Author: azkalam

  • Aashiq Hovain Taan Ishq KamaVain

    Aashiq Hovain Taan Ishq KamaVain

    عاشق ہوویں تاں عشق کماویں
    راہ عشق سوئی دا ٹکا،دھاگہ ہویں تاں ہی جاویں
    باہر پاک اندر آلودہ، کیہا توں شیخ کہاویں
    کہے حسین جے فارغ تھیویں،تاں خاص مراتبہ پاویں

    عاشق بننا ہے تو عشق حقیقی اختیار کر
    عشق کا راستہ سوئی کے سوراخ کی مانند ہے ، دھاگے کی طرح ہو جا نفس کو مار کرپھر ہی گزرے گا
    ظاہر پاک صاف ہے مگر اندر گندگی ہے تو خود کو شیخ کہلانا پسند کرتا ہے
    حسین کہتا ہے کہ دنیاوی خواہشات سے فراغت حاصل کر جب ہی تو خاص مرتبہ پا سکے گا

    شاہ حسین
    Shah Hussain

  • Har Roz Bar Aanam Ke Kunam Shab Tauba

    Har Roz Bar Aanam Ke Kunam Shab Tauba

    ہر روز بر آنم کہ کنم شب توبہ
    از جام و پیالۂ لبا لب توبہ
    اکنوں کہ رسید وقت گل تر کم دہ
    در موسم گل توبہ یا رب توبہ

    ہر دن میں کہتا ہوں کہ آج رات توبہ کروں گا
    بھرے ہو ئے جام و پیالہ سے توبہ کروں گا
    لیکن بہار کا موسم آنے سے میرا ارادہ کمزور پڑ گیا ہے
    موسم بہار میں توبہ کر لوں ارے توبہ توبہ

    عمر خیام
    Omar Khayyam

  • Sajan De Hath Banh Asadi Kyun Kar Aakhan Chad Ve Arya

    Sajan De Hath Banh Asadi Kyun Kar Aakhan Chad Ve Arya

    سجن دے ہتھ بانہہ اَساڈی ، کیونکر آکھاں چھڈ وے اَڑیا
    رات اندھیری بَدّل کنیاں ، ڈَاڈھے کیتا سڈّ وے اَڑیا
    عشق محبت سو ای جانن پئی جنیہاں دے ہڈ وے آڑیا
    کلر کٹھن کھوہڑی چینا ریت نہ گڈ وے اَڑیا
    نت بھرینائیں چھٹیاں اک دن جا سیں چھڈ وے آڑیا
    کہے حسین فقیر نمانا، نین نیناں نَال گڈ وے اَڑیا

    محبوب نے ہمارا بازو پکڑ لیا ہے میں کیوں کہوں کہ چھوڑ دے
    رات اندھیری ہے ، بادل گھنا ہے ، بلاوا بھی آ چکا ہے
    عشق اور محبت وہی جانتے ہیں جن کی ہڈیوں میں رچ بس جاتا ہے
    سیم و تھور اور ریتلی زمین کنواں کھودنے اور اناج اُگا نے کا کوئی فائدہ نہیں
    تو روز و شب مال ودولت اکٹھا کرنے میں مگن ہے مگر ایک دن سب یہیں چھوڑ کر چلا جائے گا
    حسین رب کا عاجز فقیر کہتا ہے کہ تو نگاہوں سے نگاہیں ملا یعنی عشق کر

    شاہ حسین
    Shah Hussain

  • Ta Chand Z Masjid O Namaz O Roza

    Ta Chand Z Masjid O Namaz O Roza

    تا چند ز مسجد و نماز و روزہ
    در میکدہ ہا مست شو از دریوزہ
    خیام بخور بادہ کہ این خاک ترا
    گہہ جام کنند ، گہہ سبو ، گہہ کوزہ

    کب تک مسجد و نماز و روزہ میں مصروف رہے گا
    میکدے میں جا دیوانہ بن اورگدا گری کر
    اے خیام تو شراب پی کیونکہ تیری اس خاک سے
    کبھی جام بنے گا ، کبھی صراحی و مٹکا اور کبھی کوزہ

    عمر خیام
    Omar Khayyam

  • Sehrum Dolat e Beedar Babaleen Amad

    Sehrum Dolat e Beedar Babaleen Amad

    سحرم دولتِ بیدار ببالیں آمد
    گفت برخیز کہ آں خسرو شیریں آمد

    صبح کے وقت وہ خوش بختی کی دولت میرے پاس آئی
    کہا کہ اُٹھ کہ تیرا حسیں محبوب آرہا ہے

