکہ عشق خدا کے فضل سے اپنا حساب خود کر لیتا ہے

عقل گوید شاد شو آباد شو
عشق گوید بندہ شو آزاد شو

عقل کہتی ہے کہ خوش رہو آباد رہو
عشق کہتا ہے کہ رب کا بندہ بن جا اور آزاد ہو جا

عشق را آرام جاں حریت است
ناقہ اش را سارباں حریت است

حریت عشق کی جان کی راحت ہے
اس کی سواری(اُونٹنی) کی سارباں بھی حریت ہے

آں شنیدستی کہ ہنگام نبرد
عشق با عقل ہوس پرور چہ کرد

کیا تو نے کربلا کے واقعہ کے بارے میں سنا ہے
عشق نے ہوس پرور عقل کے ساتھ کیا کیا

آں امام عاشقاں پور بتول
سروِ آزادے ز بستان رسولؐ

امام حسین جو کہ عشاق کے امام اور حضرت بی بی فاطمہ کے بیٹے ہیں
گلشن رسالت کے آزاد سرو (جو باطل کے آگے نہیں جھکا) ہیں

اللہ اللہ بائے بسم اللہ پدر
معنی ذبح عظیم آمد پسر

اللہ اللہ والد بسم اللہ کی ب کی مثل ہیں
اور بیٹا حسین ذبح عظیم کی صورت میں آیا

بہر آں شہزادہ خیرالملل
دوش حتم المرسلیں نعم الجمل

تمام اُمتوں سے بہترین اُمت کے شہزادے کے لئے
خاتم الانبیا کے کندھے بہترین اُونٹ کی مانند تھے
اشارہ ہے حدیث شریف کی طرف کیا ہی اچھی سواری اور کیا ہی اچھا سوار

سرخ رو عشق غیور از خون او
شوخی ایں مصرع از مضمون او

عشق کو غیرت اور سرخی آپ کے خون سے ملی
اس مصرع کی شوخی آپ کے مضمون کی وجہ سے ہی ہے

درمیان اُمت آں کیواں جناب
ہمچو حرف قل ھواللہ  در کتاب

اس بہترین اُمت کے درمیان آپ کا مقام
ایسے ہی ہے جیسے کہ قرآن میں قل ھواللہ

موسی و فرعون و شبیر و یزید
ایں دو قوت از حیات آید پدید

موسی اور فرعون ، شبیر اور یزید
یہ دونوں  حق و باطل کی قوتیں زندگی کے ساتھ ساتھ ہیں

زندہ حق از قوتِ شبیری است
باطل آخر داغ حسرت میری است

حق قوت شبیری کی وجہ سے زندہ ہے
باطل نے آخر کار حسرت کی موت مرنا ہے

چوں خلافت رشتہ از قرآں گسیخت
حریت را زہر اندر کام ریخت

خلافت نے جب قرآن سے تعلق توڑ دیا
تو حریت آزادی کے حلق میں زہر اُنڈیل دیا

خاست آں سر جلوہ خیرالامم
چوں سحاب قبلہ باراں در قدم

اُس خیرالامم کا جلوہ ایسے اُبھرا
جیسے کعبہ سے بارش سے بھرا ہوا بادل اُٹھتا ہے

بر زمین کربلا بارید و رفت
لالہ در ویرانہ ہا کارید و رفت

وہ کربلا کی زمین پر برسا اور چلا گیا
ویرانی میں لالہ کے پھول اُگائے اور چلا گیا

تا قیامت قطعِ استبداد کرد
موج خونِ او چمن ایجاد کرد

قیامت تک کے لئے شخصی حکومت کا خاتمہ کر دیا
اُن کے خون کی موجوں نے ایک نیا باغ تعمیرکردیا

ہر حق در خاک و خون غلتیدہ است
پس بنائے لا الہ گردیدہ است

حق کے لئے انہوں نے اپنا خون خاک میں ملایا
اس طرح سے انہوں نے لا الہ کی بنیاد ڈالی

