Een Qafila Umar Ajab Mi Guzrad
ایں قافلہ عمر عجب می گزرد
در یاب دمی کہ با طرب می گزرد
ساقی! غم فردای قیامت چہ خوری
پیش آر پیالہ ای کہ شب می گزرد
زندگی کا قافلہ عجیب انداز میں گزرتا ہے
اس لمحے کو حاصل کر لے جو خوشی اور راحت میں گزرتا ہے
ساقی آنے والی قیامت کا غم کیوں کرتا ہے
تو جام پکڑا کہ شب گزرتی جاتی ہے
عمر خیام
Omar Khayyam