    قدحے درکش و سر خوش بتماشا بخرام
    تا بہ بینی کہ نگارت بچہ آئین آمد

    شراب کا پیالہ اُٹھا ،پی اور سیر کو نکل جا
    تا کہ تو دیکھ سکے کہ وہ کس ناز وانداز سے آ رہا ہے

    مژدگانے بدہ اے خلوتیِ نافہ کشائے
    کہ زصحرائےختن آہوئے مشکیں آمد

    خوش خبری سنا دے مشک کھول کر گوشہ تنہائی میں بیٹھنے والے
    کہ مشک کے صحرا  سے تیرا محبوب خوش بو بکھیرتا آرہا ہے

    گریہ آبے برخِ سوختگاں باز آورد
    نالہ فریاد رسِ عاشق مسکیں آمد

    ان آنسوؤں نے دل جلوں کے چہروں پر پھر سے چمک پیدا کر دی ہے
    یہ نالے فریاد رس بن گئے ہیں اس مسکیں عاشق کے لئے

    مرغ دل باز ہوادارِ کمان ابروئیست
    کہ کمیں صیدگہش جان و دِل ودیں آمد

    میرے دل کا پرندہ اس کی ابرو کی کمان کی زد میں ہے
    میری جان و دل و دنیاودیں سب کچھ اس کی شکار گا ہ ہیں

    در ہوا چندمعلق زنی و جلوہ کنی
    اے کبوتر نگراں باش کہ شاہیں آمد

    تو کب تک ہوا میں قلا بازیاں کھاتا  اور جلوہ دکھاتا رہے گا
    اے کبوتر ہوشیاری سے کام لے کہ وہ باز آ رہا ہے

    ساقیا مے بدہ و غم مخور از دشمن و دوست
    کہ بکام دل ما آں بشد و ایں آمد

    ساقی تو جام پلا اور دوست و دشمن کا غم نہ کر
    کیونکہ ہماری مرضی کے مطابق غم ختم ہوا اور مسرت کا دور آگیا ہے

    شادی یارِ پچہرہ بدہ بادہ ناب
    کہ مئےلَعل دوائے دلِ غمگیں آمد

    اس پری جیسے چہرے والے محبوب کی خوشی میں خالص شراب دے
    کیونکہ سرخ شراب ہی غمگیں دل کا علاج ہے

    رسم بد عہدی ایام چو دید ابر بہار
    گریہ اش بر سمن و سنبل و نسریں آمد

    بہار کے بادل نے جب زمانے کی بد عہدی کا دستور دیکھا
    تو وہ چنبیلی و سنبل اور سیوتی کے پھولوں پر رونے لگ گیا

    چوں صبا گفتہ  حافظ بشنید از بُلبُل
    عنبر افشاں بتماشائے ریاحیں آمد

    باد صبا نے جب بلبل کی زباں سے حافظ کا کلام سنا
    تو وہ خوشبو بکھیرتی گل و ریحان کی سیر کو نکل پڑی

    Deewan E Hafiz Shirazi
    دیوان حافظ شیرازی

  • Az Amdan o Raftan Ma Soodi Ko

    Az Amdan o Raftan Ma Soodi Ko

    از آمدن و رفتن ما سودی کو
    وز تار امید عمر ما پودی کو
    چندین سرد پای ناز نینان جہان
    می سوزد و خاک می شود دودی کو

    ہمارا دنیا میں آنا اور جان کیا نفع دیتا ہے
    کیا معلوم کہ زندگانی کی ڈور کہاں تک ہے
    کتنے ہی دراز قد حسین اور  خوبرو
    جل کر خاک ہو گئے اوراُن کا  دھواں تک نہیں ملتا

    عمر خیام
    Omar Khayyam

  • Mandi Haan Ke Changi Haan Sahib Teri Bandi Haan

    Mandi Haan Ke Changi Haan Sahib Teri Bandi Haan

    مندی ہاں کہ چنگی ہاں بھی ، صاحب تیری بندی ہاں
    گہلا لوک جانے دیوانی ، رنگ صاحب دے رنگی ہاں
    ساجن میرا اکھیں وچ وسدا ، گلیئیں پھری تشنگی ہاں
    کہے حسین فقیر سائیں دا ، میں ور چنگے نال منگی ہاں