مدعائش سلطنت  بودے اگر
خود نکردے با چنیں سامان سفر

اُن کا مقصد اگر سلطنت ہوتی
تو اتنے  کم سامان سفر کے ساتھ نہ جاتے

دشمناں چوں ریگ صحرا لا تعد
دوستانِ او بہ یزداں ہم عدد

اُن کے دشمنوں کی تعداد صحرا کے ذروں کے مانند ان گنت تھی
جب کہ دوستوں کی تعداد یزداں اللہ کا ایک نام کے عدد کے برابر بہتر تھی
10+7+4+1+50=72

سر ابراہیم و اسماعیل بود
یعنی آں اجمال را تفصیل بود

آپ اصل میں حضرت ابراہیم و اسمیعل کی قربانی کا راز تھے
یعنی وہ اجمال تھے اور آپ ان کی تفصیل و تفسیر ہوئے

عزم او چوں کوہساراں استوار
پایدار و تند سیر و کامگار

آپ کا عزم پہاڑ کی مانند اٹل تھا
مضبوط و تیز اور مقصد کو حاصل کرنے والا تھا

تیغ بہر عزت دین است و بس
مقصد او حفظ آئین است و بس

آپ کی تلوار دین کے عزت و ناموس کے لئے تھی
آپ کی نیت دین اسلام کی حفاظت تھی

ما سواللہ را مسلماں بندہ نیست
پیش فرعونے سرش افگندہ نیست

مسلمان خدا کے سوا کسی باطل قوت کا غلام نہیں بنتا
وہ فرعونی قوتوں کے آگے سر نگوں نہیں ہوتا

خونِ او تفسیر ایں اسرار کرد
ملتِ خوابیدہ را بیدار کرد

آپ کے خون نے کئی رازوں کی تفسیریں بیاں کیں
اور سوئی ہوئی اُمت بیدار کو عملا بیدار کر دیا

تیغ لا چوں میاں بیرون کشید
از رگِ ارباب باطل خوں کشید

جب آپ نے لا کی تلوار کو باہر نکالا
تو باطل قوتوں کی رگوں سے خون کھینچ لیا

نقش الا اللہ بر صحرا نوشت
سطرِ عنوان نجات ما نوشت

ہر قطرے سے صحرا پر الا للہ کا نقش لکھ دیا
اور اُمت کی نجات کا مضمون لکھ دیا

رمز قرآں از حسین آموختیم
ز آتشِ اُو شعلہ ہا اندوختیم

قرآن کی رمزیں ہم نے حسین سے سیکھی ہیں
اور آپ کی آگ سے ہم نے کئی شعلے (تعلیم )حاصل کئے ہیں

شوکت شام و فر بغداد رفت
سطوتِ غرناطہ ہم ازیاد رفت

شام و بغداد کی شوکتیں چلی گئیں
غرناطہ کی دھوم دھام بھی ہماری یاد سے محو ہو گئی

تار ما از خمہ ہائش لرزاں ہنوز
تازہ از تکبیر او ایماں ہنوز

لیکن ہمارا ساز ابھی بھی آپ کی بدولت بج رہا ہے
آپ کی تکبیر کی گونج ہمارے ایمان کو لمحہ بہ لمحہ تازہ کر رہی ہے

اے صبا اے پیک دور افتادگاں
اشک ما بر خاک پاک او رسان

اے ہوا اے دور رہنے والوں کی پیغام رساں
ہمارے آنسو(سلام و عقیدت) آپ کے مزار مبارک کی خاک پر پہنچا دے

 Allama Iqbal
علامہ اقبال

Sarood Rafta Baaz Ayad ke Nayad

Sarood Rafta Baaz Ayad ke Nayad

سرود رفتہ باز آید کہ ناید؟
نسیمے از حجاز آید کہ ناید؟
سر آمد روز گار ایں فقیرے
دگر دانائے راز آید کہ ناید؟

خدا جانے کہ وہ پہلے والا دور آئے گا یا نہیں
حجاز کی طرف سے ٹھنڈی ہوا چلے گی یا نہیں

یعنی مسلمان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر پایئں گے کہ نہیں
حضور کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر

اس فقیر (اقبال) کا وقت آخر آ گیا ہے
دیکھتے ہیں کہ میری طرح کا دانائے راز آتا ہے کہ نہیں

The golden era of islam will come back or not ?
Sweet wind will blow from Madina again or not ?

The last moments of this sufi dervish has arrived
Not sure another opener of the secrets will come or not?

 Allama Iqbal
علامہ اقبال

Jahan Az Ishq o Ishq Az Seena Tust

Jahan Az Ishq o Ishq Az Seena Tust

جہان از عشق و عشق از سینہ تست
سرورش از مے دیرینہ تست
جز ایں چیزے نمی دانم ز جبریل
کہ او یک جوہر از آینہ تست

یہ دنیا عشق کی بدولت ہے اور عشق آپؐ کے سینہ(دل) مبارک سے ہے
عشق کا سرور آپؐ کی پرانی شراب (توحید و معرفت)کے طفیل ہے
میں جبریل کے بارے میں فقط اتنا جانتا ہوں کہ وہ
آپؐ کہ آئینہ کی ایک چمک ہے
یعنی جبریل بھی حضورؐ کے نور کے طفیل معرض وجود میں آئے

Allama Iqbal
علامہ اقبال

Na Az Saaqi Na Az Paimana Guftam Hadees Ishq Be Bakana Guftam

Na Az Saaqi Na Az Paimana Guftam
Hadees Ishq Be Bakana Guftam

نہ از ساقی نہ از پیمانہ گفتم
حدیث عشق بے باکانہ گفتم

میں نے نہ تو ساقی اور نہ ہی پیمانے کی بات کی جیسے کے عام شعرا کرتے ہیں
بلکہ عشق کی باتیں کھل کھلا کہ نڈر ہو کر کی ہیں

شنیدم آنچہ از پاکانِ اُمت
ترا با شوخی رندانہ گفتم

جو کچھ کہ میں نے اس اُمت کے پاک لوگوں سے سنا
تیرے لئے رندانہ شوخی لئے شاعری میں بیان کر دیا

Allama Iqbal
علامہ اقبال

Char Yaar Rasool Dai Char Gohar Ek Thi Ek Charheendray Nain

Char Yaar Rasool Dai Char Gohar Ek Thi Ek Charheendray Nain

چار یار رسول دے چار گوہر سبّھے اِک تھیں اک چَڑہیندڑے نیں
ابوبکرؓ  تے عمرؓ عثمانؓ علیؓ آپو اپنے گُنیں سوہندڑے نیں
جنہاں صِدق یقین تحقیق کِیتا راہ رب دے سِیس وکنیدڑے نیں
ذوق چھڈ کے جنہاں نے زُہد کِیتا واہ واہ اُوہ رب دے بنّدڑے نیں

حضورؐ کے چار یار چار گوہر ہیں،ہر ایک ایک سے بڑھ کر ہے
ابو بکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ و علیؓ کے اوصاف حمیدہ بہت خوب ہیں
جنہوں نے صدق دل سے تحقیق کی وہ رب کے سرفروش کہلائے
اجروثواب کے لالچ کے بغیرجو عبادت کرتے ہیں وہی رب کے مقبول بندے ہیں

سید وارث شاہ
Waris Shah

Sey Rozay Sey Nafal Namazan Sey Sajday Ker Ker Thakey Ho

Sey Rozay Sey Nafal Namazan Sey Sajday Ker Ker Thakey Ho
سے روزے سے نفل نمازاں ، سے سجدے کر کر تھکّے ہو

سے روزے سے نفل نمازاں ، سے سجدے کر کر تھکّے ہو
سے واری مکے حج گزارن دل دی دوڑ نہ مکّے ہُو

Say Rozey Say Nafal Namazaan
Say Sajday Kar Kar Thakey Hoo
Say Wari Makkey Haj Guzaran
Dil De DoR Na Mukkey Hoo

سینکڑوں روزے ،ہزاروں نوافل
اور سجدے کر کر تھک گئے
سو بار مکے جا کر حج بھی کیا
مگر دل بے قرار کی بھاگ دوڑ ختم نہ ہوئی

Say Rozey Say Nafal Namazaan
Say Sajday Kar Kar Thakey Hoo
Say Wari Makkey Haj Guzaran
Dil De DoR Na Mukkey Hoo

چلے چلیئے ،جنگل بھوناں ، اس گل تھیں نہ پکے ہُو
سبھے مطلب حاصل ہوندے باہو جد پیر نظر اک تکے ہُو

چلّے کئے ، جنگل گھومے
لیکن مراد حاصل نہ ہوئی
باہو سارے مطلب حاصل ہو جاتے ہیں
جب پیر اک نظر دیکھتا ہے

Sultan Bahu
حضرت  سلطان  باہو

Mein koji Mera Dilbar Sohna Mein Kyunkar us Noon Bhawaan Hoo
میں کوجی میرا دلبر سوہنا ، میں کیونکر اس نوں بھانواں ہُو

Doee Naat Rasool Maqbool Waali Jeen Dai Haq Nazool Lolak Keeta

Doee Naat Rasool Maqbool Waali Jeen Dai Haq Nazool Lolak Keeta

دوئی نعت رسول مقبول والی جیں دے حق نزُول لولاک کِیتا
خاکی آکھ کے مرتبہ وَڈا دِتّا سبھ خلق دے عیب تھِیں پاک کِیتا
سرور ہوئے کے اَولیاں انبیاں دا اگّے حق دے آپ نُوں خاک کِیتا
کرے اُمتی اُمتی روز محشر خوشی چَھڈ کے جیئو غمناک کِیتا

دوسرے درجے پر رسول مقبول کی تعریف کریں جن کے لئے حدیث لولاک آئی
لولاک لما خلقت الا فلاک اے محمد اگر آپ نہ ہوتے توہم زمین و آسماں پیدا نہ کرتے
آپ کو خاکی کہ کر مرتبہ بہت بڑا دیا اور جملہ خلق کے عیبوں سے پاک رکھا
آپؐ نے انبیا و اولیا کا سردار ہونے کے باوجود رب کی بارگاہ میں خود کو عاجز رکھا
روز محشر اُپؐ امتی امتی پکاریں گے اپنی خوشی بھول کر بیقرار اور مضطر ہوں گے

سید وارث شاہ
Waris Shah

Man Ke Basham Az Bahar e Jalwa e Dildar Mast

Man Ke Basham Az Bahar e Jalwa e Dildar Mast
Choon Maney Naid Nazar Dar Khana Khumaar Mast

 من کہ باشم از بہار جلوہ دلدار مست
چون منے ناید نظر در خانہ خمار مست

میں تو دلدار کے جلوے کی بہار سے مست ہوں
میخانے میں میری طرح کا مست نظر نہیں آتا

مے نیاید در دلش انگار دنیا ہیچ گاہ
زاہدا ہر کس کہ باشد از ساغر سرشار مست

شراب کے آنے سے دل میں دنیا کی قدر ختم جاتی ہے
اے زاہد جو کوئی بھی ساغر سرشار سے مست ہو

جلوہ مستانہ کر دی دور ایام بہار
شد نسیم و بلبل و نہر و گلزار مست

تو نے بہار کے دنوں میں اپنا جلوہ مستانہ دکھایا
جس کی وجہ سے ہوا و بلبل ، نہر و پھول و باغ سبھی مست ہو گئے

من کہ از جام الستم مست ہر شام کہ سحر
در نظر آید مرا ہر دم درو دیوار مست

میں تو روز ازل سے جام الست سے مست ہوں اور ہر صبح و شام
درودیوار ہر لمحے مجھے مست نظر آتے ہیں

چون نہ اندر عشق او جاوید مستیہا کنیم
شاہد مارا بود گفتار و ہم رفتار مست

میں کیوں اس کے عشق میں مستیاں نہ کروں
جب کہ محبوب کہ رفتار و گفتار دونوں ہی مست ہیں

تا اگر راز شما گوید نہ کس پروا کند
زین سبب باشد شمارا محرم اسرار مست

اگر راز کو ظاہر کر بھی دیا جائے تو پروا نہیں
کیونکہ محرم راز بھی مست ہے

غافل از دنیا و دین و جنت و نار است او
در جہان ہر کس کہ میباشد قلندر وار مست

وہ دنیا و دین و جنت و دوزخ سے بے پرواہ ہوتا ہے
جو کوئی بھی اس جہان میں قلندر کہ طرح مست ہو

حضرت بوعلی شاہ قلندر
Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

Asan So Bad Mast Qalandar houn

Asan So Bad Mast Qalandar houn
Kadin Masjid Houn Kadi Mandir Houn

اساں سو بد مست قلندر ہوں
کڈیں مسجد ہوں کڈیں مندر ہوں

ہم وہ سرقسمت قلندر ہیں جو
کبھی مسجد میں ہیں کبھی مندر میں ہیں

کڈیں چور بنوں کڈیں جار بنوں
کڈیں توبہ استغفار بنوں
کڈیں زہد عبادت کار بنوں
کڈیں فسق فجوریں اندر ہوں

کبھی چور بنیں بدکار بنیں
کبھی توبہ اسغفار کہیں
کبھی زاہد عابد نیک بنیں
کبھی فسق فجور کے اندر ہیں

کِتھاں درد کِتھاں درمان بنوں
کتھاں مصر کتھاں کنعان بنوں
کتھاں کیچ بھنبھور دا شان بنوں
کتھاں واسی شہر جلندر ہوں

کہیں درد کہیں درمان بنیں
کبھی مصر، کبھی کنعان بنیں
کہیں کیچ،بھنبھور کا شان بنیں
کبھی اندر شہر جا لندھر ہیں

کتھاں صومعہ دیر کنشت کِتھاں
کتھے دوزخ باغ بہشت کِتھاں
کتھے عاصی نیک سرشت کِتھاں
کِتھے گمرہ ہوں کِتھے رہبر ہوں

کبھی خانقاہ کبھی بت خانہ
کبھی گرجا میں کبھی مسجد میں
کبھی دوزخ میں کبھی جنت میں
کبھی عاصی ہیں کبھی زاہد ہیں
کہیں گمراہ ہیں کہیں راہبر ہیں

ہیوں او قلاش تے رند اساں
پئی نودی ہے ہند سندھ اساں
ہیوں بے شک عارف چند اساں
کل راز رموز دے دفتر ہوں

ہم تو وہ بے مایہ مست الست ہیں کہ
کائنات ہمارے سامنے سرنگوں ہے
ہم بلا شک و شبہ عارف کامل ہیں
اور اسرار و رموز الہی کے ماہر ہیں

ہن ناز نواز دے ٹول کڈیں
ہے مونجھ منجھاری کول کڈیں
رلے ڈھول کڈیں گیا رول کڈیں
کڈیں بر در ہوں کڈیں در بر ہوں

کبھی نازنیں کبھی ناز آفریں
کبھی پرحزن وملال کبھی اندوہگیں
کبھی قریب دوست کبھی بعید دوست
کبھی در پر ہیں کبھی اندر ہیں

ول واتوں سمجھ فرید الا
کر محض نہ شعر جدید ولا
ہے چالوں حال پدید بھلا
تونے کیجو سارے ابتر ہوں

فرید منہ سنبھال کر بات کر
ایسے اشعار پھر نہ کہنا
ہماری کیفیت تو ہمارے انداز سے ظاہر ہے
کیا ہوا اگر بدحال ہیں

Khawaja Ghulam Farid
خواجہ غلام فرید

ترجمہ تحقیق تصحیح
خواجہ طاہر محمود کوریجہ

Heart Touching Poetry of Jalal ud din Rumi

Heart Touching Poetry of Moulana Jalal ud din Rumi

یک زمانہ صحبت با اولیا
بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا

اللہ کے ولی کی صحبت کے چند لمحے
سو سال کی بے ریا عبادت سے بھی بہتر ہے

صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند

نیک لوگوں کی صحبت نیک بنا دیتی ہے
بُرے لوگوں کی صحبت بُرا بنا دیتی ہے

اولیا را ہست قدرت از الہ
تیر جستہ باز آرندش راہ

اللہ کے ولیوں کو رب کی طرف سے طاقت حاصل ہے کہ وہ
کمان سے نکلے ہوئے تیر کو بھی واپس کر دیتے ہیں یعنی تقدیر بدل دیتے ہیں

گفت پیغمبرؐ با آواز بلند
بر توکل زانوئے اُشتر بہ بند

نبی پاک نے با آواز بلند تعلیم دی
اللہ پر توکل رکھو ساتھ ہی اُونٹ کے گھٹنے بھی باندھو

رمز الگاسبُ حبیب اللہ شنو
از توکل در سبب کاہل مشو

اشارہ سمجھو کہ حلال روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے
توکل کے بھروسے کاہل نہ بن جاؤ

چیست دنیا از خدا غافل بدن
نے قماش و نقرہ و فرزندان و زن

دنیا کیا ہے اللہ سے غافل ہونا
نا کہ سازو سامان  چاندی ، بیوی اور بچے

نام احمد ؐ نام جملہ انبیا ست
چونکہ صد آمد نود ہم پیش ماست

احمدؐ کے نام میں تمام انبیا کے نام موجود ہیں
جیسا کہ سو آئے تو نوے بھی ساتھ ہی آ جاتے ہیں

کاملے گر خاک گیرد زر شود
ناقص ار زَر بُرد خاکستر شود

کامل انسان خاک پکڑےتو سونا بن جائے
ناقص اگر سونا لے لے تو خاک ہو جائے

قافیہ اندیشم و دلدارِ من
گویدم مندیش جز دیدارِ من

میں قافیہ کی فکر کرتا ہوں اور میرا محبوب
مجھ سے کہتا ہے کہ میرے دیداد کے سوا کچھ نہ سوچ

چوں تو شیریں نیستی فرہاد باش
چوں نہ لیلیٰ تو مجنوں گرد فاش

جب تو شیریں نہیں ہے فرہاد بن جا
جب تو لیلیٰ نہیں ہے توکھلا مجنوں بن جا
یعنی معشوق نہیں ہے توپھر عاشق بن

در بہاراں کے شود سَر سبز سنگ
خاک شو تا گل بَروید رنگ رنگ

موسم بہار میں پتھر سر سبز و شاداب کب ہوتا ہے
خاک (مٹی) بن جا تاکہ رنگ برنگ کے پھول کھلیں

ہمنشینی مُقبلاں چوں کمیاست
چوں نظر شاں کیمائے خود کجاست

بارگاہ حق کے مقبول بندوں کے ہم نشینی سونا ہے
بلکہ ان لوگوں کے نظر کے مقابلے میں سونا خود کچھ نہیں

