Wo Kamaal-e-Husn-e-Huzoor Hay Kay Gumaan-e-Naqs Jahaan Nahin
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں
وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں
تیرے آگےیوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑےبڑے
کوئ جانے منہ میں زباں نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں
بخدا خدا کا یہی ہے در نہیں اور کوئ مفر مقر
جو وہاں سے ہویہیں آ کے ہوجو یہاں نہیں تو وہاں نہیں
وہی نور حق وہی ظل رب ہے انہی کا ہے سب ہے انہی سے سب
نہیں ان کی ملک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں
وہی لا مکاں کے مکیں ہوئےسر عرش تخت نشیں ہوئے
وہ نبی ہیں جن کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں
کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرادین پارہ ناں نہیں