    اے میرے مالک میں اچھا یا بُرا جیسا بھی ہوں تیرا بندہ ہوں
    لوگ مجھے دیوانہ سمجھتے ہیں ،جب کہ میں تیرے رنگ میں رنگا ہوا ہوں
    محبوب میری آنکھوں میں بستا ہے ،لیکن پیاسا گلیوں میں پھرتا ہوں
    حسین رب کا فقیر کہتا ہےکہ محبوب حقیقی کہ ساتھ تعلق استوار ہو گیا ہے

    شاہ حسین
    Shah Hussain

  • Ni Saiyo Asi Naina De Aakhe Lage

    Ni Saiyo Asi Naina De Aakhe Lage

    نی سیّو ! اسیں نیناں دے آکھے لگے
    جینہاں پاک نگاہاں ہوئیاں ، کہیں نہیں جاندے ٹھگے
    کالے پٹ نہ چڑھے سفیدی ، کاگ نہ تھیندے بگے
    شاہ حسین شہادت پائیں ، مرن جو متراں اگے

     دوستو! ہم نگاہوں کا کہنا مانتے ہیں
    جن کی طرف پاک نگاہیں اُٹھ جاتی ہیں وہ کہیں بھی دھوکہ نہیں کھاتے
    جیسے سیاہ ریشم پر سفید رنگ نہیں چڑھتا اور جیسا کہ کوّے سفید نہیں ہوتے
    شاہ حسین وہ شہید ہوتے ہیں جو محبوب کی خاطر قربان ہو جاتے ہیں

    شاہ حسین
    Shah Hussain

  • Een Qafila Umar Ajab Mi Guzrad

    Een Qafila Umar Ajab Mi Guzrad

    ایں قافلہ عمر عجب می گزرد
    در یاب دمی کہ با طرب می گزرد
    ساقی! غم فردای قیامت چہ خوری
    پیش آر پیالہ ای کہ شب می گزرد

    زندگی کا قافلہ عجیب انداز میں گزرتا ہے
    اس لمحے کو  حاصل کر لے جو خوشی اور راحت میں گزرتا ہے
    ساقی آنے والی قیامت کا غم کیوں کرتا ہے
    تو جام پکڑا کہ  شب گزرتی جاتی ہے

    عمر خیام
    Omar Khayyam

  • Gar Ishq e Haqiqi Ast O Gar Ishq Majaz Ast

    Gar Ishq e Haqiqi Ast O Gar Ishq Majaz Ast
    Maqsood Azeen Har Do Mera Soz o Gudaz Ast

    گر عشق حقیقی است و گر عشق مجاز است
    مقصود ازین ہر دو مرا سوز و گداز است

    چاہے عشق حقیقی ہو چاہے عشق مجاز ہو
    مرا مقصد ان دونوں سے صرف  سوزو گداز ہے

    گفتی تو الست و زدم آواز بلی من
    بنگر کہ مرا با تو ز میثاق نیاز است

    تو نے ازل میں الست بربی کہا اورمیں نے اقرار کیا
    تو دیکھ کہ میرا تیرے ساتھ عہد نیاز بندھا ہوا ہے

    راز تو بلب ناورد و دل شودش خون
    ہر کس کہ درین دہر ترا محرم راز است

    وہ تیرا راز لبوں پہ نہیں لاتا یہاں تک کہ دل خون ہو جاتا ہے
    جو کوئی بھی اس دنیا میں تیرا محرم راز ہو جاتا ہے

    عشق ہست و صد آفات محن لازم وملزوم
    این منزل دشوار و رہ سخت دراز است

    عشق ہو تو سینکڑوں آفات و بلیات لازم و ملزوم ہو جاتی ہیں
    یہ راہ بڑی دشوار اور مشکل ترین اور لمبی ہے

    اندر دل او گاؤ خر  و ذکر بلبہا
    قاضی بتصور کہ ہمین حق  نماز است

    دل میں گائے  اور گدھا ہے اور لبوں پر ترا ذکر ہے
    قاضی اپنے خیال میں اسی کو نماز حق سمجھتا ہے

    خواہی کہ روی بردر آن دوست قلندر
    آن ہدیہ کہ مقبول شودعجز و نیاز است

    اے قلندر اگر تو دوست کے دروازے پر جانا چاہتا ہے
    تو وہاں ایک ہی ہدیہ قبول ہوتا ہے جو عجزو نیاز ہے

    حضرت بوعلی شاہ قلندر
    Hazrat Bu Ali Shah Qalandar

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy