Deeda e Deedar Jo Har Haal Mein Na Deeda Hai
Jis se Posheeda nahin Tum Hum sy Woh Posheeda Hai
دیدہ دیدار جو ہر حال میں نا دیدہ ہے
جس سے پوشیدہ نہیں تم ہم سے وہ پوشیدہ ہے
دیکھتا ہے سب کو لیکن سب سے خود پوشیدہ ہے
شرم سے آنکھوں کے پردوں میں وہ نور دیدہ ہے
چشم نا بینا سے پردہ ہے تو کچھ بیجا نہیں
آنکھ والوں سے بھی وہ جانِ جہاں پوشیدہ ہے
واہ رے تیری بے حجابی واہ رے تیری نقاب
لفظ پوشیدہ میں معنی کی طرح پوشیدہ ہے
جس کو دیکھو ہر گھڑی پامال کرتا ہے مجھے
کیا مری کشتِ تمنا سبزہ روئیدہ ہے
ذرہ ذرہ ہے ترا آئینہ حُسن و جمال
تو ہی پوشیدہ نہ اب صورت تری نادیدہ ہے
جب بجز اک ذات مطلق دوسرا پیدہ نہیں
کون ہے پھر غیر اور کس سے کوئی پوشیدہ ہے
ہائے وہ کہنا کِسی کا بزم میں پھیلا کے ہاتھ
آگلے مل لیں بس اتنی پات پر رنجیدہ ہے
جستجو ہے اُس کی بیدم دل ہے جسکی جلوہ گاہ
وہ چھپا ہے ہم سے جو آنکھوں کا نورِ دیدہ ہے
Thanks to Mohammed Tausif Iftekhari for Sharing