ہیں کہ اسرافیل وقتند اولیا
مُردہ را زیشاں حیات ست و نما

خبردار اولیا وقت کے اسرافیل ہیں
مردے ان سے حیات اور نشوونما پاتے ہیں

مطلق آں آواز از شہ بود
گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

ان کی آواز حق کی آواز ہو تی ہے
اگرچہ حلق اللہ کے بندے کا ہوتا ہے

رو کہ بی یَسمَعُ وَ بیِ یَبصِرُ توئی
سِر توئی چہ جائے صاحب سِر توئی

جا کہ توہی رب کی سمع اور بصر والا ہے
تو ہی راز ہے اور تو ہی صاحب راز ہے
دو احادیث کی طرف اشارہ ہے کہ بندہ جب نوافل سے قرب حاصل کرتا ہے تو میں
اُس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے
الا نسان سری و انا سرہ, رب فرماتا ہے انسان میرا راز ہے اور میں اُس کا راز ہوں

بہر کیکے تو کلیمے را مسوز
در صداع ہر مگس مگذارروز

پسو سے تنگ آکر گدڑی نہ جلا دو
مکھی سے تنگ آکر باہر نکلنا مت چھوڑو

ہر کہ اُو بے مرشدے در راہ شد
اُو زغولاں گمرہ و در چاہ شد

جو کوئی بھی بغیر مرشد کے راستہ پر جلا
وہ شیطانوں کی وجہ سے گمراہ اور ہلاگ ہوا

صد ہزاراں نیزہ فرعون را
در شکست آں موسیٰ با یک عصا

فرعون کے لاکھوں نیزے
حضرت موسیٰ نے ایک لاٹھی سے توڑ دیے

صد ہزاراں طب جالنیوس بود
پیش عیسیٰ و دمش افسوس بود

جالنیوس کی لاکھوں طبیں(نسخے) تھیں
حضرت عیسیٰ کے دم(پھونک) کے سامنے ہار گئیں

صد ہزاراں دفتر اشعار بود
پیش حرِف اُمیش آں عار بود

لاکھوں اشعار کے دفتر(دیوان) تھے
حضورؐ کے کلام کے سامنے شرمندہ ہو گئے

ہمسری با انبیا برداشتند
اولیا۶ را ہمچو خود پنداشتند

انبیا کے ساھ برابری کا دعویٰ کر دیا
اولیا کو اپنے جیسا سمجھ لیا

گفتہ اینک ما بشر ایشاں بشر
ما و ایشاں بستہ خوابیم و خور

کہا کہ ہم بھی انسان ہیں اور وہ بھی انسان ہیں
ہم اور وہ سونے اور کھانے کے پابند ہیں

کار پاکاں را قیاس از خود مگیر
گرچہ باشد در نوشتن شیر شیرِ

نیک لوگوں کے کام کو اپنے پر قیاس نہ کر
اگرچہ لکھنے میں شییر(درندہ) اور شیرِ( دودھ) یکساں ہے

مومنی اُو مومنی تو بیگماں
درمیانِ ہر دو فرقے بیکراں

رب بھی مومن ہے ، ،تو بھی مومن ہے
لیکن ہر دو مومنوں کے درمیان بے حساب فرق ہے
اس شعر سے بنی پاک کو اپنے جیسا(بشر) کہنے والوں کو نصیحت پکڑنی چاہیے
مومن اللہ کا نام ہے ، حضور کا بھی نام ہے اور مسلمان بندے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے

بادہ در جوشش گدائے جوشِ ماست
چرخ در گردش فدائے ہوشِ ماست

شراب جوش میں ہمارے جوش کی بھکاری ہے
آسمان گردش میں ہمارے ہوش پر قربان ہے

بادہ از ما مست شدنے ما ازو
قالب از ما ہست شد نے ما ازو

شراب ہماری وجہ سے مست ہوئی ہے نہ کہ ہم اُس سے
جسم ہماری وجہ سے پیدا ہوا ہے نہ کہ ہم اُس کی وجہ سے

 

Maulana Jalal uddin Rumi
مولانا جلال الدین رومی

To be Continued ……

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy